Keeper of the house-10-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔

گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے  اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی  غریبی کی وجہ سے ٹکرا  دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 10

خالد: بھائی غصے میں انسان جو قدم اٹھاتا ہے وہ شیطان کا ہوتا ہے  یا پھر وہ بہت برا انسان ہوتا ہے کیونکہ وہ اس  بارے میں نہیں سوچتا  ہے کہ بعد میں  کیا ہوگا اور کیا نہیں؟۔ ایک بار سوچو کیا یہ تم ہی ہو کیا تجھے کوئی پن کرے گا اور تو پن ہوجائے  گا، یا کوئی تیرے بارے میں کچھ بھی کہے تو کیا یہ  ثابت کرنا کہ تو وہ نہیں ہے بلکہ تو کچھ اور ہے ، کیا یہ ضروری ہے جب چپ رہنے سے بھی کام چل سکتا ہے ، کیونکہ اس طرح کی باتوں کا جواب نہیں دینا چاہئے بلکہ عمل سے ثابت کرنا چاہئے کہ تیرے بارے میں جو کہا جا تا  رہاہے اور جو کوئی بھی بول رہا ہے وہ خود شرمندہ  ہو اپنے کہے پر اور لوگ اُس کو خود کہیں گے کہ وہ  غلط بول رہا تھا۔جو انسان  ایسے لوگوں کو جوابدہی کرنے لگتا ہے وہ انجانے میں اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے اور اُس نے جو کرنا ہوتا ہے اُس سے بھی وہ رہ جاتا  ہے ۔ دوسری بات یہ کہ راحیل میرے بھائی تو جو اتنی دور اُستاد جی سے سیکھنے آیا ہے ۔ اور تجھے یہاں کچھ سال رہنا ہے اپنی پڑھائی پوری کرنی ہے ۔ اُستاد جی خود تجھے ٹرین کر رہے ہیں کہ تو آگے جا کہ ایک اچھا انسان بنے ، لوگوں کے کام آئے اُن کے دُکھ درد دور کرے ۔اب کی نہیں سوچ آگے کی سوچ ایک لڑکی نے کچھ کہہ دیا اور تیرا دماغ خراب ہونے لگ گیا ، پہلے سوچ میرے بھائی پھر قدم اٹھا۔

میرے دل و دماغ میں خالد کی کہیں باتیں کسی نشتر  کی طرح گھس گئی جس نے درد کے ساتھ ساتھ سوچنے پر بھی  مجبور کر دیا،لیکن میرا  دماغ ابھی بھی گرم تھا میں نے آس پاس دیکھا تو صرف اٹھارہ سال سے کم عمر والے ہی بچے آس پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر میرے ذہن فوراً سے ایک بات آئی جو کہ اب تک کی مجھے خالد نے معلومات دی تھی یہاں کے بارے میں ،میرے ہونٹوں پر ایک زہریلی مسکراہٹ دوڑگئی  اورمیں کھڑا ہو گیا اورمغرور میڈم کے ٹیبل کے سامنےجا کر کھڑا ہوکر زور سے بولا

 گڈمورننگ  سب ساتھیوں  مہربانی کر کے زرا دھیان دے کر  میری بات سُنیں ،کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ یہ جو تین  الگ سے کھانے کی لائنیں ہیں اور  ان پہ جو طالب علم بیٹھے ہیں مجھے شامل کر کے یہ سیٹس کس وجہ سے الگ ہیں کہ ان پر ہر ایک سٹوڈنٹ نہیں بیٹھ سکتا۔

میں نے پھر شازیہ کی طرف دیکھا اورکہا:  ہیلو میڈم آپ سے بھی پوچھ رہا ہوں ٹھونس بعد  میں لینا پہلے میری بات کا جواب دے دو۔ ہاں تو دوستوں کوئی بتائے گا ؟ (میں نے آخر میں پھر سے میس میں موجود تمام لڑکے اور لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا۔)

شازیہ:  تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے ایسے بولنے کی ؟

میں:او تیکی  مرچی وہی بتا رہا ہوں ۔ہاں تو کوئی بتائے گا ؟

دسویں جماعت کا ایک لڑکابولا: یہ سیٹ یا تو ایک سکالر کو یا پھر جو زیادہ ذہین ہو اور مقابلے کا امتحان  پاس کر کے آتاہے ، یا پھر کوئی جو بہت طاقت ور اور امیر ترین خاندان سے ہو انہیں ملتی ہے ۔

اس لڑکے کی بات نے سب کے سامنے میری بات کا جواب دے دیا۔ میں پھر مڑااور شازیہ کی طرف دیکھا اور کہا

میں: تو مس شازیہ آپ کی معلومات کے لیے یہ تین وجہیں ہیں جن میں سے ایک وجہ کی بنیاد پر میں یہاں بیٹھا ہوں۔

1  میں سکالر ہو سکتا ہوں

2  میں ذہین طالبہ علم ٹیسٹ پاس کر کے آیا ہوا ہوسکتا ہوں

3  یا پھر میں وہ طاقت ہوں جس کے پیچھےایک  بہت مضبوط اور طاقت ور خاندان یا شخص کا ہاتھ ہے ۔

