فیملی لو
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی طرف سے ایک اور زبردست رومانس اور سسپنس سے بھرپور کہانی ۔فیملی لو۔ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جس کو اپنے ہی گھر کے حالات دیکھ کر خود کو تبدیل کرنا پڑا کیونکہ بعض اوقات انسان کو زندگی نا چاہتے ہوئے بھی ایسی ڈگر پر لے آتی ہے کہ اس کی زندگی کا دھارا ہی بدل جاتا ہے، یہی کچھ اس کہانی میں ہوا، جب ایک انسان ہی نہیں بلکہ پورے گھرانے کی زندگی یکسر بدل کر رہ گئی۔اب جوکچھ اُس لڑکے نے کیا وہ ٹھیک ہے یا غلط ؟ اس کا فیصلہ قارئین پڑھ کر کریں ۔
نوٹ!۔۔ کہانی کو کہانی سمجھ کر پڑھیں ان کو حقیقت نہ سمجھیں ۔ شکریہ
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
فیملی لو قسط نمبر 02
ابو۔۔۔ پلیز شائستہ بیگم مان جاؤ نا بہت دل چاہ رہا ہے ، دیکھو کیسے کھڑا ہے ، ابو کی آواز آئی
امی۔۔۔۔۔ کھڑا ہے تو میں کیا کروں ،صائمہ کو بلالو، میں جارہی ہوں باہر لا ؤنج میں صوفے پر سونے ۔۔۔۔
یہ سُن کر کہ امی باہر آرہی ہے میں فوراً اپنے کمرے کی جانب بڑھا اور اندر آ کر دروازہ ہلکا سا کھول کر باہر دیکھنے لگا، کچھ دیر بعد امی باہرنکلیں ،انھوں نے ایک نائٹی پہنی ہوئی تھی سکن کلر کی نائٹی کے نیچے امی کے کالے رنگ کا برا اور پیٹی نظر آ رہے تھے ،امی آ کر صوفے پر بیٹھ گئیں ، یکدم ابو بھی باہر نکلے انھوں نے صرف شلوار پہن رکھی تھی اور باقی جسم نگا تھا،ابو نے امی کے پاس آ کر ان کا ہاتھ پکڑا اور ان کو اندر لے جانے لگے ۔
ابو۔۔۔۔اندر آ جاؤ شائستہ یہاں بچوں نے سن دیکھ لیا تو کیا سوچیں گے،ابو بولے
کیا سوچیں گے یہی نا کہ ان کا بوڑھا باپ انکی ماں کو چھوڑ کر اپنے ہی کراۓ دار کی جوان بیوی کو چودتا ہے۔۔۔۔امی بولیں
او ہو۔۔۔اچھا۔۔۔۔تو یہ معاملہ ہے۔۔۔ یعنی ابواو پر رہنے والی صائمہ آنٹی کے ساتھ پھنسے ہوئے تھے،اور ان کو چودتے تھے
آہستہ بولو کسی نے سن لیا تو قیامت آجائے گی ۔۔۔۔ابوامی کو کہنے لگے
آنے دو قیامت سب کو پتاتو چلے تمہارے کرتوتوں کا ۔۔۔۔۔۔ مجھےدیکھو پورامحلہ اور اسکول مجھے تاڑتا تھا۔۔۔۔ لیکن آج تک تمہارے ساتھ ہے وفائی کا نہیں سوچا ۔۔ لیکن ایک تم ہو سلمان جس نے ذرا لحاظ نہ کیا اور باہر منہ مانے لگے۔۔۔۔۔ کیوں مجھ سے تمہاری ضرورت پوری نہیں ہوتی یا دل بھر گیا ہے۔۔۔اگر میں بھی یہی سب کرنے لگوں تو پھر کیا کہوگے۔۔۔۔۔۔امی نے ابو سے پوچھا
ابو خاموش ہوکر سر جھکائے کھڑے تھے، اپنی بار خاموش ہو کر گردن جھکا لی
اچھا آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔۔۔۔اب معاف کردو۔۔۔۔۔ ابو نے ملکی سی آواز میں کہا۔۔۔۔ اب اندر چل کر سو جاؤ صبح آفس بھی جاتا ہے ۔
امی ۔۔۔۔لیکن مجھے چھونامت سلمان میں بتارہی ہوں
اوکے۔۔۔۔ ابو بولے
دونوں اندر چلے گے، پھر میں بھی سو گیا لیکن سوتے وقت بھی میرے دماغ میں یہی تھا کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے اور ابو کب سے صائمہ آنٹی سے مزے کر رہے ہیں۔۔ اور امی کو یہ سب کیسے پتہ چلا اور امی یہ بات بھی جانتی تھیں کہ سکول اور محلے میں سب ان کو تاڑتے تھے۔۔۔۔۔ باپ رے اس کا مطلب وہ یہ بھی جانتی تھی کہ ان کا سگا بیٹا بھی ان کو تاڑ تا ہے ۔۔۔۔۔اسی شش وپیچ میں میں سوگیا۔
دوسرے دن معمول کے مطابق سکول گیا لیکن ذہن اس طرف تھا کہ آخر ہوا کیا تھا جو امی نے ایسی بات کی ، خیر سکول سے گھر آۓ ۔
