Gaji Khan–76– گاجی خان قسط نمبر

گاجی خان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  یہ داستان صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹرمحنت مزدوری کرکے لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ یہ  کہانی بھی  آگے خونی اور سیکسی ہے تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گاجی خان قسط نمبر -76

بالکل پیارا نام رکھا ہے آپ کا جس نے بھی رکھا ہے۔ شوکت۔۔۔۔ لو آ گیا گھر ، امی انتظار کر رہی ہوگی میرا اور دیکھنا اب وہ یہ ہی کہے گی کہ کتنی دیر کر دی۔۔۔ چاہے جتنی مرضی جلدی آجاؤں مگر وہ ہمیشہیہ ہی کہتی ہے کہ اتنی دیر کہاں لگا دی

یہ سب کہتے ہوئے منتظر اور شیرا گھر تک پہنچ گئے اور جیسے ہی منتظر نے دروازہ کھولا تو  ماہیما  دروازے کے پاس ہی تھی اور منتظر کو دیکھتے ہی بول پڑی۔

اتنی دیر کہاں کر دی  ؟

کہاں رک گئے تھے ؟ اور پتے (چارا ) کہاں چھوڑ آئے  ؟

ماہیما سے یہ سنتے ہی منتظر زور زور سے ہنسنے لگا۔

اور ماہیما  حیران  کُن  نظروں  سے اسے   دیکھنے لگی تو منتظر کے پیچھے پیچھے اندر شیرا بھی ہنسنے لگ گیا مگر کسی طرح اس نے اپنی ہنسی کو روکا مگر منتظر تو ہنسے جا رہا تھا۔ وہیں شیرا کو دیکھ کر ماہیما نے جلدی سے گلے میں ڈالی دوپٹہ سر پر لے لی اور اپنا چہرہ چھپانے کے انداز سے شیرا سے سوال کیا۔

کون ہیں آپ ؟ اور یہاں کیا کر رہے ہیں ؟

شیرا نے سر پر اٹھائے چارے کو ایک طرف رکھا اور اپنے ہاتھ اور کپڑے  جاڑنے لگا۔۔۔ منتظر نے ہی اپنی امی کو جواب دیتے ہوئے شیرا کا تعارف کروایا۔

یہ ہی وہ بھائی جان ہیں کل جن کی میں بات کر رہا تھا۔۔۔ ان کا نام شوکت ہے ، کل یہ باہر سے ہی لوٹ گئے تھے مگر آج میں انہیں اپنے ساتھ گھر لے آیا

ماہیما نے منتظر کی بات سن کر سلام کیا اور ایک نظر شیرا کو سر سے پاؤں تک دیکھا پھر منتظر کے کان پکڑ لیے۔

اِس طرح مہمانوں کو گھر لایا جاتا ہے ؟ چارہ ان سے اٹھوا  لایا، ایسے ہوتی ہے مہمان نوازی ؟ تمہیں ذرا سی شرم نہیں آتی ؟

شیرا نے آگے بڑھ کر منتظر کو بچانے کی کوشش میں ماہیما کا ہاتھ منتظر کے کان سے جدا کرنے کے لیے غلطی سے ماہیما کا ہاتھ ہی پکڑ لیا۔۔۔ یہ دو پل میں ہی ہو گیا جس پر شیرا نے تو کوئی غور نہ کیا مگر ماہیما نے اپنا ہاتھ ایسے پیچھے کھینچا جیسے کیڑے نے کاٹ لیا ہو۔

اس میں اس کی غلطی نہیں ہے، آپ اسے کچھ نہ کہیں۔۔۔ وہ تو میں نے ہی ضد کرکے اس سے بوجھ لے لیا۔ ابھییہ چھوٹا ہے ناں اور بوجھ کچھ زیادہ ہی اٹھا رکھا تھا اس نے۔ اِس لیے مجھ سے رہا نہیں گیا

ماہیما شیرا کی بات بھی سن رہی تھی اور اپنا ہاتھ بھی ایسے مل رہی تھی جیسے سچ میں کیڑے نے کاٹا ہو مگر شیرا نے تو ایک نظر بھی اسے نہ دیکھا جس پر وہ تھوڑی مطمئن ہوگئی۔

