A Dance of Sparks–88–رقصِ آتش قسط نمبر

رقصِ آتش

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

رقصِ آتش۔۔ ظلم و ستم کےشعلوں میں جلنے والے ایک معصوم لڑکے کی داستانِ حیات
وہ اپنے ماں باپ کے پُرتشددقتل کا عینی شاہد تھا۔ اس کے سینے میں ایک طوفان مقید تھا ۔ بے رحم و سفاک قاتل اُسے بھی صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے دشمنوں کو جانتا تھا لیکن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا۔ اس کو ایک پناہ گاہ کی تلاش تھی ۔ جہاں وہ ان درندوں سے محفوظ رہ کر خود کو اتنا توانا اور طاقتوربناسکے کہ وہ اس کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں، پھر قسمت سے وہ ایک ایسی جگہ  پہنچ گیا  جہاں زندگی کی رنگینیاں اپنے عروج پر تھی۔  تھائی لینڈ جہاں کی رنگینیوں اور نائٹ لائف کے چرچے پوری دنیا میں دھوم مچاتے ہیں ۔وہاں زندگی کے رنگوں کے ساتھ اُس کی زندگی ایک نئے سانچے میں ڈھل گئی اور وہ اپنے دشمنوں کے لیئے قہر کی علامت بن گیا۔ اور لڑکیوں کے دل کی دھڑکن بن کے اُبھرا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

رقصِ آتش قسط نمبر- 88

ہانگ سونے مجھے یہ بھی سمجھایا کہ اگر خالی ہاتھ کسی حریف سے آمنا سامنا ہو جائے تو وہاں کسی بھی ایسی چیز کو ہتھیا ریا طاقت کے سرچشمہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جسے اٹھانا بھی ممکن نہ ہو۔ مثلاً آس پاس موجود کوئی درخت یا دیوار۔ مجھے اگر حریف پر فلائنگ لک لگانی ہے اور وہ مجھے اس کا موقع نہیں دے رہا تو ایسے موقع پر مجھے چاہیے کہ میں دوڑتا ہوا دیوار کی طرف جاؤں اور فلائنگ کک کے انداز میں اچھل کر کم از کم چارفٹ اوپر دونوں پیر دیوار سے لگا کر دیوار کو پوری قوت سے دھکیلوں اور پلٹ کر اپنے حریف پر فلائنگ کک لگاؤں۔ اس ٹیکنیک سے میرے حملہ آور ہونے کی قوت دگنی ہو جائے گی اور حریف کو ایسی کاری ضرب لگے گی کہ اس کے لیے اٹھنا ممکن نہیں رہے گا۔ اس روز میں دن بھر یہی پریکٹس کرتا رہا لیکن مجھے کوئی خاص کامیابی نہیں ہو سکی تھی۔

اس رات میں گہری نیند سویا ہوا تھا کہ مجھے یوں لگا جیسے کوئی مجھے کندھے سے پکڑ کر ہلا رہا ہے۔ میں نے بڑ بڑاتے ہوئے کروٹ بدل لی لیکن دوسرے ہی لمحے پھر کسی نے مجھے کندھے سے پکڑ کر ہلا دیا ۔ میں نے آنکھیں کھول دیں لیکن تاریکی میں کچھ نظر نہیں آیا ۔

البتہ ہلکی ہلکی کراہوں نے مجھے چونکا دیا ۔ میں نے اپنے کندھے پررکھا ہوا ہاتھ ٹٹول کر محسوس کر لیا کہ وہ تھائی وانگ تھی۔ جو ہولے ہولے کراہ رہی تھی۔

کیا ہوا تھائی۔ تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے نا؟۔۔۔ میں نے مدہم لہجے  میں پوچھا۔

میری حالت بگڑ رہی ہے۔۔۔ وہ کراہی میں کئی روزسے  برداشت کر رہی ہوں لیکن اب قوت برداشت جواب دیتی جا رہی ہے ۔

