رجونورتی ۔۔ رجونورتی سے مراد وہ مدت ہے جب ایک عورت حاملہ ہونے کی صلاحیت کھو دیتی ہے، کیونکہ حیض کا مستقل خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ ایک قدرتی بندش ہے۔ جس کو مصنوعی طریقے سے بھی کیا جاتا ہے عمل جراہی کے زریعے بچہ دانی کو ختم کردیا جاتاہے۔
لیکن اس سے پہلے کے جو چند سال ہوتے ہیں اُس میں عورت کی سیکس کی طلب بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور اس وقت اگر اُس کا شوہر اس کو سمجھ جائے تو وہ اُس کو سنبھال سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ نہ سمجھے اور اپنی عورت کی سیکس کی خواہش کو پورا نہ کرے وقتاً فوقتاً تو اُس عورت کو کوئی بھی غیر مرد بہت جلد بے راہ کر سکتا ہے۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
رجونورتی قسط نمبر 12
آہ ہ ہ ہ اُفففففففففففف۔۔۔میں زورسے اور مزے میں کراہی۔
اس نے میری چوتڑوں کو دبا کر پکڑا اور مجھے کس کس کر چودنا شروع کر دیا۔۔ وہ میری چوت میں زور زور سے ہٹ ہٹ کر گھسے مار رہا تھا۔۔۔ میں ہر دھکے پر اس کا ساتھ دینے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔ میرے منہ سے عجیب سی آوازیں نکل رہی تھیں۔۔۔ ساتھ ہی چوت میں لنڈ کے اندباہر سے اور اُس کے لنڈ کی جڑ کا حصۃ میری چوت کے سائڈوں سے ٹکرانے سے ۔۔ فچ۔۔.فچ۔۔ کی آوازیں آرہی تھیں اور جب اس کا جسم مجھ سے ٹکراتا تو ‘ٹھپ’ کی آواز بھی آتی تھی۔.
ہم کافی دیر تک اسی طرح ایک دوسرے کو چومتے رہے اور وہ ہٹ ہٹ کر مجھے چودتا رہا۔۔۔اور اُس کا ناگ اپنی بل کی سیر کرتا اور میری بچہ دانی پر ڈنگ مارتا رہا۔
اسی طرح دم دار چودائی کے بعد پھر اس نے مجھے اسی طرح بوریوں پر کھڑے کھڑے بیٹھنے کو کہا میری ٹانگیں اُسی طرح دونوں بوریوں پر ٹکی ہوئی تھی اور میں نیچے بیٹھ گئی جیسے ڈبلیو سی پر بیٹھتے ہیں ۔۔میرے ہاتھ میرے دونوں گھٹنوں پر ٹکے ہوئے تھے ۔۔اُس نے میرے ہاتھوں کو پیچھے کر کے بوروں پر رکھنے کو کہا ۔۔۔تو میں نے ایسا ہی کیا اس طرح کرنے سے میری چوت اُبھر کر اُس کے لنڈ کے نشانے پر ایسے آئی جیسے بکرے کی گردن قصائی کی چوری کے نیچے۔۔۔وہ بھی گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا ۔۔۔اُس نے میری کمر کے گرد اپنے بازوں کا گھیرا ڈالا اورلنڈ سے میری چوت کا نشانہ لیا ۔۔۔اور نیچے سے ایک زور دار جھٹکا دیا ۔۔۔اُس کا لنڈ میری چوت کی پنکڑیوں کو مسلتا ہوا جھڑ تک میری چوت میں غائب ہوگیا اور میری بچہ دائی پر قہر بن کر ٹوٹا۔۔۔میرے منہ سے لذت اور درد میں ڈھوبی ہوئی ایک چیخ نما سسکاری نکلی ۔۔۔اور میں پوری جان سے ہل گئی۔۔۔اُس کے بعد اُس نے کسی ڈونکی پمپ کی طرح گھسوں اور دھکوں کی مشین چلا دی ۔۔۔اور میں مزے اور لذت بھری درد سے سسکتی رہی ۔۔۔اس طرح چودائی کرنے سے مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ میں شہوت کی وادی میں مدہوش ہوئی جارہی تھی۔
سہیل خود بھی جیسے کسی نشے کے زیر اثر ہوگیا تھا اُس کے منہ سے بار بار ایک ہی بات نکلتی رہی اوروہ کہتا ہی چلا جارہا تھا۔۔۔ مجھے بہت مزہ آرہا ہے۔۔۔کتنی پیار موٹی ڈبل روٹی کی طرح چوت ہے تمہاری ۔۔۔بلکل نرم گرم اور تنگ ہے تمہاری چوت۔۔۔بہت مزے کی ہے تمہاری چوت ۔۔۔دل کرتا ہے ایسے ہی اس کو چودتارہوں ۔۔۔اور یہ وقت یہیں ٹھر جائے۔
