A Dance of Sparks–73–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 73

میرے دماغ میں ابھی تک سنسناہٹ ہو رہی  تھی ۔ اور کنپٹیاں سلگ رہی تھیں۔ میں کھڑکی کھول کر کھڑا ہو گیا اور تازہ ہوا میں لمبے لمبے سانس لینے لگا۔ اس وقت دور کہیں کلاک ٹاور نے بارہ بجے کا اعلان کیا۔ گھڑیال کی آواز دیر تک فضا میں گونجتی ہوئی سی محسوس  ہوئی تھی۔

میں جب سے تھائی وانگ  کے ہاں آیا تھا عام طور پر گیارہ بجے تک سو جاتا تھا اور صبح میری آنکھ بھی جلدی کھل جاتی تھی لیکن آج کے اس واقعے کے بعد میری نیند اڑ گئی تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں کب تک کھڑکی کے سامنے کھڑا رہا پھر کھڑکی کھلی چھوڑ کر بیڈ پر لیٹ گیا۔ میں نے کمرے کی بتی بھی بجھا دی تھی اور اس کوشش میں تھا کہ کسی طرح نیند آجائے تو اس ذہنی کرب سے نجات ملے ، لیکن نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی اور ذہنی  اذیت بڑھتی جارہی تھی۔

میں اس وقت کھڑکی کی طرف منہ کیے لیٹا ہوا تھا کہ اپنے کندھے پرہاتھ کا ہلکا سا دباؤ محسوس کر کے چونک گیا۔ ظاہر ہے وہ تھائی وانگ کے علاوہ اور کون ہو سکتا تھا۔ میں نے توجہ نہیں دی اور خاموش لیٹا رہا۔

 ناراض ہومجھ سے ۔۔۔ تھائی وانگ کی مدھم سی آواز میری سماعت سے ٹکرائی۔۔۔ تم نے یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کی کہ میں نے ایسا کیوں کیا ؟

مجھے کچھ جانے کی ضرورت نہیں۔۔۔  میں نے اپنے کندھے پر سے اس کا ہاتھ جھٹک دیا ۔۔۔  تم نے میری ماں کو گالی دی تھی۔ میں صبح ہوتے ہی یہاں سے چلا جاؤں گا ۔

 وہ میری غلطی تھی اور میں تم سے اس غلطی کی معافی مانگنے آئی ہوں۔۔۔  تھائی وانگ نے جواب دیا ۔۔۔تم جیسے نوجوان کو جنم دینے والی کوئی معمولی عورت نہیں ہو سکتی، اس کا رتبہ بہت عظیم ہے۔ میں اعتراف کرتی ہوں کہ میں نے قابل اعتراض الفاظ استعمال کر کے تمہیں دکھ پہنچایا اور تمہارے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جس کا مجھے بے حد افسوس ہے۔ میں وہ سب کچھ نہ کہتی تو تمہیں غصہ نہ آتا اور تم میری پٹائی نہ کرتے۔

کیا؟۔۔۔  میں ایک جھٹکے سے اٹھ کر بیٹھ گیا۔

 تمہارا کردار تمہاری ماں کی تربیت کی دلالت کرتا ہے۔۔۔  تھائی وانگ نے کہا ۔۔۔ اگر کوئی اور نوجوان ہوتا تو مجھے برہنہ دیکھ کر بھوکے بھیڑیے کی طرح مجھے بھنبھوڑ ڈالتا،  مگر تمہارے ذہن میں وہ سب کچھ نہیں تھا جو دوسرے نوجوان ایسے موقعوں پر سوچتے ہیں۔ نہ ہی میرے ذہن میں کوئی ایسا گندہ خیال تھا۔ تمہاری شرافت اور کردار کی عظمت کا اندازہ تو میں نے پہلے ہی روز لگا لیا تھا،  جب تم مجھ سے نظریں چرا رہے تھے۔ تمہاری ماں کی شان میں وہ گستاخانہ الفاظ میں نے اس لیے کہے تھے کہ تم میں اشتعال پیدا ہو اور تم اس ہنٹر سے میری کھال ادھیڑ دو ۔

 کیوں۔ آخر کیوں؟ ۔۔۔میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ کمرے کی بتی  اگرچہ بجھی ہوئی تھی لیکن راہداری سے آنے والی روشنی اتنی کافی تھی کہ ہم ایک دوسرے کو با آسانی دیکھ سکتے تھے۔ اس نے جسم پر چادر اوڑھ رکھی تھی۔

اب پوچھا ہے تم نے کہ میں نے ایسا کیوں کیا ؟۔۔۔  اس کے ہونٹوں پر خفیف مسکراہٹ آگئی ۔۔۔ آؤ۔ میں تمہیں بتاتی ہوں کہ میں نے ایسا کیوں کیا۔ مجھے امید ہے کہ میری بات سننے کے بعد تمہارے دل میں میرے خلاف پیدا ہونے والی نفرت ختم ہو جائے گی۔

 وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر لاؤنج والے کمرے میں لے آئی۔ مجھے پہلی بار احساس ہوا کہ میں بنیان پہنے ہوئے تھا اور قمیص تو غصے میں اسی کمرے میں چھوڑ آیا تھا۔

