کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی ۔۔طلاق یافتہ لڑکی۔۔ رومانس اور سسپنس کی فینٹیسی، جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی عکاسی کرتی تحریر۔ ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو کہ شادی شدہ کنواری تھی۔یعنی شادی کے بعد بھی کنواری ہی رہی ، آخر کیوں؟۔ اور جب اُس کوطلاق ہوئی تو اُس کواپنی محبت ملی، اور محبت کے ساتھ جب سیکس ہوا تو وہ اپنی لمٹ ہی کراس کرگئی ، اور ڈاکٹر کے بھی آگے لیٹ گئی۔ لیکن اُس کی بہن اُس سے سبقت لے گئی اور وہ تڑپتی رہی اور سہتی رہی ۔ اُس کی محبت اور بہن اُس کے سامنے جنسی کھیل کھیلتے رہے اور اُس کو تڑپاتے رہے۔ تو چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف۔ کہانی کے روایت کے مطابق نام مقام چینج ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
Divorced Girl -16- طلاق یافتہ لڑکی
میں باجی کو بہت مشکل سے وارڈ تک لے کر گیا اور وہاں بیٹھی ایک موٹی لرکی سے ڈاکٹر کے متعلق پوچھا…اسنے ھمارا نام پتہ سب پوچھا جو میں نے غلط ھی بتایا؛ اسکے کچھ دیر کے انتظار کے بعد ایک ھٹہ کٹہ ادمی وارڈ بواے کے کپرے پھنے ھمارے سامنے ایا اور کھنے لگا اب”اپ اندر چلے جاے” ھم دونو بھن بھای کھرے ھوے کھرے ھونے کے دوران شاید باجی کا زور انکی پھدی پر گیا تھا کیوںںکہ انھو نے ھلکی سی سسکی لیکر اپنی چوٹ پر ھاتھ رگرا تھا۔
وارڈ بواے نے جیسے ھی میری بھن کا یہ نظارو دیکھا اسکے منہ سے لارے ٹپکنے لگی.. میں باجی کو سہارا دیتا ھوا
ڈاکٹر کے کمرے تک لے گیا اور انکے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا.. ڈاکٹر شکل سے ھی بہت بھن چود لگ رھا تھا باجی کے بیٹھنے کے دوران انھو نے ٹیبل کا سہارا لے کر اگے کو جھک کر جھٹکے سے پیچھے کو بیٹھی تھی جس سے یقینن اسنے باجی کے مومے ھلتے ھوے دیکھ لے ھونگے۔
جیسے ھی باجی بیٹھ گی ڈاکٹر نے باجی کی طرف گھری نظر ڈالی اور چھرے پر شیطانی مسکراھٹ لاتے ھوے پوجھنے لگا جی کیا مسلہ ھے (وہ باجی کے چلنے کے انداز سے سمجھ گیا تھا ھمارا مسلہ کیا ھے) میں اسکی نیت سمجھ رھا تھا.. اور باجی بھی اتنی بچی تو تھی نھی کہ مرد کی نظر کا اندازہ نا لگا سکے۔
با جی بھی اسکے ارادے بھاپ گی اور اسکو مزید ترپاتے ھوے کرسی کے ساتھ ٹیک لگا کر مومے باھر کی طرف نکال لے اور ڈاکٹر سے مخاطب ھوتے ھوے کھنے لگی “مسلہ تو بہت برا ھے پتہ نھی اپ سلجھا بھی سکے گے یا نھی“
ڈاکٹر نے بھی باجی کا لھجا سمجھتے ھوے مزید کھل کر جواب دیا”اپ مسلا تو بتاے ھم نے تو بہت برے برے مسلے کچھ ھی دیر میں سلجھا دے” میں ان دونوں کے ایک سایڈ پر بیٹھا دونوں کی شکلیں دیکھ رھا تھا..جو اپنی باتوں میں اس قدر مصروف تھے کہ شاید میں انکو دکھنا بھی بند ھو گیا تھا.. باجی جو کہ ویسے تو بہت با پردہ پرھیزگار عورت تھی.. پر اج وہ بھی کسی غیر مرد سے کھل کر فلرٹ کروا رھی تھی.. ڈاکٹر نے پھر میری طرف دیکھا اور سیریس طریقے سے بات کرتے ھوے کھنے لگا مجھے مریض کے ساتھ اکیلا چھور دیں۔
یہ سنتے ھی میرے پاؤں سے زمین نکل گی… میں نے فورن. نظر باجی کی طرف ڈالی جو اپنے دونو ھاتھ سر کے پیچھے لے جا کر اپنگ بالوں کو ترتیب دے رھی تھی اور باجی کا سینہ ھر حد تک باھر نکل ایا تھا.. میں نے ھلکی اواز میں پوچھا میں جاوں؟ باجی نے نظر انداز کرنے کے انداز میں نظر گھما دی جیسے انکو اب میرے ھونے یا نا ھونے سے کوی فرق ھی نھی پرھتا تھا… میں ٹایر والی کرسی کو پیچھے گھسیٹ کر کھرا ھوا اور بھاری قدموں کے ساتھ باھر کی طرف چل دیا۔
جب میں نے دروازے پر پہنچ کر ایک اخری دفعہ باجی کی طرف دیکھا تو وہ باجی کے سامنے کھرا ھوا انکے دل کی دھرکن کو اپنے کانوں پر کچھ لگا کر چک کر رھا تھا.. سو طرح کے خیال میرے زھن میں ارھے تھے میں سمجھ گیا تھا اب اکیلے میں مزیر اگے کیا کچھ ھو سکتا ھے.. پر میں کر بھی کچھ نھی سکتا تھا کیوںکہ بَاجی کو یھا لانے والا ھی میں تھا اور سب سے پرھ کر میری اپنی بھن اسکا مکمل ساتھ دے رھی تھی وہ بھی میرے سامنے.. طلاق کے بعد اسکو کسی قسم کا ڈر نھی رھا تھا اب وہ ازاد پرندے کی طرح ھر گھونسلے پر جا کر بیٹھنا چاھتی تھی
