Keeper of the house-17-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔

گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے  اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی  غریبی کی وجہ سے ٹکرا  دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 17

ہم  دونوں کے درمیان ایسے ہی ہلکی پھلکی نوک جھوک ہوتی رہی،اور ہمارے پیچھے وہ سب بیٹھے تھے اور سب دیکھ رہے تھے اور کچھ کے چہروں پہ شیطانی مسکراہٹ تھی جس کا مطلب تھا انہیں سب اچھے سے پتہ ہےلیکن  دو آنکھیں دھیان سے انہیں ہی دیکھ رہی تھی۔

 اتنے میں جاوید آیا اور کہا: آجا  راحیل تھوڑی باکسنگ ہو جائے ،  جب دیکھو شازیہ میں گھسا رہتا ہے.

میں:  رہنے دے بھائی اپنا چھوڑ یہی سے دیکھتے ہیں، میں یہیں ٹھیک ہوں اور تو بھی گھس جا کسی میں تجھے کس نے روکا ہے۔

جاوید: کیوں کلاس کی لڑکیوں کے سامنے لڑنے سے ڈرتا ہے یا پھر پٹنے میں شرم آئے گی۔

میں: بھائی میرا کچھ نہیں مجھے یہ عزت وغیرہ کی پرواہ نہیں ہے تو دیکھ لے تو وزیر کا بیٹا ہے تیری عزت ناں گر جائے کہیں ،یہ لڑکیاں تجھے اس طرح مشہور نہ کردیں کہ یہ پڑھنے نہیں پٹنے گیا تھا۔

جاوید: میں بچپن سے باکسنگ کرتا آ رہا ہوں مجھے پتہ ہے تو ہارے گا ۔(اور پھر دل میں بولا تجھے ہرا کے میں شازیہ کو متاثر کروں گا)

 جاوید:(پھر زور سے بولا )ہو جائے ؟

سبھی لڑکیاں :اوہہہ راحیل اور جاوید مزہ آ جائے گا۔

ایک لڑکی : مجھے تو راحیل کی باڈی دیکھنی ہے یار اتنی ہاٹ ہے

دوسری لڑکی: مجھے بھی یار کاش یہ ہاں کر دے لڑنے کے لیے؟

 ایسے ہی لڑکیوں میں باتیں ہوتی رہی اور ادھر لڑکوں میں الگ  ہو رہی تھی لڑکے جو مجھ سے جلتے تھے وہ چاہ رہے تھے میں ہار جاؤں تاکہ میری عزت خراب ہو جائے اور ایک آدھی لڑکی ان کی طرف بھی دیکھے۔

 میں: چل ٹھیک اس بار اصول مختلف ہوں گے تین وار کے موقع ملیں گے فری ہینڈ اور کوئی اصول نہیں پہلے تو کر لینا پھر میں اوکے طے ہو گیا ۔اگر منظور ہے تو بول ٹھیک ہے۔

 جاوید: ٹھیک ہے مجھے منظور ہے۔

میں: لڑائی یہیں گراؤنڈ میں ہوگی جا پی ٹی ٹیچر کو بلا لیں ورنہ شکایت ہو گئی تو دونوں کی لگ جائے گی۔

آفتاب بلا کے لے آیا اور پی ٹی ٹیچر کو سب سمجھا دیا وہ بھی راضی ہو گئے۔

جاوید:- بیٹا آج تین بار ہی صحیح تین میں ہی تیری تو حالت خراب کر دوں گا۔

میں تنزیہ مسراہٹ کے ساتھ بولا: کوشش کر لے چاروں طرف بھیڑ لگ گئی تھی سکول کے سمارٹ لڑکے جو لڑ رہے تھے ۔

راحیل کی لڑائی دیکھنے کے لیے لڑکیوں کی بھی بھیڑ لگ گئی تھی کیونکہ وہ سب سے خوبصورت اور امن پسند لڑکا ہے اس کا کبھی پڑھائی کے علاؤہ کہیں نام نہیں آ رہا تھا

 لڑائی شروع ہوئی

 جاوید بھاگتا ہوا آیا اور پہلے دائیں کک دکھائے اچانک ہی بائیں ہاتھ سے ایک مکا مارا راحیل کے سینے پر راحیل دو قدم پیچھے ہٹ گیا اور پھر سے اسے تنزیہ  مسکراہٹ دی ، دراصل  راحیل اس لیے راضی ہوا تھا کہ اسے بھی اپنا غصہ اور دکھ نکالنا تھا۔

پھر سے جاوید نے پہلے سیدھا مکا گھمایا پھر اچانک ہی بایاں مکا  منہ پر مارنے کی کوشش کی راحیل نے جھک کر اس کا مکا ضائع کر دیا۔

میں  بولا: آخری باری بھی کر لے وہ غصے میں بھاگ کے آیا اور اچانک ہی نیچے سلپ کر کے میرے پیر پہ مارنا چاہا میں نے جمپ لگا دی اور زمین پر گھوم کے نیچے ہو گیا

