رجونورتی ۔۔ رجونورتی سے مراد وہ مدت ہے جب ایک عورت حاملہ ہونے کی صلاحیت کھو دیتی ہے، کیونکہ حیض کا مستقل خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ ایک قدرتی بندش ہے۔ جس کو مصنوعی طریقے سے بھی کیا جاتا ہے عمل جراہی کے زریعے بچہ دانی کو ختم کردیا جاتاہے۔
لیکن اس سے پہلے کے جو چند سال ہوتے ہیں اُس میں عورت کی سیکس کی طلب بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور اس وقت اگر اُس کا شوہر اس کو سمجھ جائے تو وہ اُس کو سنبھال سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ نہ سمجھے اور اپنی عورت کی سیکس کی خواہش کو پورا نہ کرے وقتاً فوقتاً تو اُس عورت کو کوئی بھی غیر مرد بہت جلد بے راہ کر سکتا ہے۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رجونورتی قسط نمبر 22
تھوڑی دیر بعد سہیل صائمہ کے پیچھے گیا اور جھک کر اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔۔ادھرصائمہ نے مختلف طریقوں سے میری چوت سے کھیلنا شروع کیا۔۔۔ کبھی چوت کے اوپر زبان پھیرتی۔۔کبھی اس میں زبان داخل کرنے کی کوشش کرتی۔۔اور زبان سے مجھے چودتی۔۔ کبھی دونوں ہاتھوں سے میری چوت کو پھیلاتی اور اس میں تھوک کر یا انگلی ڈال کر اسے دوبارہ چاٹنے لگتی۔۔بھی کبھی میری چوت کے دونوں طرف کی پنکھڑیوں کو دانتوں سے پکڑ کر کھینچتی۔۔۔اور دانتوں میں دباتی ۔۔۔میری چوت کے دانے کو ہونٹوں میں اور کبھی دانتوں سے پکڑ کر کھینچ کر چھوڑتی ۔۔۔اس کے ایساکرنے سے میری چوت میں آگ لگ گئی ۔۔۔شہوت کے مارے میں تڑپنے لگی ۔۔اب میں چاہتی تھی کہ سہیل اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال کر مجھے رگڑ رگڑ کر چودے لیکن ان دونوں کو کھیلنے میں زیادہ دلچسپی تھی۔
تھوڑی دیر بعد سہیل آیا اور میرے پاس لیٹ گیا۔ ۔۔میں نے اسے پکڑ لیا اور اس کے لنڈ کو چومنے کے ساتھ ساتھ چوسنا شروع کر دیا۔
صائمہ نے بھی مجھے چھوڑ دیا اور سہیل کے لنڈ کو پکڑ کر چوسنےلگی ۔۔۔ پھر اس نے اپنی دونوں ٹانگیں اس کی کمر کے دونوں طرف پھیلا کر اس کے لنڈ کے اوپر آگئیں۔۔۔ میں نے سہیل کے لنڈ کو اس کی چوت پر رگڑا اور اسے اس کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔۔صائمہ نے اس کے لنڈ پر اپنی چوت کا دباؤ ڈالا۔۔۔ لنڈاندر چلا گیا۔
اب صائمہ نےلنڈ پر اچھلنا شروع کر دیا اور تیزی سے اپنی چوت کے اندر باہر کرنے لگی۔۔۔سہیل مجھے چومنے اور چوسنے میں مگن ہو گیا۔۔ وہ کبھی میری چھاتیوں کو زور زور سے مسلتا اور دباتا چوستا۔۔۔ اور کبھی صائمہ کے مموں پر حملہ کر دیتا۔
تقریباً 10 منٹ کے بعد صائمہ ایک لمبی سانس لیتے ہوئے سسکنے لگی اور جھٹکے لیتے ہوئے ہانپ کر سہیل پر گر پڑی۔۔۔ یہ میرے لیے خوشی کا لمحہ تھا کیونکہ میں خود سہیل کے لنڈ کو اپنے اندر لینے کے لیے تڑپ رہی تھی۔
جب صائمہ سہیل کے اوپر سے الگ ہوئی تو اس کی چوت منی سے لنڈ بری طرح لتڑا ہوا تھا۔۔۔ تھوک جیسے موٹے چپچپے پانی سے اور چمک رہا تھا۔
جب سہیل میرے اوپر آیا تو میں نے اپنی ٹانگیں پھیلا کر اوپر اٹھائی ۔۔۔ اس نے جھک کرمیری دونوں چھاتیوں کو چوما۔۔۔ پھر میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔
میں نے اس کے لنڈ کو ہاتھ سے پکڑا اور اسے اپنی چوت کے سوراخ پر رکھ کرنیچے سے اس کے لنڈ کی طرف زور لگا کر اُس کا ٹوپا اپنی چوت کے اندر ڈال دیا۔۔۔ پھر میں نے نیچے سے اپنی کمر اٹھا کر ہلانے لگی۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے جوش سے زور سے دھکا دیا اور اس کا لنڈ میری بچہ دانی سے ٹکرا گیا۔
میں نے آہ بھری۔۔ اچانک میرے منہ سے نکلا ۔۔ اوہ ماں۔۔آہستہ۔۔ہائےےے
