Keeper of the house-12-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔

گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے  اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی  غریبی کی وجہ سے ٹکرا  دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 12

خالد: بھائی میں منہ ہاتھ دھو کے آتاہوں  پھر کھانا کھانےچلتے ہیں۔

میں : ٹھیک ہے

کھانے کے بعد ہم دونوں ہی سونے کے لیئے  لیٹ گئے،لیکن سونے سے پہلے میں نے اُستاد جی کی دی ہوئی  گولی کھائی پھر سوگیا۔

اگلی صبح اُستاد جی کے سامنے

اُستاد جی: خالد راحیل کو یوگا پورا تم کراؤں گے تیس دن تک بنا کوئی ڈھیل دیے تم جانتے ہو جھوٹ کی سزا کیا ہوتی ہے۔

خالد:- جی اُستاد جی

یہ کہہ کر خالد مجھے یوگا سیکھانے اورکروانے لگ گیا، میں نے محسوس کیا کہ آج مجھے یوگا کرنے میں کل کے مقابلے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آرہی تھی، کل جو یوگا اور اُٹھک بیٹک کی تھی جس کی وجہ سے میرے جسم کی واٹ لگی ہوئی تھی ، وہ بھی مجھے محسوس نہیں ہورہی تھی۔ شائد یہ اُس گولی کا اثر تھا جو مجھے اُستاد جی نے دی تھی کھانے کو کیونکہ صبح اُٹھنے کے بعد میں خود کو فریش فریش محسوس کر رہاتھا۔

یوگا مکمل کرنے کے بعد ہم دونوں جلدی سے اپنے کمرے میں گئے اور سکول جانے کی تیاری کرنے لگے ، میں نےجلدی جلدی سے یونفارم پہنا اور اور اسکول بیگ لے کر تیار ہوا تو خالد کو آواز دی۔

میں :-آجا جلدی میں تیار ہوں۔

خالد: لے آگیا بھائی  چلیں اب؟

میں: چل بھائی

ہم دونوں نے اپنے کمرے سے نکل کر ہاسٹل کے گیٹ کوجیسے ہی کراس کیا ہم نے بھاگنا شروع کر دیا ، بیچ بیچ میں سانس درست کرنے کے لیئے ہم بھاگنا چھوڑ کر تیز چیز چلنے لگ جاتے اور جیسے ہی سانس تھوڑی درست ہوتی پھر سے بھاگنا شروع کر دیتے۔ اتنی مشقت کرنے کے باوجود ہم اسکول آج ایک گھنٹہ تیرہ منٹ میں پہنچے۔

 خالد:  برا نہیں ہے بھائی دو منٹ کا فرق پڑ گیا ہے۔

میں نے جل کر کہا: صحیح ہے بکرے کی جان چلی گئی اور قصائی کو مزہ بھی نہیں آیا، خیر کوئی بات نہیں اور کوشش کروں گا۔

پھر ہم اپنی کلاس میں جا کر بیٹھ گئے۔وہاں پر ریاضی کی ٹیچر پڑھا رہی تھی۔ اُس نے کہا

 ریاضی کی ٹیچر: بچوں  جو سوال میں پوچھوں گی اس کا جواب جو بچہ بورڈ پر آ کر لکھے گا وہ جیتے گا ٹھیک ہے؟

 سب بچے:  ٹھیک ہیں میم

 تو ٹیچر نے ایک سوال پوچھا ، تو شازیہ میڈم نے جلدی سے ہاتھ اٹھایا،اور جا کربورڈ پر جواب  لکھ دیا اور واپس آ کر میرے آگے بیٹھ گئی۔

اور دھیرے سے بولی: ذہین مائے فٹ ۔

اس کی یہ ہلکی آواز  مجھے سنائی دے گئی۔

 میں  ہنسا اور دھیرے سے بولا : بچہ جیت گیا یہ لو ٹوفی غصّہ نہیں کرتے

آہستہ سے اتنا کہہ کر شازیہ کی سُلگن پر میں  مسکرادیا ، میری آواز اُس نے بھی سُن لی لیکن اس وقت بولی کچھ نہیں۔

بریک ہوئی تو شازیہ پلٹ کر بولی: اپنے پاس رکھ  اپنی ٹافی، ہار کر منہ کڑوا  ہوا  ہوگا تیرا کھالے ۔

یہ بول کر وہ  چلی گئی، اور  میں مسکراتا ہوا لنچ کرنے چلا گیا۔

ا سکول چھٹی ہونے کے بعد ہماری پھر سے ریس شروع ہو گئی تھی، میں نے جان توڑ کوشش کی ، لیکن کوشش کرتے کرتے بھی ایک گھنٹہ اور بارہ منٹ لگے۔

معمول کے مطابق اُستاد جی گیٹ پر ہی بیٹھے تھے اور اُنہوں نے اُسی وقت سزا دی، سزا کاٹنے کے بعد ہم  آرام کرنے اپنے کمرے میں چلے گئے، اور   شام کو میں پانچ بجے اُستاد جی کے پاس پہنچا۔

