Gaji Khan–38– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -38

وہ عورت گڑگڑانے  ہی لگ گئی جس پر شیرا نے اس پر اپنا غصہ ٹھنڈا کیا اور خود دیکھنے اس طرف جانے لگا تو اس عورت نے اسے یاد دلایا کہ وہ ابھی اس طرف نہیں جا سکتا۔۔۔۔ یہ سن کر شیرا غصے سے بھر کر رہ گیا۔ وہ جاننا چاہتا تھا کہ وہ کون سی گھٹیا عورت ہے جو اسکے امی ابو کے انتقال کا ماتم میں بھی اپنی ہوس میں اندھی ہو کر شادی شدہ مرد سے چودوا رہی ہے اور دوسری کو بھی اپنے ساتھ گندا کرنے والی ہے۔۔۔ جو بھی ہو اب یہ خطرے والی بات تھی ، ، ، جلدی ہی اسکے خاندان کی ایک عورت پالے خان کی ہوس میں پھنسنے والی تھی اور شیرا ایسا ہونے نہیں دے سکتا تھا۔۔۔مگر سب سے پہلے اسے پتہ کرنا تھا کہ وہ عورت آخر تھی کون ؟

شیرا کے پاس اب اگر کوئی جان کاری تھی تو بس اتنی کہ اس عورت کا رنگ صاف ہے اسکاقد اچھا خاصا ہے، بال کالے ہیں اور جسم سے بھی وہ موٹی نہیں ہے بلکہ  پتلی تھی۔۔۔ بس یہ ہی ایک نقشہ تھا اسکے ذہن میں اور کل اسے خود سب سے ملنا تھا شاید جا کر وہ خود دیکھ کر ہی جان پائے۔

شیرا کو اپنے پھوپھا پر بہت غصہ آ رہا تھا۔ مگر ابھی وہ کچھ کہتا تو کوئی یقین بھی نہیں کرتا یا پھر اسکی بات کو جھوٹا کہہ کر اس پر ہی کوئی الزام لگا دیا جاتا۔ غصے سے بھرا شیرا واپس اپنے ابو کے پچھلے کمرے میں آکر بیٹھ گیا اور پالے خان کی تصویر دیکھنے لگا۔

رات ایسے ہی آنکھوں میں ہی گزر گئی شیرا کی اور صبح اسے ڈھونڈتے ہوئے بالی یہاں تک چلا آیا۔

 صاحب جی آپ یہاں ؟ آپ رات بھر جاگ رہے تھے کیا ؟ میں کتنی بار آپکو کہہ چکا ہوں کہ اب خود کو سنبھالئے۔ آپ پر ہی دارومدار ہے گاجی خاندان کا مگر آپ میری بات پر توجہ نہیں کرتے۔ شاید آپ مجھے بس نام کا ہی چچا کہتے ہیں ‘ 

بالی نے شیرا کی لال آنکھیں دیکھی تو وہ سمجھ گیا کہ شیرا رات بھر سویا نہیں ہے اور اس کی پرواہ کرتے ہوئےشیرا کے ساتھ اپنے جذبات ظاہر کرتے ہوئے بالی کی آنکھیں بھی نم ہوگئی جسے دیکھ کر شیرا اپنی جگہ سے اٹھ کر بالی کے پاس آیا اور اسکا ہاتھ اپنے ماتھے سے لگا کر چوم لیا۔

(نوٹ)۔۔۔۔۔ شیرا کا اصلی نام شیرازخان گاجی ہے مگر سب پیار سے اسے شیرا کہتے ہیں اور شیرا نام سے ہی مشہور ہوچکا ہے۔ لہذا شیرا نام ہی ہم آگے لے جا رہے ہیں ۔

 ایسا مت کہو چچا ، ، ، ، آپ کے علاوہ میں کسی اور کو جانتا تک نہیں اور ابو نے خود کہا تھا کہاگر میں بھروسہ کرسکتا ہوں تو صرف آپ پر۔۔۔ آپ خود ہی بتائیے کہپھر میں کیسے ایسا سوچ سکتا ہوں ؟ ’

شیرا کی بات سن کر بالی کو اچھا تو لگا مگر اسکی پریشانی اس سے کم نہیں ہوئی تھی۔

 تو پھر آپ اپنا خیال کیوں نہیں رکھ رہے؟ ذرا دیکھیے خود کو ، ، ، جب سے یہاں آئے ہیں آپ نہ ٹھیک سے کھاتے ہیں نہ ٹھیک سے ایک بار بھی مسکرائے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے جینا ہی چھوڑ دیا ہے۔ اگر آپ خود کو نہیں سنبھالیں گے  تو باقی سب کا کیا ہوگا؟

آپ پر بہت بڑی زمے داریاں  ہیں اور آپ ابھی تک خود کو ہی نہیں سنبھل رہے۔ پرانی یادوں میں جینے سے نہ تو گزراوقت واپس آسکتا ہے نہ حقیقت بدل سکتی ہے۔ تو پھر آپ حقیقت سے کیوں منہ موڑ رہے ہیں ؟ ‘

