ڈھلتی جوانی
کہانیوں کی دُنیا کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔
مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
ڈھلتی جوانی
ڈھلتی جوانی مکمل
انٹر کے امتحان کے بعد میں نے اپنی بیوہ خالا سے ملنے ان کے گاوں میر پورخاص جانے کا پروگرام بنایا میری خالا وہیں شادی کر کے گئں تھیں ان کی کوئ اولاد نہیں تھی وہاں یہ کاشتکاری کا کام کرتی تھیں ان کی اپنی زمیں تھیں خالوں کو زمینیں بہت ملی تھیں ان کے خاندان سے ورثے میں جو کہ اب سب خالا کی تھیں میں کبھی کبھی ان کے پاس جاتا تھا ان کی شادی کو بیس سال ھو گئے تھے یہ میری امی سے بڑی تھیں…ان کا گھر بھی بڑا تھا شوھر کی وفات کے بعد یہ وہیں رھتی تھیں خاندان والوں کے پاس نہیں گئیں اپنی زمینداری کے کام میں توجہ دیا اور خوشحال تھیں…میں نے اپنا سامان پیک کیا اور بس میں بیٹھ کر روانہ ھو گیا..میں نے جانے سے پہلے انھیں فون کر دیا تھا امی ان سے کافی دیر تک باتیں کرتیں رھیں..میں بمیس اسٹاپ پر اترا تو خالا کا بھیجا ھوا بندہ پہلے سے میرا منتظر تھا اس کی گاڑی میں بیٹھ کر آدھے گھنٹے کی سفر کے بعد ھم خالا کے حویلی نماگھر میں پہنچ گئے خالا نے پرتپاک انداز میں میرا استقبال کیا خالا اب بھی کنواری لگتی تھیں ان کی جسمانی خدوخال سے ایسا نہیں لگتا تھا کہ وہ پچاس سال کی ھیں یہ میری امی سے بھی جوان لگتی تھیں جبکہ میری امی سے پندرہ سال بڑی تھیں ان تھیکے بکوش میں اب بھی ایک خوبصورت لڑکی کا سا حسن چھپا تھا میں نے پہلے خالا کو اس انداز میں نہیں دیکھا تھا کیا پتا میں جوانی کی دھلیز پر آگیا تھا اس وجہ سے لگ رھی تھیں مگر ان کے خدوخال میں حسن بسا ھوا تھا…میرے لیے مختص کیے گئے کمرے میں سامان رکھنے کے بعد میں نے واش روم کا رخ کیا ٹھنڈے پانی سے نہانے کے بعد بھنے ھوےبٹیر اور قورمہ روٹی کھا کر لطف آگیا خالا کے ھاتھ کا قورمہ مجھے بڑا پسند تھا.. انھوں نے یہی بنایا تھا میں نے بھی خوب ڈٹ کر انصاف کیا..کھانے سے فارغ ھو کر میں نے گاوں کا ایک چکر لگایا..جان پہچان والوں سے کچھ دیر بات کی کچھ وقت خالا کے کھیتوں پر گزارا اس دوران سورج ڈوبنے لگا یہ منظر مجھے بہت پسند ھے اور یہاں آکر میں سورج کو ڈوبتا ھوا روز دیکھتا تھا اور آج بھی میں سورج کی طرف ھی دیکھ رھا تھا میں کھڑا رھا سورج سارے زمانے کی روشنی ساتھ لے گیا اور اندھیرے کا راج ھر طرف چھانے لگا..میں بھی گھر کی جانب چل دیا..یہاں جلدی سو جانے کا رواج تھا آٹھ بجے تک کھا پی کر سونے کی تیاری کرنے لگے…خالا نے اپنے ساتھ سونے کو کہا۔..
