Gaji Khan–02– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -02

شیرا بیٹا ، ، آج ہم دونوں سیالکوٹ جارہے ہیں۔۔۔ رات تک واپس لوٹ آئینگے۔ تمہارے لیے كھانا بنا کر رکھ دونگی میں، گرم کرکے کھا لینا ‘ 

صبح جب شیرا یونیورسٹی کے لیے تیار ہو رہا تھا تو اس کی امی نے پیار سے اس کا سر  سہلاتے ہوئے کہا۔۔۔ ساتھ ہی اسے دودھ کا گلاس دیا اور اس کی بلائیں لیتی ہوئی اسے یہ سب بتانے لگی۔

  امی آج اچانک آپ دونوں سیالکوٹ کیوں جا رہے ہیں ؟ پہلے تو صرف ابو ہی وہاں جاتے تھے اور آج آپ بھی جا رہی ہیں۔۔۔ وہاں کون ہے جس کے پاس آپ جا رہے ہیں ؟ ابو تو ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ وہاں بھی ایک ہوٹل ہے ہمارا مگر آج تک کبھی لیکر تو گئے نہیں مجھے۔

 شیرا اپنے ابو کی طرف ناراض بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے دودھ پینے لگا یہ سب کہتے ہوئے۔

یہ دیکھ کر اقبال کو ہنسی آگئی کیونکہ اسے اپنے بیٹے کی اِس عادت کا پتہ تھا۔ شیرا ناراض ہونے کا دکھاوا چاہے کرے مگر کبھی ناراض ہوتا نہیں تھا۔

  بہت جلد تمہیں ہم وہیں لیکر جانے والے ہیں برخوردار۔۔۔آج تمہاری امی کو لیکر جارہے ہیں ضروری کام سے اور اِس بار تمہارے برتھ ڈے پر تمہیں ہم وہاں لیکر جائینگے جو تمہاری اصلی جگہ ہے ‘ 

اقبال نے شیرا کے پاس آکر اس کے سر کو سہلاتے ہوئے یہ بات کہی۔

  میری اصلی جگہ ؟ میری اصلی جگہ تو میری امی اور آپ کے قدموں میں ہیں ابو۔ پھر آپ اور کس جگہ کی بات کر رہے ہیں ؟ ‘

‘  ہائے میرے بیٹے ، اور بہت جلد اب ہم تمہیں وہاں لیکر جانے والے ہیں۔۔۔ جس دن تم 20 سال کے ہو جاؤگے۔۔۔ وعدے کے مطابق ہم تمہیں وہاں لیکر جائینگے  ‘ 

اقبال کے منہ سے یہ بات جیسے آنجانے میں ہی نکل گئی تھی جسے شیرا نے پکڑ لیا۔

‘  وعدہ ؟ ؟ ؟ کیسا وعدہ ابو ؟ آپ کس جگہ کی بات کر رہے ہیں ؟ ‘

‘  بس ابھی اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں بتانے والے۔۔۔ بس اتنا بتا دیتے ہیں ہمارا شہزادہ اپنی سلطنت میں قدم رکھنے والا ہے اپنے خاص دن کے موقعے پر  ‘ 

اپنے بیٹے سے نظریں پھیر کر اقبال نے بس اتنا ہی کہا تو شیرا اب اپنی امی سے جواب طلب کرنے لگا۔

‘  امی آپ ہی کچھ بتا دیجیئے ناں ، ابو تو کچھ بتا نہیں رہے ‘

‘  تھوڑا صبر کر لے میرے بیٹے ، جہاں اتنے برس صبر کیا ہے وہاں کچھ وقت اور سہی۔ تیرے ساتھ ساتھ میں بھی تو کبھی وہاں نہیں جا سکی۔۔۔ اب تیرے ساتھ ہی جاؤں گی ‘  شیرا کو پیار سے سمجھاتے ہوئے گوری نے یہ بات کہی مگر گلا اس کا بھی بھر آیا تھا۔ جسے شیرا نے اچھی طرح سے دیکھا اور سمجھا۔

‘  امی یہ کیا ،  ، ، ، آپ کی آنكھوں میں آنسوؤں؟’
‘  کچھ نہیں بیٹا ، ، کچھ نہیں ‘ 

گوری نے آنكھوں میں آیا پانی صاف کرتے ہوئے کہا تو اقبال اپنی بیگم کے پاس آتا ہوا بولا۔

‘  گوری ، ، ، خود کو سنبھالو۔۔۔ تمہاری برسوں کی صبر اب پُورا ہونے والا ہے۔۔۔ جلد ہی تم وہاں پورے حق سے جاؤگی اور اپنا وہ مقام حاصل کروگی جو تمہیں بہت پہلے مل جانا چاہیے تھا ‘ اقبال نے گوری کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے یہ کہا تو اس کی بات سن کر شیرا پھر سے سوال پوچھنے لگا۔

‘  آپ کس مقام کی بات کر رہے ہیں ابو ؟ ‘

‘  کچھ نہیں بیٹا ، ، ، تیرے ابو تو بس ایسے ہی کہتے رہتے ہیں۔۔۔ اچھا اب ہم چلتے ہیں تم بھی وقت سے یونیورسٹی چلے جانا۔۔۔ اور یاد سے كھانا کھا لینا۔۔۔ ہم جلد ہی لوٹ آئینگے  ‘ 

