Keeper of the house-119-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 119

دادا جی — بس اتنا ہی کہہ پایا تھا۔۔میں سمجھ  گیا تھا کی کچھ تو بہت غلط  ہوا ہے۔۔ اس لیے تم سب کو لیکرمیں یہاں منڈاوا ہماری پشتینی حویلی آگیا۔۔ تمہارے بابا  کا کچھ پتہ نہیں تھا۔۔ پھر کچھ دن بعد پتہ لگا کہ تمہارے بابا کی حویلی جلادی گئی ہے، اور اُس کی حفاظت کرنے والے تمام گارڈز اور ملازموں کو زندہ جلادیا گیاہے ۔۔ تمہارے پاپا کے سبھی وفادار ساتھی چپ گئے  کچھ مرگئے کچھ غائب ہیں جن کا آج تک پتہ  نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں ۔۔ اگلے ایک سال تک خون کی ندیاں  بہی۔۔ہزارو لوگ مارے گئے۔۔جس نے بھی دھوکہ دیا تھا وو کوئی اپنا تھا تمہارے بابا  کا کوئی بہت ہی خاص۔۔وہ  کوئی بھی ہو سکتاہے ، اور  اب تک وہ بہت پاور فل ہوگیا  ہوگا۔۔بہت پاور فل۔۔ لیکن اتنا کہہ سکتا ہوں کہ  اُس نے تیاریاں  بہت پہلے سے شروع کی ہوگی ، اور تمہارے پاپا کا پورا بھروسہ اُس پر تھا اس لیئے اُس نے موقع دیکھ کر اچانک اتنا بڑا حملا کردیا تھا۔

میں — اور میرے پاپا کا کیا ہوا

دادا جی — وہ  تمہیں  بعد میں بتا دیا جائے گا۔۔ ایک مہنے بعد تم اپنے اصل کی طرف جاؤگے اور بنا کسی کو بتائے ، اپنی تلاش تم وہیں سے کود کرو گے ، تمہارا داخلہ وہیں کے ایک کالج میں کرا دیا ہے۔۔وہیں پر تم اپنی پڑھائی جاری رکھوگے ، وہی پر تمہارے لیئے رہائش کا بھی بندبست کردیاگیاہے۔۔

تمہیں وہاں پر ہر سہولت دی جائے گی ۔ بس تم نے چپ کر کے  خاموشی سے سب سے بدلا لیناہے ، لیکن سب سے پہلے معلومات اکھٹی کرو،  وہاں  تمہیں  کپتان کے آدمی مل جائیں گے۔۔ایک  ایک کو ڈھونڈ نکالو۔

میں غصے  کے ساتھ  بولا ۔۔۔نہیں دادا جی یہ لڑائی میری ہے۔۔ اور میں اکیلا لڑونگا ۔۔اُنہوں نے جو کیا ہے اُس کی سزا اُنہیں بھگتنی   ہوگی۔۔اُنہیں میں زندہ رکھونگا ، اور تڑپاؤں گا ، اُنہیں  جیتتے جی جہنم  دیکھاؤں  گا،  آپکا یہ گھر کا رکھوالا۔ دادا جی حیونیت اور درندگی کیا ہوتی ہے۔۔اُن کو دیکھاؤں گا وہ  محسوس کریں گے، مرنا چاہیں گے ، لیکن مرنہیں سکیں گے۔

دادا جی۔۔۔ راحیل تم  اکیلے نے صرف اپنا گھر اپنا خاندان نہیں  کھویا ، تمہارے پایاکے ساتھی  مارے گئے ہیں،  انکا پورا گھرانہ اور لاکھوں ایسے   غریب  گھرانے تھے جن کے گھر کے چولہے تمہارے ماں باپ کی وجہ سے جلتے تھے۔۔اس لیے سب کو  ساتھ رکھو، جب وقت آئے گا اور تمہارے بارے میں پتہ  لگے گا کے تم زندہ ہو ۔۔تو سب بھاگے چلے آئیں گے۔۔تب تمہیں  احساس ہوگا کی تم کون ہو اور ان سب کے لیے کیا حیثیت  رکھتے ہو۔

میں سرجھکائے بیٹھا رہا اور غور سے دادا جی کی باتیں سنتا رہا۔

کومل بھی بس چپ چاپ دور کھڑی سن رہی تھی ، اسے بھی پہلی بار پتا لگا تھا کہ  اسکے بھائی کے دل میں کتنا درد ہے،  کیوں  وہ اپنوں  کے لیے جان لڑا دیتا ہے ۔۔کیوں  اس کے لیے رشتے اتنی خاص حیثیت  رکھتے ہیں ۔اُس کی آنکھوں سے بھی آنسو بہہ رہے تھے۔

دادا جی ۔۔۔ اب رونا نہیں ہے ۔ اب وقت ہے ہمرے انتقام کا ۔۔اور گھر کا رکھوالا ۔ اب  اپنا اور ہمارا انتقام لے گا۔ میں نے بھی  انیس  سال اس دن کا انتظار کیا ہے ، ہرروز تڑپتا رہا ہوں اپنے درد کے ساتھ ، لیکن خاموشی سے  تمہارے جوان ہونے کا انتظار کرتا رہا ہوں۔ کیونکہ  جب تم انہیں  ماروگے تب میں دیکھنا چاہتا ہو کہ خوف کیا ہوتا ہے اُنہیں  محسوس ہو۔۔میرے دل کو تب چین آئے گا جب تم  اُنہیں گھسیٹ گھسیٹ کر تڑپا تڑپا کر مارو گے ،میں دیکھنا چاہوں گا اُس غدار کا چہرہ ۔۔ جس نے یہ سب کیا۔۔ پتا نہیں میری پھول جیسی بیٹی نادیہ  کہاں  ہوگی۔۔ زندہ  بھی ہے یا نہیں ۔۔ اب جاو آرام کرو تمہاراانتقام بہت جلد شروع  ہوگا۔بُرائی کا خاتمہ تم نے کرنا ہے۔ کسی کو مت چھوڑنا۔۔ تمہارے پاپا  سب کچھ برداشت کر لیتے تھے لیکن بے قصور پر ظلم نہیں ۔۔ اور تمہیں  بھی ویسا ہی بننا  ہے جیسا تمہارے پاپا کرتے تھے۔ ظالموں کو ان کے انجام تک  پہنچا کر دم لینا ۔کسی کو نہیں چھوڑنا چاہے کوئی بھی ہو۔