میری خالا رس کا گولا تھی میں یہاں کئ دن رکنے والا تھا اور میری خواھش تھی کہ میں خالا کے جسم کو اپنے بانھوں میں لے سکوں..خالا آج ھی مجھے اپنے ساتھ سونے کو کہہ رھی تھی…اللہ کی پناہ..نہ جانے سارا رس آج ھی پلانا چاھتی ھو…میں انھی کے بیڈ پر ان کے ساتھ لیٹ گیا…تمھاری پڑھائ کیسی چل رھی ھے خالا نے چادو ٹھیک کرتے ھوے پوچھا..خالا بہت اچھی چل رھی ھےمیں نے انھیں دیکھتے ھوے جواب دیا…پیپر کیسے گئے..خالا نے مجھے اپنی جانب دیکھتا پا کر دوسرا سوال کیا…اچھے گئے ھیں…میں پیپر کی تھکان ختم کرنے تو یہاں آیا ھوا ھوں..میں نے چھت کی طرف دیکھ کر کہا میرے دل میں چور کہیں کہہ رھا تھا کہ خالا تمھارا رس پی کر تھکسن اتارونگا..تم تھکتے بھی ھو..خالا نے مجھے معنی خیز نظروں سے دیکھ کر کہا..کیوں میں کیوں نہیں تھک سکتا..میں نے ایک ھاتھ کے کہنی کے بل اٹھتے ھوے کہا…تم تو بچے ھو نا اور بچے کہاں تھکتے ھیں خالا نے مجھے غور سے دیکھتے ھوے کہا… ھاں میں بچہ تھا نہیں..اب میں بڑا ھو گیا ھوں ..میں نے اپنے بازو کی مچھلی دیکھاتے ھوے کہا…او…دیکھوں گی تم کتنے بڑے ھو گئے ھو خالا نے میرا جائزہ لیتے ھوے کہا…دیکھ لینا اپ حیران ھو جاو گی میں نے انھیں غور سے دیکھتے ھوے کہا…خالا مجھ سے باتیں کرتیں رھیں..میں سفر کا بھی تھکا ھوا تھا اس لیے نہ جانے کب سو گیا…رات کا نہ جانے کونسا پہر تھا میں نے محسوس کیا کہ خالا میرے بہت نزدیک آگئیں تھیں زیرو کی لائٹ آن تھی وہ بھی بہت کم مجھے خالا ٹھیک طرح سے نہیں دکھ رھیں تھیں ھاں ان کے جسم کی خوشبو سے میں انھیں پہچھان رھا تھا خالا کو یہ خوشبو بہت پسند تھی اور اکثر یہی لگاتی تھیں..میں ایسے ھی پڑا رھا…کچھ دیر بعد میں نے اپنے پیٹ پر دباو محسوس کیا خالا کی ھپ میرے پیٹ سے ٹکرا رھی تھی…پھر میں نے محسوس کیا کہ وہ آھستہ سے نیچے سرک گئیں اور اب ان کی ھپ میرے لوڑے سے لگی ھوئ تھی اور میں جوان بچہ تھا سوتے میں لوڑا تو کھڑا رھتا تھا صبح بھی بڑی مشکل سے بیٹھتا تھا..میرا لوڑا جیسے ھی ان کی ھپ سے ملا اس میں اور ھوشیاری آگئ مگر میں خاموش لیٹا رھا میں خالا کو دیکھنا چاھتا تھا کہ وہ کس حد تک جا سکتی ھیں..خالا نے میرا ٹروزر نیچے کھسکا دیا جس سے میراکھڑا لوڑا ان کی ھپ میں چبنے لگا..خالا نے نائٹی پہنی ھوئ تھی جبکہ جب وہ میرے ساتھ لیٹی تھیں۔…
جب کھانا کھانے کے بعد خالا میرے ساتھ لیٹی ھویں تھیں تو انھوں نے عام سوٹ پہنا ھوا تھا مگر اس وقت وہ نائٹی میں تھیں سلک کی نائٹی میرے جسم سے ٹچ ھو رھی تھی..پھر خالا نے اپنی نائٹی اوپر کی اور میرے کھڑے لوڑے کو پکڑ کر اپنی چوت میں ڈال دیا…میرا لنڈ آدھا ان جی چوت میں جا چکا تھا..بس مجھ سے اب برداشت نہیں ھوا اور میں نے لیٹے لیٹے ھی ٹراوزر اتار پھینکا اور خالا کی ٹانگیں کندھے پر رکھ کر ایک دھکا مارا میرا پورا لنڈ خالا کے اندر چلا گیا خالا نے کوئ آواز نہیں نکالی نہ ھی مجھے روکا میں نے آھستہ آھستہ دھکے لگانا اور لنڈ کو خالا کی چوت میں اندر باھر کرنا شروع کر دیا میں نے جھک کر خالا کے ممے کو چوسنا شروع کیا انھوں نے نائٹی اتار دی اب میں نے مموں کے ساتھ ان کے پورے جسم کو چومنا