گوری نے بات ختم کرتے ہوئے شیرا سے کہا اور دونوں میاں بیوی باہر نکل گئے۔

‘  چلو شیرا ہم پہنچ گئے ‘ 

شیرا کے ذہن میں آج صبح کی باتیں گھوم رہی تھیں ، جب سے وہ لاہور سے نکلے تھے تب سے بس خاموشی سے بیٹھا شیرا اپنے امی ابو کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا۔۔۔آج اس نے اپنے امی ابو کے منہ سے صبح پہلی بار اِس طرح کی باتیں سُنی تھیں اور آج ہی یہ حادثہ ہوگیا۔۔۔ اس کی سوچ کی لڑی تب ٹوٹی جب بالی نے اسے ہلایا۔

گاڑی ایک بڑے سے اسپتال کے سامنے رکی تھی۔۔۔ شیرا جلدی سے گاڑی سے باہر نکلا اور اندر کی طرف بھاگ کر اس کے ساتھ ہی بالی بھی بھاگا۔

اسپتال کے باہر ہی پہلے سے  پندرہ بیس ہتھیار سے لیس  لوگ کھڑے تھے جنہوں نے بالی کو دیکھ کر سلام کیا۔۔۔ تیزی سے بدحواس سا بھاگتا ہوا شیرا 2-3  ڈاکٹرز سے ٹکرایا اور انہیں اپنے امی ابو کے بارے میں پوچھا مگر کسی سے جواب نہیں ملا۔ بالی نے شیرا کو راستہ دکھایا اور وہ دونوں ایک کمرے کے باہر پہنچے جہاں پہلے سے ہی بہت سارے لوگ کھڑے تھے جنہیں آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا شیرا نے۔۔۔ مگر اسے کسی کی طرف دیکھنے کی ہوش ہی کہاں تھی۔۔۔ بالی اسے کمرے میں لے گیا جہاں بیڈ پر اقبال پڑا ہوا تھا۔ پاس کھڑا ڈاکٹر اس کی نبض چیک کر رہا تھا اور ایک پاس میں لگی مشین پر کچھ چیک کر رہا تھا۔ 2 نرس ساتھ ہی کھڑی ڈاکٹر کی مدد کر رہی تھیں۔ اقبال بری طرح سے زخمی تھا اور اس کے زخموں پر بندھ پٹیوں سے خون ابھی بھی نکل رہا تھا۔ چہرہ بھی پٹیوں سے بھرا ہوا تھا مگر اپنے ابو کو دیکھتے ہی شیرا پہچان گیا۔۔۔ اقبال کی حالت خراب تھی مگر اپنے بیٹے کو دیکھ کر اس نے اپنی بانہیں پھیلا دی۔ دونوں بازوں پر لگی پائپس میں خون اور گلوکوز جسم کے اندر جا رہا تھا۔

اپنے ابو کی حالت دیکھ کر شیرا کو رونا آرہا تھا مگر اقبال کی پھیلی ہوئی بانہیں دیکھ کر وہ دوڑ کر اپنے ابو سے جا لگا۔۔۔ بالی نے ڈاکٹر کی طرف دیکھا تو اس نے ” ناں ” میں سر ہلا دیا مطلب صاف تھا کہ اب زیادہ وقت نہیں ہے۔

‘  اااابوووو ! ! ! ! !   یہ، یہ سب کیا ہوگیا ابووو ‘ 

شیرا روتے ہوئے اپنے باپ کے سینے سے لگ گیا تھا۔۔۔ ڈاکٹر نے شیرا کو روکنے کی کوشش کی تو بالی نے اسے روک دیا۔

‘ ڈڈڈاکٹر صاحب میں کچھ دیر اپنے بیٹے سے اکیلے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ کیا آپ لوگ کچھ دیر کے لیے باہر چلے جائینگے‘

اقبال کے اتنا کہتے ہی سب باہر جانے لگے۔ جب بالی بھی باہر جانے لگا تو اقبال نے اسے روک دیا۔

‘  تم کہاں جا رہے ہو بالی ، ، تم یہیں رکو ہمارے پاس  ، ، ، ، لاکھ لاکھ شکر کہ مجھے چند سانسیں اور مل گئیں ہیں اپنے بیٹے سے ملنے کے لیے‘

اقبال نے بالی کو پاس آنے کا اشارہ کرنے کے بعد شیرا کا سر سہلایا اور اس کا چہرہ اوپر اٹھایا۔

اپنے ابو کی بات سُن کر جہاں شیرا اور زیادہ رونے لگ گیا وہیں بالی کی آنکھوں سے بھی آنسوں بہہ رہے تھے۔

‘  ایسا مت کہیے ابو ، ، آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔۔۔ آپ اچھے ہوجائینگے۔ ہم ساتھ میں گھر چلیں گے۔۔۔ یاد ہے آپ نے وعدہ کیا تھا آپ مجھے اِس بار سیالکوٹ لیکر جائینگے اپنا ہوٹل دکھانے ‘ 

شیرا نے ابو کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامے اور چُومتے ہوئے کسی چھوٹے بچے کی طرح روتے ہوئے کہا۔۔۔ اقبال اپنے بیٹے کو دیکھ کر اِس حالت میں بھی مسکرا دیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page