Gaji Khan–51– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -51

سرکار صاحب جی نے ہی کہا تھا کہ خون خرابہ نہیں کرنا ہے ورنہ ہم اسکا سَر کاٹ کر آپ کے سامنے لیکر آتے۔ شرمندگی کا کڑوا گھونٹ پی کر ہم کیسے وہاں سے واپس لوٹے ہیں یہ ہم ہی جانتے ہیں۔۔۔ مگر مجبور تھے سرکار ، ، ، ، اگر ہم وہاں بالی کو قتل کر دیتے تو صاحب جی کے حکم کی توہین ہوتی۔۔۔ آپ ہی بتائیے ہم کیا کرتے ؟ آپ کہیں تو ابھی جاکر ہم اس بالی کو قتل کر دیتے ہیں ‘ 

جونی نے کھالو خان کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی کمزوری چھپانے کی کوشش کی ورنہ عمران اپنے ہاتھوں سے انکا قتل کر دیتا۔۔۔ جونی کے ساتھی بھی حامی بھرتے ہوئے یہی بات دُہرانے  لگے۔

  اوھ ، ، ، ابو نے اچھا نہیں کیا ہمیں رکنے کو کہہ کر 

عمران کو نرم پڑتا دیکھ کر جونی نے ایک اور بات اپنی طرف سے کہہ دی اسے بہکانے اور خود کو بچانے کے لیے۔

 سرکار اس کُتے نے اپنی اوقات سے باہر جاکر یہ تک کہہ دیا کہ  کھالو خان، مطلب صاحب جی گاجیخاندان کالہوں نہیں ہیں اِس لیے انہیں کوئی صاحب جی نہ کہے اور نہ ہی اسکی کوئی بات مانے  

جونی کا اتنا کہنا ہی تھا کہ عمران نے غصے میں اسکا گلا ہی دبوچ لیا جیسے جان سے ہی مار دیگا۔

 اور تو یہ بات سن کر واپس آگیا حرامزادے ، ، ، اپنے مالک کے بارے میں ایسی بات سن کر تونے اسکی زُبان کیوں نہیں کھینچ دی ؟ 

جونی کی تو سانس ہی اٹک گئی اتنی زور سے عمران نے اسکا گلا دبوچا تھا۔

 سرکار ، ، ، ہو ہو ، ، ، ، سرکار وہ اسکے بھتیجے نے ، ، ، ، سرکار ، ، ، ، ہوہ ، ، ، ، اسکے بھتیجے نے اچانک سے حملہ کرکے ہمارے ہتھیار گرا دیئے تھے جب ہم رانیکے بیٹے کو مار رہے تھے۔ ہمیں سنبھالنے کا ، ، ، ، ہوہہ ، ، ، سنبھالنے کا موقع ہی نہیں ملا تھا۔ ان دونوں نے اچانک سے حملہ کر دیا تھا ہم پر۔۔۔ اور جب میں نے بندوق اٹھانے کی کوشش کی تو بالی نے میرے سر پر پستول رکھ دی ‘ 

رکتے سانسوں کے ساتھ جونی نے کسی طرح بات کہہ کر عمران نے اسکا گلا چھوڑا۔

 تو جاؤ جا کر پہلے بالی کے اس بھتیجے کو ڈھونڈو ، ، ، وہ جہاں کہیں بھی دِکھے اسے میرے پاس لاؤ۔۔۔ میں اپنے ہاتھوں سے اسکو مارونگا۔۔۔ ابو نے حویلی کے لوگوں کے ساتھ فساد سے بچنے کو کہا تھا مگر بالی کا بھتیجا تو اس میں نہیں آتا۔ بالی کو بعد میں دیکھ لینگے پہلے اسکے بھتیجے کو پکڑ کر میرے سامنے لاؤ ، ، ، جاؤ ‘ 

عمران نے زور سے چلاتے ہوئے کہا تو پانچوں آدمی اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور تیز قدموں سے جانے لگے کہ اتنے میں عمران کا بڑا بھائی اکرم جیپ میں اُدھر آگیا اور اسکے ساتھ 4 لوگ اور تھے جو ہتھیاروں کے ساتھ تھے۔