شروع کر دیا تھا میں انھیں چوت بھی رھا تھا کچھ دیر بعد انھوں نے میرے گرفت سے الٹی ٹانگ آزاد کرائ اور سائیٹ کروٹ لے کر چدانے لگیں وہ ھر تھوڑی دیر میں خود اسٹایل چینج کر رھیں تھیں بزا مزا آرھا تھا اب خالا ھلکے ھلکے سسکاریاں لے رھی تھیں روشنی کم تھی اور ھم اسی میں سارا کام کر رھے تھے گھوڑی بن کر چدائ میں میں نے ان کے کان میں کہا…میرا لنڈ فارغ ھونے والا ھے منی چوت میں ڈالوں انھوں نے مجھے کس کیا اور بولیں ھاں ڈال دو…میں نے اب ان کی چوت پر طوفانی رفتار سے حملہ کر دیا خالا کی چیخیں نکل گئ میں کم عمر تھا مگر خالا ایک بیوہ اور خوبصورت عورت میں نے انھیں چدائ کے منزل پر اس دوران کئ بار پہنچھایا تھا اور پھر دو تین دھکوں کے بعد میں نے اپنی منی ان کی چوت میں انڈھیل دی میں دھکے لگاے جا رھا تھا منی کی چکناھٹ میں لنڈ تیزی سے آگے پیچے ھو رھا تھا میں چدائ کرتا رھا لنڈ باھر نہیں نکالا…خالا ٹڑپ رھی تھیں اور لنڈ کو کھینچ کر باھر نکالنا چاھ رھی تھی مگر میں نے ان کا ھاتھ ھٹا لیا اور خالا کے ھونٹ چوسنے لگا میں دوسری بار کے لیے تیار ھو گیا تھا خالا میرا ساتھ دینے لگی اس بار خالا مجھ پر فدا ھوئ جا رھی تھی حالانکہ انھیں تکلیف ھو رھی تھی مگر میرا پورا ساتھ دے رھی تھیں میں لذت کی سارے حد عبور کرنا چاھتا تھا اور خالا کو مکمل طور پر کس رکھا تھا میں انھیں چوم رھا تھا چاٹ رھا تھا انھیں کاٹ رھا تھا خالا ھنس رھیں تھیں مجھے چوم رھی تھیں بہت خوش تھیں اور چوت اٹھا کر چدوا رھی تھیں
خالا مجھے خوب پیار کر رھی تھیں چودو بیٹا اپنی پیاسی خالا کو جی بھر کر چودو اپنے کنوارے لنڈ کو میرے گلے تک ڈال دو..خالا بڑبڑا رھی تھی اور میں ان دھنادھند چدائ کر رھا تھا وہ سسکیاں لے کر اٹھنے کی کوشش کرتی مجھے اپنے اندر کھسانے کی کوشش کر رھی تھیں لذت کی وجہ سے بے حال ھو رھی تھی میں خالا کے انگ انگ کو چوم رھا تھا اور وہ نڈھال ھوئ جا رھی تھیں میرا لنڈ ٹپ ٹپ کی آواز کے ساتھ زبردست چدائ میں لگا ھوا تھا میں نے خالں کمر کے نیچے تکیہ رکھا تا کہ چوت اوپر اٹھ جاے..پھر میں نے چوت میں لنڈ فٹ کیا اور خالا کی چیخیں نکال دیں لنڈ اندر تک جا رھا تھا اور خالا ھر دھکے سے جھٹکے لے رھی تھی ھر دھکے پر اس کی ھلکی سی چیخ نکل جاتی تھی اس بار میں نے خوب رج کر چدائ کی خالا کا جسم ٹوٹ کے رھ گیا اس کی آنکھیں بند ھو گئں تھیں اور میں چدائ میں لگا ھوا تھا آخر میں منزل تک پہنچ گیا اور خالا کو کس کے اپنی گرفت میں لیا اور لنڈ ان کے بچہ تک پہنچا دیا اور وہیں منی کی برسات کر دی خالا سسکنی لگی او…او…اتنا لذت تم نے کہاں جا کر منی گرائ ھے مجھے خرید لیا میں آج سے تمھاری ھوں میرا سب کچھ تمھارا ھے میں تھک کر ان کے اوپر سی لیٹ گیا خالا مجھے دونوں ھاتھوں سے دبوچے ھوے تھی مجھے نہیں پتا اس حالت میں کب سو گیا….صبح آنکھ کھلی تو خالا میرے اوپر جھکی ھویں تھیں مجھے اٹھتا دیکھ کر میرے گالوں پر کس کیا..اور کہا اٹھو میرے راجا خالا کو کب تک تڑپاو گے..خالا نے ھلکا میک اپ کیا ھوا تھا اور بلو سوٹ پہنا ھوا تھا ان کی پسندیدہ پرفیوم مجھے نشے کی وادی میں لے جا رھی تھی..