معاف کیجیے ہماری وجہ سے آپ کو تکلیف اٹھانی پڑی۔۔۔ میں تو اسے کہتی بھی ہوں کہ یہ سب میں خود کر لونگی مگر یہ ضد کرتا ہے کہ کھیتوں میںیہ ہی جائیگا۔۔۔ گھر میں اور کوئی ہے بھی نہیں جس کو کہہ سکوں ورنہ مجھے بھی اچھا نہیں لگتا اس کا اتنی سی عمر میںیہ سب کرنا۔

ماہیما نے منتظر کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا تو شیرا نے ایک نظر  ماہیما کے چہرے کو دیکھا جہاں زمانے بھر کی ناگواری تھی۔ ماہیما کی عمر شازیہ کی جتنی ہی تھی اور خوبصورتی میں وہ کسی بھی طرح کم نہ تھی۔۔۔ گورا رنگ آنکھیں  بھورے اور کالے سیاہ لمبے بال جو چہرے کے دونوں طرف کنڈل بنائے تھے۔ محنت کاشت ہونے کی وجہ سے بدن بھی کسا ہوا تھا اور سینہ ایک دم تنا ہوا۔

ابو کہتے ہیں ناں کہ ان کی غیر حاضِری میں گھر کا مرد میں ہوں تو پھر گھر کے باہر سارے کام میں نے ہی تو کرنے ہیں۔۔۔ آپ ہی بتائیے بھائی جان ، گھر کے باہر کے کام گھر کے مرد ہی کرتے ہیں کہ نہیں ؟ یہ کوئی اچھا لگتا ہے کہ میرے ہوتے میری امی کھیتوں میں خود جائے چارا لانے

منتظر نے ماہیما کی بات کے جواب میں جب یہ کہا تو ماہیما کے چہرے پر مسکان آہی گئی اور منتظر کے بالوں کو الجھا کر وہ منتظر کو شیرا کو بٹھانے کو کہہ کر ایک طرف بنے  چولہے کی طرف چلی گئی جہاں رسوئی کا باقی سامان بھی پڑا تھا۔

آپ یہاں بیٹھیے بھائی جان ، امی تو ایسے ہی فکر کرتی رہتی ہے

شیرا نے دونوں ماں بیٹے کے اکیلے پن اور زندگی کے مشکل حالتوں کا کچھ کچھ اندازہ تو سمجھ ہی لیا تھا ساتھ ہییہ بھی سمجھ آگیا کہ کیوں کل وہ لڑکے ماہیما کے بارے میںباتیں کر رہے تھے۔۔۔ وہ تھی ہی اتنی خوبصورت کہ کسی کا بھی دل ڈول جائے۔۔۔ مگر اس کی باتوں سے صاف ظاہر تھا کہ وہ ایک نیک دِل اور باعزت رہنے والی عورت ہے۔ باتیں بنانے والے تو کسی کے بارے میں بھی باتیں بنا ہی لیتے ہیں بنا حقیقت جانے۔

ماہیما جلدی سے دونوں کے لیے پانی میں شکر گھول کے لے آئی تب تک شیرا اور منتظر چارپائی ڈال کر بیٹھ گئے تھے۔

اس کی باتیں تو چلتی ہی رہینگی آپ پہلے یہ شربت پی لیجیے ، ویسے آپ رہتے کہاں ہیں ؟ پہلے کبھی آپ کو دیکھا نہیں. ’

ماہیما نے شیرا سے سوال کیا تو شیرا نے اس کے ہاتھ سے شربت والا  گلاس  لیتے ہوئے جواب دیا۔

جی بہت بہت شکریہ ، میں لاہور میں رہتا تھا ، جی مطلب رہتا ہوں، کچھ ہی روز پہلے یہاں آیا ہوں۔ چچا جان نے بتایا تھا کہ اِس طرف ایک نہر ہے تو کل وہ ہی دیکھنے نکلا تھا کہ منتظر سے ملاقات ہوگئی۔ نہر تو کل دیکھ نہیں پایا اسی لیے آج آیا تھا مگر لگتا نہیں کہ آج بھی دیکھ پاؤنگا

منتظر کی طرف دیکھ کر شیرا نے جواب دیا تو منتظر بھی معصومیت سے مسکرا دیا۔

نہر کا کیا ہے بھائی جان ، وہ تو وہیں رہیگی۔۔۔ آپ کل پھر آ جانا میں خود دکھا لاؤنگا آپ کو۔۔۔ آپ پہلے مجھے لاہور کے بارے میں بتائیے ، میں نے سنا ہے کہ لاہور بہت بڑا شہر ہے۔ کیایہ سچ ہے کہ لاہور سے خوبصورت شہر پوری دُنیا میں نہیں ہے ؟ ابو نے کہا تھا کہ وہ مجھے لاہور دکھا کر لائے گی مگر وہ تو خود ہی باہر رہتے ہیں۔

