رجونورتی ۔۔ رجونورتی سے مراد وہ مدت ہے جب ایک عورت حاملہ ہونے کی صلاحیت کھو دیتی ہے، کیونکہ حیض کا مستقل خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ ایک قدرتی بندش ہے۔ جس کو مصنوعی طریقے سے بھی کیا جاتا ہے عمل جراہی کے زریعے بچہ دانی کو ختم کردیا جاتاہے۔
لیکن اس سے پہلے کے جو چند سال ہوتے ہیں اُس میں عورت کی سیکس کی طلب بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور اس وقت اگر اُس کا شوہر اس کو سمجھ جائے تو وہ اُس کو سنبھال سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ نہ سمجھے اور اپنی عورت کی سیکس کی خواہش کو پورا نہ کرے وقتاً فوقتاً تو اُس عورت کو کوئی بھی غیر مرد بہت جلد بے راہ کر سکتا ہے۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رجونورتی قسط نمبر 04
صائمہ بار بار کہہ رہی تھی۔۔۔ جانو زور سے پورا ڈالو میری چوت میں.. آہ ہ ہ ہاہہ اور اندر۔۔اُفففف!
تقریباً 30 منٹ کی دم دار چودائی کے بعد سہیل نے فل سپیڈ سے 10-12 زوردار گھسے مارے اور صائمہ کی چوت میں اپنے لنڈ کی پچکاریاں مارنے کے ساتھ پرسکون ہوا اور بری طرح ہانپنے لگا، جب اُس کے لنڈ کا آخری قطرہ بھی صائمہ کی چوت نے جذب کر لیا توپھر الگ ہوگیا۔
جب سہیل صائمہ کی چوت سے لنڈ نکال کر الگ ہوا تو سہیل کی منی اس کی چوت سے رسنے لگی۔۔تھوڑی دیر دونوں ایسے ہی بے سود اور مدہوش سے پڑے رہے ۔
پھر صائمہ نے اپنی پینٹی سے ہی اپنی چوت کو صاف کیا اور پاجامہ پہن لیا۔سہیل نے بھی اپنے لنڈ کو واپس قید کر لیا۔۔نہر کے پانی سے دونوں نے اپنے ہاتھ منہ دھوئے اور ہم واپس چل دیئے۔
ہم راستے میں تھے، دوپہر کا وقت تھا، کچھ ہی دیر میں میں اس سے کھل کر بات کرنے لگی۔
اس نے مجھ سے پوچھا ۔۔۔کیا ہم دونوں کی چودائی دیکھ کر تمہیں کچھ نہیں ہوا؟
میں نے ان سے کہا ۔۔۔شاید ہی کوئی ایسا ہو گا جسےاس طرح سامنے سیکس دیکھ کر کچھ نہیں ہو، لیکن میں خود پر قابو رکھا ہواتھا۔
تب سہیل نے کہا۔۔۔شازیہ ، میں تمہارے ننگے جسم کو دیکھنے کے لیے بے چین ہوں
میں نے کہا۔۔۔ جلد ہی ہم موقع نکال لیں گے۔
پھر صائمہ نے کہا۔۔۔ آج رات سب کچھ ہو جائے گا، میں نے تم لوگوں کے لیے تمام انتظامات کر لیے ہیں۔
سہیل بولا۔۔۔ شازیہ ، کچھ دکھاؤ تو مزہ آئے گا۔
میں نے کہا۔۔۔ صبر کرو۔۔ میں رات کو سب کچھ دکھا دوں گی۔
اس پر صائمہ نے کہا۔۔۔ یہاں کوئی نہیں ہے۔۔اورکچھ نا دکھاؤ۔۔لیکن کم از کم اپنی چوت تو دکھاؤ مجھے اور سہیل کو۔۔
میں نے چوت کا لفظ سن کر اس کی طرف دیکھا اور کہا۔۔۔ کیا بول رہی ہو؟۔۔۔!
