گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔
گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا، اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے ہی اس پر ظلم وستم کیا، اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔
گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی غریبی کی وجہ سے ٹکرا دیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
قسط نمبر 16
صبح چار بجےمیں آج اک گھنٹہ پہلےجلدی اٹھ گیا اور یوگا کرنے لگا پھر ورزش کی اس کے بعد کڈھا کھودا اس کے بعد نہا دھو کر تیار ہوا ، اس دوران خالد بس مجھے دیکھتا ہی رہا تھا۔
میں: ابے ریپ کرے گا کیا میرا جو ایسے دیکھ رہا ہے مجھے، خیر میں جا رہا ہوں دوڑتے ہوئے اور آج میراارادہ ہے کہ میں دس کلومیٹر تک دوڑ لگاؤ ، ٹھیک ہے تو آجا نا پھر ٹائم سے۔
خالد: ٹھیک ہے بھائی ۔
لیکن دل میں کہتا ہے تو فکر مت کر میں ہمیشہ تیرے ساتھ رہو گا۔
ہاسٹل سے نکل کر میں نے دوڑ ناشروع کردیا، میں خالد کے سامنے تو ہنس کر نارمل انداز میں بول رہاتھا لیکن میرے اندر غم وغصےکا طوفان برپا تھا، جو میں دوڑ کر ہلکا کرنا چاہتا تھا اس لیے میں اپنی پوری طاقت لگا کر تیز ی سے بھاگ رہا تھا اور آج تھکاوٹ بھی بہت کم تھی ۔خیر وقت پر ا سکول پہنچا اور تازہ دم ہوکر کلاس میں جا کربیٹھ گیا۔
شازیہ: ہائے سیکسی
میں: ہائے شازیہ
شازیہ: کیا بات ہے آج اداس لگ رہے ہو۔
میں: نہیں یارآج زیادہ دوڑا ہوں تو اس لیے تھک گیا ہوں ۔
خالد(دل ہی دل میں بولا) : چلو یہ اچھا ہوا کہ یوگا اور دوڑ سے یہ کچھ پرسکون تو ہوا۔
کومل :بھائی
خالد: وہ ٹھیک ہے کومل تم کلاس پر دھیان دو ٹیچر آگئی ہے۔
ٹیچر نے کلاس میں آ کے پڑھایا پھر وہ چلی گئ۔
کومل: خالد بھائی کی آنکھیں میں دیکھ کر بتا سکتی ہوں کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں۔
خالد: دیکھو کومل اس کی ٹریننگ بہت سخت ہوتی ہے، اسے اپنی زندگی میں کچھ بننا ہے اس لیے وہ بہت زیادہ محنت کرتا ہے۔
کومل: ایسی کونسی محنت کرتے ہیں بھائی کہ آج ان کی شکل ہی بدلی ہوئی ہے، تم جھوٹ بول رہے ہو دیکھو خالد بھائی کے معاملے میں مجھے جھوٹ سے نفرت ہے ۔
خالد: تو زیادہ بھائی کی چمچی مت بنا کر سمجھی، آج دس کلومیٹر دوڑا ہے اور اس سے پہلے ورزش بھی سخت کی ہے،سمجھی بھائی کی چمچی۔
کومل: ہاہاہا ،اتنی سخت ایکسرسائز؟ تو زیادہ بڑھا چڑا کر مت بول ، چلویہ پیریڈ خالی ہے ان کو لے کر گراؤنڈ میں چلتے ہیں۔
دونوں یوں ہی باتیں کرتے ہوئے میری کلاس میں چلے آتے ہیں اور پھر آ کے مجھے وہ پیریڈ آف ہونے کا بتاکر گرراؤنڈ میں چلنے کا کہتے ہیں
توہم سب یعنی میں ، شازیہ ، کومل ، خالدگراؤنڈ کی طرف چل دیتے ہیں ۔ اور ہمیں گراؤنڈ کی طرف جاتا دیکھ کر کنول ، روشنی ، جاوید ، لیلی ، کرن اور آفتاب بھی گراؤنڈ میں آ جاتے ہیں ۔
وہاں کھیلوں کے مقابلے چل رہے تھے تو سب ان مقابلوں کو دیکھنے لگتے ہیں، کہیں پر ہاکی کہیں پر کرکٹ تو کہیں باکسنگ وغیرہ کی تیاری ہو رہی تھی۔
شازیہ: راحیل تم کھوئے کھوئے ہوئے کیوں ہو۔
میں: کچھ نہیں ہے شازیہ میں بس آج تھوڑی ورزش کی زیادتی کی وجہ سے تھک گیا ہوں۔
شازیہ: اتنی محنت کیوں کرتے ہو؟
میں: زندگی میں ایک مقصد ہے جسے پورا کرنا ہے (شازیہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر) کچھ پانے کے لیے محنت بہت ضروری ہے اور مجھے میری زندگی میں بہت کچھ پانا ہے میں اپنا خود کا نام بنانا چاہتا ہوں۔
شازیہ:اچھا تم میرے پاپا کو مانتے ہی نہیں وہ بڑے بزنس مین ہیں پورے پاکستان میں کاروبار پھیلا ہوا ہے ویسے تو ان کا ایک ساتھی بھی ہے لیکن مجھے پتہ نہیں کون ہے اور مجھ سے شادی کے بعد یہ سب تمہیں ہی سنبھالنا ہے میری جان، پھراتنی مشقت کیوں۔