اُستاد جی:-راحیل ہمیشہ یاد رکھنا کوشش جو دل لگا کر کی جائے کامیابی اسی سے ملتی ہے، زبردستی کی گئی یا بغیر دل کے کی گئی کوشش کبھی پوری نہیں ہوتی ہے اس لیے ہمیشہ دل لگا کے کوشش کرنا توجھے خود اپنی کوشش کا سو فیصد رزلٹ ملے گا۔

اسی طرح انہوں نے اور بھی بہت کچھ سمجھایا۔ اُستاد جی کے پاس سے کلاس ختم کر کے میں واپس کمرے میں آگیا اور میں نے کتاب پڑھنے لگا ،  جو مجھے اُستاد جی نے دی تھی۔

اسی طرح کی روٹین تیس دن چلی اور تیس دن کے بعدصبح کے پانچ بجے میں اُستاد جی کے سامنے تھا۔

 اُستاد جی:  راحیل جو پچھلے تیس دن تمہاری روٹین تھی وہ آج تبدیل کی جاتی ہے ، اب تم جو جو مشقیں دوہرا رہے وہ وہ سب تم کو اب  روزنہ  پندرہ منٹ میں بنا وقفہ کیئے اور بہانہ کئے دہرانا ہے ، اور آج سے تم کو روزانہ  اسکول پچاس منٹ میں پہنچنا ہوگا، سمجھ گئے یہ روٹین تم نے کم از کم  چھ مہینے تک رکھنی ہوگی ، باقی میں شام کو بتاؤں گا تم کو  ،اب تم جاؤ.

 میں : جی ٹھیک ہے اُستاد جی۔

 اتنا کہہ کر  ہم دونوں ہی وہاں سے واپس آگئے۔

میں: ابھی بڑی مشکل سے تو ایک گھنٹہ آٹھ منٹ میں پہنچتا ہوں اور اُستاد جی نے ایک گھنٹے میں سے بھی دس منٹ کم کر دیئے بچے کی جان لیں گے کیا ہائے بچے پہ رحم کرو۔

 پھرہم دونوں سکول کے لیے تیار ہونے لگے، اور تیار ہوکر سکول کے لیئے نکل گئے۔ایک جیسی روٹین تھی،  بس آج ہوا یہ کہ میں سکول ایک گھنٹے پانچ منٹ میں پہنچ گیا میں تو یہ سوچ کر حیران ہوگیا  کہ میں یہ پہلے کیوں نہ کر پایا۔

خالد: بیٹا جب پھٹ کر ہاتھ میں آتی ہے نہ تو سب ہو جاتا ہے چل اب اور زیادہ ٹائم کھوٹا مت کر۔

میں کلاس میں بیٹھا ہی تھا کہ شازیہ میڈم پونی ٹیل کر کے آئی میں نے اس کی طرف مسکرا کر دیکھا لیکن  وہ مجھے بہت غصے سے دیکھ رہی تھی، کیوں نہ دیکھے آخر  اُسے اتنا تنگ جو کر دیا تھا۔

شازیہ: کومل دل تو کرتا ہے منہ توڑ دوں اس بدتمیز کا ۔

کومل: اس نے صرف مسکرا کر ہی تو دیکھا ہے سویٹ لگتا ہے مجھے اور ایک تو ہے جو لڑتی رہتی ہے پتہ نہیں تجھے کیوں نفرت ہے اس سے مجھے تو پسند ہے یار کتنا پیارا ہے۔

شازیہ: پیارا اور یہ؟، اس سے اچھا تو میرا کتا ہے کمینہ کہیں کا۔

 دونوں یوں ہی باتیں کر رہی تھی جب تک ٹیچر نہ آئی۔

اگلے تین مہینے بھی نکل گئے۔

 پھر ایک سال بھی نکل گیا۔

دو سال بھی نکل گئے۔

تین سال بھی نکل گئے۔

صبح کا وقت تھا اور  میں اُستاد جی کے سامنے

 اُستاد جی:- تمہاری جسمانی طاقت ابھی اکیس سال کے بچے سے کم نہیں ہے اب وقت ہے تمہیں لڑائی کے طریقوں کو سیکھنے کا خطروں کا سامنا کرنے کا اب شروعات کرنی ہے اس کام کی جس کے لیے تمہیں یہاں لایا گیا ہے ۔ان تین سالوں میں ہم نے تمہاری دماغی اور جسمانی تربیت کی اور ساتھ میں تمہیں چست اور پھرتیلا کر دیا ہے ، بیٹا یہ کبھی مت سوچنا کہ یہ لڑائی کی تعلیم یا  ٹریننگ کرناایک  اخلاقی تربیت کا حصہ  نہیں ہے، بیٹا ہر تعلیم و ہنر ضروری  ہے اور اُس تعلیم و ہنر کو استعمال کرنے والا چاہیے،اچھی سوچ وہنر کے ساتھ ساتھ  منصوبہ بندی کی ہر جگہ ضرورت ہوتی ہے،  ابھی جاؤ اور دسویں جماعت کی کتابیں لے لو کل سے اسی وقت یوگا کرنا اور شام چار بجے میرے پاس تمہیں آنا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page