Gaji Khan–65– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -65

‘ میں بس اتنا کہہ رہی ہوں کہ اسے حویلی سے باہر جانے دینا چاہیے کہیں دور نہیں۔۔۔ کتنے دنوں سے وہ باہر نہیں نکلا ہے اور اس کو دیکھ کر صاف نظر آ رہا ہے کہ وہ اِس بات پر خفا ہے۔ کیا آپ چاہتی ہیں کہ وہ آپ سے اِس بات پر خفا رہے ؟ ‘

‘ نہیں نہیں ، ہم ہرگز نہیں چاہتے وہ ہم سے خفا ہو۔۔۔ وہ آج ہمارے سامنے آیا بھی اور ہم اسے ٹھیک سے بات تک نہیں کر پائے۔۔۔ وہ کیا سوچ رہا ہوگا ہمارے بارے میں ؟  آپ نے ہی منع کیا تھا ورنہ ہم ایسا ہرگز نہیں چاہتے تھے ‘

‘ تو اب میں ہی کہہ رہی ہوں کہ اسے باہر جانے دینا چاہیے۔ آخر کب تک اسے یوں قید میں رکھا جاسکتا ہے۔ وہ سمجھدار ہے اور اچھے سے سمجھتا ہے ہر بات کو۔۔۔ اسے لوگوں میں بھی تو جانا ہی ہوگا  ناں  تبھی تو وہ سب سنبھال پائیگا۔ اگر یوں ہی چار دیواری میں رہا تو لوگوں کے بیچ اس کی پہچان کیسے بنے گی ؟ ‘

نفیس کی بات پر فریال سوچ میں پڑ گئی۔۔۔ خوف نے اِس قدر فریال کے ذہن میں اثر کر دیا تھا کہ وہ شیرا کو لیکر خوف زدہ رہتی تھی مگر نفیس نے جو حقیقت سے تعارف کروایا تو فریال کو سمجھ آیا کہ وہ غلط کر رہی ہے۔

‘ ٹھیک ہے ، مگر کہیں پھر سے شیرا نے وہ ہی حرکت انجانے میں دوبارہ کر دی تو ؟ ‘

‘ ایسا کچھ نہیں ہوگا ، ہم اسے کہیں دور جانے ہی نہیں دینگے اور یہاں تو سب وفادار لوگ ہی رہتے ہیں اور پھر حفاظت کا بندوبست بھی اچھا ہے پھر بھی ہم کچھ لوگ شیرا کے ساتھ رکھیں گے ناں۔۔۔ اسے اکیلا نہیں جانے دینگے کہیں ‘

نفیس کی بات پر فریال راضی ہوگئی اور نفیس یہاں سے نکل گئی کومل کے ہاتھوں شمشیر کو پیغام بھجوا کر۔۔۔ وہیں دوسری طرف رفعت بھی اپنی امی سونم کے پاس تھی اس سے شیرا کے بارے میں بات کرتے ہوئے۔

‘ کیا بات ہے امی ؟ ہم دیکھ رہے ہیں آپ بھائی سے بات کرنا جیسے پسند نہیں کر رہی۔۔۔ کیا اس کی وجہ چھوٹی امی ہے؟ ‘

رفعت نے محسوس کیا تھا کہ سونم شیرا سے نظر ہٹائے رکھتی ہے جیسے وہ اسے دیکھنا نہیں چاہتی اور کہیں نہ کہیں اس کی وجہ اقبال کی دوسری شادی تھی۔

‘ نہیں ، ایسی بات نہیں ہے ، ہم تو بس۔۔۔۔۔جب اسے دیکھتی ہوں تو تمہارے ابو کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ ان کے جانے کے بعد اب ہم بہت اکیلے ہوگئے ہیں۔۔۔ کاش کے ہمارا بھی ایک بیٹا ہوتا تو آج اِس طرح تم دونوں بہنے اکیلی نہیں ہوتی ‘

