فیملی لو
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی طرف سے ایک اور زبردست رومانس اور سسپنس سے بھرپور کہانی ۔فیملی لو۔ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جس کو اپنے ہی گھر کے حالات دیکھ کر خود کو تبدیل کرنا پڑا کیونکہ بعض اوقات انسان کو زندگی نا چاہتے ہوئے بھی ایسی ڈگر پر لے آتی ہے کہ اس کی زندگی کا دھارا ہی بدل جاتا ہے، یہی کچھ اس کہانی میں ہوا، جب ایک انسان ہی نہیں بلکہ پورے گھرانے کی زندگی یکسر بدل کر رہ گئی۔اب جوکچھ اُس لڑکے نے کیا وہ ٹھیک ہے یا غلط ؟ اس کا فیصلہ قارئین پڑھ کر کریں ۔
نوٹ!۔۔ کہانی کو کہانی سمجھ کر پڑھیں ان کو حقیقت نہ سمجھیں ۔ شکریہ
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
فیملی لو قسط نمبر 35
میں نے اس کو آرام کرنے کا کہا اور پھر باہر آ گیا۔۔۔امی نے ناشتہ لگا دیا تھا۔۔۔ جب کہ امبرین اپنا اور ثمرین کا ناشتہ لے کر اپنے بیڈ روم میں چلی گئی ۔۔۔ہم نے ناشتہ کیا اور پھر میں تو کرکٹ کھیلنے چلا گیا۔۔۔ واپسی دو پہر کے بعد ہوئی۔۔۔آ کر کھانا کھایا ۔۔۔ پھر ٹیوشن کی تو چھٹی تھی لہذا امی نے گھر میں ہی ہم تینوں کو پڑھادیا۔۔۔ کیونکہ داخلہ ٹسٹ ہونے والے تھے۔۔۔سردیوں کی چھٹیوں سے پہلے۔۔۔ اس رات بھی میں امی کے ساتھ سویا لیکن چدائی نہیں کی کیونکہ امی کے بقول روز روز کرنے سے کمزوری آ جاتی ہے ۔
صائمہ کے بھی پیریڈز چل رہے تھے۔۔۔ دوسرے دن معمول کے مطابق سکول گھر اور ٹیوشن کی روٹین شروع ہوگئی ثمرین کا بخار اتر چکا تھا۔۔۔ وہ اب ٹھیک تھی۔۔۔ ابوابھی تک گاؤں میں تھے۔۔۔ ویک اینڈ کے گزرنے کے بعد سے مجھے کچھ بے چینی سے ہونے لگی تھی۔
سمجھ سے باہر تھا کہ کیا ہو رہا ہے یا کیا ہونے والا ہے۔۔۔ امی سے بھی بات کی انھوں نے کہا کچھ نہیں ہو تا ہے کبھی کبھی ایسا ہوجاتا ہے ۔۔۔لیکن میری بے چینی بڑھتی ہی جارہی تھی۔۔۔شام کا وقت تھا گاؤں سے ابو کا فون آیا کہ وہ گھر آنے کے لئے چچا کے ساتھ گاڑی میں نکل چکے ہیں۔۔۔ لیکن ابو کی زندگی کایہ سفر آخری ثابت ہوا۔۔۔ اور وہ بے چینی جو مجھے دوروز اسے تنگ کر رہی تھی حقیقت کا روپ دھار کر سامنے آگئی۔۔۔ سردموسم میں دھند ہمارے علاقے میں بہت ہوتی ہے۔۔۔ اور ر ات کا سفر با امر مجبوری ہی کیا جا تا ہے۔
امی نے ابوکو منع بھی کیا کہ کل دن میں نکل آنا۔
لیکن ابو نے کہا۔۔۔ آفس میں کام ہے روز روز چھٹی نہیں کر سکتا سال کا آخری مہینہ چل رہا ہے
دھند کی وجہ سے چاچا کی کار ایک ٹریلے سے ٹکراگئی۔۔۔ پوری کار ٹر یلے کی باڈی میں گھس گئی ۔۔۔جس کے نتیجے میں چاچا اور ابو دونوں بھائیوں کی جگہ میں موت واقع ہوگئی۔۔۔ ہم لوگ گھر میں ابو کا انتظار کر ہے تھے۔۔۔ کہ وہ آ جائیں تو سوئیں جب کافی وقت گزر گیا تو امی نے ابو کے نمبر پر کال کی لیکن فون بندجا رہا تھا ۔۔۔امی پر یشان ہوگئیں۔
میں نے کہا۔۔۔ ہوسکتا ہے دونوں کے مو بائلوں کی چار جنگ ختم ہوگئی ہو۔
بار بار ٹرائی کرنے پر بھی دونوں نمبرز بند ملنے پر امی نے گاؤں میں موجودر شتے داروں سے بات کی ان کے مطابق تو چا چا اور ابوکوگاؤں سے نکلے چار گھنٹے سے زائد کا وقت ہو چکا تھا۔۔۔ ویسے تو گاؤں کا راستہ تین گھنٹے کا تھا۔۔۔ لیکن دھند کی وجہ سے چار ساڑھے چار گھنٹے بھی لگ جایا کرتے تھے۔
میں نے امی کوتسلی دی کہ۔۔۔ ہو سکتا ہے دھند کی وجہ سے آہستہ آہستہ آرہے ہوں اور کیا پتہ راستے میں چائے وغیرہ کے لئے رک گئے ہوں۔
