Gaji Khan–63– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -63

 ایک طرف تو اتنی پابندی عورتوں کے لیے یہاں تک کہ اسے بھی حویلی سے باہر نہیں جانے دیا جا رہا اور یہاں زینت آس پاس کا سارا علاقہ گھوم چکی تھی یہ جان کر شیرا حیرانی سے زینت کو دیکھے جا رہا تھا جس پر زینت چُپ ہوگئی اور شیرا کی آنکھوں کے سامنے چٹکی بجاتے  ہوئے بولی۔

‘ کیا ہوا بھائی ؟ آپ ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں ہمیں ؟ ‘

‘ کچھ نہیں ، میں تو بس۔۔۔۔۔۔۔۔

‘ آپ یہ ہی سوچ رہے ہیں ناں کہ ہم کیسے سب جانتے ہیں ؟ ہم نے تو پہلے ہی کہا کہ آپ ہی ہمیں چھوٹی بچی سمجھ رہے ہیں جبکہ ہمیں سب پتہ ہے۔۔۔ اور ایک بات بتاؤں ، ابھی تک تو باجی بھی نہیں گئی ہیں ان سب جگہ پر ، ہاں لاہور سیالکوٹ مری وہ ضرور گئی ہیں کئی دفعہ۔۔۔ اب پوچھئے کہ جب وہ نہیں جاتی تو ہم کیسے جاتے ہیں؟ پوچھئے پوچھئے ‘

زینت کی بات پر آخر شیرا نے پوچھ ہی لیا جو اسکے دماغ میں سوال اٹھ رہے تھے۔
‘ 
تو بتاؤ پھر تم کیسے یہ سب جانتی ہو، مجھے تو لگا تھا آپ لوگوں کو باہر جانے کی اِجازت ہی نہیں ہوگی حویلی سے ‘
‘ 
ہا ہا ہا ، اِجازَت تو واقعی میں نہیں ہے اور دادی جان تو جان ہی لے لیں اگر انہیں پتہ چل جائے ، وہ کیا ہے ناں ہمیں باہر جانے کا ایک راستہ پتہ ہے ہم اسی سے جاتے ہیں۔۔۔ ایک بار ابو نے دیکھ لیا تھا ہمیں باہر۔۔۔ ہمیں لگاکہ آج پَکا مار پڑےگی مگر ابو ، ، ، ، ابو نے۔۔۔ جانتے ہیں کیا کہا اس دن ؟ ہم نہر کے پس گھوم رہے تھے کچھ لڑکیوں کے ساتھ جو ہماری عمر کی ہی تھی اور ہم تو وہاں جھولا جھول رہے تھے۔ ابو پتہ نہیں کب وہاں آ گئے اور وہ کتنی دیر ہمیں چھپ کر دیکھتے رہے جب تک کہ ایک لڑکی کو ان کے وہاں ہونے کا احساس نہ ہوا۔۔۔ اور جب ہم نے ابو کو وہاں دیکھا تو ہماری بھی جان نکل گئی کیونکہ ہم چوری چھپے جاتے تھے وہاں۔ مگر ابو نے ہمیں ڈانٹنے کی بجائے ہمیں گلے لگا لیا اور کہا کہ ہمیں دیکھ کر انہیں شازیہ پھوپھی کا بچپن یاد آ گیا۔ وہ بھی ایسے ہی چھپ کر باہر جاتی تھی چچا جان کے ساتھ

 زینت کی باتیں سن کر شیرا کو بہت اچھا لگا یہ جانتے ہوئے کہ اسکے ابو سخت مزاج بالکل بھی نہیں تھے عورتوں کی آزادی کو لیکر جیسا کہ حویلی کا دستور تھا۔۔۔ شازیہ پھوپھی بھی زینت جیسی رہی ہونگی اپنے ٹائم یہ بھی اسے پتہ چلا۔ مگر زینت کی آنکھیں ایک بار پھر سے نم ہوگئی اپنے ابو کو یاد کرکے جس پر شیرا نے زینت کو سینے سے لگا لیا۔

