Gaji Khan–44– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -44

دادی جان ، ، ، کیا میں بھائی کو حویلی دکھا دوں؟ ‘ 

زینت نے بڑی معصومیت سے یہ بات کہی تو فریال نے ہاں میں سر ہلا دیا اور کہا۔

 آدھا حصہ تو آپ نے دیکھ لیا ہوگا، باقی کا اب دیکھ لیجیے ، ، اب سے پوری حویلی آپکی ہے ، ، آپکو کبھی روک نہیں ہوگی اِس طرف آنے کے لیے۔۔۔ یہ ایک رسم تھی جو آج پوری ہوئی اب سے سب آپکا ہے ‘ 

فریال نے کھل کر اِجازت دے دی تو اِس طرف آنے والی بات پر رات والا واقع ایک دم سے دماغ میں گھوم گیا اور زینت کے ساتھ چلتا ہوا شیرا سونم شازیہ کو دیکھنے لگا۔

دونوں کی جسمانی بناوٹ ایک جیسی تھی اور بالکل ویسی ہی جیسی اس نے کل رات اس عورت کی دیکھی تھی۔ یہ دیکھ کر اسکو جھٹکا ہی لگا ، ، یعنی ان دونوں میں سے کوئی ایک ہے اور پہلا گُمان اسکا سونم پر ہی تھا۔

٭٭٭٭

 بالی ، ، ، تم نے آج ہم پر بہت بڑا احسان کیا ہے ، ، ، آج شیرا جس طرح ہمارے سامنے آیا ایک بار تو لگا جیسے صاحب جی خود سامنے کھڑے ہو گئے آکر۔ تم نے ہمارے گزرے وقت کی اہمیاد ہمیں یاد دلا دی۔۔۔ہم تمہارے لیے کیا کرسکتے ہیں ؟ مانگو جو بھی مانگنا ہے’

فریال کا حکم ملتے ہی بالی حاضر ہوگیا تھا اور اب فریال کے سامنے سر جھکائے کھڑا تھا۔۔۔ دونوں اِس وقت زنانہ گاہ کے باہر فریال کے دربار میں تھے جہاں فریال اپنے تخت پر بیٹھی ہوئی تھی۔

 میری خوشنصیبی ہے بی بی جی کہ میری وجہ سے آپکو خوشی ملی۔۔۔ میں تو گاجی خاندان کے ادنٰی ساخدمتگار ہوں۔۔۔ میری سانسیں اِس حویلی اور خاندان کی خدمت کے لیے ہی تو ہیں۔تقدیر نے چھوٹے صاحب جی کو ہُوبہو بڑے صاحب جی جیسا بنایا ہے ، ، اس کے پیچھے کیا وجہ ہے یہ تو نہیں پتہ مگر جیسا عامل صاحب کہہ رہے تھے ، ، ، ، چھوٹے صاحب جی اِس حویلی اور خاندان کے لیے بہت بڑی امید ہیں  اور صاحب جی ( اقبال ) نے انہیں تربیت بھی ایسی دی ہے کہ وہ اپنا الگ مقام ضرور بنائیں گے ‘ 

شیرا کے بارے میں سن کر فریال کو اپنے پوتے  پر ناز ہونے لگا۔

 جانتی تھی تم کچھ نہیں مانگوگے پر ہم اپنی طرف سے تمہیں ضرور دینگے ، ، ، لیکن ابھی ہم تمہیں ایک اور اہم ذمہ داری سونپنا چاہتے ہیں جو تمہیں نبھانی ہے ‘
 
حکم بی بی جی ، ، ، آپ کے ہر حکم کی تعمیل ہوگی ‘

شیرا کو حفاظت سے رکھنا تمہاری ذمہ داری ہے ، ، ، اسے اِس قابل بناؤ کہ وہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کرسکے۔ دشمنوں کا کیا پتہ وہ کب کیا کر دیں ، ، ، اِس لیے خود شیرا کو بھی تیار رہنا ہوگا اور دیکھنا وہ کسی خطرے میں نہ پڑے ‘

جو حکم بی بی جی ، ، ، آپ نہ بھی کہتی تو بھی یہ میرا فرض تھا ، ، ، صاحب جی نے اپنے آخری وقت میں مجھے چھوٹے صاحب جی کی ذمہ داری سونپی تھی اور میں اپنی جان دے کر بھی یہ ذمہ داری نبھاونگا ‘
 
اقبال تمہیں اپنا بھائی مانتا تھا ، ، ، ، اور تم ہو بھی اِس قابل ، ، ، ، تو اب سے اپنے بھتیجے کا پُورا دھیان تمہیں ہی رکھنا ہے۔۔۔ دیکھنا وہ حویلی سے باہر نہ جائے ‘
 
