Keeper of the house-111-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 111

میں ۔۔۔لیکن آج تم غلط جگہ پر پنگا لے لیا ہے ۔ حقیقت جانے بغیر

کال اٹینڈ کرنے کے بعد ہیلو

دوسری طرف سے ۔۔۔ تم  وہاں کیا کرنے گئے ہو؟، تم تحقیقات کرنے گئے ہو یا دھمکیاں  دینے اور تمہارے  خلاف شکایت آئی ہے، وزیراعلیٰ خود ذاتی طور پر اس میں انوال ہو رہے ہیں۔۔ سب بچے تمہاری ان دھمکیوں کے گواہ  ہیں۔  احمق، یہ سب طالب علم ہیں، اب یہ نیوز میڈیا اور پھر یہ ریاست کا وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ، سب تمہارے پیچھے پڑجائیں گے ۔ اگر تم نے ابھی معافی نہیں مانگی تو زندگی بھر معطل رہو گے۔ اور بعد میں یہ لوگ تمہیں زندہ گاڑ دیں گے۔

شاہد بس خاموش رہا اور خالد کی طرف دیکھتا رہا اور خالد غصے سے اسے دیکھتا رہا۔۔ اور کال ختم ہو گئی۔

خالد شاہد کے کان میں بولا۔۔۔ بھروسہ رکھو، میں تمہیں جیل نہیں بھیجوں گا بلکہ تمہیں دنیا سے اٹھادوں گا۔

میں ۔۔۔بھائی ٹھنڈے  ہو جاؤ میں دیکھتا ہوں ۔۔سر اگر آپ ایماندار ہیں تو ایمانداری سے اپنا فرض ادا کریں اور الجھنے سے پہلے تھوڑا سوچ لیں میرا نام راحیل  ہے اور میں خود ایک طاقت ور خاندان سےہوں۔۔ اس نے  ایک کال کی اور تمہاری یہ حالت ہے، سوچو پھر اگر میں نے کال کی ہوتی تو تمہارا  کیا ہوتا، اب گھر میں اپنے گھر والوں کے ساتھ آرام سے زندگی گزارو۔ اور خود کو پرسکون رکھنا سیکھو، اگر زندگی رہی تو پھر ملیں  گے۔

شازیہ بس ہکا بکا رہ گئی، وہ  سوچ رہی  تھی کہ یہ  کیا ہوا ؟۔لیکن وہ صرف اتنا جانتی تھی کہ خالد نسرین  کا بھائی ہے اس لیے اس نے کچھ کیا ہوگا، اور کومل نے بھی اپنے والد کو بھی فون کر کے سب کچھ بتایاہوگا  اور اس نے بھی پولیس کی ناک میں دم کر دیاہوگا۔کہ  اس کیس کو حل کریں۔ جاوید اور آفتاب  کے والدین  بھی ایسا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔ لیکن کوئی ثبوت نہیں ملا، پارٹی دونوں طرف اختیارات والی تھی۔

 کومل کے والد کاشف  نے بھی دارلحکومت  میں آفتاب  اور جاوید کے والد سے ذاتی طور پر ملاقات کی اور اس کیس  کا نتیجہ یہ نکلا کہ 5 دن بعد کیس مکمل طور پر ختم ہوتا نظر آ رہا تھا، صرف انکوائری چل رہی تھی۔

دس دن کے بعد اتوار کو  خالد گھر۔۔کنول سمیت ہم سب بیٹھےتھے اور مجھے ڈانٹ پڑ رہی تھی، اور میرا سرنیچے جھکا ہوا تھا، انکل اور آنٹی میرے سامنے بیٹھے تھے اور میں نیچے کان پکڑے بیٹھا تھا۔

کومل۔۔۔ ہاں آنٹی ۔۔اور ڈانٹوں ان کو یہ میری بات بھی نہیں سنتے ہیں ، اگر میں کچھ کہوں تو مجھے بھی ڈانٹ دیتے ہیں،  اور تو اور  میری ایک بات بھی نہیں سنتے۔ انکل ، انکل ۔۔یہ بھوت خالد بھی مجھے پریشان کرتا ہے۔ مجھے چڑیل  کہہ کر پریشان کرتا رہتا ہے ۔۔اس کو بھی ڈانٹیں۔

خالد۔۔۔ مم ۔۔میں۔۔ میرا نام کیوں۔۔میں تمہیں کہاں کچھ کہتا ہوں ۔۔ میری ماں

پھر کیا تھا، ہم دونوں کو ڈانٹ پڑرہی تھی ،  اور ہم کان پکڑ کر  سن رہے تھے، پھر اس کے بعد ہم نے کھانا کھایا تو  سب ہنس رہے تھے۔

رات کے 10 بجے

میں۔۔۔وقت ہوگیا ہے اس بدلے کو انجام تک پہنچانے کا۔

کومل۔۔۔ کیا۔۔ کیا۔۔ کونسا  بدلہ؟

میں۔۔۔ تم  بس گود میں  سر رکھ کر لیٹی رہا کرو۔۔ کتنی بار کہا ہے تم پنگھوں  سے دور رہو لیکن تم نہیں سنتی ہو