میں : میں جانتا ہوں تم مجھ سے پیار کرتی ہو اور یہی میرے لیئے بہت ہے۔ میں نے ابھی تک اپنے رشتے کے بارے میں کسی کے سامنے بات نہیں کی اسی لیے کہ جب تک میں کچھ بن نہیں جاتا تب تک سب عام طریقے سے رہے اور جب میرا مقصد پورا ہو جائے گا تب تم سے شادی کروں گا۔
شازیہ (کچھ سوچتے ہوئے): ٹھیک ہے جیسے تمہیں اچھا لگے۔
کرن: شازیہ میرے ساتھ باتھ روم تک چلے گی۔
شازیہ: کیا یار تو چلی جا تی نہ مجھے بھی ساتھ میں گھسیٹنا ضروری ہے ؟ خیرچلو
لیلی: رک میں بھی چلتی ہوں
اور تینوں باتھ روم کی طرف چل دیتی ہیں۔ تو روشنی بھی ان کے پیچے چل پڑتی ہے
روشنی: یار برا نہ ماننا تو ایک بات پوچھوں
شازیہ: پوچھ
روشنی: یار یہ راحیل ہے نا مجھے شک ہے کہ اس کا تعلق کسی عام خاندان سے ہے اور یہ تجھے بے وقوف بنا رہا ہے۔ کہاں ہم کہاں یہ دونوں یتیم تجھے لگتا ہے کہ یہ ہمارے معیار کے بھی ہیں ؟۔سوچ زرا کہاں تیرا معیار اور کہاں وہ۔
لیلی:اور کیا، کہاں تو اور کہاں وہ ، یار تجھے تو ایک سے ایک امیر لڑکا ملے گا سمارٹ خوبصورت اور امیر بھی تو کہاں اس کے چکروں میں پڑی ہے ۔اس سے تو تعارف دیتے وقت اپنے باپ کا نام بھی نہیں لیا جاتا ۔ اور تو ایسے کو پیار کرتی ہے۔ ہمیں تو لگا تھا تیرے سپنوں کا شہزادہ کوئی طاقتور خوبصورت اور امیر ہوگا۔
شازیہ خاموشی سے ان کی باتیں سُنتی رہی ، اور پھر تینوں واش روم سے فریش ہوکر واپس آگئی، تب شازیہ نے کہا
شازیہ : ایسا کچھ نہیں ہے یار وہ لڑکا اچھا ہے میں اسے پیار کرتی ہوں اور پیسا ہی سب کچھ تو نہیں ہوتا نا
روشنی اور لیلی: ٹھیک ہے جیسے تجھے ٹھیک لگے اور ایک کمینی مسکراہٹ ان کے چہروں پہ آگئی تھی اب ان کے پیچھے ادھر جب ہم اکیلے ہوئے تو خالد اور کومل تو آپس میں باتیں کر رہے تھے تو کنول بڑی غیرمحسوس سے انداز میں میرے پاس آگئی اور بولی۔
کنول: ہیلو آپ آج کافی چپ چپ ہو
میں: نہیں ایسا کچھ نہیں ہے
کنول: شازیہ کو بیوقوف بنا سکتے ہو پر مجھے نہیں دکھی چہرے میں اور محنت والے چہرے میں فرق ہوتا ہے آپ نہیں بتانا چاہتے تو کوئی بات نہیں۔
میں: کنول بھی جو دکھتا ہے وہ ہوتا نہیں ہے (اور پھر ہنس کر) خیر تمہیں بڑے چہرے پڑھنے آتے ہیں۔
کنول: (اک پیاری سی مسکان کے ساتھ) جی بالکل کیوں نہیں مجھے پڑھنے آتے ہیں۔ یہ تو آپ نے دل ہی پتھر دل کے ساتھ لگایا ہے میں کیا کروں خیر کبھی یاد کر لینا میں حیدرآباد سے ہوں آ جانا کیا پتہ اس سے بھی اچھی لڑکی آپ کا انتظار کر رہی ہو ایسی کوئی جو تمہاری قدر کرنے کے قابل بھی ہو۔
میں:- ضرور کبھی حیدراباد آنا ہوا تو آپ سے ضرور ملوں گا مس کنول آپ ایک اچھی لڑکی ہو ۔
کنول:- ہاں میں ہوں ، اور میں ہر طریقے سے اچھی ہوں
بولتے ہوئے آنکھ مار دیتی ہے مجھ کو۔
میں:( مسکراہٹ کے ساتھ بولا) تم بہت شرارتی ہو، تمہیں پتہ ہے میں شازیہ سے پیار کرتا ہوں پھر بھی ایسے کر رہی ہو۔
یہ سب واقعہ مطلب سین شازیہ نے دور سے دیکھ لیا لیکن اس نے کہا کچھ نہیں پتہ نہیں اس کے دل میں کیا چل رہا تھا ۔
شازیہ :بہت ہنس ہنس کے باتیں ہو رہی تھی
میں: حسد ہو رہی ہے ویسے ہے تو کنول سیکسی ۔
شازیہ:تو جاؤ نا کس نے روکا ہے
میں: سچ میں چلا جاؤں ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Keeper of the house-114-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-113-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-112-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-111-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-110-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