لاہور میں تو بڑی بڑی موٹر  گاڑیاں چلتی ہونگی ناں جیسی صاحب جی کی حویلی میں ہے ؟

منتظر کی لاہور کے بارے میں توجہ اور اس کے سوال سن کر شیرا کے چہرے پر مسکان تھی اور وہ ہاں میں سر ہلا رہا تھا۔

ہاں ہاں ، لاہور میں بڑی بڑی موٹر گاڑیاں ہیں اور بہت بڑی بڑی حویلیاں بھی اور بھی بہت کچھ ہے وہاں جو پورے پاکستان میں شاید ہی کہیں اور ہو۔۔۔ مگر جو سکون یہاں ہے ناں ، وہ لاہور میں بھی نہیں ہے۔۔۔ جب تم بڑے ہوجاؤگے تب لاہور دیکھ آنا خود ہی جا کر۔ ابھی بس تم اپنی امی کا دھیان رکھو ، آخر تم ہی تو گھر کے مرد ہو

شیرا کی آخری بات سن کر منتظر  اترایا تو ماہیما کی ہنسی چھوٹ گئی مگر جلدی سے اس نے خود کو روکا۔

آپ مجھ پر ہنس رہی ہیں ناں امی؟ میں آپ سے بات نہیں کرونگا

منتظر نے ماہیما سے ناراض ہوتے ہوئے کہا مگر ماہیما نے بڑے پیار سے اسے گلے لگا لیا۔

میں تم پر کیوں ہنس رہی ہوں ؟ میں تو اِس بات سے ہنسی کے تمہارے بڑے ہونے میں ابھی وقت ہے ، تب تک تم لاہور کے ارادے بھول ہی جاؤ جیسا کہ اِنہوں نے کہا۔ ویسے آپ یہاں کن کے گھر مہمان ہیں ؟ مطلب آپ کے چچا جان کون ہیں ؟

ماہیما نے شیرا سے سوال پوچھ ہی لیا تو شیرا نے بالی کا ہی نام لیا۔

جی ، میرے چچا جان کا نام بالی ہے اور وہ حویلی میں ملازم ہیں صاحب جی کے یہاں

ماہیما کو بالییا کسی اور کے بارے میں پتہ نہیں تھا کیونکہ وہ زیادہ باہر کہیں آتی جاتی نہیں تھی اور نہ اس کے گھر میں کوئی اور بڑا موجود تھا جو اسے یہ سب بتائے۔۔۔ ہاں حویلی کے حکمرانوں کے بارے میں ضرور سنا تھا اس نے۔

اُوں ، ، پھر تو وہ روز ملتے ہونگے بڑی بیگم صاحبہ کو ؟ سنا ہے وہ بڑی سخت اور اصول پسند ہیں اور سب ان کو بہت مانتے ہیں۔ یہ ساری ان کی ہی جاگیر ہے۔۔۔ کیا تم نے بھی دیکھا ہے کبھی انہیں ؟

جی ، دیکھا ہے ایک بار ، ویسے آپ کا کیا ماننا ہے ؟ مطلب اب تو پاکستان ایک ملک بن چکا ہے۔ ایسے میںیہ سب جاگیردار ہونا کیا سہی ہے ؟ کیا اب سب سرکار کے ہاتھوں میں نہیں ہونا چاہیے۔۔۔ لوگوں کی مشکلات کا حل اب سرکار کی  زمےداری  ہے ناں۔۔۔ ہمارے لاہور میں تو سب سرکار ہی دیکھتی ہے

شیرا نے ماہیما سے جو سوال کیا تھا وہ عام لوگوں کی سوچ جاننے کے لیے تھا مگر ماہیما کو تو ان سب باتوں کا کوئی خاص علم نہ تھا۔