 

میں نے پھرڈائریکٹ اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا:اگر پہلے دو آپشن کی وجہ سے میں یہاں ہوں تو تم ضرورمیرا  کچھ اکھاڑنے کی سوچ سکتی ہو، کیونکہ تم بھی بہت امیر خاندان  سے ہو ۔اور اگر میں کسی طاقتورخاندان کے بل بوتے پر یہاں آیا ہوں اور ان سیٹوں پر بیٹھ رہا ہوں تو تم بہت اچھی طرح سے  جانتی ہوگی  کہ تم میرا کچھ بھی نہیں اُکھاڑ سکتیں، کیونکہ تم اتنے طاقتور خاندان سے ہوتی تو یہاں نہیں ان الگ سیٹوں پر بیٹھتیں جن پر میں بیٹھا ہوں۔ تو میڈم صاحبہ اگلی دفعہ کچھ اُلٹا سیدھا بولنے  یا میرا کچھ اُکھاڑنے سے پہلے بہت اچھی طرح سوچ لینا کہ میں جواب میں تمہارا کیا کیا اُکھاڑسکتا ہوں۔

میں جب بول رہا تھا  تو چاروں طرف خاموشی چاہ گئی تھی سب مجھے دیکھ اور سُن رہے تھے اور میں صرف شازیہ کی انکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ رہا تھا۔

میں تھوڑی سی خاموشی کے بعد  پھرسے اُس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بولا

 اپ بہت خوبصورت لڑکی ہو لیکن عقل  کے بغیر،  ہمیشہ یاد رکھنا مس شازیہ ہرسیرایک سواسیر  ہوتا ہے۔

اتنا کہہ کر میں واپس اپنی سیٹ پر آکر لنچ کرنے  بیٹھ گیا۔

خالد:  بھائی تو ہے کیاچیز؟، جب غصے میں تھا تو تمہارا ایک الگ ہی انداز نظر آرہاتھا۔  اور اب اُس سے بلکل الگ نظرآرہے ہو جو تھوڑی دیر پہلے تھے۔ دیکھو سب لوگ  کیسے تمہیں دیکھ رہے ہیں  بھائی۔

میں:- تو زیادہ دماغ مت کپھااور  چلو  کلاس میں چلتے ہیں۔

پھر ہم وہاں سے اُٹھ کر اپنی کلاس کی طرف چلے گئے۔

ہمارے جانے کے بعد شازیہ کو بہت بے عزتی محسوس ہو رہی تھی ساتھ ہی اُس کی پھٹی ہوئی بھی تھی کیونکہ اسے سکول کے رولز کا سب پتہ تھا۔اور  اسے یہ بھی معلوم تھا کہ میں نے جو کچھ کہا ہے وہ بالکل صحیح ہے۔

شازیہ کی دوست:  میں نے کہا تھا نا کل بھی تجھےکہ  کسی پر فقرے نہیں کسنا چاہئے اور نہ ہی  کسی کا مزاق اڑاتے ہیں لیکن تو نے آج بھی وہی کیا ،اور تجھے ملا کیا سوائے خود کی بے عزتی کے۔اُس کی بات صحیح تھی دیکھ وہ اچھا لڑکا ہے اس لیے اس نے کل کچھ نہیں کہالیکن آج پھر تو نے اسے بےعزت کیا، تووہ ہر وقت تو چپ رہ کر لحاظ نہیں کر سکتاکچھ نہ کچھ تواُسے کہنا تھا سو اُس نے بھی کہہ دیا۔اور سیدھی بات کہ  وہ یہاں پر پڑھ رہا ہے تو اس کا  مطلب ہے کہ وہ سپیشل ہے۔

شازیہ: اچھا کومل تو کیا میں نہیں ہوں سپیشل؟

 کومل:  میں نے ایسا کب کہا؟ یار تو زیادہ سوچ مت بس الجھ مت کسی سے ہم یہاں پڑھنے آئے ہیں۔

شازیہ :  اچھا، خیر الجھ  تو چکی ہوں اور اب اُسے بھگتنا بھی پڑے گا دیکھ لینا۔

ادھر ہم دو بجے تک سکول میں پڑھتے رہےاور اس کے بعد جیسے ہی چھٹی ہوئی ہم ہاسٹل کے لیئےنکل گئے، خالد جلدی جلدی چل رہا تھا۔

میں:رک جا کمینے تجھے کتے کاٹیں سالے دشمن ہے تو میرا دشمن۔

خالد: جب لیٹ پہنچے گا نا تو نکالنا اٹھک بیٹھک اور پھر سوچنا دشمن ہوں کہ دوست ہوں ، ہاہاہاہا

میں: تو ہنس مت نہیں تو آج میں تیرے دانت توڑ دوں گا۔یہ کہہ کر  ہم دونوں بھاگنے لگے کبھی رکتے تو کبھی بھاگتے اس کے باوجود ہم پندرہ منٹ لیٹ ہو گئے۔

 گیٹ پر اُستاد جی خود بیٹھ کر سٹوڈنٹس کو چیک کر رہے تھے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page