میں اس کے منہ سے اپنی تعریفیں سن کربہت خوش اور مدہوش ہوئی جارہی تھی ۔۔۔اور اور زیادہ جوش کے ساتھ اس کا ساتھ دے رہی تھی۔۔۔جب وہ گھسا مارتا تو اپنی چوت کو میں اُس کے لنڈ کی طرف دبا دیتی جس سے اُس کا لنڈ سیدھا میری بچہ دائی پر ٹھوکر مارتا ۔۔۔اور میں مزے سے سسک پڑتی ۔۔۔اور وہ اپنے لنڈ کو اور زیادہ اندر داخل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔ لیکن اُس کا لنڈ تو جڑتک میری چوت میں اندر باہر ہورہا تھا۔
میری چوت سے پانی کی ندی بہہ رہی تھی جس میں اُس کا لنڈ بڑی بے دردی سے غوطے پہ غوطہ لگائے جارہا تھا ۔۔۔ اور اس میں مکمل طور پر بھیگا ہونے کے بعد اس کا لنڈ چپچپا ہو گیا تھا۔
تقریباً 20 منٹ کے بعد دوسری بار میرا جسم اکھڑنے لگا اور میں بری طرح سے جھڑنے لگی میری چوت سے پانی کی دھاریں نکلنے لگی ۔۔۔میرے جسم بلکل شل ہوگیا تھا اگر اُس نے مجھے اپنی باہوں میں نہ پکڑا ہوتا تو میں گرجاتی ۔۔۔میری چوت کے گرم پانی کی بوچھاڑ اُس کا لنڈ بھی نہ سہ سکا اور تین چار زبردست دھکوں کے بعد وہ بھی میری چوت میں پورا جڑ تک لنڈ گھسا کر میری بچہ دائی کو اپنی گرم گرم پانی سے بھرنے لگا۔۔۔اور مجھے ایسے ہی گود میں اُٹھا کر بوریوں کے درمیاں لٹا دیاتو میں نے اپنی ٹانگیں اُس کی کمر کے گرد کس کر اُسے اپنے سینے پر دبا لیا۔
ہم دونوں بُری طرح ہانپتے رہے اور دیر تک ایک دوسرے کے گلے لگے رہے۔ ۔۔جب ہماری سانسیں کچھ معمول پر آگئی۔۔۔ تو اس نے دوبارہ کچھ مختلف قسم کی چودائی کرنے کو کہا۔
میں نے پوچھا۔۔۔ اور کس قسم کی چودائی کرنے کا ارادہ ہے؟
اس نے جواب دیا۔۔۔ چودنا ایک عام بات ہے۔۔۔اور جب مزہ کرنا ہو تو کچھ ایسا کرو۔۔۔ جوبلکل الگ ہو جس مزہ کا مزہ آئے اور تسکین کی تسکین ملے۔
پھر اس نے کہا۔۔۔ جیسا کہ فلموں میں ہوتا ہے۔
میں نے پوچھا۔۔۔ کیسا؟
اس نے کہا۔۔۔ جیسے مختلف پوزبنا کر چودنا۔۔۔گندی گندی باتیں کرنا۔۔۔ گندی گندی حرکتیں کرنا۔۔۔ ایک ساتھ بہت سے لوگوں کے ساتھ مل کر چودنا۔۔۔ لوگوں کے سامنے کھلے عام چودنا۔۔۔ یہ سب اور اسی طرح ۔
پھر میں نے کہا ۔۔۔ آپ نے ان میں سے کس طرح سے مجھے چودنا اچھا لگے گا۔۔۔کس طرح کی گندی حرکتیں کرتے ہوئے چودنا چاہتے ہو؟۔۔۔کھلے میں چودنا؟یا اور کسی کے ساتھ مل کر چودنا ہے؟۔
اس نے کہا۔۔۔ آج رات میں تمہیں کھلی فضاء میں باہر چودنا چاہتا ہوں۔
میں نے فوراً کہا۔۔۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔ یہ گاؤں ہے۔۔۔ اگر کسی نے ہمیں دیکھ لیا تو ہمیں تمہیں مار ڈالیں گے۔
وہ بولا۔۔۔ گودام کے پیچھے جنگل سا ہے اور اندھیرا بھی ہے اور اتنی رات کو وہاں کون آئے گا؟۔
میں نے کہا۔۔۔ بالکل نہیں۔۔۔ وہاں مجھے ڈر لگتا ہے۔۔۔ اگروہاں کسی سانپ بچھو نے کاٹ لیا تو؟
وہ بولا۔۔۔ جینے کا اصل مزہ ڈرنے میں ہے۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Extreme desire Last–24–رجونورتی آخری قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–23–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–22–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–21–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–20–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–19–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024