سرکار کا تو مجھے پتہ نہیں مگر منتظر کے ابو کہتے ہیں کہ ہم غریبوں کا کوئی سہارا اگر ہے تو وہ صاحب جی اور ان کا خاندان ہے۔۔۔ ان سے بہت تعریفیں سنی ہیں میں نے صاحب جی کی اور بڑی بیگم  کی۔ ہمارے گاؤں والے بھی سب ان کی تعریفیں کرتے ہیں۔۔۔ مگر کمی تو ہر انسان میں کوئی نہ کوئی ہوتی ہی ہے۔۔۔ وہ خود تو ہر جگہ نہیں دیکھ سکتے اِس لیے اپنے  نمایندے بٹھا رکھے ہیں جو اپنی ہی حکومت چلاتے ہیں لوگوں پر

ماہیما کی باتوں میں جو  ناراضگی  نظر آئی اسی پر شیرا نے سوال پوچھ ہی لیا۔

مثلاً آپ کو شکایت ہے ان کے کسی نمایندے سے ؟؟؟ کیا میں جان سکتا  ہوں آپ کس کی بات کر رہی ہیں ؟

ماہیما نے تو جواب نہ دیا جیسے اسے ڈر ہو کہ شکایت کرنے پر اس کا ہی نقصان ہوگا اور وہ کسی مسئلے میں نہیں پڑنا چاہتی تھی مگر معصوم بچے کہاں جانتے ہیں ان باتوں کو اِس لیے منتظر ہی بول پڑا۔

میں بتاتا ہوں بھائی جان امی کس کی بات کر رہی ہیں۔۔۔ وہ چوہدری صاحب ہے ناں ، وہ ہی اِس صاحب جی کے نمایندے ہیںیہاں پر۔۔۔ سب ڈرتے ہیں ان سے اور وہ کسی کو  بخشتے بھی نہیں ہیں۔۔۔ ان کا بیٹا تو ان سے بھی بڑا ضدی ہے

منتظر جب یہ سب کہنے لگا تو  ماہیما نے اسے چُپ کروا دیا۔۔۔ کل چوہدری کے بیٹے سے تو ملاقات ہو ہی چکی تھی شیرا کی اِس لیے اسے سمجھ میں آگیا۔

منتظر ” تمہیں کتنی بار کہا ہے کہ

تم ان سب سے دور رہا کرو۔۔۔ اسے کچھ پتہ نہیں ہے اِس لیے ایسے ہی بول رہا ہے۔۔۔ آپ کو دیر تو نہیں ہو رہی ؟

ماہیما نے بات ختم کرتے ہوئے یہ سوال کیا جو اشارہ ہی تھا کہ شیرا کو اب چلے جانا چاہیے اور وہ سمجھ بھی گیا۔

آرے ہاں، شکریہ بھابی جان، آپ کی اِس مہمان نوازی کے لیے۔۔۔ اچھا دوست ، اب مجھے اِجازَت دو ، پھر کسی دن آیا تو ضرور ملوں گا۔ اب تو وقت ہو گیا واپس جانے کا۔ اپنی امی کا خیال رکھنا۔۔۔۔

شیرا نے منتظر اور ماہیما دونوں کو الوداع کہا اور نکل گیا۔۔۔ منتظر نے اسے پھر سے آنے کو کہا جس پر شیرا سر ہلاتا ہوا چلا گیا۔۔۔ مگر ماہیما اسے جاتا دیکھ کر کچھ دیر اس کے بارے میں سوچتی رہی۔

کیا ہوا امی جان ؟ کیا سوچ رہی ہیں آپ ؟

کچھ نہیں ، تمہارے دوست کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ کسی بڑے گھرانے کا لگتا ہے۔۔۔ چہرے پر نور اور اس کے قدم کی چال کچھ الگ ہے۔۔۔ لگ تو ایسے ہی رہا تھا۔

اور تم نا اپنا منہ کم ہی کھولا کرو۔ پتہ ہے ناں چوہدری صاحب کیسے آدمی ہیں۔۔۔ کہیں انہیں پتہ چل گیا کہ ہم نے ان کی شکایت کی ہے تو پتہ نہیں ہمارے ساتھ کیا سلوک کرینگے

امی آپ بھی ناں ، ، ، آرے آپ نہیں جانتی کہ شوکت نے کاشف کو کیسے دھول چٹائی تھی۔۔۔ وہ تو بھاگ گیا ورنہ اس کی اور اچھے سے پٹائی ہوتی۔ بڑا تنگ کرتا ہے ناں سب کو

ماہیما کے تو ہوش ہی اُڑ گئے منتظر کے منہ سے یہ بات سن کر۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page