پھر اس نے 3-4 مزید زور دار دھکے دیے اور کہا۔۔۔ آج آہستہ آہستہ کچھ نہیں ہوگا۔
سہیل کا شہوت میں بہت پرجوش ہونا۔۔ مجھے پاگل کر رہا تھا۔۔۔اس نے مجھے زور زور سے چودنا شروع کر دیا۔
میں پہلے ہی بہت زیادہ گرم اور شہوت میں مبتلا تھی اوپر سے سہیل کا شہوت میں جذباتی ہونا اور زوردار گھسے مارنا میری بچہ دانی پر ۔۔کہ میں کچھ ہی دیر میں جھڑ گئی ۔
میں نے پوری طاقت سے سہیل کو پکڑ لیا تھا ۔۔۔اُس نے بھی اپنا لنڈ بچہ دانی میں ٹوک کے روک لیا تھا۔۔۔جب میں مکمل طور پر جھڑ گئی ۔
توسہیل نے مجھ سے کہا۔۔۔ تم آج اتنی جلدی جھڑ گئی ۔۔
میں نے اس سے کہا۔۔۔ تمہیں اس سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔۔۔ تم جتنا چاہو چود لو۔۔۔ میں تمہارا ساتھ دوں گی۔
یہ سن کر اس نے دوبارہ سے دھکوں کا سلسلہ جاری کردیا۔۔۔5 سے 7 منٹ کی زبردست میری چوت کی رگڑائ کے بعد مجھے لگا کہ میں پھر جھڑنے والی ہوں ۔۔۔تو میں نے سہیل کو مضبوطی سے اپنی بانہوں میں لپیٹ لیا۔۔۔ اس کی کمر کے گرد میں نے اپنی ٹانگیں لپیٹ کر اسے کس کے تھام لیا۔۔۔اس طرح کرنے سے میری چوت اور اُبھر کر اُس کےلنڈ کے نشانے پر آگئی اور اور اُس کا لنڈ توڑ تک مار کرنے لگا جس سے بچہ دانی پر شدید ضربیں لگنے لگی اور ۔۔۔اور میں درد بھرے مزے سے اوتاولی ہوگئی اورہلکی ہلکی چیخوں کے ساتھ سسکنے لگی۔
سہیل کی رفتار بھی اب دگنی ہو گئی تھی۔۔۔ اس کی سانسیں بھی تیز ہو گئی تھیں۔۔ میں سمجھ گئی کہ اب وہ بھی جھڑنے والا ہے۔
ہمارے ہونٹ آپس میں چپک گئے اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کو ایسے پکڑ لیا جیسے ہم ایک دوسرے میں ضم ہو جائیں گے۔۔۔ صرف سہیل کی گانڈ ہل رہی تھی کیونکہ وہ میری چوت کے اندر اور باہر لنڈ کو تیزی سے رواں رکھے چودائی کی آخیر کر رہا تھا۔
اچانک میرے جسم کے اعصاب کھنچنے لگے اور میں جھڑنے لگی مجھے صاف محسوس ہواکہ میری چوت نے اس بار پانی کی ندی بہادی جو کہ میری چوت سے باہر نکل کر میری گانڈ پر سے ہوتا ہوا نیچے چٹان پر گر رہا تھا۔۔۔اور مجھے لگا کہ میرے جسم سے جان ہی نکل گئی ہو۔
میرے جھڑنے کے ساتھ ہی سہیل نے بھی پوری طاقت سے دھکا لگاتے ہوئے اپنا رس مجھ میں چھوڑ دیا۔
ہم دونوں ہانپتے رہے ۔۔۔اور کافی دیر تک ایک دوسرے کے گلے لگے رہے۔۔۔ تھوڑا آرام کرنے کے بعد۔۔۔ ہم پانی کے اندر واپس چلے گئے۔۔۔ اور پھر دو بار پانی میں ہی اس نے مجھے اور صائمہ کو چودا۔
ہم تینوں بہت تھکے ہوئے تھے۔۔۔ پھر ہم نے پانی سے خود کو صاف کیا اور کپڑے پہنے اور گھر واپس آگئے۔
راستے میں میں نے اسے بتایا۔۔۔میرے شوہر نے مجھے کل واپس بلایا ہے۔
میری بات سُن کرسہیل کو دکھ ہوا کیونکہ وہ میرے ساتھ کچھ اور وقت گزارنا چاہتا تھا۔
اس نے کہا۔۔۔مجھے رات کو ملنا۔
لیکن آج میری حالت بہت بری ہو گئی تھی ۔۔۔کیونکہ مجھے ان 4 دنوں کی چُدائی میں ایسا پہلی بار محسوس ہو رہا تھا۔۔۔کہ میرے جسم میں جان ہی نہیں رہی ہے اور پورے جسم میں درد کی لہریں سی گھوم رہی تھی ۔۔۔خاص طور پر چلتے ہوئے میری چوت کی برُی حالت تھی۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Extreme desire Last–24–رجونورتی آخری قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–23–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–22–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–21–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–20–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–19–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024