‘ کیا ہوا زینت ؟ تم نے آنکھیں کیوں بھر لی ؟’

‘ ابو ہمیں بہت محبت کرتے تھے بھائی، وہ ہمیشہ ہمیں خوش دیکھنا چاہتے تھے ہم چاہے جو بھی کریں وہ کبھی منع نہیں کرتے تھے اور اب۔۔۔۔

زینت کتنی لاڈلی تھی اقبال کی یہ تو پہلے ہی محسوس کرچکا تھا شیرا اور اب جب زینت نے ابو کے بعد اپنے مستقبل کو لیکر ڈر ظاہر کیا تو شیرا نے بڑے بھائی کی طرح اسے حوصلہ  دیتے ہوئے بَڑی بات کہہ دی۔

‘ تم ہمیشہ ویسے ہی رہوگی جیسے تم آج تک رہی ہو ، ہمیشہ ہنستی مسکراتی۔ ابو چاہتے تھے ناں کہ تم ہمیشہ خوش رہو تو اب سے ذمہ داری تمہاری اِس بھائی کی ہے۔ تمہیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے بس ایسے ہی مسکراتی رہنا۔۔۔ ورنہ یہ حویلی مرجھا جائے گی۔ چلو اب مجھے یہ بتاؤ کہ تم باہر کس راستے سے جاتی تھی ذرا میں بھی تو دیکھوں کہ وہ کونسا سا راستہ ہے جو باہر جاتا ہے اتنے سخت پہرے کے بعد بھی۔۔۔ کیا پتہ وہ میرے ہی کام آ جائے ‘

شیرا نے جس طرح زینت کو یہ سب کہا زینت کو بہت اچھا لگا اور اپنے بھائی کا اتنا پیار دیکھ کر اسکا دِل بھی خوشی سے بھر گیا۔ شیرا کی آخری بات سن کر زینت پھر سے تنک کر بول پڑی اپنے مزاج میں۔
‘ 
سیدھا کہیے ناں کہ آپکو باہر جانا ہے ہماری طرح بنا کسی کو پتہ چلے۔مگر اس کے لیے آپ کو بدلے میں کچھ تو دینا پڑیگا ، بولئے کیا دیتے ہیں مجھے تبھی میں آپکو اپنا وہ راز بتاؤنگی ‘

زینت نے شیرا کے آگے ہاتھ کرتے ہوئے تنک کر یہ سب کہا تو شیرا نے کچھ پل سوچا اور پھر اپنے گلے میں پہنی سونے کی چین اُتار کر زینت کے ہاتھ میں رکھ دی۔
‘ 
لیجیے شہزادی صاحبہ ، آپکا راز جاننے کی قیمت ‘

شیرا نے ہاتھ میں چین رکھتے ہوئے زینت کا ہاتھ بند کرتے ہوئے کہا تو زینت نے انکار میں سر ہلاتے ہوئے وہ چین واپس کر دی۔

‘ اس سے کام نہیں بنے گا بھائی جان ، یہ تو پہلے سے ہی ہمارے پاس بہت ہے۔ کچھ اور ہو تو بتائیے ‘

زینت کے انکار پر شیرا نے مایوسی میں ہتھیار ڈال دیئے۔۔۔ اسے کچھ سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا دے جس پر زینت مان جائے تو زینت نے ہی شیرا کے مایوس ہوتے چہرے کو دیکھتے ہوئے خود ہی جواب دیا۔

‘ اگر آپ ہمیں بھی اپنے ساتھ باہر لیکر جانے کا وعدہ کریں تو ہم تیار ہیں آپکو باہر لےجانے کو اپنا وہ خفیہ راستہ بتانے کو۔۔۔ کرتے ہو وعدہ ؟ ‘
زینت کی بات سن کر شیرا مسکرا دیا اور ہاں میں سر ہلاتے ہوئے بولا۔

‘ بس اتنی سی بات ، چلو وعدہ کیا، میں تمہیں باہر لیکر جاؤنگا اپنے ساتھ۔ اب بتاؤ کون سا راستہ ہے وہ جو اتنا خفیہ ہے کہ تو اُدھر  سے حویلی سے باہر آ جا سکتی ہو ‘

