Gaji Khan–52– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -52

کپڑے بدلنے اور کچھ دیر آرام کرنے کے بعد شیرا کو بلانے کومل پھر سے آ گئی۔ بڑی بیگم نے کھانے پر بلایا تھا۔ شیرا کومل کے ساتھ وہاں پہنچا تو کھانا کھانے کے بڑے سے ٹیبل پر ارد گرد کاجل، شازیہ، رفعت، زینت، سونم اور فریال بیٹھی تھی۔ جیسے کہ فریال کا عہدہ تھا وہ سب سے بڑی تھی تو ایک طرف کی اکیلی کرسی پر وہ بیٹھی اور اسکے ساتھ کاجل شازیہ پھر سونم بیٹھی اور ان کے سامنے زینت رفعت۔ فریال نے اپنی ساتھ والی کرسی خالی رکھ چھوڑی تھی زینت سے پہلے والی۔۔۔ اور زینت بھی جیسے اپنے بھائی کے ساتھ رہنا چاہتی تھی اِس لیے اِس جگہ وہ پہلے بیٹھ گئی تاکہ رفعت نا بیٹھ پائے۔۔۔ شیرا نے آتے ہی جھک کر سلام کیا تو فریال نے اسے اپنے قریب بلایا اور کرسی پر بیٹھنے کو کہا۔

شیرا جب پہلے آیا تھا اور جو اب سب کے سامنے تھا دونوں میں بہت زیادہ فرق تھا۔ پہلے جہاں وہ اپنے دادا جیسا بن آیا تھا وہیں اب وہ اپنے اصل انداز میں تھا۔ لمبے بال جو اسکے گردن کے ہلنے کے ساتھ ہل کر کبھی گالوں پر آجاتے تو وہ اپنے بالوں میں ہاتھ پھیر کر پیچھے کرتا۔ زینت تو اپنے بھائی کو بڑے غور سے دیکھ رہی تھی۔۔۔ وہیں کاجل شازیہ اور فریال کی نظر بھی شیرا پر تھی۔ سونم اور رفعت نے بس ایک نظر دیکھ کر سَر جھکا لیا تھا۔۔۔  سب سے زیادہ چمک تو فریال کی آنکھوں میں تھی اور خوشی بھی۔ جیسے کہ وہ اپنے شوہر کا وہ عکس دیکھ رہی ہو جو اس نے کبھی دیکھا نہیں تھا۔

 کہاں چلے گئے تھے ؟ بہت دیر لگا دی تم دونوں نے ؟ کسی کو بتا کر بھی نہیں گئے؟ ‘ 

فریال نے شیرا کے بیٹھتے ہی اس سے سوال پوچھ لیا تو شیرا نے بھی صاف صاف جواب دے دیا پوری سچائی بتائے بنا۔
 
بالی چچا کے ساتھ بس تھوڑا گھومنے نکل گیا تھا۔۔۔ کچھ زمینیں  دیکھی اور گاؤں کے لوگوں کو  ’

شیرا نے اتنا ہی جواب دیا جیسے کہ کوئی شک نہ کرے۔

 اچھا ! ! تو شہزادے کہاں تک گئے تھے اپنی جاگیر اور لوگوں کو دیکھنے؟ ‘ 

فریال نے بڑے نرم لہجے میں پوچھا جس پر ایک بار تو کاجل شازیہ اور زینت تینوں نے ہی فریال کو دیکھا جیسے وہ یہ فریال کوئی اور ہی ہو جو ان کے سامنے بیٹھی اتنی نرم دلی سے بات کر رہی تھی۔

 زیادہ تو مجھے کچھ پتہ نہیں ابھی پہلے بار تو گیا ہوں دادی جان ، ، ، ، ہاں اتنا ضرور کہونگا کہ اگر کسی انسان کو طاقتوار پیدا کیا جاتا ہے تو اس طاقت کو وہ اپنے لوگوں کیلئے استعمال کریں تاکہ سب کی زندگیوں میں امن اور سکون ہو۔ ، ، ، یہ ہی سچی بندگی ہے۔  عوام اگر بھوکے ہیں اور بادشاہنجات نہدے،  کھانا نہ دے۔۔۔ تو وہ حقدار نہیں اپنے عہدے کا ‘ 

