Keeper of the house-02-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔

گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے  اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی  غریبی کی وجہ سے ٹکرا  دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 02

جی ہاں یہ چھوٹی چاچی تھی جو غصے سے دیکھ رہی تھی۔ نفرت تو مجھ سے نہیں تھی پر مجھ سے پیار بھی نہیں تھا۔۔۔انہیں لگتا ہے میری منحوسیت ان کی بیٹا بیٹیوں کو بھی لگ جائے گی اب کیوں انہیں ایسا لگتا ہے یہ تو مجھے بھی نہیں پتہ ہے پر  یہ توآگے  ہی پتہ لگ جائے گا لیکن اس میں بھی بڑی چاچی کا ہاتھ ہے اتنا مجھے محسوس ہوتا تھا کیونکہ چھوٹی چاچی بڑی چاچی کی بہن جو  ہیں۔

  میں نیچے آ کر۔۔۔۔”چلے دادا جی۔”

دادا جی:-

 ہاں بیٹا چلو اور ہم ان کی گھوڑے پر سوار ہو جاتے ہیں اور نکل جاتے ہیں سیر پر۔

 پہلی بار دادا جی کے ساتھ جا رہا تھا ان کے سر پر کیسری رنگ کی پگڑی تھی اور پیٹ پر دو نالی بندوق ٹنگی ہوئی تھی جو ان کو دیکھنے میں الگ  ہی سٹائل بنا رہی تھی۔

ایسا نہیں ہے کہ کار نہیں ہے تین کار اور بائیک سب ہیں پر دادا جی تو ٹھہرے راجپوت جن کا ماننا تھا کہ باقی یہ سب بچوں کی سواری ہیں۔ راجپوت یا تو گھوڑے پہ یا شیر پہ سواری کرتے ہیں شیر تو مجھے بٹھانے سے رہا  تو گھوڑی ہی ٹھیک ہے۔

 راحیل:-

دادا جی ہم کہاں جارہے ہیں؟

 دادا جی:-

 بیٹا ایک پنچایت ہے ہم وہاں جا رہے ہیں ہم آپ کو اس لیے ساتھ لے کے جا رہے ہیں تاکہ آپ بھی کچھ سیکھیں کہ اصلی سردار کا فرض کیا ہوتا ہے اور وہ ظلم کے خلاف کیسے کھڑا ہوتا ہے،

راحیل بیٹا ہمیشہ ایک بات کا دھیان رکھنا ظلم ہوتے مت دیکھنا بڑوں کی عزت کرنا اور کم ذات والے لوگوں کی حفاظت کرنا کبھی کسی بےقصور پر ظلم مت کرنا ایسے ہی کئی باتیں راحیل کو بتاتے ہیں۔

راحیل:-

دادا جی  ظلم کیا ہوتا ہے اور اس سے کیوں روکنا چاہیے اور یہ سردار کیا ہوتا ہے ؟

 دادا جی:

 بیٹا اصل سردار وہ ہوتا ہے جو کسی کا برا نہ ہونے دے اپنی آنکھوں کے سامنے کسی بھوکے کو بھوکا نہ رہنے دے ہمیشہ اپنا فرض پورا کرے۔   برے کاموں کا خاتمہ کرے آپ کو ابھی بہت سیکھنا ہے آپ ہی تو اس پریوار کے بڑوں کی عزت بڑھاؤ گے ان کا مان بڑھاؤ گے یہ کہہ کر دادا جی سوچ میں پڑ جاتے ہیں۔

نوٹ:-راحیل ہمیشہ حویلی میں جو بیٹھک ہوتی تھی وہاں موجود رہتا ہے تو اسے کچھ کچھ پتہ ہے بیٹھک کے بارے میں۔

 (راحیل دل میں بولتا جا رہا تھا ظلم کا خاتمہ کرنا ہے اور مظلوم کو عزت دینی ہے رعایا کی حفاظت کرنی ہے

یہ باتیں راحیل کے دماغ میں بھونچال لا رہی تھی ۔)

 راحیل:

میری سوچ چمک رہی تھی جیسے جیسے میں سوچ رہا تھا۔مجھ پر دادا جی کی باتوں کا بہت گہرا اثر ہو رہا تھا۔

ایسے ہی دونوں بات کرتے کرتے پہنچ گئے جام نگر کی پنچایت میں جو کہ ان کے شہر سے دس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے گھوڑے کی آواز آتے ہی سب کے سب کھڑے ہو گئے سرپنچ بھی۔۔۔ کیونکہ سب کو پتہ تھا کہ کون آیا ہے خوف جو تھا  رانا اشفاق  کا۔

