Gaji Khan–03– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -03

مجھے معاف کرنا بیٹا ، ، شاید اوپر  والے کو کچھ اور ہی منظور ہے۔۔۔ اسی لیے تو اس نے ہمیں اپنے پاس بلا لیا

اقبال رک رک کر سانس لیتے ہوئے یہ سب بول پا رہا تھا مگر اس کی رُکتی سانسیں اب زیادہ دیر کی مہمان نہیں تھی۔

‘  ایسا مت کہو ابو ، ، ، آپ جلدی اچھے ہوجائینگے۔۔۔۔ ہم ساتھ میں گھومنے چلیں گے۔

‘  میرے بیٹے ، ، ، خود کو سنبھالو ، ، ، میں جو کہنے جا رہا ہوں اسے دھیان سے سُنو ، ، ، آج سے ، ، ، ، سیالکوٹ میں ہمارااا کککوئی ہوٹ ، ،ہوٹ ، ، ہوٹل نہیں ہے ، ، ، وہاں ہمارا اپنا گھر ہے ، ، ، تمہارا اپنا گھر ، ، جججہاں تمہارا پُورا خاندان ہے ، ، ، ججنہیں تمہاری ضرورت ہے ، ، ، ، بببالی تمہیں لے جائیگا ، ، ، ، ددُنیا میں ککسی پر بھی بھروسہ مت کرناااا ، ، ، صرف ببالی ہی ہے جس پر تم بھروسہ کرسکتے ہووو ، ، ، ، ، بببالی ، ، ، ممیرے بھائی ، ، ، ، ، ، آج تک تتتم نے ہمممارے لیے بببہت ککچھ کیا ہے ، ، ، ، ایک احسان اور کر دینااااا ، ، ، مممیرے بیٹے ، ، ، ، اور مممیرے خاندان کووو ، ، ، ، حفاظت سے رکھناااا ، ، ، ، مممجھ پر اتنا احسااااان اور ککر دینا ‘ 

شیرا تو بس روتے جا رہا تھا اور اپنے ابو کو یہ سب کہنے سے منع کر رہا تھا مگر بالی آنسوں بہاتا ہوا بھی ایک ایک بات غور سے سُن رہا تھا۔۔۔ جب اقبال نے ہاتھ جوڑ کر بالی کو آخری بات رک رک کے مشکل سے کہی تو بالی نے اقبال کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے۔

‘  صاحب جی ، ، ، ایسا مت کہو ، ، ، آپ کے کہنے پر تو بالی 100 بار خود کو قربان کرنے کو تیار ہے۔۔۔ آپ کا حکم سر آنکھوں پر ، ، میں آخری سانس تک چھوٹے صاحب جی اور  باقی سب کی حفاظت کرونگا ‘

‘  مممجھے تم سے یہ یہ یہی ، ، ، ، اُمید تھی میرے بھائی ئی ئی ، ، ، ممیں نے تمہیں ککبھی بھی ببھائی سے ، ، ، ککم نہیں سمجھاااا ، ، ، اہ ، ، ، ، ، شیرا ، ، ، ، شیرا ، ، ، میرا وقت آگیا ہے ‘

 اقبال کی سانسیں اب رکنے لگی تھیں۔۔۔ یہ دیکھ کر شیرا اور بالی دونوں نے اقبال کا ہاتھ تھام کر اسے حوصلہ دیتے ڈاکٹر ڈاکٹر چلانے لگے اور تیزی سے ڈاکٹر اندر آگئے۔

‘ ششششیرا ، ، ، مممیری ، ، ، میری بات سُنو بیٹے ، ، ، ، ، تمہیں بالی ، ، ، ، کے ساتھ جانا ہے ، ، ، ، ، تتمہاری بہنوں ، ، تتمہاری چھوٹی امی ، ، ، پھوپھیاں اور ، ، ، ، دادی کو تمہاری ضرورت ہے ، ، ، ، اسے رکھ لو ، ، ، اور ، ، ، میری طرف سے سب سے ، ، ، ، ، معافی ، ، ، ، ، ، ، ، ، ، ممممممممممم ‘

ایک تعویز شیرا کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوئے اپنے آخری الفاظ بھی پورے نہ کر پایا اقبال اور اس کی سانسیں ٹوٹ گئیں۔۔۔ بس آخری نام جو اس کے منہ سے نکلا وہ اپنی بیگم یعنی شیرا کی امی کا تھا جیسے وہ سامنے کھڑی ہو۔ اس کے ساتھ ہی اس کی دھڑکنیں بند ہوگئیں اور مشین پر ایک لمبی بییپپپپ کی آواز  آنے لگی۔۔۔۔ ڈاکٹر نے نبض دیکھ کر اقبال کی آنکھیں بند کر دی۔

‘  ابوووو ’  شیرا پورے زور سے چیخا اور اپنے ابو کی چھاتی پر گِر کر رونے لگا۔۔۔ اس کے پیچھے کھڑا بالی بھی پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا اور باہر کھڑے لوگ بھی یہ آواز سن کر اندر آگئے اور رونے لگ گئے۔۔۔ سب کے منہ سے ایک ہی نام لیا جا رہا تھا ‘ صاحب جی ، ، ، ، صاحب جی ، ، ، صاحب جی ‘