میرے اندرایک طوفان سا برپا تھا،  کہ  میری ماں مر گئی یا زندہ ہے ، اوراگر  وہ زندہ  ہے تو کہاں ہے ۔۔کیسی ہوگی۔۔لیکن اگر وہ زندہ  ہی  ہے تو میں ڈھونڈ نکالونگا اُنہیں  چاہیں وہ  کہیں  بھی ہو۔۔اور ان سب کو اپنے کیے کی سزا بھگتنی ہوگی۔ میں ان کے لیئے ایک لگ  جہنم گدہ  بناؤنگا جہان اُنہیں سزا دوں گا۔

میں دن بھر کمرے میں سوچتا رہا کہ ماضی میں آخر کیا ہوا تھااور کیا نہیں۔۔جو سب مارے گئے اور بچھڑگئے ۔۔کسی کا پتہ نہیں اور ہزاروں لوگ مارے گئے۔

کومل بھی میرے ساتھ ہی تھی وہ  بھی میرے دُکھی ہونے سے دُکھی  اور اُداس تھی۔۔شام کو میں نے کھانا بھی بڑی مشکل سے کھایا کیونکہ اگر میں نہیں کھاتا تو کومل اور دادا جی بھی نہیں کھاتے۔

رات کو ہم بھائی بہن ساتھ ہی سو گئے ، کیونکہ مجھے بھی کسی اپنے کی بہت ضرورت تھی،  جب سے یہ پتا لگا کہ کسی نے میرے خاندان پر  تلواروں  سے حملا کیا ہے  اور یہ بھی نہیں  پتا کہ میری ماں او رپھوپیوں میں سے کوئی زندہ بھی ہے یا نہیں اور اگر ہیں تو کہاں ہیں۔ اس بے چینی اور انتشار کو کوئی اپنا ہی گلے لگ کر کم کرسکتا ہے ۔

میں صبح  6 بجے اٹھا میرا دل و دماغ اب پرسکون  ہوچکا  تھا، اور خود  کو اب پوری طرح سے پرسکون کرنا تھا۔ اس لیے یوگا کرنے حویلی کے پیچھے چلا گیا جہاں ۔۔بہت سارے دیسی پہلوان جو حویلی کی حفاظت بھی کرتے ہیں سب آپس میں کشتی کرنے میں مصروف تھے۔میں یوگا چھوڑ  کر اُنہیں دیکھنے لگا،  کچھ دیر میں دادا جی اور کومل بھی آگئے۔ میں نے دادا جی کو سلام کیا۔

دادا جی ۔۔۔  آج ورزش نہیں کی تم نے

میں ۔۔۔آج دل  نہیں کر رہا تھا ، یوگا کرنے آیا تھا ، لیکن کشتی دیکھی تو دیکھنے لگ گیا ، کیونکہ  بچپن میں  بھی مجھے کشتی دیکھنے  میں مزہ آتا تھا ، اس لیئے کشتی ہی دیکھنے روک گیا۔

دادا جی ۔۔۔ ہممم ۔۔ سیکورٹی بہت ضروری ہے  بیٹا ۔۔ویسے بھی جلد دنگل ہونے والا ہے آس پاس کے 50 گاؤں کے پہلوان آئیں گے۔ بہت بڑا میلہ لگے گا۔

کومل۔۔۔  میلا۔۔ ہممم۔۔ مجھے دیکھنا ہے  دادا جی

دادا جی۔۔۔کیوں نہیں بیٹی۔۔ہم خود تمہیں  گھمانے لے کر جائیں گے۔تم ہمارے ساتھ  چلو گی۔

خانی چاچا۔۔۔ آؤ راحیل دیکھیں زرا کہ  کیا سیکھ کر آئے ہو۔۔۔تھوڑا دم خم کی آزمائش بھی  ہو جائے۔

میں۔۔۔ رہنے دو خانی چاچا۔۔پھر کبھی

خانی چاچا۔۔۔ڈر رہے ہو،  اپنے چاچا سے

میں ۔۔۔ آپ جیتے چاچا۔۔ میں ہارا

کومل ۔۔۔  بھائی کے ساتھ چاچاجی مت الجھو۔۔ لینے  کے دینے پڑ جائیں گے۔

خانی  چاچا ۔۔۔ اچھا ایسا ہے تو آؤ زرا۔۔ہم بھی تودیکھیں ۔۔تمہارے بھائی کا دم

سب پہلوان  خوشی اور جوش سے شور  کرنے لگے۔۔۔آجاؤ آجاؤ ۔۔کشتی کا ایک راونڈ  ہو جائے ہو جائے خانی کے ساتھ ۔ بہت عرصہ ہوا ہے ہم نے بھی خانی کو کشتی کرتے نہیں دیکھا ۔

سب کا شور سُن کر اور ان کے زور دینے پر تو مجھےاکھاڑے میں  آناہی پڑا

میں  اور خانی چاچا آمنے سامنے ہو گئے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page