Gaji Khan–16– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -16

میں سچ کہہ رہی ہوں آپا ، ، ، ایسا لگتا ہے جیسے آپ کے ابو لوٹ آئے ہیں چھوٹے صاحب جی کے روپ میں۔۔۔ ویسا ہی قد ویسی ہی صورت ، ، میں نے جتنا سُنا اور ان کی تصویر میں دیکھا ہے اس بیناد پر میں یہ کہہ سکتی ہوں وہ بالکل بڑے صاحب جی ہی لگ رہے ہیں۔ پھر بھی اِس بات کو تصدیق تو بڑی بیگم یا نفیس خالہ ہی کرسکتی ہیں۔۔۔ ان کے سوا تو کسی نے دیکھا نہیں ہوگا بڑے صاحب ہی کو ‘   فضا نے ابھی جو خلاصہ کیا تھا اسے سُن کر کاجل اور شازیہ دونوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی۔۔۔ کاجل اپنے آنسوں جلدی سے پونچتے ہوئے اٹھی اور فضا کو دونوں بازؤوں سے پکڑ کر ہلاتے ہوئے بولی۔

 کیا تم سچ کہہ رہی ہو فضا ؟ کیا شیرا سچ میں ابو جیسا ہے ؟  اففف یہ کیسی گھڑی ہے، ، ، میں اسے جا کر دیکھ بھی نہیں سکتی۔۔۔۔ اس کی ایک تصویر تک نہیں دکھائی بھائی نے ، ، ، بس یہ ہی کہتے رہتے تھے کہ جب وہ سامنے آئیگا تو ہم سب اسے دیکھ کر خوشی کے مارے رونے لگ جائینگے۔۔۔ شاید اسی لیے وہ یہ کہتے تھے۔

مجھے سنبھالو شازیہ مجھے سنبھالو،،، میں اسے دیکھنا چاہتی ہوں۔ ایک بار اسے میرے سامنے لے آؤ فضا ، ، کسی طرح بس ایک بار مجھے اس کا چہرہ دکھا دو ‘  کاجل واقعی میں خود کو سنبھل نہیں پا رہی تھی یہ سب سُننے کے بعد۔۔۔ شازیہ کاجل کو سنبھال کر اسے واپس بٹھاتے ہوئی اب خود فضا کے پاس کھڑی تھی۔

 تم سچ کہہ رہی ہو فضا ؟ وہ جو ابو کی تصویر دیوان میں لگی ہے ،  ان جیسا ہی ہے شیرا ؟  کیا سچ میں وہ ویسا ہی ہے ؟
 جی آپا  ، آپ خود دیکھ لیجیے جا کر۔ چھوٹے صاحب جی بالکل بڑے صاحب ہی جیسے ہی ہیں۔۔۔ اس تصویر میں تو بڑے صاحب جی کی عمر زیادہ ہے مگر جوانی میں وہ ضرور چھوٹے صاحب جی جیسے ہی نظر آتے ہونگے۔ ‘

 باجی ، ، باجی ، ، ، آپ پالے بھائی جان سے کہیے ناں وہ ایک بار شیرا کو دور سے ہی دکھا دے۔۔۔ ہم چھپ کر ایک بار اسے دیکھ لینگے۔۔۔ بس ایک بار۔۔۔ آپ پیغام بھیجوایئے ناں بھائی جان کے پاس۔ ‘   شازیہ ایک پل میں ہی سب بھول گئی تھی ابھی کچھ دیر پہلے وہ کتنی درد و غم میں تھی اور اب ایک پل میں ہی وہ تڑپ اٹھی تھی اسے دیکھنے جس کی شکل و صورت اس کے ابو مرحوم سے ملتی تھی۔ کاجل بھی شازیہ کی بات سن کر جلدی سے اٹھی۔

 ہاں ، ، ، یہ ٹھیک ہے ، ، ، فضا تم جاؤ اور ان کو پیغام دو کہ ہم شیرا کو دیکھنا چاہتے ہیں وہ کچھ کریں۔۔۔ اب تو ہم سے رہا نہیں جائیگا۔۔ پتہ نہیں امی جان پر کیا گزرے گی جب وہ ان کے سامنے آئیگا۔۔۔ فضا ، ، ، اِس بات کا ذکر امی سے مت کرنا کہ شیرا ابو جیسا ہے اور کومل سے بھی کہہ دو کہ وہ اِس بات کا ذکر کسی سے نہ کرے۔

جاؤ ، ، تم ابھی تک یہیں کھڑی ہو ، ، جا کر میرا پیغام دو اور ان سے کہنا کہ جلدی ہی ہم شیرا کو دیکھنا چاہتے ہیں ‘

فضا کو اپنی جگہ کھڑی دیکھ کر کاجل نے اسے باہر جانے کے لیے دھکا ہی دے دیا جیسے وہ ایک پل کی بھی دیری نہیں چاہتی تھی اس میں۔۔۔۔ فضا بھی جلدی سے وہاں سے نکل گئی اور یہاں دونوں بہنیں لاچار سی اندر سے تڑپ اٹھی تھی شیرا کے دیدار کو۔