بڑی مشکل سے بالی نے شیرا کو اقبال سے الگ کیا اور باہر لے جانے لگا۔۔۔ ڈاکٹرز اقبال کے باڈی کو حوالے کرنے سے پہلے ٹھیک کرنے میں لگ گئے۔

کچھ ہی دیر میں اقبال اور گوری دونوں کے باڈیز تابوتوں میں بند کرکے سامنے رکھ دیئے گئے تو اپنی امی اور ابو کو تابوت میں دیکھ کر شیرا زور زور سے رونے لگا اور دونوں کو پُکارتا انہیں اٹھانے کی ناكام کوشش کرنے لگا۔

شیرا کو روتا دیکھ کر سب رو رہے تھے سوائے بالی کے۔۔۔ کسی کی ہمت نہ تھی شیرا کو ہاتھ لگانے کی۔

جیسے تیسے بالی نے شیرا کو سنبھالا اور دونوں تابوتوں کو ایمبولینس میں ڈالا گیا۔ بالی شیرا کے ساتھ ہی ایمبولینس میں سوار ہوگیا اور ایمبولینس اسپتال سے چل پڑی۔۔۔ ساتھ ہی پیچھے پیچھے گاڑیوں کا ایک لمبا قافلہ جس میں سوار ہر شخص کی آنکھیں نم تھیں۔ آگے اور پیچھے ہتھیار باندھے باڈی گارڈز حفاظت کے لیے پورے چوکنا تھے۔۔۔ اور ساتھ ہی پولیس کی گاڑیاں بھی ایسے چل رہی تھی جیسے کسی بہت بڑے حکمران کی میتیں جارہی ہو۔

آخر کون تھا یہ اقبال خان جس کو یہاں ہر کوئی ‘ صاحب جی ‘  کہہ کر پکار رہا تھا اور اس کی خاطر ہر کوئی آنسوں بہا رہا تھا  اور یہ کیا وجہ تھی کہ شیرا کا ایک اور خاندان تھا جس کے بارے میں آج تک شیرا کو پتہ نہیں تھا اور نہ ہی اپنے والد کے اِس رُتبے کے بارے میں اسے پتہ تھا۔۔۔۔ فل الحال شیرا اپنے امی ابو کی موت پر ماتم کر رہا تھا۔

کچھ وقت بعد گاڑیاں ایک گاؤں میں آکر رُک گئیں اور چیخ و پُکار مچ گئیں۔۔۔ جیسے ہی ایمبولینس کا دروازہ کھلا سامنے لوگوں کا ایسا ہجوم تھا کہ جس کی گنتی کر پانا بھی مشکل تھا۔۔۔ جہاں تک نظر جارہی تھیں وہاں تک لوگوں کی بھیڑ نظر آ رہی تھیں۔ ہر کوئی رو رہا تھا اور ایک ہی نام گونج رہا تھا اِس چیخ و پُکار کے بیچ ‘ صاحب جی ، ، ، ، صاحب جی ، ، ، صاحب جی ‘ دونوں کے تابوت جیسے ہی ایمبولینس سے باہر نکالے گئے تو لوگوں نے انہیں اپنے سر پر بھی اٹھا لیا۔ پاؤں رکھنے تک کی جگہ نہ تھی کہیں۔۔۔ مگر آج یہ الگ ہی ہجوم تھا اپنے آپ آگے بڑھ رہا تھا بنا کسی کے اپنی جگہ سے ہِلے۔۔۔۔ بالی شیرا کو اپنی چھاتی سے لگائے اسے بھیڑ میں سے نکالنے کی کوشش کر رہا تھا کہ وہاں موجود ہتھیار  باندھے آدمیوں نے لوگوں کو دھکیلتے ہوئے ایک گھیرا بنا لیا شیرا اور بالی کے آس پاس اور انہیں حفاظت میں لیے آگے بڑھنے لگے۔ ہر طرف چیخ و پُکار تھا، ہر کوئی اقبال کو صاحب جی کہہ کر پتہ نہیں کیا کیا کہہ رہے تھے اور رو رہے تھے۔۔۔ کچھ لوگ اپنے لیے موت مانگ رہے تھے  ‘ صاحب جی ‘ کی جان کے بدلے۔ ہزاروں کی گنتی میں کھڑے لوگ ایسے رو رہے تھے جیسے ان کا کوئی اپنا گزر گیا ہو۔۔۔ بھیڑ میں ہی موجود ایسے شخصیت بھی تھے جنہیں مل پانا بھی آسان نہیں تھا۔۔۔ سیاسی لیڈروں سے لیکر سرکار کے ہر محکمے کے بڑے بڑے افسر اور  بڑی شخصیت  یہاں موجود تھیں۔۔۔۔ تمام افراد جیسے آج اِس مرحوم اقبال عرف صاحب جی کو آخری بار دیکھنے اسے رخصت کرنے آئے تھے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page