Gaji Khan–69– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -69

 پروین نے دونوں کو رکنے کو کہا مگر شیرا اب رکنا نہیں چاہتا تھا جس پر پروین دونوں کو رکنے کا کہہ کر اندر گئی اور ایک کپڑے کی گھتی ( پرس ) کھولتی ہوئی دونوں کے قریب آئی اور اس میں سے 1 روپے کا نوٹ نکال کر زینت کے ہاتھ میں رکھ کر اس کی مٹھی بند کرتے ہوئے دونوں سے بولی۔

‘ کچھ نہیں کہنا اور چُپ چاپ رکھ لو اسے۔۔۔ باقی مانتی ہو نہ مجھے ؟ بَڑی بہن کی طرف سے نظر مان کر رکھ لو۔ انجانے میں میں نے تمہارا دِل دکھایا اس کے لیے معاف کر دینا۔۔۔ اگلی بار جب بھی آؤ تو میرے پاس ضرور آنا ورنہ میں سمجھونگی تم دونوں نے مجھے معاف نہیں کیا ‘

پروین نے زینت کو گلے لگاتے ہوئے شیرا کو دیکھ کر یہ بات کہی تو شیرا نے انکار میں سَر ہلاتے ہوئے مسکرا کر جواب دیا۔
‘ 
ایسا کہہ کر ہمیں شرمندہ نا کریں آپ، سچ کہوں تو ایک بار بھی ہمیں یہاں یہ نہیں لگا کہ ہم کسی انجان گھر میں ہیں۔۔۔ آپ بہت ہی نیک دِل اور بہت اچھی ہیں۔۔۔ جب بھی کبھی ہمارا ادھر آنا ہوا تو ہم سب سے پہلے آپ کے ہی پاس آئینگے۔۔۔ چلتے ہیں اب ‘
‘ 
باجی ، آپ نا سچ میں بہت اچھی ہیں۔۔۔ بہت خیال رکھتی ہیں آپ سب کا۔ میں تو اگلی بار آپ کے ساتھ بیٹھ کر كھانا بنانا بھی سیکھونگی۔۔۔ اچھا اب چلتی ہوں باجی ‘

زینت نے ایک بار پھر سے پروین کو گلے سے لگایا اور پروین کا بیٹا جو چلتے چلتے ان لوگوں کے قریب آ گیا تھا اسے شیرا نے گود میں اٹھا کر چُوما اور چپکے سے اس کے ہاتھ میں کچھ پیسے پکڑا دیئے جس کا پروین کو پتہ بھی نہ چلا اور پھر دونوں بھائی بہن وہاں سے آداب کرتے چل دیئے۔۔۔۔ دونوں کے جاتے ہی پروین کا دیور جو اپنے کمرے سے سب دیکھ رہا تھا باہر نکل آیا پروین کے پاس۔

‘ بھابی جان آپ میری دشمن ہو کیا، خود ہی پیچھے لگی رہتی ہو کہ میری شادی کروانا ہے جلدی سے اور جب آج مجھے کوئی لڑکی پسند آ گئی تو آپ نے اس کے سامنے ہی میری عزت اُتروا دی۔ یہ کوئی بات ہے ؟  اچھی بھابی ہو آپ، آپ تو میرا دِل سے اچھا چاہتی ہی نہیں ‘
‘ 
عقل کو ہاتھ لگا تھوڑا گلو ( گلزار ) تینوں داسیا  وی ہے میں ( تجھے بتایا بھی ہے میں نے ) وہ بالی صاحب دے گھروں ہے۔۔۔ کسی شہزادی تو گھاٹ نہیں ہے اوہ ( کسی شہزادی سے کم نہیں ہے وہ )

بھلا اِتھے دانگران چھ اوہ رہ سکدی اے؟  ( بھلا یہاں جانوروں کے بیچ وہ رہ سکتی ہے ) وہ تو کسی شہزادے کی ہی بیگم بنے گی۔۔۔ تو نا زیادہ خواب نا دیکھا کر۔۔۔ تیرے لئیے میں کوئی سوہنی موتیار ہی لے کے آواں گی چنتا نا کر ( تیرے لیے سُندر لڑکی ہی لیکر آونگی چنتا مت کرو) ‘

