گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔
گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا، اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے ہی اس پر ظلم وستم کیا، اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔
گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی غریبی کی وجہ سے ٹکرا دیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
-
Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025
قسط نمبر 13
صبح میں خود کھڑا ہوا اور یوگا کیا اس کے بعد سامنے پیڑ تھا اس کے اوپر سے رسی لٹک رہی تھی اس کو پکڑ کر تین بار اوپر نیچے چڑھا پھر سو پش اپس کیئے اور چار فٹ کھڈا کھودا، یہ میرا روز کا معمول تھا ، یعنی صبح کے وقت یہ صرف میری ایکسرسائز تھی۔ پھر میں کمرے میں چلا گیا، اور تیار ہوگیا اسکول جانے کے لیئے ، اس وقت ساڑھے سات بجے کا ٹائم تھا، میرے پاس بیگ نہیں تھا وہ خالد لے کے آتا تھا، میں نے دوڑ لگائی اور بڑے لڑکوں کے ساتھ ہی آٹھ بجے اسکول پہنچ گیا ،راستے میں میں ایک کلومیٹر فل رفتار سے بھاگا تھا ان پچھلے تین سالوں میں یہ میری عادت بن گئی تھی۔
میں سکول پہنچا وہاں خالد مجھ سے پہلے ہی پہنچ گیا تھا کیونکہ وہ جلدی نکلتا تھا، اصل میں اس کی اور میری رفتار میں فرق آگیا تھا۔ میں خالد کے پاس آگیا اور اُس کے ساتھ بیٹھ گیا تاکہ کلاس میں جانے سے پہلے تھوڑی اپنی حالت کو درست کر لیں ، تھوڑی دیر بعد ہم نے منہ ہاتھ دھویا اور تازہ دم ہوکر کلاس میں چلے گئے، وہاں پہلے ہی شازیہ اور کومل کا گروپ بیٹھا تھا میں جا کے شازیہ کے پاس بیٹھ گیا۔
میں : ہائے سویٹ ہارٹ
(او ہو یہ کیا ہوگیا اپنا ہیرو اپنا لڑکی کو سویٹ ہارٹ بولا اور وہ بھی اپنی دُشمن جاں شازیہ کو؟)
شازیہ: ہائے راحیل آج دیر نہیں ہوگئی کیا۔
میں: میری پیاری میری سونا ، اگر تم کہتی تو رات کو ہی آجاتا اور تیرا انتظار کرتا یہاں۔
شازیہ: بس بس بڑے آئے تم زیادہ اڑو مت سمجھے۔
اور ہنسنے لگی
مجھے اس کی مسکراہٹ مجھے بہت پیاری لگ رہی تھی میں بولا
ایسے ہنستی رہا کرو بہت اچھی لگتی ہو۔
شازیہ میری آنکھوں میں اور میں اس کی آنکھوں میں دیکھ کے مسکرا رہے تھے۔
اتنے میں کومل اور خالد کی کلاس میں انٹری ہوئی اور آتے ساتھ ہی خالد نے فقرہ کسا
اوہو لیلی مجنوں کی اولاد کلاس میں پہلے سے ہی موجود ہے۔
ہم دونوں ہی جھینپ گئے اور باقی لڑکے لڑکیاں ہنسنے لگے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
تعارف:-
شازیہ ملک والد کا نام آصف ملک ایک کامیاب بزنس مین کی بیٹی ہے جس کے باپ کا شہر میں بہت بڑا نام ہے شازیہ نخریلی لیکن صاف دل کی لڑکی ہے بہت خوبصورت گورا رنگ اور جسم کا ہر حصہ اس عمر میں ایک زبردست شیپ میں ہے۔
کومل ناز:-
یہ اک مہذب لڑکی ہے یہ بھی کراچی سے ہے اس کے والد پولیس میں کمشنر ہیں سادہ رہنا پسند کرتی ہے اور راحیل کو اپنے بھائی جیسا مانتی ہے کومل کے بابا کا نام کاشف ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
خالد: بھائی بس کردے اب۔
میں :- تم بس ہمیشہ کباب میں ہڈی بنا کرو ،آج تک تم دونوں نے مجھے ایک کس بھی دل سے نہیں کرنے دی۔ جب دیکھو عین وقت پر درمیان میں ٹپک پڑتے ہو۔اگر تم دونوں کے یہی کرتوت رہے ناں تو میں بڑھاپے تک چومی لینے سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔
خالد اور کومل دونوں مل کر قہقہ مارے لگے ۔۔۔ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
کومل:راحیل بھائی آپ کب سے اتنے بگڑ گئے؟
میں :- چپ کر تو بھائی کا گھر مت بسنے دینا آج بتا رہا ہوں شادی تو بعد میں جب ہوگی تو ہوگی، لیکن تم دونوں ہمیں کم از کم عشق تو کرنے دو، اٹھارہ سال کا ہوگیا ہو یار۔
وہ دونوں چپ ہو گئے اور میری آواز ہلکی سی چیخ نکلی۔۔۔ آہہہہہہہہہ ماں آؤچ۔