بی بی جی معافی چاہتا ہوں ، ، ، ، ، مگر چھوٹے صاحب جی یہاں خود کو قید مان رہے ہیں اگر ان پر پابندی لگائی گئی تو پھر اسکا ان پر غلط اثر پڑیگا۔۔۔ ویسے بھی لوگوں کو بھی تو پتہ چلنا چاہیے کہ اب گاجی خاندان کا ہونے والا وارث کون ہے۔۔۔ لاہور میں وہ جس کُھلے ماحول میں تھے اس جیسا نہ سہی مگر تھوڑا بہت تو انہیں ویسا ماحول دینا ہی پڑیگا۔ رہی بات انکی حفاظت کی تو میں اس کا پُورا انتظام رکھونگا ‘ 

بالی کی بات سن کر فریال کے ماتھے پر پریشانی کی لکیریں تو آگئیںلیکن بالی کی بات بھی سہی تھی۔۔۔اور فریال بھی فکرمند تھی اِس لیے بولی۔

 اگر ایسی بات ہے تو دیکھنا وہ زیادہ دور کہیں نہ جائے ، ، اگر ایسا ہوا تو۔۔۔۔ ایک اور صدمہ اب نہ یہ حویلی سہہ پائےگی نہ ہم ‘

 اتنا کہہ کر فریال خاموش ہوگئی اور پھر اس نے ایک کنیز کو شیرا کو بلانے کو کہا۔
 
یہ میرا روم ہے بھائی ، ، ، آپ جب دِل کرے یہاں آ سکتے ہیں۔۔۔ ادھر آئیں میں آپکو کچھ دکھاتی ہوں ‘ 

زینت شیرا کا ہاتھ پکڑ کر اسے پہلے اپنے کمرے میں ہی لے گئی اور خوشی خوشی اسے اپنا روم دکھانے لگی۔۔۔ شیرا تو زینت کی معصومیت کو ہی دیکھ رہا تھا۔ اسے ایک چھوٹی بہن مل گئی تھی جو اسکے پاس آج تک نہ تھی اور زینت بھی اپنے بھائی کو شِدت سے چاہتی تھی ایسا نظر آرہا تھا۔۔۔ زینت شیرا کا ہاتھ چھوڑ کر ایک طرف پڑی اپنی الماری میں سے ایک تصویر لیکر آئی  اور شیرا کے ہاتھ میں پکڑا دی۔۔۔ تصویر کو دیکھ کر شیرا کی آنکھوں سے ایک بار پھر اشکوں کی برسات ہونے لگ گئی۔۔۔ سفید سیاہ یہ تصویر اقبال کی تھی جس نے گود میں شیرا کو تھام رکھا تھا اور بڑی ہی محبت سے شیرا کی ناک سے ناک لگائے وہ مسکرا رہا تھا۔ شیرا بھی اِس تصویر میں کوئی 3-4 برس کا رہا ہوگا اور اپنے ابو کے ساتھ بہت ہی خوش نظر آ رہا تھا۔۔۔ تصویر کو دیکھتے ہی شیرا نے ہاتھ سے چھو کر جیسے اقبال کو محسوس کرنے کی کوشش کی۔۔۔ شیرا کے اشکوں کو دیکھ کر زینت کی بھی آنکھوں میں پانی بھر آیا۔

 یہ تصویر مجھے سب سے زیادہ پسند ہے بھائی جان ، ، ، ، اس میں ابو کتنے خوش ہیں آپ کے ساتھ۔۔۔ میں ابو سے ہمیشہ کہتی تھی کہ مجھے آپ سے ملنا ہے مگر پتہ نہیں وہ کیا بندشیں تھیں جنہیں ابو کبھی توڑ نہیں پائے اور آج تک میں آپ سے کبھی مل ہی نہیں پائی

شیرا نے نظریں اٹھا کر زینت کو دیکھا تو اسکی آنكھوں میں پانی دیکھ کر شیرا نے ایک ہاتھ پھیلا کر زینت کو اپنے سینے سے لگا لیا۔

 کاش ہم پہلے ملے ہوتے میری بہن ، ، ، مجھے ہمیشہ ہی اکیلا پن محسوس ہوتا تھا مگر کبھی گلہ نہیں کیا کسی سے، مگر آج مجھے گلہ ہے تقدیر سے کہ اس نے کیوں ایسا منظر بنایا کہ ایک بھائی کو اپنی بہن سے یوں جدا رہنا پڑا۔۔۔ اب سے میں تمہیں ہمیشہ اپنے ساتھ رکھونگا، ، ، ہمیشہ اپنے ساتھ رکھونگا ‘ 

دونوں بھائی بہن ایک دوسرے سے گلے لگ تو رہے تھے اور برسوں کی تڑپ کو جیسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے تھے مگر جو آگ دلوں میں اُٹھ رہی تھی برسوں سے اور حالات جس موڑ پر لے آئے تھے اس میں یہ محبت بھری چند بوندیں جیسے سکون تو دے رہی تھی مگر درد کہیں زیادہ تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page