شیرا نے جو ابھی یہ الفاظ کہے اسے سن کر فریال کی آنکھیں بڑی بڑی ہوگئی اور ایک دم سے جیسے اسکے جسم میں بجلی سی دوڑ گئی۔ آنکھیں دبدبانے لگی مگر خود کو روکتے ہوئے وہ شیرا سے سوال پوچھ ہی بیٹھی۔

 یہ ، ، ، ، یہ الفاظ ، ، ، ، یہ الفاظ تم نے کہاں سنے ہیں ؟ ‘ 

فریال کو حیران ہوتا دیکھ کر سب کی نظریں اب فریال پر تھی۔۔۔ شیرا بھی حیران تھا جیسے اسکے منہ سے انجانے میں غلط الفاظ نکل گئے ہو۔

 یہ تو ابو کہا کرتے تھے ، ، ، بس منہ سے نکل گئے۔۔۔ میں نے کچھ غلط کہا کیا دادی جان ؟ ‘ 

شیرا نے بڑے ٹھنڈے لہجے میں کہا تو فریال کی آنکھوں سے پانی باہر بہہ ہی نکلا۔۔۔ جسے دیکھ کر شیرا اٹھ کر گھٹنوں پر اسکے قریب بیٹھ گیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر معافی مانگنے لگا۔

 اگر آپکو میری بات کا برا لگا تو میں معافی مانگتا ہوں دادی جان ، ، آئندہ سے۔

شیرا نے ابھی بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ فریال نے بڑے پیار سے اسکے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور پھر سر اٹھاتےہوئے بولی۔

 نہیں میرے بچے تم نے کچھ غلط نہیں کہا۔۔۔ یہ الفاظ تمہارے دادا جان اکثر کہا کرتے تھے۔ یہ انہی کے الفاظ ہیں جو تم نے اپنے ابو کے منہ سے سنے اور آج تمہارے منہ سے سن کر ایسا لگا جیسے۔۔۔۔۔۔۔ ’

اس سے آگے جیسے فریال سے کہنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی یا اس نے اپنے جذبات دبا دیئے۔۔۔ شیرا نے اپنی دادی کی آنکھوں سے بہتا پانی جب ہاتھوں سے اسکے گالوں سے صاف کیا تو جیسے یہ منظر بھی کسی حیرانی سے کم نہیں تھا خاص کر وہاں کھڑی کنیزوں کے لیے۔۔۔ کاجل اور شازیہ بھی یہ دیکھ کر آنکھیں بھر بیٹھی تھی مگر کوئی بھی کچھ نہیں بولا۔ حیران سبھی تھے اِس بات پر کہ فریال ماں کبھی کمزور پڑی تھی اور نہ کبھی کسی کے ہاتھ اسکے چہرے تک آئے تھے  مگر آج جیسے وہ کوئی کچھ بھی نہیں بلکہ ایک عام عورت تھی جسے درد بھی محسوس ہوتا ہے جو دِل سے کمزور بھی ہے۔۔۔ فریال نے ایک اور جھٹکا سب کو دیتے ہوئے شیرا کا سر دونوں ہاتھوں میں تھام کر جھکایا اور اسکے ماتھے کو چوم لیا۔

  تو ہمیشہ خوش اور سلامت رہےاور تجھ سے ہر آفت دور ہو، ، ، میرے بچے ، ، ، ، آج افسوس کچھ زیادہ ہو رہا ہے کہ کیوں تم ہمارے پاس نہیں تھے اتنے عرصے تک۔۔۔ شاید یہ تقدیر کے فیصلے ہیں کہ جب حویلی کی دیواریں ٹوٹنے لگیں گی تبھی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی اِس آفتاب کی ‘ 

فریال نے دوبارہ سے شیرا کا سر سہلایا اور شیرا کو واپس کرسی پر بٹھا کر خود اپنے ہاتھوں سے شیرا کے لیے كھانا لگایا۔ جبکہ فضا خود آگے بڑھ کر یہ کرنا چاہتی تھی مگر فریال نے اشارے سے اسے روک دیا۔