تو اس نے کہا۔۔۔ اس میں شرمانے کی کیا بات ہے۔۔۔ ہم بچے نہیں ہیں اور جب ہم سب کچھ کر سکتے ہیں تو چوت کو چوت اور لنڈ کو لنڈ کہنے میں کیا حرج ہے۔۔
جب سہیل نے بھی اصرار کرنا شروع کیا تو میں نے ‘ہاں’ کہہ دیا کہ دیکھاتی ہوں ۔
پھر ہم ایک درخت کے پیچھے چلے گئے۔ پہلے تو مجھے شرم محسوس ہوئی لیکن سہیل کے اصرار پر میں نے اپنا پاجامہ اور پینٹی نیچے کی۔ تو میری بالوں بھری پھدی نظر آنے لگی۔۔۔سہیل فوراً نیچے بیٹھ گیا۔ وہ میری چوت کو قریب سے دیکھنے لگا۔ مجھے سخت شرم محسوس ہورہی تھی اپنی چوت کو میں نے صاف نہیں کیا ہوا تھا اور بالوں سے ڈھکی ہوئی تھی۔۔ لیکن پھر بھی میں دکھاتی رہی۔
اس نے مجھ سے کہا۔۔۔تمہاری چوت پر بال بہت ہیں۔۔۔ کیا تم صاف نہیں کرتی؟
میں نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔ کرتی ہوں۔۔۔ لیکن میں کچھ دنوں سے توجہ نہیں دی۔۔۔ اب کروں گی صفائی۔۔۔
سہیل بولا۔۔۔کوئی ضرورت نہیں۔۔۔بال بہت خوبصورت لگ رہے ہیں۔۔ مجھے بالوں والی چوت پسند ہے۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ پھدی پر بال ہونے سے یہ ایک نوجوان عورت کی چوت محسوس لگتی ہے۔
میں اسے دیکھ کر مسکرا ئی۔۔ وہ میرے قریب آیا۔۔۔ میری چوت کو چھوا اور میرے بالوں کو سہلاتے ہوئے کہا۔۔۔تیری پھدی کتنی نرم اور پھولی ہوئی ہے۔۔۔۔
تب صائمہ بھی قریب آئی اور بولی۔۔۔کیا کررہے ہوکیا ابھی دوبارہ سے اس کو چودنے کا ارادہ ہے ۔۔۔دیر ہورہی ہے ۔۔۔ آئیے سب گھر میں انتظار کررہے ہوں گے۔۔
سہیل نے دو منٹ انتظار کرنے کو کہا اور مجھے ٹانگیں پھیلانے کو کہا اور وہ نیچے جھک گیا اور اپنے ہاتھوں سے میری چوت کو دیکھنے لگا اور تعریف کرنے لگا۔
اس نے کہا۔۔۔ میں تیری چوت کو چومنا چاہتا ہوں چکنا چاہتا ہوں۔۔اجازت ہے ۔
یہ بولتے ساتھ ہی اُس نے اپنے ہونٹ میری چوت پر رکھ دیئے۔۔
میں چونک گئی اور کہا۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو؟
اس نے اپنی زبان مری چوت کے ہونٹوں کے اندر ڈال پھیری ، پھر مجھ سے کہا۔۔ کتنی گرم، نرم اور نمکین چوت ہے تیری۔۔
صائمہ نے پھر کہا۔۔۔اب تم اس کی چوت ہی چوستے رہوگے ۔۔۔ چلو ابھی دیر ہو رہی ہے۔
تب سہیل نے میری طرف دیکھا اور مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔۔۔ میں تمہارے اس خوبصورت جسم کا مزہ چکھنے کے لیے بے چین ہوں۔
میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ ٹھیک ہے۔۔۔ آج رات جو چاہو کرو۔
پھر ہم جانے کے لیے تیار ہو گئے۔
میں نے کہا۔۔۔ ٹھہرو، مجھے تھوڑا سا پیشاب کرنے دو۔
اس پر سہیل نے کہا۔۔۔ کھڑی ہو جاؤ اور کرو، میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ تمہارا پیشاب کیسے نکلتا ہے؟
جب میں نے کچھ ہچکچاہٹ کی تو صائمہ نے بتایا۔۔۔سہیل کو اسطرح کی حرکتیں کرنے میں بہت مزہ آتا ہے اور تب یہ بہت پرجوش ہوجاتا ہے ۔
تو میں نے ایسے ہی کھڑے کھڑے پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ اچانک اس نے اپنا ہاتھ آگے کیا اور میرا پیشاب اپنے ہاتھ میں لیا اور اسے سونگھنے لگا اور کہنے لگا۔۔۔ اس میں کتنی نشہ آور خوشبو ہے۔
یہ سب جو وہ کررہا تھا میرے لئے عجیب تھا۔۔۔ لیکن میں نے اسےمنع نہیں کیا بلکہ جو کچھ وہ کرنا چاہتا تھا کرنے دیا۔
صائمہ نے مجھ سے کہا ۔۔۔ آج رات تمہیں سہیل کے سیکس کرنے کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہو جائے گا۔
پھر یہ سب باتیں کرتے کرتے ہم گھر آگئے اور رات کا کھانا کھا کر اپنے اپنے گھر چلے گئے۔۔۔ اب رات کا انتظار تھا۔
کھانے کے بعد ہم سب اپنے اپنے کمرے میں سونے چلے گئے۔
تقریباً 10بجے کے قریب صائمہ نے مجھے فون کیا اور ٹیرس پر بلایا، کیونکہ اس کا اور میرا گھر ساتھ ساتھ ہیں۔ ہم ایک دوسرے کی چھت پر آسانی سے آجا سکتے ہیں۔
میں نے تمام تیاریاں کر رکھی تھیں۔۔ میں نے جان بوجھ کر نائٹ ڈریس پہنا تھا تاکہ اگر کوئی پریشانی ہو تو جلدی سے پہن کر چلی جاؤں ۔
جب میں ٹیرس پر گیی تو وہ لوگ پہلے سے وہاں موجود تھے اور میرا انتظار کر رہے تھے۔
جیسے ہی میں وہاں پہنچی، وہ لوگ بولے ۔۔۔ یہاں چھت پر سب کچھ ہو گا۔
لیکن مجھے اپنی عزت کی فکر تھی۔۔ میں نے صاف کہا۔۔۔ نہیں
تب سہیل نے کہا۔۔۔ کھلے میں سیکس کرنے کا مزہ ہی الگ ہے۔۔۔ لیکن میں نے صاف انکار کر دیا۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Extreme desire Last–24–رجونورتی آخری قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–23–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–22–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–21–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–20–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–19–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024