اپنی جیت پر مسکراتی ہوئی زینت مسکرا کر شیرا کودیکھتےہوئے بولی۔

‘ دکھانا کیا ہے ، ہم آپکو اپنے ساتھ لیکر ہی چلیں گے مگر آج نہیں کل۔ ابھی اگر ہم اُدھر گئے تو پکا نظر میں آجائینگے۔۔۔آج آپ ہمارے ساتھ یہیں رہیے۔۔۔ کل صبح آپ جلدی تیار ہوجانا اور کپڑے ایسے ہی پہنا جیسے کے یہاں کے لوگ پہنتے ہیں۔۔۔ سمجھ رہے ہیں ناں آپ ؟ جیسے کے آس پاس کے گاؤں میں رہنے والے لوگ پہنتے ہیں۔ شلوار قمیض تو ہونگے ہی آپ کے پاس۔ بس وہ ہی پہن لینا اور پیچھے کی طرف جہاں ہماری بھینسیں بندھی رہتی ہیں اس طرف آ جانا ‘

زینت نے آہستہ سے یہ سب کسی راز کی طرح ہی شیرا کے کان میں کہا اور جیسے ہی زینت پیچھے ہٹی تو روشی دروازے پر آ گئی۔

‘  آداب حضور ، بیغمصاحبہ ( سونم ) نے آپ دونوں کو كھانا کھانے کے لیے بلایا ہے ‘
سونم کا پیغام لیکر روشی یہاں حاضر ہوئی تھی۔۔۔ جو سر جھکائے دروازے پر ہی کھڑی تھی۔ شیرا نے روشی کی بات سن کر زینت کو دیکھا اور اسے اپنے ساتھ چلنے کا اشارہ کیا۔ مگر زینت کو جیسے روشی کا آنا اچھا نہیں لگا۔ باہر نکلتے نکلتے زینت نے روشی کے پیٹ پر چُنٹی کاٹ دی منہ بناکر اسے ڈانٹتے ہوئے۔

‘ تجھے تو میں بعد میں دیکھتی ہوں ، کیا ضرورت تھی سب کو بتانے کی کہ بھائی یہاں ہے ؟ ‘

زینت کی اِس حرکت سے روشی اپنی چیخ دباتے ہوئے درد کو جذب کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔ شیرا 2 قدم آگے نکل گیا تھا جسکے ساتھ ملنے کے لیے جلدی جلدی زینت نے قدم اٹھائے اور آگے بڑھ گئی۔ روشی بس اپنا پیٹ سہلاتی پیچھے چل دی۔۔۔زینت روشی کے ساتھ سہیلیوں کی طرح ہی رہتی تھی اور یہ بھی ایسے ہی چھوٹی چھوٹی حرکتوں میں شمار تھا جو وہ اب کرنے لگی تھی روشی کے ساتھ۔۔۔  شیرا جس طرف بڑھ رہا تھا وہاں کھانے کے ٹیبل پر سونم، شازیہ اور رفعت اسکے انتظار میں تھے۔ فریال نے انکار کہلوا دیا تھا کھانے سے اپنے لیے اور اِس وقت نفیس کے ساتھ وہ اپنے خاموش کمرے میں تھی۔

کھانے کے میز پر خاموشی کے ساتھ بیٹھی سونم رفعت اور شازیہ تینوں میں سے کوئی کچھ بول نہیں رہا تھا۔ شیرا کی طرف سوائے سونم کے کسی نے نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا تھا۔۔۔ شیرا کو یہ اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ اسکی طرف نہ شازیہ دیکھ رہی تھی نہ رفعت سونم نے بھی نظر اٹھا کر بس ایک ہی بار دیکھا مگر کہا کچھ نہیں۔ زینت بھی اپنی امی باجی اور پھوپھی کے اِس سلوک سے حیران تھی۔۔۔ اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ اسکے بھائی کو اِس طرح سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

