رجونورتی ۔۔ رجونورتی سے مراد وہ مدت ہے جب ایک عورت حاملہ ہونے کی صلاحیت کھو دیتی ہے، کیونکہ حیض کا مستقل خاتمہ ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ ایک قدرتی بندش ہے۔ جس کو مصنوعی طریقے سے بھی کیا جاتا ہے عمل جراہی کے زریعے بچہ دانی کو ختم کردیا جاتاہے۔
لیکن اس سے پہلے کے جو چند سال ہوتے ہیں اُس میں عورت کی سیکس کی طلب بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور اس وقت اگر اُس کا شوہر اس کو سمجھ جائے تو وہ اُس کو سنبھال سکتا ہے۔ لیکن اگر وہ نہ سمجھے اور اپنی عورت کی سیکس کی خواہش کو پورا نہ کرے وقتاً فوقتاً تو اُس عورت کو کوئی بھی غیر مرد بہت جلد بے راہ کر سکتا ہے۔
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
رجونورتی قسط نمبر 23
پھر بھی میں نے کہا۔۔۔ میں کوشش کروں گی آنے کی۔
پھر ہم اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔
میں گھر جا کر کچھ دیر سو گئی۔۔۔ پھر شام کو گھر والوں کو بتایا ۔۔کہ مجھے کل واپس جانا ہے۔
اس پر میری بھابھی مجھے شام کو بازار لے گئی اور مجھے نیا سوٹ اور دوسری ضرورت کی چیزیں دلا ئی ۔۔۔میں نے بہت منع بھی کیا لیکن وہ نہ مانی۔۔۔ پھر 7 بجے کے قریب ہم گھر واپس آئے۔۔
واپسی کے وقت سہیل سارے راستے مجھے فون کرتا رہا لیکن بھابھی کی وجہ سے میں نے فون نہیں اٹھایا۔
رات کو سب کے سونے کے بعد میں نے اسے بتایا ۔۔کہ میری طبیعت صحیح نہیں ہے ۔۔۔لیکن اس نے اصرار کیا کہ میں اس سے چھت پر ملوں۔۔اس کے کافی کہنے کے بعد میں اُس کے پاس چت پر چلی گئی۔
لیکن میں نے اس کو واضع کر دیااور کہا۔۔۔ میں زیادہ دیر نہیں رک سکوں گی۔
ہم ٹیرس پر باتیں کرنے لگے۔۔ کافی دیر بات کرنے کے بعد میں نے کہا۔۔۔ میں اب چلتی ہوں ۔۔۔کیونکہ صبح بس بھی ٹائم سے پکڑنی ہے۔
لیکن اُس پر شہوت پھر سے طاری تھی ۔۔۔شائد میرے واپس جانے کی وجہ سے وہ بہت اُتاولا ہورہا تھا۔۔۔ اس نے مجھے پکڑ کر اپنی بانہوں میں بھر لیا۔۔۔ میں نے اس سے منت کی کہ مجھے چھوڑ دیں۔۔۔ میری حالت ٹھیک نہیں ہے۔۔۔ میرے پورے جسم میں درد ہو رہا ہے ۔۔۔لیکن وہ پھر بھی مجھے چھوڑنے پر تیار نہیں تھا۔
شاید اسی لیے اس نے میرے کان کی لو کو چوستے ہوئے کہا۔۔۔ میں تمہیں کوئی تکلیف نہیں دوں گا۔۔۔ کیا میں نے اب تک تمہیں کوئی تکلیف دی ہے ۔۔یا زبردستی کی ہے ۔!
میں اس کی باتوں سے پگھلنے لگی۔۔۔ کچھ اُس کے والہانہ پن کی وجہ سے بھی مجھ پر دوبارہ سے شہوت طاری ہونے لگی تھی۔۔۔تو میں خود کو اس کی بانہوں میں جذب کرنے سے نہ روک سکی۔ کچھ دیر مجھے اسی طرح والہانہ پیار کرنے کے بعد اس نے مجھے وہیں پڑی چارپائی پر بٹھایا اور میرے پاس بیٹھ گیا۔
میں نے لمبی میکسی پہنی تھی۔۔۔ اس نے اسے اتارنا چاہا لیکن میں نے انکار کر دیا۔
پھر اس نے میری میکسی کے اگلے ہک کو کھولا۔۔۔ میری چھاتیوں کو باہر نکالا اورمیرے مموں کو پیار کرنے لگا۔۔۔ اس بار وہ بہت پیار سے میرے مموں کو چوسنے لگا۔۔۔ کبھی میرے ہونٹوں کو چومنےلگ جاتا ۔۔۔اور میری چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں سے بہت پیار سےسہلاتا اور میرے مموں کے نپلز کو اپنی انگلیوں میں لے کر گول گول گھوماتا۔۔۔پھر میرے ہونٹوں کو چھوڑ کر دوبارہ سے میرے مموں پر آجاتا ۔۔۔اپنی زبان نکال کر میرے نپل پر پھیرتا ۔۔۔گول گول گھوماتا اور پھر کسی بچے کی طرح میرے نپل کو منہ میں لے کر چوسنے لگ جاتا۔۔۔اُس کے ایسا کرنے سے میں شہوت کی انتہا پر پہنچ گئی ۔۔۔اور میرا جسم بھی شہوت سے تڑپنے لگا۔