پروین نے اپنے دیور کو سمجھاتے ہوئے  صاف صفائی شروع کر دی مگر گلزار جیسے اِتفاق نہیں رکھتا تھا اِس بات سے یا اس کے ذہن میں کچھ اور ہی تھا۔

‘ آپ تو رہنے ہی دو ، بالی صاحب کے نام سے ڈرا رہی ہو مجھے نا آپ۔۔۔ انکو بھی راضی کروانے کی قوت ہے ابو میں دوست ہونے کے ناتے۔۔۔ اب دیکھو میں کیا کرتا ہوں مگر پہلے اس کے بارے میں پتہ تو لگاؤں۔۔۔ ابھی تک کسی کو پتہ ہی نہیں کہ جنت سے حور آئی ہوئی ہے ہمارے علاقے میں ‘

یہ آخری الفاظ پروین نے سنے تو نہیں مگر جو بالی اور اپنے ابو کی دوستی کے بارے میں گلزار نے کہا تھا اس پر پروین نے انکار میں سَر ہلاتے ہوئے دبی زُبان میں اپنے دیور کی حرکت پر کوستے ہوئے اپنا کام کرنا جاری رکھا۔۔۔ گلزار بھاگ کر گیا شیرا اور زینت کے پیچھے ان کے بارے پتہ لگانے۔

‘ کہو بالی ، کیا ضروری مسئلہ لیکر آئے ہو۔ ‘

بالی کتنے دنوں بعد حویلی واپس لوٹا تھا آج اور آتے ہی اس نے فریال سے درخواست کی تھی ضروری مسئلے پر بات کرنے کی۔۔۔ جس کے لیے فریال نے سب کو علیحدہ کر دیا تھا سوائے نفیس کے۔۔۔ بالی ادب سے سلام کرنے کے بعد فریال کے حضور میں تھا اور فریال اس کے آنے کی خاص وجہ جاننا چاہتی تھی۔
‘ 
بیگم جی ، آپ کو تو علم ہوگا ہی مگر حالات جس طرح تیزی سے بَدَل رہے ہیں ان کے مدنظر ہمیں اب کمر بستہ ہونا بےحد لازمی ہوگیا ہے ‘

بالی کی بات سن کر فریال اور نفیس دونوں کے چہروں کی رنگت بدَل گئی۔ بات ضرور گہری تھی جو بالی نے اتنی بَڑی بات کہہ ڈالی تھی۔

 ‘ تم کہنا کیا چاہتے ہو بالی صاف صاف کہو ‘
‘ 
کھالو خان اور اسکے بیٹوں نے آواز بلند کر دی ہے  لوگوں میں کہ اب گاجی حکومت کے اصل حکمران وہ ہیں۔۔۔ لوگ اور حکومت کے ملازم بھی اب ان کی باتوں میں آنے لگ گئے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر وقت رہتے کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو اس کا خمیازہ بُھگَتنا پڑ سکتا ہے ‘

‘ ان کے کہنے سے وہ حق دار نہیں ہو جاتے۔۔۔ سارے لوگوں کو پتہ ہے کہ کھالو خان گاجی خاندان کا وارث نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس کی اولادیں۔ جن لوگوں کی وفا داری پر تمہیں شک ہے ان کو رخصت کر دینا بہتر ہوگا ‘
‘ 
ملازموں کو برخاست کرنے سے بات اور بھی بگڑ جائے گی بیگم جی۔۔۔ اس سے ہمارے دشمن اور بھی مظبوط ہوجائینگے اور ان کے دعوے بھی۔لوگوں نے اقبال صاحب کے انتقال کے بعد سے شیرا کو نہیں دیکھا۔لوگوں میں شامل ہونا کتنا ضروری ہے یہ آپ بہتر جانتی ہیں۔۔۔ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں وارث گاجی حکومت۔۔۔۔ آپ شیرا میاں کو لوگوں میں جانے نہیں دینا چاہتی اور کھالو خان کے لوگ یہ افواہ اڑا رہے ہیں کے شیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔’