 کہاں جا رہے ہو جونی ؟ ادھر آؤ تم سے بات کرنی ہے۔۔۔ عمران تم غصے میں کیوں ہو اتنا ؟ ’

اکرم جیپ سے اُتر کر عمران کی طرف آرہا تھا کہ ایک آدمی جلدی سے اکرم کے لیے اسکی خاص کرسی لے آیا اور ایک آدمی جلدی سے حقے کی چِلَم میں تمباکو بھرنے لگ گیا سُکھے مٹی سے بنے ٹکڑے کو آگ پر رکھتے ہوئے۔

اکرم کا رتبہ کھالوخان جیسا ہی تھا کیونکہ یہ ہی ایک سب سے سمجھدار تھا تینوں بھائیوں میں۔۔۔ اکرم آکر کرسی پر بیٹھا اور عمران کو بھی اپنے پاس بٹھا لیا۔ جونی اور اسکے ساتھیوں کو اشارے سے اپنے قریب زمین پر بیٹھنے کو کہا تو وہ سب دونوں کے سامنے زمین پر پاؤں پر بیٹھ گئے۔

 بھائی ، ، ، اس کتے بالی نے نہ صرف ہمارے آدمیوں کو ہمارے ہی علاقے میں آکر مارا ہے بلکہ ابو کے بارے میں بھی غلط بولا ہے۔۔۔ آپ اِس بات میں مت پڑھنا ، ، ، مجھے کرنے دیجیئے ‘ 

عمران نے غصے میں ہی اپنے بڑے بھائی کو اِس مسئلے سے دور رہنے کو کہا جس پر اکرم مسکرا دیا۔۔۔ اک ٹانگ پر دوسری  ٹکائے ہوئے اس نے اپنے پاؤں سے جوتے اُتارے اور جونی کو اشارے سے پاس آنے کو کہا تو جونی پاس آگیا۔۔۔ تبھی اکرم نے ایک جوتا اٹھا کر جونی کے سر پر مارنا شروع کر دی۔۔۔ عمران اکرم کو ایسا کرتا دیکھ کر حیران رہ گیا۔

 کتے ، ، ، ، ، حرامزادے ، ، ، ، ، خود تو وہاں سے بے عزت ہو کر آیا ہے اور یہاں آکے ہمارے چھوٹے بھائی کے کان بھر رہا ہے؟ جب ابو نے منع کر دیا تھا کہ لوگوں کے ساتھ کچھ غلط نہیں کرنا ہے کچھ عرصے تک۔۔۔۔ تو، تو کیسے حکم کی نافرمانی کر گیا ؟ اور خود کو شیر سمجھنے والے تم پنچوں ایک لڑکے سے مار کھا کر آ گئے ؟ اسی لیے اتنا کِھلا پلا کر پالا ہے ہم نے تم کو ؟ ‘ 

اکرم اب سب کے سر پر جوتے مار رہا تھا اور اسکی باتیں سن کر عمران بھی حیران ہو رہا تھا۔۔۔ جونی تو شرمندہ ہوکر سر جھکائے بیٹھا تھا اسکی نظریں اوپر نہیں اٹھ رہی تھی۔۔۔ اکرم نے جب اپنے چھوٹے بھائی کی طرف دیکھا تو اسے کرسی پر بٹھا لیا اپنے قریب۔۔۔ اتنے میں اکرم کا حقہ اسکے سامنے رکھ دیا گیا اور اس نے حقے کی پائپ منہ سے لگا کر کاش کھینچا تو گڑ گڑ کی آواز حقے کے نیچے بھرے پانی میں سے آئی۔ پیتل کے بڑے سے ادھار والا بہت ہی کاریگری سے سجا حقہ جسکی پائپ بھی لکڑی اور پیتل سے بنی تھی۔۔۔ 3 فٹ اونچا یہ حقہ اپنی بناوٹ سے ہی بڑے اور رسوخدار لوگوں کی خاص چیز نظر آرہا تھا۔۔۔ چِلَم میں موجود پتی کے ٹکڑے سلگ کر لال ہو رہے تھے اور اکرم نے دھواں چھوڑتے ہوئے حقہ عمران کی طرف بڑھایا۔

 حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے عمران،، ، ہمیں سب پتہ ہے۔۔۔ یاد ہے ابو نے کیا کہا تھا ؟ ہمیں لوگوں کی نظروں میں اپنا کردار بدلنا ہے اور تمہارے یہ گدھے جیسے ابھی تک سمجھے نہیں۔ اگر اس لڑکے نے انکار کیا تھا تو اسے ہمارے سامنے لاتےمگر یہ تو خود ہی فیصلہ کرنے لگ گئے وہاں پر۔۔۔ ایک تو لوگوں کی نظروں میں پہلے ہی ہے غلط تھا اور اوپر سے جو یہ لوگ ایک ہلکے سے لڑکے سے جو مار کھا کر آئے اس سے لوگوں میں اب انکی دہشت بھی کم ہوگئی۔ انکی کیا ہماری ہی دہشت کم ہوئی ہے۔ میں لوگوں کی نظروں میں ابو کا رتبہ بڑھانے کے لیے مل رہا ہوں۔۔۔ اِس لیے کسی کے ساتھ مار پٹائی تو سوچنا بھی مت اور نہ ہی کسی کے گھر کی عورت کو کچھ کرنا۔ زیادہ من کرے تو کہیں دور جا کر اپنا دِل بہلا لینا مگر یہاں نہیں۔۔۔ ہمیں لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک رکھنا ہے جب تک کہ ہم وارثانہ حق نہیں لے لیتے  اور اب ہمارے علاقے کی کوئی بندش نہیں ہے ، ، ہم اپنا علاقہ اور بڑا کرینگے اور اسکے لیے ہم نے کام شروع کر دیا ہے۔۔۔ ابو ، عاملوں بڑے خانوں  اور سیاستی لوگوں سے مل رہے ہیں۔۔۔ تم بھی ذرا احتیاط رکھو۔۔۔ رہی بات بالی اور اسکے بھتیجے کی تو ایک بار ہم وارث ثابت ہوگئے تو وہ بھی پھر ہمارا ہی کتا ہوگا۔ فل حال اِس بات کو یہیں روک دو ‘

اکرم نے ساری بات سمجھائی تو عمران کچھ شانت ہوا اور واپس حقہ اکرم کی طرف گھوما دیا۔۔۔ جونی اور اسکے ساتھی بھی اب یہاں سے اٹھ کر چلے گئے تھے اکرم کے اشارے سے۔

  مگر بھائی ، ، ، ، بالی کا بھتیجا کہاں سے آ گیا اب ؟ اسکا تو کوئی ہے ہی نہیں جہاں تک میں نے سنا ہے۔۔۔ ہمیں اس لڑکے کو اٹھا لینا چاہیے تاکہ وہ کل دوبارہ سے ایسی جرات نہ کرے ‘ 

اپنے چھوٹے بھائی کی بات سن کر  اکرم مسکرایا اور حقے کے کاش کھینچتے ہوئے پھر سے بولا۔

 مجھے یقین ہے ایسا دوبارہ نہیں ہوگا، ،  اور اگر ایسا ہوا تو اسکو غائب کروا دیا جائیگا بنا لوگوں کو پتہ چلے۔۔۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری کوئی بھی ایسی بات لوگوں کے سامنے آئے جو ہمارے خلاف جاتی ہو۔ ویسے یہ عامر کہاں رہتا ہے آج کل۔۔۔ نظر کم ہی آتا ہے ‘ 

اکرم نے بات ختم کرتے ہوئے اپنے سے چھوٹے اور عمران سے بڑے بھائی کے بارے میں پوچھا تو عمران حقے کو اپنی طرف کرکے کَش کھینچنے کے بعد دھواں چھوڑتا ہوا بولا۔

 اور کہاں،،،،  آکاڑے میں دنگل کرنے۔ جب سے ابو نے حویلی والی بات سنائی ہے تب سے جناب اور زیادہ وقت آکاڑے میں لگانے لگ گئے ہیں۔ مانو شادی سے پہلے اپنی نثوں میں اور لوہا بھرنا چاہتے ہیں ‘ 

نثوں میں لوہا بھرنے سے مطلب بیج سے تھا۔۔۔ عامر کے بارے میں سن کر اکرم ہنسنے لگ گیا۔