حقیقت بھی تو یہی ہے چچا کہ اب زندگی میں باقی کچھ نہیں رہا ، ، ، ، مگر ابو نے جو ذمہ داری دی ہے میں اسے پُورا کرنے کی پوری کوشش کرونگا، ، ، ، ، ، چچا ایک بات بتائیں گے ؟ 

پھوپھا جان کس طرح کے انسان ہیں ؟ ‘ 

شیرا اپنی بات کہنے کے بعد کچھ دیر خاموش رہا اور پھر رات جو ہوا اسے یاد کرکے اس نے بالی سے پہلے اس عورت کا ذکر کرنے کی سوچی مگر پھر رُک گیا کہ اس سے خاندان کی ہی بدنامی ہوگی پھر اس نے سوال کا رخ پالے خان کی طرف موڑ دیا۔ بالی شیرا کا سوال سُن کر اسے دیکھنے لگا، ، آخر شیرا نے یہ سوال کیوں پوچھا اس کے پیچھے کچھ تو وجہ رہی ہوگی۔

 اِس بارے میں جواب دینا میری حیثیت سے باہر کی بات ہے صاحب جی ‘

 صاحب جی نہیں ، ، اپنا بیٹا سمجھ کر بات کیجیے چچا ، ، ، یہاں اور کوئی نہیں ہے ، ، ، میں سچ سننا چاہتا ہوں ‘ 

شیرا سمجھ گیا کہ خادم ہونے کی وجہ سے بالی کچھ بولنا نہیں چاہتا اِس لیے اس نے یہ سب کہہ کر اسے کُھل کر جواب دینے کو کہا۔

 پالے صاحب بڑے ہی لالچی طبیعت کے انسان ہیں ، ، ، حویلی کے جس کسی بھی کام کی ذمہ داری انہیں ملی ہے وہ سب میں ہیرا پھیری کرتے آئے ہیں ، ، ، اِس بات کا پتہ صاحب جی کو تھا مگر وہ کاجل بی بی کی وجہ سے چُپ رہے ہمیشہ’

 اس کے علاوہ ؟ ؟ ، ، ، ‘ ‘

 اس کے علاوہ وہ رنگین مزاج کے انسان ہیں ، ، ، ، مگر آج تک کسی کے ساتھ زور زبردستی کی شکایت نہیں ملی ہے ان کے مخالف کیونکہ صاحب جی اِس معاملے میں بہت ہی سخت تھے آپ کے دادا جان کے بنائے اصولوں کی وجہ سے ‘

 کیا اس طرف سے کوئی اِس طرف آتا ہے انسے ملنے ؟ ‘ 

شیرا نے اپنا سوال سیدھا نہ پوچھ کر گھوما کر پوچھا تھا جس پر بالی نے نہ میں سر ہلایا۔

 نہیں ، ، ، کاجل بی بی بھی جب یہاں ہو تو وہ بھی اِس طرف نہیں آتی انسے ملنے۔ ہاں ، ، بڑی بیگم سرکار سے انکی ملاقات ہوتی ہے مگر وہ بھی ان کے حضور میں، ‘
ہممم ، ، ، رات کو حویلی کے اندر بھی کوئی پہرےدار رہتا ہے جو اس طرف جانے والے یا اُدھر سے آنے والے پر نظر رکھتا ہو؟ ‘ شیرا کے اِس سوال پر اب بالی کو شک ہونے لگا کہ کوئی بات تو ہے جو شیرا کو پریشان کر رہی ہے۔

 نہیں ، ، ، حویلی کے اندر پہرہ نہیں ہے مگر اس طرف کوئی نہ کوئی کنیز ضرور رہتی ہے دروازے کے اُس طرف اور ویسے بھی رات کو کسی کا بھی اُدھر سے ادھر یا ادھر سے اُدھر جانا منع ہے ، سوائے حضور کے ، جو اب آپ بننے والے ہیں۔۔۔مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ کوئی بات آپکو پریشان کر رہی ہے۔۔۔ صاف صاف کہیئے کیا بات ہے ، ، میں کوشش کرتا ہوں پتہ لگانے کی ‘

 نہیں نہیں چچا ایسی کوئی بات نہیں ہے، ، ، میں بس جاننا چاہتا تھا اسی لیے پوچھا ، ، ، ‘ 

شیرا نے بڑی صفائی سے بات کو ٹال دیا مگر بالی سہمت نہیں تھا مگر وہ سوال بھی نہیں کرنا چاہتا تھا۔

 تو چلیے ، ، ، جلدی سے تیار ہو جائیے، صبح سے 2 بار آپ کے نام پیغام آچکا ہے،،، آپکا انتظار بڑی شدت سے ہو رہا ہے ، ، ، آج آپکو سب سے ملنا ہے

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page