کیا مطلب؟۔۔۔ میں نے کہا اور پھر چونک گیا۔ تھائی وانگ  نے میرے دونوں بازو پکڑ لیے اور انگلیاں مسلز میں گاڑنے کی کوش کر رہی تھی۔

 لیکن میری دن رات کی مشقت اور پریکٹس نے میرے  یہ مسلز پتھر کی طرح کردیے تھے۔ تھائی وانگ کی یہ کیفیت دیکھ کر مجھے  اندازہ لگانے میں دشواری پیش نہیں آئی کہ اسے کیا تکلیف ہے ۔ میں نے تقریباً ڈیڑھ مہینہ پہلے اس پر ہنٹر برسائے تھے۔ اسے  پندرہ سولہ دن بعد پٹائی کی ضرورت تھی اور مجھے حیرت تھی کہ ڈیڑھ  مہینے تک وہ کیسے خاموش رہی تھی۔ شاید صورت حال کو دیکھتے  ہوئے وہ برداشت کرتی رہی تھی اور اب غالباً اس کی قوت برداشت جواب دیتی جارہی تھی۔

مطلب تم سمجھتے ہو۔۔۔ تھائی وانگ نے کہا۔۔۔ اب مجھے برداشت نہیں ہو تا پلیز۔۔۔

 صورتِ حال کو سمجھنے کی کوشش کرو تھائی۔۔۔  میں نے سرگوشی کی۔۔۔ سب لوگ سورہے ہیں۔ آواز سن کر اٹھ جائیں گے اور ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے۔ رات گزار لو کسی طرح ،  صبح سب سے پہلے تمہارا کام کروں گا۔

 رات کا باقی حصہ کس طرح گزرا میں اسے لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا۔ تھائی وانگ کی وجہ سے میں ایک لمحے کو بھی نہیں سو سکا تھا۔ صبح پانچ بجے سے پہلے ہی ہم اٹھ کر جھونپڑے سے باہر آگئے۔ اس وقت سناٹا تھا۔ سب لوگ اپنے اپنے  جھونپڑوں میں سورہے تھے لیکن میں جانتا تھا کہ اس کیمپ کی نگرانی کرنے والے کہیں نہ کہیں موجود ہوں گے۔

 تھائی وانگ کی حالت واقعی قابل رحم تھی۔ میں نے اس ہاتھ پکڑلیا اور اسے کھینچتا ہوا جھونپڑوں کے پیچھے نہر کی طرف لے  آیا ۔ نہر کے قریب پہنچ کر میں نے ایک درخت کی جھکی ہوئی شاہ توڑلی۔ تھائی وانگ گھٹنوں کے بل جھک کر بیٹھ گئی اور میں اُ س کی  پشت پر چھڑی سے ضربیں لگانے لگا۔ وہ پہلے تو کراہتی رہی پھراس  کے منہ سے سسکاریاں سی نکلنے لگیں۔ وہ زمین پر اوندھی گرگئی۔ میں نے چھڑی ایک طرف پھینک دی  اور تھائی وانگ کے قریب جھک کر دیکھنے لگا۔ چھڑی کے کچھ دا رضربیں اس کے کندھوں پر پڑے تھے جس سے کندھوں پر سرخ دھاریاں سی بن گئی تھیں۔

تم ٹھیک ہو تھائی ؟۔۔۔ میں نے ہولے سے پوچھا۔

ہاں مم میں ٹھیک ہوں۔ ۔۔ وہ کراہی۔ اس کی حالت  اُس شرابی جیسی تھی  جو نشے میں دھت ہو رہا ہو۔۔۔ تم نے اگر چہ ہلکی ضربیں لگائی ہیں ، مگر تمہارے بازوؤں میں بڑی طاقت آگئی ہے۔۔ تم جاؤ میں آجاؤں گی۔