 ویسے بھائی ، ، ، ، آپ نا پورے ہیرو لگ رہے ہو ، ، ، جیسے ہیر کا رانجھا،،، حویلی سے باہر ذرا سنبھل کرنکلا کریں کہیں لڑکی۔۔۔۔۔۔۔۔’  

زینت نے یہ بات شیرا کے قریب ہو کر کم آواز میں کہی تھی مگر جیسے اسکی یہ آواز بھی فریال نے سن لی جسکا پُورا دھیان شیرا پر ہی تھا۔۔۔ جب فریال نے زینت کو تھوڑے غصے سے دیکھا تو زینت ایک دم سے ڈر گئی اور نظریں جھکا لی۔ مگر آگے جو ہوا وہ کسی نے سوچا تک نہیں تھا۔

 رک کیوں گئی چھوٹی شہزادی ؟ کہو نا آگے بھی کیا کہنا چاہ رہی تھی۔۔۔ حویلی سے باہر سنبھل کر نکلنا کہیں لڑکیاں ہیر نا بن بیٹھیں ؟ اپنے بھائی کی نظر اُتار لینا اس کے یہاں سے جانے سے پہلے ، ، ، آج ہو کر آیا ہے ناں باہر…… تو کیا پتہ کسی ہیر نے اپنا رانجھا دیکھ ہی لیا ہو ‘ 

یہ الفاظ اس شخص نے کہے تھے جسے اسکی بالکل بھی توقع نہیں تھی۔۔۔ خود فریال نے مسکرا کر یہ الفاظ کہے تھے۔ اور اسکے منہ سے ایسا سُن کر کاجل شازیہ سونم رفعت زینت سب نے ایک دوسرے کو ایسے دیکھا جیسے کوئی انہونی ہوگئی ہو۔

اپنے کانوں پر تو جیسے یقین نہیں ہو رہا تھا زینت کو۔۔۔ وہ تو بس حیرانی سے اپنی دادی کو دیکھے جا رہی تھی۔ آج تک ہمیشہ تمیز کی بات، قائدے اسکی زُبان اور نظروں میں رہتے تھے اور آج خود وہ ایسی بات کہہ رہی تھی۔

 کیوں ؟ ایسے کیا دیکھ رہے ہو سب مجھے ؟ میرا پوتا جب ہے ہی شہزادہ تو پھر تعریف ادھوری کیوں کرنی ؟ پوری کرو ناں ، چلو اب كھانا کھاؤ ، ، ، کب سے اس کا انتظار کر رہے تھے تم سب اور اب منہ دیکھے جا رہے ہو ‘ 

فریال نے پھر سے سب کو ہوش میں لاتے ہوئے کہا تو زینت اپنی خوشی چُھپا ہی نہیں پا رہی تھی۔۔۔ مگر فریال نے اب کھانے پر دھیان دینے کو کہا تو سب خوشی خوشی كھانا کھانے لگے۔۔۔ شیرا بھی خوش ہو رہا تھا اپنی دادی کی باتیں سن کر حالانکہ  اسکے لیے یہ زیادہ عجیب نہیں تھا۔

كھانا کھاتے وقت بھی سب باری باری سے نظر اٹھا کر شیرا کو دیکھتے رہے سیوائے سونم اور رفعت کے۔

شیرا نے بھی رفعت کی طرف 2-3 بار نظر کی مگر اسکا دھیان صرف کھانے پر تھا اور سونم کو جب شیرا نے دیکھا تو اسکے دماغ میں پھر سے وہ ہی منظر آگیا جو اس نے رات میں دیکھا تھا۔۔۔ كھانا کھا کر سب سے پہلے فریال ہی اٹھی اور اسکے بعد سب جیسے یہ بھی کوئی قائدہ  تھا۔

شیرا نے واپس جانے کی اِجازت مانگی تو فریال نے بھی جانے کو کہہ دیا۔ کاجل اور شازیہ ایک دوسرے کو دیکھنے لگی جیسے وہ شیرا سے ڈھیروں باتیں کرنا چاہتی تھی مگر انہیں پھر سے موقع نہیں ملا۔ اب فریال کی بات کے آگے تو کوئی کچھ بول نہیں سکتا تھا۔۔۔ ہاں، زینت نے ضرور جانے سے پہلے اپنے بھائی کو گلے مل کر اسکے کان میں پھر سے ایسی کوئی بات کہہ دی کہ وہ مسکرا پڑا اور زینت بھی ہنستی ہوئی اپنی باجی کے پاس چلی گئی۔