‘ آپ ایسا کیوں سوچتی ہیں ؟ یہ سب تقدیر ہی کے ہاتھ میں تو ہے کہ وہ کسی  کو کیا دیتا ہے۔ آپ یہ کیوں بھول جاتی ہیں کہ بھائی بھی تو ابو کا ہی خون ہیں جیسے کہ ہم۔۔۔ ہم نے تو بس ابو کو کھویا ہے اور بھائی نے تو امی ابو دونوں کو کھو دیا۔۔۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کو بھائی کو امی کا پیار دینا چاہیے؟

رفعت کی بات پر سونم کی آنکھ بھر آئی اپنی اِس سمجھدار پیاری بیٹی کو دیکھ کر وہ اس کا چہرہ سہلاتے ہوئی بولی۔
‘ 
چاہتے تو ہم بھی ہیں رفعت ، مگر تم نے شاید وہ نہیں دیکھا جو ہم نے دیکھا۔۔۔  اس دن جب وہ پہلی بار ہمارے سامنے آیا تھا تب بھی وہ ہمیں جیسے دیکھنا نہیں چاہ رہا تھا۔ شاید اس کے دِل میں اِس بات کا رنج ہے کہ ہم قصور وار  ہیں  گوری جہاں کے اِس حویلی میں کبھی نہ آ  پانے کے۔ ہم ہی وہ وجہ ہیں جو وہ کبھی اپنی دادی اپنی پھوپھی اور اپنی بہنوں سے نہیں مل پایا۔۔۔ ایسے میں ہمیں ڈر ہے کہ کہیں وہ ہماری وجہ سے تم دونوں سے بھی منہ نہ پھیر لیں اور ہم یہ ہرگز نہیں چاہتے

سونم کی یہ بات کہیں نہ کہیں سچ تھی اور اِس پہلو کو رفعت بھی اچھے سے سمجھ رہی تھی۔

‘ ضروری تو نہیں کہ جیسا آپ سوچ رہی ہیں ویسا ہی ہو ، جس ماحول میں بھائی یہاں آئے اس ماحول میں تو کوئی بھی ایسا ہی کرے گا ناں امی جان۔  مگر آپ دیکھ نہیں رہی کہ زینت کے ساتھ بھائی اچھے سے بات کر رہے ہیں۔۔۔ اگر آپ پہل کریں گی تو ہمیں یقین ہے وہ بھی آپ کو ایک بیٹے کی طرح ہی پیار کرینگے۔ ہمیں زیادہ تو نہیں پتہ پر ہمارا دِل کہتا ہے کہ وہ بہت اچھے ہیں۔۔۔ ابو بھی تو کہتے تھے ناں کہ وہ بہت اچھے ہیں اور وہ جب یہاں آئینگے  ہم سب کو بہت خوش رکھینگے ‘

‘ تمہارے ابو تو یہ بھی کہتے تھے کہ وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہینگے اور دیکھو، ، ، ، ، ، میری چھوڑو ، تم جا کر شیرا سے ملو اس سے بات کرو۔ ورنہ وہ یہ سمجھیگا کہ تم اسے پسند نہیں کرتی اس لیے اس سے دور رہتی ہو۔

زینت اچھا کر رہی ہے جو اپنے بھائی کے ساتھ وقت بِیتا رہی ہے۔ تمہیں بھی یہ ہی کرنا چاہیے

سونم اقبال کو یاد کرکے پھر سے رونے ہی لگی تھی کہ خود کو روکتے ہوئے اس نے رفعت کو زینت کی طرح شیرا سے گھلنے ملنے کو کہا جس پر رفعت نے کچھ کہا تو نہیں پر اس کے من میں بھی کچھ سوالات ضرور تھے جس کا جواب شاید نہ اس کے پاس تھا نہ وہ کسی سے پوچھ سکتی تھی۔۔۔ سونم کے کہنے پر رفعت شیرا کی جانب زینت کے کمرے کی طرف گئی تو وہاں شازیہ شیرا زینت تینوں کو باتوں میں مشغول پا کر وہ باہر سے ہی اپنے کمرے میں لوٹ گئی۔