رات کو کھانے پرابونے بتایا کہ ان کو تین دن کے لئے آفس کے کام سے دوسرے شہر جاتا ہے، وہ کل نکل جائیں گے
میں نے سوچا یہ وقت بہتر ہے امی سے پوچھنے کا ۔۔۔۔۔۔ دوسرے دن شام کو چائے پی کر ہم لوگ ٹیوشن والے روم میں چلے گے۔۔۔۔ جہاں حسب معمول شاہ جمال اور زبیرامی کو گھورر ہے تھے، ان کومیری یا میری بہنوں کی بھی کوئی پروا نہیں تھی ،سب کے سامنے امی کو گھورنا ان کا بہترین مشعلہ تھا۔۔۔۔
امی حسب معمول تنگ شلوار قمیض پہنے ہوئے تھیں لیکن آج ایک بات خلاف معمول تھی کہ امی کا دو پٹہ جو کلاس میں انھوں نے اپنے سر اور گلے پر اچھی طرح کور کیا ہوتا ہے وہ بجائے سر اور گلے کے کندھوں پر لٹک رہاتھا۔۔۔۔ اور بال بھی امی نے کھولے ہوۓ تھے۔۔۔۔۔۔ جس سے ان کے مموں اور ان کی درمیانی لکیر نظر آرہی تھی جس کو دیکھ کر زبیر اور شاہ جمال کی رال ٹپک رہی تھی۔۔۔۔۔ امی بھی بار باران دونوں کی جانب مسکرا کر دیکھ رہی تھیں۔۔۔۔۔ اور ایک دو باران کے پاس جاکر کوئی سوال سمجھانے کے بہانے جھک کر ان کو اپنا جلوہ بھی دکھا چکی تھیں۔۔۔
امی کا یہ نیا روپ دیکھ کر میں نے سوچا ، یقینا امی بھی اب ابو والی راہ پر چل نکلنے کو تیار ہے۔۔۔ ٹیوشن ختم ہوئی ،اور سب سٹوڈنس جانے لگے۔۔۔ تو امی نے زبیر اور شاہ جمال کو کہاتم دونوں رک جاؤ تم سے کچھ کام ہے میں بھی رک گیا لیکن امی نے کہا ساجد تم بھی جاؤ نیچے امی کا ٹیوشن سنٹر چھت پر بنے سٹور روم کے ساتھ تھا ۔۔۔سب لوگ نکل گئے۔۔۔۔ میں بھی نیچے جانے کو باہر نکلا۔۔۔۔۔۔ میری دونوں بہنیں پہلےہی نیچےپہنچ چکی تھیں۔۔۔۔ کیونکہ امبرین کے ذمے رات کا کھانا بنانا تھا۔۔۔ میں بجائے نیچے آنے کے سٹور روم میں گھس گیا، دونوں کمروں کے بیچ میں ایک چھوٹا سا دروازہ تھا، جوعام طور پر بند رہتا تھا اور اسکے علاوہ سٹور روم اور ٹیوشن والے روم کی درمیانی دویوار میں ایک روشن دان بھی بنا ہوا تھا ، میں نے سٹور کا دروازہ بند کیا اور ہاں موجود ایک سیڑھی لے کر اس کو روشن دان کے نیچے رکھ کر اس پر چڑھ کر ٹیوشن والے روم میں دیکھنے لگا۔۔۔۔ جہاں امی نے دروازہ بند کر دیا تھا ، اوراب شاہ جمال اور زبیرکے پاس جا کر کرسی پر بیٹھ گئی تھی۔۔۔ وہ دونوں کچھ پریشان سے ہوگے تھے
ہاں تو لڑ کو تم دونوں کو پتہ ہے میں نے تمہیں کیوں روکا ہے۔۔۔۔۔۔امی نے ان سے پوچھا
نہیں میڈم ۔۔۔۔۔ وہ دونوں یک زبان بولے
بتاتی ہوں ابھی۔۔۔ تم کیا سمجھتے ہو۔۔۔ مجھے تمہاری حرکتوں کا کچھ پتا نہیں ۔۔۔ یہ جو تم سکول اور یہاں مجھے گھورتے ہو۔۔۔مجھے دیکھ کر آپس میں کھسر پھسر کرتے ہو۔۔۔یہ سب کیا میں نہیں جانتی ۔۔۔کیوں کر تے ہو یہ سب ۔۔۔اگر میں تمھارے والدین کو یہ سب بتا دوں تو معلوم ہے کیا حشر ہو گا تمہارا ۔۔۔شرم نہیں آتی اپنی استاد کو یوں گھورتے ہوۓ ۔۔۔۔۔۔امی سخت لہجے میں ان سے پوچھ رہی تھیں
امی کی بات سن کر ان دونوں نے سر جھکالیا
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Family Love Last–60–فیملی لو آخری قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–59–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–58–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–57–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–56–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–55–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