 تمہیں ہو کیا گیا ہے فریال ؟ تم ایسی تو نا تھی ، ، ، ، ، مانا کہ شیرا کی شکلو صورت اپنے دادا یعنی تمہارے شوہر جیسی ہے مگر اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ تمہارے شوہر ہی واپس آگئے ہیں جو تم اسکے سامنے ایسے بے بس ہوتی جارہی ہو ؟

تمہیں ذرا سا بھی خیال ہے کہ تم کیا کر رہی ہو ؟

تم نے آج تک جس طرح بخوبی سے اِس خاندان اور وراثت کو سنبھالا ہے آج اسکے بالکل اُلٹ تم ایسے پیش آرہی ہو جیسے تمہیں اِس سلطنت سے کوئی  مطلب  ہی نہیں۔۔۔ کیا تم چاہتی ہو کہ شیرا اِس خاندان کا آخری وارث بنے اور پھر اِس خاندان کی نشانی تک ختم  ہوجائے ؟ ‘ 

فریال اپنے کمرے میں بیٹھی شیرا کے بارے میں سوچتی رہی اور اس میں اپنے شوہر کے عکس کو دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔ اقبال کی موت سے چھائے غموں کے بَادل جیسے چھانٹ گئے تھے ، ، ، سب کچھ بُھلاتے ہوئے  فریال اپنے دلو دماغ میں یہ نئی سوچ کو بسا چکی تھی جب سے شیرا اسکے شوہر کے ہوبہو عکس میں اسکے سامنے آیا تھا۔۔۔ فریال کے کمرے میں آکر نفیس کی نظر جب فریال پر پڑی تو وہ اپنے ہی خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی۔۔۔ نفیس کے آنے کا احساس تک نہ ہوا تھا اسے۔

نفیس نے اسے جب یہ سب کہا تو ایک بار فریال شرمندہ سی ہوئی دِل ہی دِل میں مگر اسے یہ غلط بھی نہیں لگ رہا تھا آخر شیرا اقبال کا بیٹا تھا اسکا پوتا تھا تو دادی ہونے کے ناتے بھی تو اسکے ساتھ اِس طرح سے پیش آنا غلط تو نہیں تھا۔ اتنے برسو بعد تو وہ یہاں آیا تھا پہلی بار اور اب وہ ہی تو وارث تھا مگر خاندان کے ختم ہونے والی بات سن کر فریال چِنتا میں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی اور تھوڑا نیراش بھی ہوگئی۔
 
آپ کہنا کیا چاہتی ہیں ؟ صاف صاف کہیے ‘ 

فریال نے بے حد کم الفاظوں میں سوال کیا تو اسکے بدلتے تیور دیکھ کر نفیس بھی تھوڑی نرم پڑی۔

 میں بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ آج تک تم نے بہت اچھے سے سب کچھ سنبھالا ہے اور اس میں تمہاری اصول پابند تھے۔۔۔جو صورت سب کے ذہنوں میں ہے تم اسکے اُلٹ جا کر سب کچھ نظرانداز کر رہی ہو۔۔۔ شیرا ابھی ناسمجھ ہے، وہ یہاں کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا ، ، ، ایسے میں تمہارا اسکو اِس طرح آزادی دینا اور نظرانداز کرنا کہیں اسکی جان ہی نہ لےلے یا پھر اِس حویلی اور خاندان کے نام کو ہی نہ ڈبو دے ‘ 

نفیس نے اب تھوڑے نرم لہجے میں اپنی بات کہی تو یہ سب سن کر فریال کے دماغ میں یہ بات تو سمجھ آگئی کہ ضرور کچھ تو ہوا ہے جو نفیس ایسے بات کر رہی ہے ورنہ وہ ایسے بات نہیں کرتی۔

 صاف کہیے کیا بات ہے ؟

 شیرا آج کھالو خان کے علاقے میں گیا تھا کیا یہ بات اس نے تمہیں بتائی ؟ ’

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page