‘ آپ کو یہاں کچھ اچھا نہیں لگ رہا ناں ؟ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آپ جس طرح کے ماحول میں رہے ہیں اس سے یہ بالکل مختلف ہے۔ مگر ہماری بھی مشکلات اپنی جگہ ہیں۔۔۔ آپ کو سمجھنا ہوگا کہ ہم یہ سب آپ کے اور خاندان کے لیے کر رہے ہیں۔ آپ باہر جانا چاہتے ہیں تو آپ جاسکتے ہیں مگر آپ کو دور جانے کی اِجازت نہیں ہے۔ کل صبح آپ کو شمشیر اپنے بھروسے مند آدمیوں کے ساتھ باہر لے جائیگا۔

  اسے بتا دیا گیا ہے کہ آپ کو کیا کیا دکھانا ضروری ہے ‘

رات کو کھانے کے وقت فریال  کھانے کے میز پر موجود تھی سونم، شازیہ، رفعت، زینت اور شیرا کے ساتھ  نفیس بھی فریال کے پیچھے کھڑی شیرا کو دیکھ رہی تھی اور شیرا سے نظر ملتے ہی اس نے اِس طرح دیکھا جیسے شیرا کی آرزو اس نے ہی پوری کروائی ہے۔ مگر شیرا اِس بات پر راضی نہیں تھا۔ زینت کو ضرور پہلے اُمید نظر آئی کہ شاید وہ بھی شیرا کے ساتھ باہر نکل سکے مگر پہرے میں رہنے والی بات پر اس کے بھی آرمان مٹی میں مل گئے۔

‘ دادی جان ، گستاخی معاف ہو ، پر میں کسی شہزادے کی طرح لوگوں میں نہیں جانا چاہتا۔۔۔ میں انہیں اچھے سے جاننا چاہتا ہوں سمجھنا چاہتا ہوں۔ ان کی کیا مشکلیں ہیں ان کی کیا  ضرورتیں ہیں میں ان کے بیچ رہ کر جاننا چاہتا ہوں۔۔۔ اگر اِس طرح میں ان کے بیچ جاؤنگا تو میں انہیں کبھی جان ہی نہیں پاؤنگا

‘ ہم یہ ہرگز نہیں کرسکتے ، لوگوں کی مشکلات کو جاننے کے لیے ہمارے لوگ موجود ہیں ان کے بیچ جو ہمیں بتاتے رہتے ہیں۔۔۔ پھر بھی کسی کو کوئی مشکل ہو تو اس کے لیے حویلی کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔۔۔ آپ کو اِس بات کی پرواہ کرنے کی ضرورت نہیں ‘
‘ 
ضرورت ہے دادی جان ، ہم نے خود دیکھا ہے اسی لیے کہہ رہے ہیں ‘

‘ بس ، بہت ہوا ، آپ نے جو دیکھا اور کیا ہمیں سب پتہ ہے اور آپ کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے تھی کہ آپ کی جان کتنی قیمتی ہے جسے آپ نے داؤ پر لگا دیا تھا۔۔۔ مسئلہ چاہے کوئی بھی ہو ہر مسئلے کے حَل کے لیے ہمارے لوگ موجود ہیں پھر ضرورت کیا ہے اپنے ہاتھ گندے کرنے کی۔۔۔ آپ سے جتنا کہا گیا ہے آپ اُتنا ہی کرئیے۔۔۔ ہم اور کچھ سننا نہیں چاہتے ‘