‘ کیا بات ہے پھوپھی جان آپ کچھ بول کیوں نہیں رہی ؟ اتنے دنوں بعد بھائی آئے ہیں اور آپ انکی طرف دیکھ بھی نہیں رہی ‘

زینت نے آخر اِس خاموشی کو توڑنے کے لیے شازیہ سے ہی سوال کر لیا کیونکہ سونم سے پوچھنا تو ضروری نہ تھا اور رفعت کس طبیعت کی تھی یہ اسے اچھے سے پتہ تھا۔۔۔ ایک شازیہ ہی تھی جسکے ساتھ زینت بہتر بات کر لیتی تھی۔ زینت کی بات سن کر شازیہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا اور ایک بار شیرا کی طرف نظر کرکے دیکھا اور پھر سے زینت کا رخ کرتے ہوئے بولی۔

‘ کیا بات کروں ؟ جب یہ ہمیں اپنا مانتا ہی نہیں تو پھر بات کرنے کو رہ ہی کیا جاتا ہے ‘

شازیہ نے شکوہ کرتے ہوئے اتنا ہی کہااور نظریں جھکا کر كھانا کھانے لگی مگر اسکی آنکھوں میں جو نمی اُتر آئی تھی وہ چُھپ نہ سکی۔

‘ معاف کر دیجیئے پھوپھی ، میں جانتا ہوں میری وجہ سے آپ سب کو تکلیف پہنچی ہے۔ آئندہ سے ایسا نہیں ہوگا، بس ایک بار مجھے معاف کر دیجیئے ‘

شیرا کی بات پر شازیہ نے کوئی جواب نہیں دیا مگر اس سے اب نوالہ بھی نگلنا مشکل ہوا جا رہا تھا۔ اِس لیے وہ اٹھ کر تیز قدموں سے چلی گئی بنا شیرا کی طرف دیکھے۔ شیرا کو یہ اور بھی برا لگا کہ اسکی وجہ سے شازیہ نے كھانا چھوڑ دیا۔ اِس لیے اسکے ہاتھ بھی وہیں رک گئے جو نوالہ توڑ رہے تھے۔

‘ تم كھانا کھاؤ ، ہم جانتے ہیں کہ تمہارے لیے یہ جگہ اور ہم سب نئے ہیں یہاں کے رسمو رواج تمہیں شاید اچھے نہیں لگ رہے۔۔۔مگر تمہیں ان سب کی عادت ڈالنی ہوگی۔ اگر اپنی پھوپھی اور بہنوں سے تھوڑا گفتگو کر لیا کرو تو انہیں اچھا لگے گا ‘

سونم نے شیرا کو بنا دیکھے یہ سب کہہ کر اپنا كھانا ختم کیا اور اٹھ کر شازیہ کے کمرے کی طرف چلی گئی۔ کالے لباس میں لپٹی سونم ظاہر نہیں کرتی تھی مگر وہ خود اندھیروں میں کہیں کھوگئی تھی۔۔۔ اپنی امی کو رفعت بہتر جانتی تھی جو خود بھی پہلے سے کچھ زیادہ ہی خاموش طبیعت بن گئی تھی۔ سونم کے بعد شیرا نے نظر اٹھا کر رفعت کو دیکھا جو خاموشی سے نوالے کھا رہی تھی۔۔۔ شیرا جب بھی رفعت کو دیکھتا تو دِل كے وہ ہی منظر تازہ ہو جاتے اور دِل میں نشتر سا چُبھ جاتے۔۔۔ حالت ایسی تھی کہ نہ دیکھ پانا آسان اور نہ نظر ہٹا پانا اختیار میں۔

‘ باجی ، ، ، کیا آپ بھی بھائی سے بات نہیں کرنا چاہتی ؟ اگر آپ بھی امی اور پھوپھی کی طرح کریں گی تو بھائی پر کیا اثر پڑیگا ؟ ‘

زینت کے سوال پر رفعت نے نظر اٹھاکر اپنے بغل میں بیٹھی زینت کو دیکھا اور جواب دیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page