پھر اس نے میری میکسی کو میرے پیٹ تک اٹھایا اور میری رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔ ایسی حرکات کے بعد میرے اندر لگی شہوت کی آگ کو دوچند کرنے لگی۔۔۔ تو میں نے اپنا ہاتھ نیچے لے جا کر اس کے لنڈ کو پکڑا اور لنڈ کو سہلانے لگی۔
اس کا ایک ہاتھ میری رانوں کے درمیان نیچے میری چوت کو سہلانے لگا۔
میں گیلی ہونے لگی۔۔۔ جب سہیل نے مجھے ایک زبر دست کس کیا۔۔۔ اور میری رانوں کے درمیان جا کر میری ایک ٹانگ چارپائی کے نیچے لٹکادی۔۔۔ اب اس نے میری چوت چوسنا شروع کر دی۔۔۔ لیکن اس بار انداز مختلف تھا۔۔۔ وہ آہستہ سے اپنی زبان کو میری چوت کے اوپر اور درمیان میں گھماتا۔۔ پھر دونوں پنکھڑیوں کو باری باری چوستا اور زبان کو سوراخ میں ڈالنے کی کوشش کرتا۔
مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کہ میں نے سوچا کہ اگھر سہیل ایسے ہی میری چوت کو پیار کرتا رہا تو میں اُس کے منہ پر ہی نہ جھڑجاؤ۔۔۔ لیکن پھر اس کی زبان نےمجھے چاٹتے ہوئے اوپر کی طرف سفر شروع کر دیا میرے پیٹ کو چوما ۔۔۔پھر ناف کے راستے چومتے چاٹتے میرے ہونٹوں تک پہنچا اور میرا پاجامہ نیچے کھسکایا۔
میں نے اس کے لنڈ کو ہاتھ سے پکڑ کر پیار کیا۔۔۔ تھوڑا سا آگے پیچھے کیا۔۔۔ پھر جھک کر چوسنے لگی۔۔۔ اس کا لنڈ لوہے کی طرح سخت ہو گیا تھا اور وہ بھی بہت گرم تھا۔۔۔ وہ میرے بالوں کو سہلا رہا تھا اور میں اس کے لنڈ سے پیار کر رہی تھی۔
پھر اس نے میرا چہرہ اٹھایا اور کہا۔۔۔ اب آؤ مجھے چودنے دو۔۔
میں نے سوچا کہ اب تک اس مجھ سے جس طرح سے پیار کیا ہے اب ایسے الفاظ استعمال نہیں کرے گا۔۔۔ لیکن میں بھول گئی تھی کہ ہوس کے بھوکے سب بھول جاتے ہیں۔
اب اس طرح کی باتیں اور الفاظ مجھے پہلے کی طرح عجیب اور انجانے نہیں لگتے تھے ۔۔۔ کیونکہ ان 4 دنوں میں میں خود بے شرم ہو چکی تھی۔
اس نے مجھے لٹا دیا۔۔۔ میری ٹانگیں پھیلا کر اپنی رانوں پر رکھ دیں۔۔۔ پھر جھک کر میرے اوپر آگیا۔۔۔ اس کا لنڈ میری چوت سے لگا۔۔۔ تو میں نے اسے ہاتھ سے پکڑا اور پھر اس کا ٹوپا اپنی چوت میں ڈال دیا۔۔۔اس کے بعد سہیل نے اپنا پورا وزن مجھ پر ڈالتے ہوئے لیٹ گیا۔
پھر اس نے مجھے چوما اور کہا۔۔۔ کچھ تو بولو
میں سمجھ گئی کہ وہ کیا چاہتا ہے۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔۔ اب دیر نہ کرو۔۔۔ مجھے چودو اپنے لن کو میری چوت کی سیر کرواؤ۔
اس نے مجھے مسکراتے ہوئے دیکھا اور چومتے ہوئے میرے ہونٹوں کو ۔۔۔اپنے لنڈ کو میری چوت میں دھکیل دیا۔۔۔ اس کا لنڈ میری چوت میں چلا گیا۔۔۔ مجھے پہلے ہی اپنی چوت میں دردمحسوس ہورہا تھا۔۔۔ لہذا اس بار میں نے لنڈ کے اندر جاتے ہی درد سے سسکتے ہوئے تڑپ اُٹھی۔
میری سسکیاں سن کر وہ مزید پرجوش ہونے لگا۔۔۔ اور نرمی سے بڑے پیار سے اپنے لن کو اور میری چوت کی گہرائی میں دھکیل دیا۔۔۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ مزید میری چوت کی گہرائی ناپنا چاہتا ہو۔۔۔ پتہ نہیں درد کو ایک طرف رکھتے ہوئے میں نے اس کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Extreme desire Last–24–رجونورتی آخری قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–23–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–22–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–21–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–20–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024 -
Extreme desire–19–رجونورتی قسط نمبر
December 18, 2024