یہ بازو واقعی بہت مضبوط اور طاقت ور ہیں۔۔۔  وہ میرے دونوں بازو تھتھیاتے ہوئے بولی ۔۔۔اور مجھے یقین ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں فولاد بھرتا جائے گا اور تمہارا کوئی دشمن ایک ہاتھ کی مار بھی نہیں سہہ سکے گا۔

 تم مجھے کچھ اور بتانے کے لیے یہاں لائی تھیں۔ ۔۔ میں نے کہتے ہوئے دیوار گیر کلاک کی طرف دیکھا۔ دو بجنے والے تھے۔

وہی بتانے جا رہی ہوں۔۔۔ اس نے مسکراتے ہوئے کہا اور میز پر سے کریم کی ایک شیشی اٹھا کر میرے ہاتھ میں تھمادی ۔۔۔پہلے یہ کریم میرے جسم پر لگا دو۔ جب تم ہنٹر سے میری پٹائی کر رہے تھے تو بہت مزہ آرہا تھا۔ اب تکلیف ہو رہی ہے۔ یہ کریم لگانے سے تکلیف کچھ کم ہو جائے گی۔

وہ جسم سے چاو را تار کر قالین پر اوندھی لیٹ گئی۔ اس کا بدن دیکھ کر میں کانپ اٹھا۔ ہنٹر کی ضربوں کے لا تعداد نشان تھے۔ بعض سے خون رس رہا تھا اور بعض جگہ نیل پڑ گئے تھے۔ میں اس کے زخموں پر کریم لگانے لگا۔ اس کے منہ سے کبھی سسکاری سی نکل جاتی اور کبھی وہ کراہ اٹھتی۔ وہ اس وقت بھی میرے سامنے برہنہ تھی۔ لیکن میرے ذہن میں کوئی شیطانی خیال نہیں تھا۔ وہ اٹھ کر قالین پر دو زانو ہو کر بیٹھ گئی اور جسم پر چادر لپیٹ لی۔ میں بھی اس کے سامنے بیٹھ گیا۔

جب میرے والدین کا انتقال ہوا تو میں چودہ سال کی تھی اور ہائی اسکول میں زیر تعلیم تھی۔ ۔۔تھائی وانگ میری طرف دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی ۔۔۔ میرا باپ مرتے وقت مجھے میرے چچا کے سپرد کر گیا تھا۔ ہوانگ دراصل میرے والد کا سوتیلا بھائی تھا۔ اس نے مجھے اپنی سرپرستی میں تو لے لیا لیکن اس کی نظریں میرے باپ کی چھوڑی ہوئی جائداد پر تھیں۔ شہر کی گنجان آبادی میں ایک فلیٹ اور تقریباً تین لاکھ بھات کا بینک بیلنس ، میرا باپ الیکٹرونکس انجینئر تھا۔ اس کی موت فیکٹری میں ڈیوٹی کے دوران میں ایک حادثے میں ہوئی تھی اور کمپنی نے بھی اس کے مرنے کے بعد گراں قدرمعاوضہ دیا تھا۔

میرا چچا ہوانگ ایک غریب آدمی تھا۔ اس کی غربت میں اس کا اپنا ہاتھ تھا۔ اس نے کبھی ٹک کر کوئی کام نہیں کیا تھا۔ اس کی بیوی ایک فیکٹری میں ملازم تھی اور اسی کی تنخواہ پر گزارہ تھا۔ چچا کو شراب اور جوئے کی عادت بھی تھی۔ وہ چچی کی تنخواہ کی رقم بھی چھین کر اپنی عیاشی میں اڑا دیتا۔ کبھی کبھی وہ ہمارے ہاں آجاتا تھا کہ میرا باپ اس کی تھوڑی بہت مدد کر دیا کرتا تھا۔ میرے باپ کو فیکٹری میں حادثہ پیش آیا تو وہ شدید زخمی ہوا تھا اور شاید اسے یقین ہو گیا تھا کہ وہ زندہ نہیں بچے گا اس لیے اس نے چچا ہو انگ کو میرا سرپرست مقرر کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ہمارا کوئی اور قریبی رشتے دار تھا بھی نہیں۔ حادثے کے تین دن بعد میرا باپ مر گیا۔

چچا ہوانگ نے چند روز تک تو شرافت دکھائی پھر اپنے اصل رنگ میں آگیا۔ میرے باپ کا بینک بیلنس چند ہفتوں میں ختم ہو گیا۔ باپ کے مرنے کے بعد فیکٹری سے جو معاوضہ ملا تھا، وہ بھی شراب اور جوئے میں اڑا دیا۔ میری چچی پہلے تو روک ٹوک کرتی رہی پھر وہ بھی اس کے رنگ میں رنگتی چلی گئی۔ ہمارا فلیٹ بہت بڑا تھا۔ جب نقد سرمایہ ختم ہو گیا تو چچی اور چچا مجھے شہر کے نہایت گندے علاقے میں واقع اپنے دو کمروں کے فلیٹ میں لے آئے اور مجھے کہا کہ ہمارے والا فلیٹ کرائے پر دے دیا گیا ہے۔ اس کی آمدنی سے گھر کے اخراجات چلاتے رہیں گے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page