بالی نے اپنے الفاظ روک دیئے سر جھکا کر جس پر فریال نے جواب طلب کیا۔

‘ شیرا کیا ؟

‘ اپنی زُبان پر وہ الفاظ لانا بھی مجھے بےغیرتی لگ رہی ہے بیگم جی پر حقیقت بتانا میرا فرض ہے۔۔۔ ان بےغیرتوں نے لوگوں میں ہر طرف یہ بات اڑا دی ہے کہ شیرا ناپاک خون ہیں اور وہ اقبال صاحب کی جائز پیدائش نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔’

بالی نے نظریں جھکائے آخر وہ بات بتا ہی دی جو اس نے سنی تھی اور اس کے الفاظ ختم ہونے سے پہلے فریال غصے سے آگ بگولہ ہوتی اپنی جگہ کھڑی ہوگئی۔۔۔۔ آنكھوں میں خون اُتر آیا ہو جیسے اِس بات پر۔۔۔۔ فریال اتنی زور سے چِلائی تھی کہ اس کی آواز گونج اٹھی تھی اِس چار دیواری میں۔

‘  بااااااااالی ی ی ی ی  ی ، ، ، ، گاجی خاندان پر انگلی اٹھانے والے کا سَر سلامت نہیں رہنا چاہیے۔ جاؤ جا کر ان کے سَر کٹ کر ہمارے سامنے پیش کرو جن کی زُبان سے یہ الفاظ  نکلے ہیں ‘
فریال نے جو حکم دیا غصے میں وہ جنگ کا آغاز کر سکتا تھا جس پر نفیس آگے آئی اور فریال کو روکا۔

‘  شانتی۔۔۔۔۔ تھوڑا صبر سے کام لیجیے ، غصے میں آپ کا ایک حکم جنگ چھِیڑ دیگا اور ابھی حالات پہلے ہی ہمارے خلاف ہیں

‘ آپ ہمیں مت روکئے آپا ، ہمارے اقبال ہمارے خاندان پر انگلی اٹھائی ہے انہوں نے۔۔۔ کیا ہم چُپ چاپ یہ سب سہن کر لیں ؟ گاجی خاندان کی غیرت کو مٹی میں ملا دیں ؟ ہم سے یہ نہیں ہوگا۔۔۔ کیا جواب دینگے ہم اپنے حضور کو ؟ ‘

فریال نفیس کی بات کبھی ایسے کٹتی نہیں تھی مگر اِس وقت اس کا غصہ نفیس کو بھی خاموش کر دینے کے لیے کافی تھا۔۔۔۔ مگر نفیس فریال کو دوسرے پہلوئوں پر بھی غور کرنے کے لیے روک رہی تھی۔

‘ ہم روک نہیں رہے ہیں آپ کو ، مگر یہ وقت مناسب نہیں ہے۔۔۔ کیا آپ چاہتی ہیں کہ خاندان کے آخری چراغ کو بھی وہ لوگ بُجھا دیں ؟ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ ہمارے پاس املہ نہیں ہے یا اپنے  خادموں  پر بھروسہ نہیں ہے۔ مگر یہ وقت مناسب نہیں ہے اور نہ ہم تیار ہیں اس کے لیے۔۔۔ وہ لوگ تو چاہتے ہی ہیں کہ ہم اِس وقت ان سے ٹکرائیں اور وہ لوگ فائدہ اٹھا کر اپنے منصوبوں میں کامیاب ہو جائیں۔۔۔ ان کے کہہ دینے سے وہ لوگ وارث نہیں ہو جاتے جب تک لوگوں ، علاقے کے بزرگ حضرات اور  سیاسی قائدین کی جماعت ہمارے ساتھ ہے۔