 فریال ، ، ، ، کب تک ایسے ہی خود کو کمرے میں بند رکھوگی ؟ كھانا پینا چھوڑنے سے کیا سب ٹھیک ہو جائیگا ؟ اگر تم ہی ایسے خود کو قید کر لوگی اندھیروں میں تو پوری حویلی میں اندھیرا چاہ جائیگا۔۔۔ تم پر بہت بڑی ذمہ داری ہے اِس سلطنت کی ، اِس خاندان کی۔۔۔ اگر تم ہی ہمت ہار گئی تو سب فنا ہوجائیگا۔ ‘  فریال کل سے اپنے کمرے میں خود کو بند کیئے بیٹھی تھی  اور اس کے کمرے میں بِنا اِجازت کوئی بھی نہیں آسکتا تھا۔۔۔ کومل تک کو اِجازت نہیں تھی اور نہ ہی شبنم کاجل شازیہ یا کوئی اور یہاں آنے کی ہمت کرسکتا تھا بنا اجازت۔ مگر نفیس ایک بڑی بہن کا حق بھی رکھتی تھی فریال پر۔ اسی لیے وہ فریال کے کمرے میں داخل ہوئی تھی۔۔۔ اندھیرے میں ڈوبے اِس کمرے میں روشنی کا ایک زرہ  تک نہیں تھا۔  کھڑکھیاں  دروازے سب بند کرنے کے ساتھ ساتھ روشنی کے لیے رکھے تمام چراغ دیئے بجھا دیئے تھے فریال نے اور خود کالا لباس اوڑھ کر وہ ایک کونے میں کرسی پر بیٹھی سامنے رکھی ٹیبل پر سر رکھے ایک تصویر کو سینے سے لگائے بس رو رہی تھی۔ جیسے ہی نفیس نے کمرے کو روشن کیا تو فریال سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اپنا چہرہ پردے میں چھپاتے ہوئی۔۔۔ اس کی آنکھیں بھی جیسے روشنی کو دیکھنا گوارہ نہیں کر رہی تھی۔۔۔ نفیس نے فریال کی حالت دیکھی تو وہ خود کو روک نہ پائی اور اس کے قریب جا کر اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر یہ کہا۔۔۔ ایک نظر اس نے اس تصویر کو بھی دیکھا  جو فریال نے پکڑ رکھی تھی۔

 سب ختم ہو گیا آپا ، ، ، سب ختم ہوگیا اب بچا ہی کیا ہے اِس حویلی میں ؟  تقدیر نے کس جرم کی سزا دی ہے مجھے؟ نہ شوہر کا ساتھ نصیب ہوا نہ بچوں کا۔ پہلے وسیم پھر فیروز اور اب ، ، ، اب اقبال بھی چلا گیا۔ اِس گھر کے سارے چراغ تو بجھ گئے ہیں ، ، ، ، اب اندھیروں کے علاوہ بچا ہی کیا ہے۔ ختم ہوجانے دو سب کچھ، فنا ہوجانے دو۔ اب گاجی خاندان صرف لوگوں کے زہنوں میں ہی رہ جائیگا۔۔۔ جب قسمت میں ہی نہیں کہ روشنی ہو تو چراغ کہاں سے جلینگے ‘ فریال بِنا نفیس کی طرف دیکھے خود کو رونے سے روکتے ہوئے بھرے گَلے سے یہ سب کہہ رہی تھی اور آنکھوں سے آنسوؤں بدستور جاری تھے۔۔۔ آج تک فریال کے منہ سے ایسی باتیں نہیں نکلی تھی مگر آج جیسے وہ زندگی سے ہار گئی تھی۔ جیسے اب اسے کوئی امید ہی نہیں تھی کچھ اچھا ہونے کی۔۔۔ مگر ابھی جو دو نام فریال کے منہ سے نکلے ذرا ایک نظر ان کرداروں پر بھی۔۔۔۔۔

وسیم خان  : گاجی خاندان کا ایک اور وارث، اقبال کا چھوٹا بھائی۔۔۔ جو کچھ برس پہلے ہی چل بسا تھا۔۔۔ وسیم اقبال اور کاجل دونوں سے چھوٹا تھا۔

فیروز خان : شازیہ کا شوہر جس کی موت کو بھی زیادہ وقت نہیں ہوا تھا۔۔۔ اس کی موت کے بعد سے ہی شازیہ حویلی میں خود کو قید کرچکی تھی۔۔۔ شازیہ کو دیکھ کر فریال درد سے بھر جاتی تھی اسی لیے دونوں کم ہی ایک دوسرے کے سامنے آتی تھیں۔

حوصلہ رکھو فریال ، ، ، تقدیر پہ بھروسہ رکھو۔۔۔ رات کتنی بھی اندھیری کیوں نہ ہو،،، نئے دن کا اُجالا سب اندھیروں کو مٹا دیتا ہے۔۔۔ کبھی بھی نہ اُمید نہیں ہونا چاہیے تقدیر سے۔۔۔۔۔۔ سارے  لوگوں کی خدمت کرنے والی اگر تم خود ایسی باتیں کروگی تو سب کا کیا ہوگا ؟

آج اگر ہر کوئی اِس حویلی اور اِس خاندان کو جو عزت دیتا ہے وہ لوگوں کی خدمت کی وجہ سے ہی تو ملی ہے۔۔ کیا تم بھول گئی بڑے صاحب جی کا رتبہ ؟  ان کی خدمت ؟ ان کا کَرم ؟ لوگ آج بھی انہیں مسیحا اور ملک ظفرخان کہہ کر بلاتے ہیں۔۔۔ اور پھر خود اقبال کو لوگ صاحب جی کے نام سے پکارتے تھے۔۔۔ کیا اب ایسی باتیں کرکے تم صاحب جی کا رتبہ گرانا چاہتی ہو ؟  اپنے مرحوم شوہر کی اچھائیوں پر مٹی ڈالنا چاہتی ہو ؟’  نفیس نے فریال کا چہرہ پردہ سے ہٹا کر سامنے کیا اور اس کی بہتی آنکھوں کو صاف کرتے ہوئے کہا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page