دراصل شازیہ نے میرے پیٹ میں بڑے زور سے کہنی ماری تھی۔
شازیہ: چپ ہو جاؤ راحیل تم بہت بگڑ گئے ہو۔
میں :- تم نے ہی تو بگاڑا ہے اپنے حسن کے جال میں پھنسا کر پہلے تو دو سال تک لڑتی رہی اور اب دیکھو میرے ساتھ ہی بیٹھتی ہو اگر کومل نہیں سمجھاتی تو تم تو آج بھی لڑتی رہتی مجھ معصوم سے لڑکے سے۔
خالد: بھائی اگر میں نے بھی تم کو نہیں سمجھایا ہوتا تو آج تم دونوں کی دوستی ہی نہیں ہوتی عشق تو بالکل ہی بھول جاؤ۔
میں :- اچھا ٹھیک ہے آپ سب ٹھیک ہو میں ہی جھگڑالو ہوں ، ٹھیک ہے؟
میری ناراضگی بھرا منہ دیکھ کر وہ سب ہنسنے لگے
ایسے ہی جب بھی وقت ملتا ہم دونوں لیلی مجنوں چونچ لڑا ہی لیتے تھے۔
گروپ کے کچھ اور لڑکے اور لڑکیاں۔
کنول، روشنی، کرن، لیلی، آفتاب، جاوید
یہ سب دوسرے گروپ کے لوگ ہیں اور سب ہم سے جلتے ہیں کیونکہ شازیہ اور کومل ہر وقت میرے اور خالد کے ساتھ رہتی ہیں۔ باقی کسی سے مجھے کچھ خاص لگاؤ نہیں ہے ، اب وہ جلیں گے ہی حالانکہ کافی لڑکیوں نے مجھ پر ٹرائی ماری ہے دوستی کرنے کے لیئے، لیکن میں خود ریزرو رہتا ہوں ان سب سے اور اس کی کوئی خاص وجہ بھی نہیں ہے بس میرا نیچر ہی سمجھ لو۔
ادھر کنول ، روشنی، کرن آفتاب اور جاوید یہ سب بیٹھ کر منصوبہ بنا رہے تھے کہ کسی طرح ہمارے بیچ پوٹ ڈال کر ہمیں الگ کردیں۔
جاوید: یار شازیہ اسے کچھ کرنے ہی نہیں دیتی ہے ہم اس بات کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں، یار کنول تم برا مت ماننا تیرا جسم اور تیری خوبصورتی راحیل کو بہکا کر ان سے الگ کر سکتی ہے۔
کرن: ہاں یار جاوید صحیح کہہ رہا ہے یہ ہوسکتا ہے۔
روشنی : کنول اگر تو کوشش کرے تویہ کام ہوجائے گا۔
سبھی نے اُس کی ہاں میں ہاں ملائی.
کنول: میں مفت میں کیوں کوئی کام کروں تمہیں پتہ ہے ناں پاپا کتنا کنڑول کرتے مجھ پر ، مجھے پیسے کی ضرورت ہے میں یہاں ٹیسٹ پاس کرکے آئی ہوں تو تم سمجھ ہی جاؤ ۔
جاوید: ٹھیک ہے تم کتنے پیسے لو گی اس کام کے لیے کیونکہ مجھے شازیہ پسند ہے اور مجھے وہ ہر حال میں چاہیے۔
کنول: پانچ لاکھ روپے
سب حیران ہو کرایک ساتھ بولے : کیا؟
کنول:یار میرا نام بھی تو خراب ہوگا نا۔ تو کچھ تو ہرجانہ ملنا چاہیے۔
سب دوست ایک دوسرے کو دیکھ کر اوکے کر دیتے ہیں کیا شو ہوگا مزہ آئے گا ۔
جاوید: تو منصوبہ بنا کر آہستہ آہستہ اس کا اعتبار جیت لے۔ چاہے وقت کتنا بھی لگ جائے لیکن ہمارا منصوبہ کامیاب ہونا چاہیے۔
کنول: مجھے کچھ چیزیں چاہیے، میں جب کہوں گی ان کا انتظام کر دینا۔
جاوید:- ٹھیک ہے جو تم چاہو گی تمہیں مل جائے گا۔
وہ سب پلاننگ پکی کر کے ہنسنے لگے ادھر ہم آزاد پرندوں کی طرح ایک دوسرے کے پیار میں گم خالی پیریڈ میں پارک میں ایک ساتھ بیٹھے تھے۔
شازیہ: تم تھوڑا حد میں رہا کرو سب کے سامنے فلرٹ کرتے رہتے ہو۔
راحیل: شازیہ فلرٹ نہیں میں تم سے واقعی پیار کرتا ہوں یار پر تم جان کر بھی کبھی کبھی انجان بن جاتی ہو۔
ہم دونوں ایسے ہی پیار محبت کی باتیں کرتے رہے پھر سکول کی چھٹی ہونے کے بعد میں اور خالد واپس اپنے ہاسٹل آگئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-108-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-107-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-106-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-105-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-104-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-108-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-107-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-106-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-105-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025 -
Keeper of the house-104-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