میں نے اٹھ کر بیٹھتے ھی خالا کو بانھوں میں بھر لیا اور انھیں اپنی گود میں بھٹا کر پیار کرنے لگا وہ ھنس رھیں تھیں اور مجھے پیار کر رھی تاپنا تم اب میرے پاس رھو گے انھوں نے پیار سے کہا ..ھاں میں آپ کے پاس اسی لیے آیا ھوں کہ آپ میں جتنا بھی رس بھرا ھے سب چوس لوں میں نے انھی پیار کرتے ھوے کہا..مجھے ایسا ھی پیار چاھیے راز داری سے خالا نے مجھے باور کرایا…خالا میں تو آپ کی چوت کا دیوانہ ھو گیا ھوں اب اس پورے جسم پر حق جمانا چاھتا ھوں..ھاں میرا سب کچھ تمھارا ھے جیسا چاھوں کرو کوئ انکار نہیں ھے خالا نے میرے ھاتھوں کو چومتے ھوے کہا…اب اٹھ جاو اور ناشتہ کر کے خالا کی چوت میں اپنا یہ مزیدار لنڈ ڈال دو
خالا کے ساتھ مل کر ناشتہ کیا وہ پیاسی خوبصورت عورت تھی بیوہ بھی جو کہ کافی عرصے سے لنڈ کی بھوکی تھی مجھے دیکھ کر ان سے برداشت نہیں ھو رھا تھا رات خوب مزے کرے مگر وہ مجھے جیسے کھا جانا چاھتی تھی ناشتے کے دوران ھی خالا نے میرے لنڈ پر ھاتھ پھیرنا شروع کر دیا تھا میں نے جلدی سے ناشتہ ختم کیا اور گرم خالا کی ڈھلتی جوانی کے مزے لوٹنے کے لیے خالا کو بانھوں میں بھرا اور ھونٹوں کو چوستا ھوا ان کے روم کی جانب چل پڑا وہاں جا کر فٹافٹ ان کے کپڑے اتارے اور اپنا لنڈ ان کے سامنے کر دیا خالا نے لنڈ منہ میں لے کر چوسنا شروع کیا میں انھیں اس بار منہ میں ھی چودنا چاھتا تھا.خالا بڑے پیار سے لنڈ کو چوم اور چوس رھی تھی میرا ھاتھ خالا کے مموں پر تھا میں بیڈ پر بیٹھ گیا تھا اور خالا میرے لنڈ کو چوس رھی تھی چاٹ رھی تھی کبھی سر سے لگاتی کبھی لنڈ کو گالوں پر پھیرتی کبھی مموں سے لگاتی وہ پاگل ھوئ جاری تھی کافی دیر بعد میرا لنڈ خالا کے منہ میں فارغ ھو گیا خالا نے میری ساری منی چوس لی .واہ مزا آگیا جوانی کے منی کی بات ھی کچھ اور ھوتی ھے وہ لنڈ کو مزید چوسے جا رھی تھی جلد ھی لنڈ پھر لوھا لاٹ ھو گیا تو میں نے خالا کو اوپر بیڈ پر کھینچا اور ان کو چوت میں لنڈ ٹکا کر دھکے لگانا شروع کر دیا وہ اپنا سر دائں بائں ھلا رھی تھیں اور منہ سے اوی…آ آ…سی سی جیسی بے ھنگم آوازیں نکل رھی تھی میں دن کی روشنی میں خالا کو چود رھا تھا ان کے جسم کو غور سے دیکھ رھا تھا بھرا جسم تھا خوبصورت عورت تھیں بچہ نہیں تھا جسم سے جوان لگتی تھیں میں تو ھر ھر نگاہ سے انھیں دیکھ رھا تھا اور چدائ کر رھا تھا کبھی ٹانگیں اٹھا کر کبھی گانڈ باھر کر کے کبھی گانڈ کے نیچے تکیہ رکھ کر کبھی گھوڑی بنا کر کبھی خالا کو لنڈ کی سواری کرا کر خوب چودا خالا چدائ کے وقت اور خوبصورت لگتی تھیں ان کے چہرے پر گلابی رنگ آجاتا تھا چہرہ چمک جاتا تھا مسکراتا چہرہ بڑا مزا آرھا تھا پھر خالا مکمل میرے اختیار میں تھیں کوئ ڈر کوئ پریشانی نہیں دل بھر کر چدائ کی میرا یہاں جب تک رھا چدائ میں گزرا خالا نے مجھے اب اپنے پاس ھی بلانے کے لیے امی ابو سے بات کی ھے وھاں جا کر تو چدائ کے مزے لنا ھے سونا ھے کھانا ھے جب مجھے خالا کی پھڑپھڑاتی چوت یاد آتی ھے منہ میں پانی آجاتا ھے خالا کی چدائ نے مزا دوبالا کر دیا میں جلد وھاں جاونگا..ختم شد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