باھر کاؤنٹر کے قریب پہنچا تو وہ موٹی لرکی میری ھی طرف دیکھ کر ھنس رھی تھی… اسکو میری حالت کا اندازہ ھو گیا تھا… اور اب یقینن وہ میرے زھن میں چلنے والے خیالات کو سمجھتے ھوے مجھے اشارے سے اپنے پاس بلایا…اور اندر جس کمرے میں میری باجی اور ڈاکٹر اکیلے تھے وھا کا کیمرہ زووم کر کے مجھے دکھانے لگی.. اسنے میری طرف دیکھتے ھوے کھا “تم اسکے جو بھی لگتے ھو یہ لرکی کو اس درندے سے بچا لو ورنہ یہ لرکیوں کو کاٹ کھاتا ھے
.میں نے جیسے ھی سکریں پر اندر کا منظر دیکھا میں حیران ھو گیا میری شریف بھن اس حد تک جا سکتی ھے
ڈاکٹر نے باجی کو پاس ھی پرے بڈ پر لٹا دیا اور اسکے سینے پر سے دپٹہ ھٹا رھا تھا باجی کا ایک ھاتھ اوپر اپنے سر کی طرف تھا اور دسرے ھاتھ سے چوٹ پر ھاتھ رکھا ھوا تھا
دپٹہ سینے سے ھٹتے ھی باجی نے انکھیں بند کرلی اور ڈاکٹر کو ھر طرح سے اپنے جسم سے کھلوار کرنے کی اجازت دے دی… باجی آنکھیں بند کے زور سے سانس لے رھی تھی جس سے انکے مومے اوپر نیچے تیزی سے حرکت کر رھے تھے.. ڈاکٹر بھی باجی کے بوبس دیکھتا ھوا باجی کے قریب ھو گیا اور انکے کان کے پاس جا کر کچھ کھا جس سے باجی کھکھلا کر ھنس پری اور ڈاکٹر نے اپنے لن کو پنٹ پر سے مسل دیا۔
مجھے اندر کا نظارا تو صاف نظر ا رھا تھا پر اواز نھی آ رھی تھی.. میں بے تابی سے انتظار کر رھا تھا کہ ڈاکٹر کو دھکا مار کر باجی اٹھ جاے پر ایسا کچھ نا ھوا بلکہ میری سوچ کے پر عکس وہ باجی کی ٹانگوں کی طرف جانے لگا اور میرا دل زور سے دھرکنے لگا میرا بس نھی چل رھا تھا میں اس ڈاکٹر کو زمین میں دفن کردوں۔
جیسے ھی وہ میری بھن کے پاوں کے قریب پہنچا ڈاکٹر نے پاؤں کے نچلے حصے پر اپنی انگلیاں گھمای اور باجی نے اسی وقت لزت سے اپنے سینے کو اوپر کی طرف جھٹکا دیا جیسے انکو کوی کرنٹ لگا ھو… وہ مسلسل باتیں کر رھے تھے پر انکی باتوں کا موضع کیا ھے وہ سنای نھی دے رھا تھا۔
ڈاکٹر نے باجی کے پاوں کو اوپر کی طرف اٹھا کر اپنے ھوںٹ کے بلکل پاس لے ایا… باجی کے چھرے سے سسکی نکلتے ھوے دیکھی پر اندازا نھی ھوا وہ مزے کی تھی یا درد کی…اب وہ باجی کے پیر کو داے باے حرکت دینے لگا.. باجی اپنا سر زور سے ھلا رھی تھی اور بری طرح اوپر نیچے پٹخ رھی تھی… یہ دیکھ کر اس نرس نے مجھسے پوچھا “اسکو ھوا کیا ھے” ؟ اسکا سوال سن کر مجھے کوی جواب سمجھ نا ایا اور میں خاموش کھرا اسکا چھرا دیکھتا رھا… میں کچھ کھنے ھی والا تھا کہ میرے فون کی گھنٹی بج گی جیب سے موبائل نکال کرجب میں نے سکرین پر دیکھا تو انٹی کے گھر سے فون تھا… آنٹی خد فون ھمیشہ باجی کے نمبر پر کرتی ھے مین سمجھ گیا فون مجھے کرنے والی انٹی نھی میرے سپنو کی ملکہ فائزہ ھے۔
میں نے سکرین کی طرف دیکھتے ھوے جھا ڈاکٹر باجی کی دونوں ٹانگیں کھول کر شلوار کے اوپر سے ھی باجی کی چوٹ کا معاینہ کر رھا تھا (جو کہ ھونا لازمی تھا) فون کو کان کے ساتھ لگایا اور خاموش رھا
ایک دو سیکنڈ کی خاموشی کے بعد دسری طرف سے بھت دھیمے لھجے میں اواز ای ” ھیلو” یقینن یہ اواز فائزہ کی ھی تھی جسکو سنتے ھی کانوں میں رس گھل گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
طلاق یافتہ لڑکی ۔۔ کی اگلی یا
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
-
Princess Became a Prostitute -68- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -67- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -66- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -65- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025 -
Princess Became a Prostitute -64- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی
February 22, 2025