 تبھی میں نے دیکھا کہ ایک عورت بھاگتی ہوئی آئی اور دادا جی کے پاؤں میں گر گئی اور دادا جی نے پاؤں پیچھے کیے اور کہا اٹھو۔ عورت ذات پاؤں میں گرنے کے لیے نہیں ہوتی ہے تیری ذات عزت کے قابل ہے۔

عورت روتی ہوئی بولتی ہے رانا صاحب میری بچی لٹ گئی یہ رانا خیام کے یہاں میرے بیمار ہونے کی وجہ سے کام کرنے گئی تھی اور اس کی عزت اس کے بیٹے رانا صیام نے لوٹ لی۔

اب میں کیا کروں غریب کے پاس عزت ہی ہوتی ہے وہ بھی نہیں رہی ہے۔

 میں نے دیکھا دادا جی کی آنکھیں غصّے سے لال ہو رہی تھیں اور ان کے ہاتھ کی مٹھیاں کس رہی تھی۔ تبھی دادا جی گرجے رانا خیام۔۔۔۔

 ان کی گرج شیر جیسی تھی میں نے دیکھا سرپنچ اور سب کانپ رہے تھے انہیں پتہ تھا کہ رانا صاحب عورت ذات پر ظلم برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

 دادا جی:-

رانا خیام اور رانا صیام تم نے بڑا گناہ کیا ہے تم دونوں کو سزا ملے گی تمہیں اس پنچایت کے چھپن گاؤں سے باہر نکالا جاتا ہے اور صیام تم ان کی بیٹی سے شادی کرو گے اور اگر مجھے پتہ لگا کہ اسے کچھ بھی ہوا یا دھوکہ یا دکھ دیا تو رانا خیام تمہارے خاندان کا نام مٹ جائے گا زمین سے۔ یہ میرا وعدہ ہے میں قسم کھاتا ہوں۔

 دادا جی کے الفاظ اور ان الفاظ کا مطلب سب جانتے تھے کیوں کہ ان کے کہنے اور کرنے میں کوئی فرق نہیں تھا انہوں نے پہلے ہی قسم کھا کر چھپن گاؤں کے ڈاکوؤں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا اس وقت خون کی ندیاں بہہ گئی تھی پولیس بھی ان کے گاؤں میں ڈرتی ہے کچھ غلط ہونے سے کیونکہ اگر وہ نکلے تو خون کی ندیاں بہنی ہے۔

 دادا جی بہت غصّہ ہورہے ہیں کیا ایسے ہی لوگوں کی حفاظت ہوتی ہے۔

 میں دل میں یہی سب سوچتا ہوا دادا جی کے ساتھ حویلی کے لیے نکل گیا تھا کیونکہ آج پہلی بار دادا جی کو میں نے ایسے دیکھا تھا وقت گزر گیا اور ہم گھر پہنچ گئے۔

 آج کے دن نے میرے دل میں ایک جگہ اک لاوا  دفن کر دیا تھا اب کب باہر نکلتا پتہ نہیں پر میری شروعات سوچوں کی ہوگئی تھی۔

شام کے پانچ بج گئے تھے جب گھر پہنچے۔

 دادا جی سبھی کو  ہال میں بلاتے ہیں اور کہتے ہیں جلد ہی راحیل کا داخلہ بھی شہر کے سکول میں کروا دیا جائے۔  وہ بھی اب شکیل اور سُنبل کے ساتھ سکول جائے گا پہلی جماعت گاؤں سے پاس کی اب آگے شہر میں پڑھے گا۔

شکیل اور سُنبل:-

دل میں بس یہی کسر رہ گئی تھی گاؤں میں پڑھ لیتا حرامی کہیں کا۔

  پروین اور مشتاق:-

بس یہی دن دیکھنا رہ گیا تھا حرام خور ہمارے پیسوں پر پڑھے گا دادا جی اسے یتیم خانے کیوں نہیں پھینک دیتے یا مر کیوں نہیں جاتا گر کر۔

 اروی:-

چلو اچھا ہے میری بیٹیوں سے دور رہے گا ورنہ اس کی منحوسیت نا  لگ جاتی میری بیٹیوں کو۔۔۔

 دادی:-

 اب ٹھیک ہے روز کی کچ کچ کچھ تو مٹے گی دوپہر تک گھر سے دور رہے گا۔

 مجھے پتہ ہے دادا جی کو چھوڑ کر سب خوش ہیں کہ ان سے آدھا دن تو دور رہوں گا میں۔

تاکہ انہیں شکل نہ دیکھنے کو ملے میری۔ اور میں رات کا کھانا کھا کر سونے چلا گیا اپنے کمرے میں۔ میرا کمرہ خوب بڑا ہے ڈبل بیڈ ساری سہولیات موجود ہے اور میں سوگیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 اب دیکھتے ہیں اگلے دن گھر کا رکھوالا کی زندگی میں کیا ہوتا ہے۔۔۔۔

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page