A Dance of Sparks–75–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 75

میں حیرت سے اس کی طرف دیکھنے لگا۔ یہ پٹائی اس کے لیے گویا ایک طرح کا نشہ تھا۔ جیسے جیسے اس کا اثر زائل ہونا شروع ہو گا اس کی بے چینی بڑھنے لگے گی۔

میں نے گھڑی کی طرف دیکھا۔ ساڑھے تین بج رہے تھے۔ اسے بھی شاید وقت کا خیال آگیا تھا۔ وہ اپنے جسم پر لیٹی ہوئی چادر سنبھالتی ہوئی اٹھ  گئی۔

مجھے امید ہے کہ اب تم نے مجھے معاف کر دیا ہو گا۔۔۔ وہ میری طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔ تمہیں برا بھلا کہنے کا ایک مقصد تو یہ تھا کہ تمہیں اشتعال دلایا جائے اور دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ میں تمہارے ان خیالات کے سامنے بند باندھنا چاہتی تھی،  جو مجھے برہنہ دیکھ کر تمہارے ذہن میں آسکتے تھے۔ میرے خیال میں اب تمہارے دل میں کوئی ایسی بات نہیں رہنی چاہیے۔

 میں اس کی بات کا جواب دیے بغیر اپنے کمرے میں گھس گیا اور بستر پر لیٹ کر دیر تک تھائی وانگ کے بارے میں سوچتا رہا۔ اس کی کہانی واقعی افسوس ناک تھی۔ اس کے ساتھ ظلم ہوا تھا اور میرے ساتھ کیا ہو رہا تھا؟۔  میرے ماں باپ کو میری آنکھوں کے سامنے بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، اور میں اپنی جان بچانے کے لیے چھپتا پھر رہا تھا۔ میرے دشمن موت کے فرشتوں کی طرح میرے تعاقب میں لگے ہوئے تھے۔ میں جہاں بھی پناہ لیتا ، چند روز بعد وہ مجھے ڈھونڈ نکالتے۔ کیا میں زندگی بھر اسی طرح بھاگتا رہوں گا؟

تھائی وانگ کے ساتھ بھی یہی سب کچھ ہوا تھا لیکن اس نے حالات کا مقابلہ کیا تھا اور آج وہ سکون کی زندگی بسر کر رہی تھی۔ اس نے اپنے دشمنوں کو ختم کر دیا تھا۔ مجھے بھی ایسا ہی کرنا ہو گا۔ اس طرح چھپ کر زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔ میں رات کے آخری پہر سویا تھا۔ آنکھ کھلی تو دن کے بارہ بج رہے تھے۔ گھر میں خاموشی تھی۔ میرا خیال تھا کہ تھائی وانگ صبح اپنے دفتر جا چکی ہوگی۔ اس نے مجھے نہیں جگایا ہو گا کہ میں اپنی نیند پوری کرلوں۔ جاگ جانے کے بعد بھی میں دیر تک بستر پر پڑا رہا اور پھر اٹھ کر ہاتھ روم میں گھس گیا۔ آدھے گھنٹے بعد جب میں اپنے کمرے سے نکل کر کچن کی طرف جانے لگا تو تھائی وانگ کے کمرے کے سامنے سے گزرتے ہوئے میری نگاہ بے اختیار اندر کی طرف اٹھ گئی۔ دروازہ کھلا ہوا تھا اور تھائی دانگ بستر پر اوندھی پڑی تھی۔ چادر اس کے جسم پر سے ہٹی ہوئی تھی۔ اس کی پشت پر کوڑے کی ضربوں کے نشان دور ہی سے نظر آرہے تھے۔ میں غیر ارادی طور پر کمرے میں گھس گیا۔ اس کی حالت دیکھ کر مجھے افسوس ہوا تھا۔ میں نے رات کو غصے میں کچھ زیادہ ہی دھنائی کر ڈالی تھی۔

تھائی وانگ بے حس و حرکت پڑی تھی۔ میں نے دو تین آوازیں دیں مگر کوئی رد عمل ظاہر نہیں ہوا۔ میں نے آگے بڑھ کر اسے ہولے سے ہلایا مگروہ بے حس و حرکت پڑی رہی۔ مجھے تشویش ہونے لگی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ۔۔۔ میں نے سر جھٹک دیا ۔ رات ساڑھے تین بجے تک تو وہ بیٹھی باتیں کرتی رہی تھی۔ میں نے اس کے کندھے کو جھنجھوڑ دیا۔ اس نے کسمسا کر آنکھیں کھول دیں تو مجھے قدرے اطمینان ہوا۔

ایک گھنٹے بعد ہم دونوں نا شتہ  کر رہے تھے۔ تھائی وانگ ڈھٹائی سے مسکراتے ہوئے بتا رہی تھی کہ تشدد اور اذیت کا نشانہ بننے کے بعد بھی اس کے معمولات میں کبھی فرق نہیں آیا تھا اور یہ شاید پہلا موقع تھا کہ وہ اس طرح بے سُدھ پڑی رہی تھی۔ اس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ میں نے قوت بازو کچھ زیادہ ہی استعمال کر ڈالی تھی۔ اس روز وہ اپنے دفتر نہیں گئی۔ بستر پر اوندھی پڑی رہی۔ میں کبھی اس کے پاس بیٹھ جاتا اور کبھی ادھر ادھر گھومنے لگتا۔