مگر میں نے واپس جانے کے بجائے نہر میں چھلانگ لگا دی۔ تقریباً سارے ہی بھکشو صبح یا شام کو اس نہر میں نہایا کرتے تھے۔ آج میں سب سے  پہلے آ گیا تھا۔ نہر زیادہ گہری نہیں تھی۔ پچھلے چند روز کے دوران میں اس نہر میں مجھے تیرنا بھی سکھایا گیا تھا۔ میں نہاتے ہوئے بار بار تھائی وانگ کی طرف دیکھ رہا تھا وہ کنارے پر بے سدھ پڑی ہوئی تھی۔ اس دوران میں دو بھکشو نہر کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔ وہ  دونوں مشتبہ نظروں سے کبھی مجھے اور کبھی تھائی وانگ کو دیکھ رہے تھے۔ میں پانی سے نکل آیا ۔ تھائی کا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا اور اسے سہارا دے کر چلاتا ہوا جھونپڑوں کی طرف آگیا۔ تھائی وانگ چٹائی پر اوندھی لیٹ گئی۔ میں جانتا تھا کہ وہ کئی گھنٹے اسی طرح پڑی مار کا خط اٹھاتی رہے گی۔

اس روز ہانگ سو مجھے پکڑ کر الگ لے گیا۔ میں سمجھ گیا تھا کہ اسے ان دونوں بھکشوؤں نے کچھ بتایا ہو گا لیکن بات کچھ اور نکلی۔ ان دونوں بھکشوؤں نے اسے کچھ نہیں بتایا تھا بلکہ کیمپ کی نگرانی کرنے والے محافظ نے مجھے تھائی وانگ کی پٹائی کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ ہانگ سو کے پوچھنے پر مجھے ساری بات بتانی پڑی۔

آہ۔۔۔ ہانگ سو کے منہ سے گہرا سانس نکل گیا۔۔۔ اب تم فکر مت کرو۔ میرے پاس اس کا علاج ہے۔ وہ ٹھیک ہو جائے گی اور پھر اسے پٹائی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

 اس روز مجھے ایک اور کرتب سکھایا جانے لگا۔ میں اسے کرتب ہی کہوں گا لیکن در حقیقت یہ بھی کک کا ایک اسٹائل تھا۔ اس کا تعلق تائی کونڈو سے تھا۔ جیسا کہ میں پہلے بتا چکا ہوں کہ موئے تھائی میں کچھ دوسرے بین الا قوامی اسٹائلز کی بعض کار آمد ٹیکنیک بھی اپنائی جارہی تھی اور کورین تائیکونڈو کی سمر سالٹ نام کی یہ ٹیکنیک بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ اس ٹیکنیک میں لڑتے ہوئے اچھلنے کے ساتھ قلابازی کھاتے ہوئے بلندی پر رکھی ہوئی کسی چیز کو کک لگائی جاتی تھی۔

 اس کی پریکٹس میں مجھے بارہ دن لگے اور تیرھویں دن میں کیمپ کے تمام لوگوں کے سامنے اس کا مظاہرہ کر کے داد وصول کر رہا تھا۔

ایک بھکشو بالکل سیدھا کھڑا تھا۔ اس کے کندھوں پر دو سرا بھکشو کھڑا ہو گیا۔ اس نے دستے کی طرف سے ایک خنجر دانتوں میں دبا رکھا تھا۔ خنجر کی نوک پر ایک سیب پھنسا ہوا تھا۔ میں تقریباً پندرہ فٹ دور سے دوڑتا ہوا آیا ۔ مخصوص نشان پر بیچ کر اچھلا اور ہوا میں قلا بازی کھاتے ہوئے کک لگائی اور پیر کے انگوٹھے سے خنجر کی نوک پر لگے ہوئے سیب کو ہوا میں اچھال دیا۔ خنجر اپنی جگہ سے ہلا تک نہیں تھا۔ وہ بھکشو بھی اپنے ساتھی کے کندھوں پر اسی طرح کھڑا رہا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page