خالد۔۔۔ یہ چڑیل صبح سے  تم سے چمٹی ہوئی ہے لیکن اس کا دل تیرے سے نہیں بھرتا۔

کومل ۔۔۔ دیکھ تو پنگا مت لے ، ورنہ میں جا کر انکل  اور آنٹی کو بتا دوں گی اور پھر مارکھاتے رہنا، اچھی طرح سمجھ لے ۔۔ اتنی باتیں سن کر بھی تجھے  سمجھ نہیں آئی۔۔بڑاآیا مجھے کچھ کہنے والا

خالد۔۔۔ہاہاہاہاہاہاہا۔۔ میں تو  اپنی بہن کے ساتھ مذاق کر رہا تھا

ہم سب ہنس پڑے

میں۔۔۔ اب وقت آگیا ہے کہ “انصاف اور گھر کا رکھوالا” کے  پیغام کی ویڈیو تمام نیوز ایجنسیوں کو بھیجنے کا۔

خالد ۔۔۔ ٹھیک ہے، اس بار ویڈیوایک خاص جگہ  سے اپ لوڈ کی جائے گی۔۔ وہ ایک  پروفیشنل  ہے، میں نے پاپا کے کہنے کے بعد اس سے بات کی ہے۔

پھر ہم چاروں باتیں کرتے کرتے سو گئے۔

دو دن کے بعد تمام نیوز چینلز پر وہی خبر تھی جو ٹرینڈنگ میں پہلے نمبر پر تھی۔

“انصاف اور گھر کا رکھوالا” کون ہے-؟؟

رپورٹر۔۔۔ کیا ان دونوں نے بھی کچھ کیا ہے، اسی لیے ٹائیگر نے انہیں سزا دی ہے یا ٹ”انصاف اور گھر کا رکھوالا” نامی یہ شخص جنونی ہے جو کچھ کھلم کھلا  یہ سب کچھ کر رہا ہے۔۔اور  اتنی بھیانک سزا؟

دوسرا نیوز چینل۔۔۔ ان کے ساتھ اتنا ظلم کیا گیا، اتنے لوگوں نے ان کے ساتھ پیچھے سے زبردستی کی ہے ، کیا “انصاف اور گھر کا رکھوالا” کو ان کو اس  طرح سزا دینا صحیح  ہے۔۔ کیا یہ لوگ واقعی مجرم ہیں، آخر انہوں نے ایسا کیا کیا ہے کہ “انصاف اور گھر کا رکھوالا” نے ان کو سزا دی اوران کا  قصور نہیں بتایا۔۔ اور اتنی بھیانک سزا دے دی۔

لڑکیوں کے جواب آرہے ہیں، “انصاف اور گھر کا رکھوالا” نے جو بھی کیا وہ صحیح کیا۔۔ اس نے کمینوں کے ساتھ جو کیا وہ ٹھیک تھا۔۔انہیں بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کسی کی عزت سے کھیلنا کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے۔

یہ سب ٹرینڈ بن گیا، ملک کے ہر نیوز چینل پر، ہر اخبار میں ان دونوں کی تصویریں تفصیلات کے ساتھ شائع ہوئیں اور سب کچھ بتایا جا رہا تھا کہ کتنے لوگوں نے گینگ سیکس کیا؟

میں دل میں۔۔۔ ہا ہا ہا۔۔ میں نے تم سے کہا تھا کہ تم دیکھو گے کہ زندگی کتنی تکلیف دیتی ہے، جب بھی تم کسی کو اپنے قریب پاؤ گے تو تمہیں یوں لگے گا کہ وہ تمہیں گانڈو سمجھ  رہا ہے جو تمہاری گانڈ مارنا چاہتا ہے۔ ۔ ہا ہا ہاہاہاہاہا۔۔ یہ تمہاری سزا ہے، اور ابھی تو یہ شروعات ہے۔ تمہاری باری بعد میں جہنم میں آئے گی، پہلے میں تمہیں درد دوں گا، دکھاؤں گا۔ ظلم کرنے والوں کے لیے ان کی زندگی جہنم بنادوں گا۔

کرن اور روشنی بہت پریشان تھی،  کیونکہ وہ بھی جانتی تھی، کہ انہوں نے آفتاب  اور جاوید کو ان کے غلط کاموں میں سپورٹ کیا ہے،  وہ ڈر رہی تھیں، کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو جائے گا ، اسی لیئے  وہ 3 دن سے کمرے سے باہر نہیں نکلی۔

تو وہیں شازیہ نے بھی  یہ نیوز سنی تھی اور اسے “انصاف اور گھر کا رکھوالا” کے پہلے والے  واقعے کا بھی پتہ چل گیا تھا اب وہ سوچنے لگی  کہ کیا واقعی آفتاب اور جاوید نے کچھ برا کیا ہے؟

لیکن اس واقعے نے جاوید اور آفتاب  کے والدین کی پریشانیوں کو بڑھا دیا تھا، انہیں ہر طرف بدنامی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔  جاوید کے والد وزیر تھے، لوگ ان کا مذاق اڑا رہے تھے کہ وزیر ہونے کے باوجود وہ اپنے بیٹے کا کیس حل  نہیں کر سکے، تو پھر یہ کیسا منسٹر ہے عوام کو کہاں سے پروٹیکشن دے گا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page