فریال نے صاف انکار کرتے ہوئے كھانا شروع کر دیا اور شیرا بھی بےبسی میں كھانا کھانے لگا۔۔۔ مگر فریال کا یہ رویہ شیرا کے ساتھ زینت کو بھی ناگوار گزرا۔۔۔ وہ یہاں سے اٹھ کر چلی جانا چاہتی تھی مگر رفعت نے زینت کے آنکھوں کے اشارے سے ایسا کچھ کرنے سے منع کیا۔۔۔ فریال اور شیرا کے بیچ کی ان باتوں میں پھر سے خاموشی پھیل گئی سب کے درمیان۔۔۔ ورنہ شازیہ اور زینت نے شیرا کے ساتھ اچھا وقت گزارا تھا باتیں کرتے ہوئے آج۔۔۔كھانا کھانے کے بعد شیرا یہاں سے واپس اپنے کمرے کی جانب اس بلند دروازے کو پار کرکے چلا گیا۔۔۔ زینت چاہتی تھی کہ شیرا یہیں رہے پر ایسا ممکن نہ تھا۔۔۔ زینت کو اُداس ہوتے دیکھ کر شازیہ اسے اپنے ساتھ لے گئی اور فریال، سونم، رفعت بھی اپنے کمروں میں چلی گئیں۔

رات کی خاموشی میں ہر کوئی اپنے کمرے میں بستر پر لیٹا کچھ نہ کچھ سوچ رہا تھا۔۔۔ شیرا کو یاد آ رہا تھا کہ کس طرح اس کی چھوٹی بہن اس کے ساتھ کتنی محبت سے پیش آئی اور چھوٹی پھوپھو نے بھی تمام غموں کے باوجود شیرا کے ساتھ اچھا وقت گزارا وہیں فریال کا سلوک اسے اچھا نہیں لگ رہا تھا اپنے ساتھ۔۔۔۔ اور کہیں نہ کہیں اسے اپنی امی کے ساتھ ہوئی ناانصافی کی بھی گنہگار فریال ہی نظر آ رہی تھی۔ زینت اور شازیہ بھی ایک ساتھ شیرا کو یاد کرتی اس کی باتیں کرتے ہوئی سوگئی۔ زینت جہاں فریال پر ناراض تھی وہیں شازیہ فریال کی پیروی کرتی اسے سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی کہ فریال اپنی جگہ سہی ہے۔ صبح کے لیے شیرا کو باہر لےجانے کا ذِمہ شمشیر کو دے دیا گیا تھا جو اس نے اپنے ملازموں کے اوپر ڈال دیا تھا کیونکہ وہ خود حویلی سے باہر نہیں جاتا تھا۔ صبح ہوتے ہی کومل نے شیرا کا دروازہ کھٹکھٹایا  اور اسے باہر جانے کا یاد دلایا مگر شیرا نے صاف انکار کر دیا باہر جانے سے اور خود چل دیا زینت سے ملنے۔۔۔ دن ابھی نکل ہی رہا تھا اور زینت ابھی تک نیند میں تھی اپنے شاہی بستر پر میٹھے سپنے دیکھتے ہوئے۔ جبکہ شازیہ اپنے کمرے میں کب کی لوٹ چکی تھی۔۔۔ شیرا کے اتنے سویرے ادھر آنے کا کسی کو خیال تک نہیں تھا۔۔۔ مگر روشی اور روحی جو ابھی ابھی تیار ہوئی تھی وہ شیرا کو آتا دیکھ کر زینت کی جانب دوڑی تو شیرا نے ان دونوں کو ایسا کرنے سے روک دیا۔۔۔ وہ آج خود اپنی اِس چھوٹی بہن کو حیران کرنا چاہتا تھا تاکہ وہ اس کے چہرے کی مسکان دیکھ سکے۔۔۔ شیرا کو جیسے پتہ چلا کہ وہ سو رہی ہے تو وہ روشی اور روحی کو خاموش رہنے کا کہہ کر دبے پاؤں زینت کے کمرے میں گُھسا۔۔۔ تو زینت دُنیا سے بے خبر پورے سکون میں سو رہی تھی۔  ایک ٹانگ سیدھی اور ایک آگے کو موڑی ہوئی بستر پر کروٹ کے بل لیٹی تھی زینت کے بال اس کے چہرے پر بکھرے ہوئے تھے۔۔۔ قمیض کا پلو کمر سے اوپر سرک کر کمر کا کچھ حصہ نمایاں کر رہا تھا۔ جبکہ اس کے کولہے  کی بناؤٹ کافی نمایاں تھی شلوار میں۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page