فریال نفیس کی بات پر تھوڑا نرم ضرور پڑی مگر غصہ ابھی بھی برقرار تھا۔

‘  مگر ہم یہ بات برداشت نہیں کر سکتے کہ کوئی ہمارے خاندان پر انگلی اٹھائے۔۔۔ ہمیں جواب دینا ہی ہوگا ‘
‘ 
جواب انہیں ملے گا مگر اچھا ہوگا کہ ہم پہلے خود کو تیار کر لیں۔۔۔ ہم نے اسی لیے شیرا کی تیاری پر زور دینے کو کہا تھا کہ ایسے حالت بن سکتے ہیں جب شیرا کو اپنی حقداری ثابت کرنی پڑے۔ شیرا کو عوام کے سامنے لانا ہی ہوگا تبھی منہ بند ہونگے سب کے ‘

‘ میں بھی اِس بات سے اِتِفاق رکھتا ہوں بیگم جی ، شیرا کو لوگوں کے سامنے آنا ہی ہوگا۔۔۔ مگر اس سے پہلے ہمیں انہیں تیار بھی کرنا ہوگا خطروں کا سامنا کرنے کے لیے ‘

نفیس کی بات پر بالی نے بھی سہمتی ظاہر کرتے ہوئے فریال کو یہ کہا تو فریال سوچ میں پڑ گئی۔

‘ شیرا کے سوا اب اور کوئی نہیں بچا ہے گاجی خاندان میں۔ کیا آپ چاہتے ہیں ہم اسے بھی قربان کر دیں ؟ ‘

فریال کے اِس سوال پر نفیس آگے بڑھ کر آئی اور اس کا ہاتھ دونوں ہاتھوں میں لیکر اسے حوصلہ دیتے ہوئے کہا۔

‘ قربان کرنے کو کون کہہ رہا ہے آپ کو؟ کیا ہم ایسا کچھ ہونے دینگے ؟ وہ نا صرف اِس خاندان کے چشم چراغ ہیں بلکہ عوام کی بھی امید ہیں۔۔۔۔ تقدیر انہیں عمر دراز کرے۔۔۔ شیرا کو اب عوام کے سامنے لانا ہی ہوگا۔۔۔ عوام خود ہی ان کا منہ بند کر دے گی جو گاجی خاندان کے خلاف بولینگے ‘

میں بھی یہی التجا لیکر آیا تھا کہ کچھ وقت کے لیے شیرا میاں کے ساتھ مجھے رہنے دیا جائے۔۔۔ میں انہیں  ہتھیاروں کا استعمال اور حفاظت کے طور طریقے سکھا سکوں ‘

فریال نے خود ہی بالی کو دور کیا تھا شیرا سے اور آج بالی خود التجا کر رہا تھا پھر سے اسے شیرا کے ساتھ رہنے دینے کی۔ فریال نے نفیس کو ایک بار دیکھا جس کے چہرے پر رضامندی نہیں تھی اِس بات پر مگر فریال نے زیادہ نا سوچا اور ہاں میں جواب دے دیا۔

 ٹھیک ہے ، آپ شیرا کو ہر وہ ضروری سبق سکھائینگے  جو حفاظت کے لیے ضروری  ہے۔۔۔۔ مگر اس کے ساتھ آپ کو اِس بات کا بھی دھیان رکھنا ہوگا کہ شیرا کوئی ایسی حرکت نا کر بیٹھے جو اس کے لیے مصیبت کھڑی کر دے۔ اِس بار ہمیں نیراش مت کرنا بالی۔ بہت اُمیدیں رکھتے ہیں ہم تم سے۔۔۔ اب تم جا سکتے ہو ‘

بالی کے چہرے پر رونق لوٹ آئی جو کتنے دنوں بعد مسکراہٹ بن کے نظر آرہی تھی۔۔۔ جھک کر سلام کرنے کے بعد بالی وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔ اس کے جانے کے بعد نفیس فریال سے مخاطب ہوئی۔

‘ بالی کو شیرا سے دور کس لیے کیا گیا تھا آپ بھول گئی ؟  کیا آپ چاہتی ہیں کہ پھر سے وہ ویسی ہی کوئی نادانی کرے ؟ انجام جانتی ہیں نہ آپ ؟ ہر بار قسمت مہربان نہیں ہو سکتا ‘

نفیس نے تھوڑا تلخی دکھائی الفاظوں میں مگر فریال سہمت نہیں تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page