لیکن ہماری ساری تسلیاں دھری کی دھری رہ گئیں۔۔۔ آدھی رات کا وقت ہو چلا تھا۔۔۔ امی نے مامون کوفون کر کے پتہ کرنے کو کہا ۔۔۔انھوں نے بھی ادھر ادھر جاننے والو کو فون کیا۔۔۔ پھر امی نے دوسرے چاچا اور پھوپھو کوکال کر کے پو چھا
انھوں نے بھی کہا۔۔ ان دونوں کی کوئی خبرنہیں
ہم سب بہت پر ایشان تھے۔۔۔اچا نک چاچا کے نمبر پر ایک فون آیا سحری کا وقت تھا ساری رات پر پیشانی میں گزر چکی تھی ۔۔۔چا چانے فون سنا تو رونے لگے ماموں نے ان کو پکڑ کر بٹھایا۔
اور ان سے فون لے کر خود بات کی ۔۔۔ جی جی ہم آرہے ہیں۔۔ کون سے ہسپتال سے جی بہتر۔
امی نے چچا سے پوچھا ۔۔۔کیا ہوا نعمان سب ٹھیک تو ہے ؟
پھوپھو نے بھی ان سے پوچھا۔۔۔ ماموں فون بند کر کے بیٹھے رور ہے تھے۔
اچانک چاچانے بتایا۔۔۔ ابواور عرفان چا چاکی کار حادثے میں موت واقع ہوگئی ہے ابھی ہسپتال سے پولیس والوں کا فون آیا تھا۔۔۔ میرا کارڈ عرفان کی جیب سے نکلا تو انھوں نے فون کیا ہے۔
یہ سن کرامی تو دو ہتڑ مار کر ہی گر گئیں۔۔۔ ہائے یہ کیا ہو گیا۔۔۔ ہم سب بھی رونے لگے۔۔۔ پھوپھوکو بھی غش پڑ گیا۔۔۔ ہمارے رونے کی آواز سن کر صائمہ اور اس کا شوہر بھی نیند سے اٹھ کر نیچے آ گئے۔۔۔ جب ان لوگوں کو معلوم ہوا تو صائمہ نے امی کو اٹھایا اور ان کو گلے لگا کر تسلی دینے لگی۔
ماموں نے امیرین کو کہا۔۔۔پھوپھو کو پانی پلا ؤ
امبر ین نے روتے روتے پانی کا گلاس لا کر پھو بھوکے منہ پر پانی گرایا۔۔۔ پھوپھو ہوش میں آ کر دھاڑ یں مارکر روئے جارہی تھیں۔۔۔ہم یتیم ہو گئے تھے۔
پھر ماموں نے چاچا کو کہا ۔۔۔نعمان چل ہسپتال مرحومین کی نعشیں وصول کرنے ۔
چاچا اور ماموں ہسپتال نکل گئے۔۔۔صبح ہورہی تھی لیکن ہماری زندگی میں تو ہمیشہ کے لئے اندھیرا ہو چکا تھا۔۔۔ جب گھر کے باہر دو ایمولینسیں آ کر رکیں۔۔۔ جن میں ابواور چاچا عرفان کی میت کو پولیس والوں نے پوسٹ مارٹم کر کے دے دیا تھا۔۔۔ اس وقت تک آس پاس کے سب محلے داروں کو اس سانحے کی خبر ہو چکی تھی۔۔۔ محلے والوں نے خود ہی ہمارے گھر کے سامنے ٹیٹ وغیر ہ لگوا دیئے تھے۔۔۔امی اندر خواتین کے ساتھ بیٹھی روئے جارہی تھیں ۔۔۔ ہم نے اسکول فون کر کے بتادیا تھا۔۔۔سب ٹیچرز سٹاف اور پرنسپل بھی آئے تھے ۔۔۔تدفین کے وقت ماموں نے گاؤں اطلاع کر دی تھی۔۔۔ساری برادی جمع ہو چکی تھی دن کو۔۔۔ شام کو دونوں بھائیوں کی تدفین کر دی گئی ۔۔۔ابو کے آفس والے بھی آ کر مجھ سے تعزیت کر رہے تھے۔۔۔ امی ابو ہمارے لئے ماڈل تھے۔۔۔ ابو نے کبھی ہمیں جھڑ کا نہیں تھا بہت پیار کرتے تھے ہم سب سے ۔۔۔ان کا ذاتی کردار کیسا بھی تھالیکن وہ امی اور ہم سب کا خیال رکھتے تھے۔۔۔ ہمارے سر سے سائبان ہٹ چکا تھا۔۔۔ ہم اس بھری دنیا میں اکیلے تنہا رہ گئے تھے۔۔۔ ابھی ہماری عمر میں ہی کیا تھیں۔۔۔ امی کو بھری عمر میں بیوگی کا روگ مل گیا ۔
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Family Love Last–60–فیملی لو آخری قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–59–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–58–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–57–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–56–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024 -
Family Love–55–فیملی لو قسط نمبر
December 22, 2024

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