 لگتا ہے ہمارا بھائی مجنوں بننا چاہتا ہے ، ، ، اچھا ہے ، ، اچھا ہے ، ، ، ویسے تم نہیں کچھ کر رہے ؟ تمہارے دِل میں خوشی نہیں ہے کوئی؟ ‘

 خوش کیوں نہیں ہوں بھائی ، ، ، میں تو بہت زیادہ خوش ہوں۔ رفعت اور زینت دونوں میں سے جو بھی مل جائے میں تو کسی کو نہیں چھوڑنے والا۔۔۔ میرا بس چلے تو دونوں سے ہی شادی کر لوں۔مگر بھائی کا دِل آیا ہوا ہے رفعت پر۔ ویسے آپ بھی تو خوش ہیں ، ، ، آپکی شازیہ بھی تو آپکو مل ہی جائے گی ‘ 

عمران نے اکرم کو ہی لپٹ لیا تو اکرم اپنے بھائی کے گلے میں بازو ڈال کر اسے اپنی طرف کھینچتا ہوا اسے اپنے ساتھ لگا لیا۔

 میں کیا ، ، مجھ سے زیادہ تو ابو خوش ہیں ، ، ، چل چھوڑ اِس بات کو اور آگے سے دھیان رکھ۔۔۔ کسی کے ساتھ کوئی زور زبردستی نہیں کرنی ہے جب تک کے مسئلہ صاف نہیں ہو جاتا۔۔۔ 6 مہینے بعد جو اجتماع ہے اس سے پہلے ہمیں اپنا کردار اچھا ثابت کرنا ہے۔ تبھی اِس بار چادر ہماری طرف سے چڑھے گی  پہلی اور ہم وارث کہلائیں گے۔۔۔ تب تک کوئی غلط حرکت نہیں اور میں بھی اقبال کے بیٹے کے بارے میں پتہ لگاتا ہوں ۔‘

 پتہ کیا لگانا ہے بھائی ؟ وہ کون سا وارث بن سکتا ہے۔۔۔ اسکی امی غیر خاندانی تھی تو وہ آدھا پاک خون ہوا ناں۔پھر وہ کیسے وارث بن سکتا ہے۔۔۔ ویسے بھی وہ لاہور سے آیا ہے اسے یہاں کے بارے میں کچھ نہیں پتہ‘

عمران کے منہ سے یہ سب سن کر اکرم کے دماغ میں ایک بات آئی اور اسکے چہرے پر رنگت بَدل گئی۔

 لاہور ، ، ، ، یہ بات تو میں بھول ہی گیا تھا ، ، ، ، بالی کے ساتھ جو اسکا بھتیجا آیا تھا جیسا کہ مجھے پتہ چلا وہ بھی لاہور کا رہنے والا ہے ایسا بالی نے بتایا تھا لوگوں کو۔۔۔ کہیں وہ اقبال کا بیٹا ہی تو نہیں تھا ؟ ؟ ؟

مگر بنا حفاظت کے اسے ایسے لوگوں میں جانے کی اِجازت تو نہیں ہوگی پھر؟؟؟ ؟‘

  اکرم کے دماغ میں یہ بات گھوم رہی تھی کہ بالی کا وہ بھتیجا شیرا ہی تو نہیں مگر شیرا کا ایسے لوگوں میں بنا بگڑاکے  آنا جیسے اسکے گلے نہیں اُتر رہا تھا۔

 وہ کہاں آئیگا ایسے باہر حویلی سے ؟ وہ سب تو ڈرپوک ہیں جو حویلی سے باہر ہی نہیں نکلتے۔۔۔ پتہ نہیں خود کو گاجی خانکیسے کہلواتے  ہیں۔ چوہے  ہیں وہ چوہے ، ، اصلی گاجیتو ہم ہیں اور بھائی یہ بھی تو سوچو کیا بالی کی اتنی اوقات ہے کہ وہ اقبال کے بیٹے کو اپنا بھتیجا کہے ؟ ‘ 

عمران کی بات سن کر اکرم نے اپنی سوچ کو جھٹک دیا۔۔۔ سہی کہہ رہا تھا عمران کہ بالی ایسا نہیں کرسکتا اور بنا حفاظت تو نہ پالے خان نکلتا تھا نہ اقبال جاتا تھا کہیں۔۔۔ دونوں بھائی ایسے ہی باتوں میں لگے رہے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page