دوسرے روز وہ دفتر گئی تو معمول کے مطابق چھ بجے سے پہلے ہی واپس آگئی۔ اس نے آتے ہی اعلان کر دیا تھا کہ ہم آج رات کا کھانا گھر سے باہر کسی ہوٹل میں کھائیں گے۔ جب ہم گھر سے نکلے تو رات کے آٹھ بج رہے تھے۔ میرے دل میں ہلکا سا خوف بھی تھا۔ اگر کسی نے دیکھ لیا تو ! لیکن تھائی وانگ نے مجھے تسلی دی کہ ہر شخص تو مجھے نہیں پہچانتا۔ دو چار آدمی ہی مجھے پہچانتے ہوں گے اور ضروری نہیں تھا کہ جہاں ہم جائیں وہاں ان میں سے کوئی موجود ہو۔

کار متوسط رفتار سے مختلف سڑکوں پر دوڑتی رہی اور میں مختاط نظروں سے چاروں طرف دیکھتا رہا۔ پورا شہر روشنیوں سے جگمگا رہا تھا۔ ہمارے سفر کا احتتام راجہ پراپرپ روڈ پر واقع عالی شان اندرا رنجیت ہوٹل کے پارکنگ لاٹ پر ہوا۔ اس ہوٹل کا سالا تھائی ریسٹورنٹ روایتی تھائی کھانوں کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا تھا۔  یہاں گاہکوں کا دل بہلانے کا بھی معقول بندوبست تھا۔

 رات ساڑھے آٹھ بجے کے بعد اسٹیج پروگرام شروع ہو جاتا تھا،  جس میں سیام کے قدیم روایتی رقص پیش کیے جاتے تھے۔ اس ہوٹل میں صرف وہی لوگ آسکتے تھے جن کی جیبیں کرنسی نوٹوں سے بھری ہوئی ہوں۔ عام آدمی کا اس طرف سے گزر نہیں تھا۔ ہم دیر تک کھانے، مشروبات اور رقص سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ اس دوران میں میں واقعی بھول گیا تھا کہ میری جان کے دشمن پورے شہر میں مجھے تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔ ہم گیارہ بجے ریسٹورنٹ سے نکلے اور جیسے ہی پارکنگ میں کار کے قریب پہنچے تھائی وانگ ٹھٹک گئی۔ کار کے دائیں طرف کے دونوں ٹائر فلیٹ تھے۔ ہم کار کے سامنے سے گھوم کر دوسری طرف آگئے۔ اس طرف کے دونوں ٹائر بھی فلیٹ تھے۔ مجھے اپنی گردن پر چیونٹیاں کی رینگتی ہوئی محسوس ہونے لگیں۔ کار کے چاروں ٹائر فلیٹ ہونا محض اتفاق نہیں ہو سکتا تھا۔ پہیوں کی ہوا جان بوجھ کر نکالی گئی تھی۔ میری چھٹی حس نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

میری طرح تھائی وانگ بھی متوحش نظروں سے ادھر ادھر دیکھ رہی تھی۔ پھر ہم دونوں نے بیک وقت ہوٹل کے سامنے والی سڑک پر دوسری طرف اس شخص کو دیکھ لیا تھا جو بجلی کے کھمبے سے ٹیک لگائے کھڑا سگریٹ کے کش لگا رہا تھا۔ اس نے سفید چینٹ اور سفید ہی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی جس پر سامنے کے رخ پر کوئی تصویر چھپی ہوئی تھی۔ گلے میں سرخ اسکارف بندھا ہوا تھا۔

مسٹر روحان۔۔۔ تھائی وانگ میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی۔۔۔اندر چلو ہم اس طرف سے نہیں جا سکتے۔

میں نے بھی سرخ اسکارف والے اس آدمی کو دیکھ لیا تھا۔

میں نے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا ۔۔۔لیکن فکر مت کر میں تمہارے ساتھ ہوں۔

تھائی وانگ نے چونک کر میری طرف دیکھا۔ اس کے ہونٹوں پر خفیف سی مسکراہٹ آگئی تھی۔  

گڈتم واقعی دلیر نوجوان ہو۔ اگر تم میں واقعی ایسا حوصلہ پیدا ہو تا رہا،  تو وہ لوگ واقعی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے ۔

اس نے اگرچہ میری حوصلہ افزائی کی تھی لیکن میں جھینپ گیا۔ میں نے اس سے ساتھ ہونے والی بات ایسے کہہ دی جیسے خطرہ مجھے نہیں اسے ہے،  اور میں اس کی حفاظت کے لیے ساتھ آیا ہوں۔

ہم دونوں دوبارہ ریسٹورنٹ میں گھس گئے لیکن وہاں رکے نہیں۔ میزوں کے درمیان چکراتے ہوئے دوسرے دروازے سے ہوٹل کے اندرونی حصے کی طرف نکل گئے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page