میں بولا: اب میری باری اور میں تجھے دو ہی باری دوں گا اگر تو برداشت کر گیا تو ٹھیک ۔

اور اتنا کہہ کے بھاگا اس کی طرف پہلے بائیں ٹانگ اس کے منہ کے پاس لایا وہ نیچے جھکا میں نے دائیں ٹانگ سے اس کی پسلیاں پے وار کر دیا ۔وہ گانڈ پھاڑ چلایا۔

 اور پھر میں نے اس کے ہاتھ پکڑے اور 360 ڈگری پر گھمادیا اور اسے پچھاڑ دیا وہ دس سکینڈ میں چاروں خانے چت ہوگیا ۔

میں بولا :جب دم نہیں ہے تو اکسایا بھی مت کر سمجھا دوبارہ اچھے سے تیاری کر کے آنا اور میرے ساتھ دوبارہ یہ سب مت کرنا۔

راحیل اور شازیہ گروپ جس میں سبھی تھے سب راحیل کو مبارکباد دے رہے تھے.

راحیل:- شکریہ شکریہ تب ہی  کنول آتی ہے اور راحیل کے گلے لگ جاتی ہے.

کنول: آہہہہ راحیل کیا لڑائی کی یار مجھے بہت زیادہ پسند آئی میں تو فین ہو گئی ہوں

راحیل نے کھانستے ہوئے کنول کو دور کیا اور بولا: اس میں اتنی بھی کوئی بڑی بات نہیں ہے

 شازیہ دھیان سے دونوں کو دیکھ رہی تھی

 کومل: ارے بھائی کو چھوڑ (اور خود گلے لگ کے مبارک باد دینے لگتی ہے )کیا پٹکا ہے اسے آج تو دعوت دینی پڑے گی

راحیل: اوکے ٹھیک ہو گیا کل اتوار ہے جھیل کنارے آ جاؤ تم سبھی وہاں کرتے ہیں چھوٹی موٹی پارٹی،  ہوسٹل میں تو سب چلتا ہے اور پھر تم سب مظبوط بیک گراونڈ  والے خاندانوں سے  ہو ۔ اتنا تو کر ہی سکتے ہو، وہاں مچھلی کھلاتا ہوں میرے خیال میں سب کو پسند ہے نا مچھلی ، اور کومل تو کام کرنے والے لڑکے سے کہہ کر میٹھا منگوا لینا بلکہ چھوڑ میں کینٹین والے لڑکے کو کہہ دیتا ہوں وہ لے آئے گا بس کل تم آجانا۔

سبھی امیر گھر کے تھے تو سبھی مچھلی شوق سے کھاتے تھے اور جھیل کے کنارے دعوت سب کو ہی یہ آئیڈیا پسند آیا تھا۔

روشنی:-دیکھا شازیہ دیکھ پیسے بھی نہیں ہے اس کے پاس دعوت دینے کےلئے بھی مٹھائی بھی پہلے کومل سے ہی منگا رہا تھا اور مچھلی وہ بھی جھیل سے مفت میں مل جائے گی۔

 لیلی:- اور نہیں تو کیا ذہین بھکاری ہے (اور ہنسنے لگی) کیا ہی سستی پارٹی دی ہے۔

شازیہ: بکواس بند کر و یار تم دونوں بہت زیادہ بول رہی ہو

راحیل :کیا ہوا کیا باتیں ہو رہی ہیں

 شازیہ:- کچھ نہیں چلو چلتے ہیں

راحیل :تو ٹھیک ہے چلو کلاس لیتے ہیں اور کل اتوار شام چار بجے ملتے ہیں

 سبھی کہتے ہیں: ٹھیک ہو گیا

شازیہ:- کچھ اور کر لیتے پارٹی میں جیسے پیزا سب میں دیکھ لیتی اور مچھلی ضروری تھی کیا؟

راحیل کچھ دیر اسے دیکھتا رہا اور پھر بولا: پہلی بات تو مجھے باہر کا کھانا پسند نہیں ہے دوسری مجھے تازہ کھانا پسند ہے تیسری مجھے گھر کا کھانا پسند ہے اور مجھے نفرت ہے جنک فوڈ سے اور چوتھی بات مچھلی صحت کے لیے اچھی ہوتی ہے اور یہ آپ کے دماغ کو طاقتور کرتی ہے تیز کرتی ہے تو بتاؤ کیا غلط ہے پارٹی میں؟۔

شازیہ کومل خالد ہاہاہاہا

راحیل:- کیا ہاہاہاہا میں سچ میں اچھی خوراک  کھاتا ہوں تبھی دماغ تیز ہے سمجھے

شازیہ:-بالکل خاموش

 راحیل:- چلو اب کلاس میں کچھ پڑھ بھی لو مجھے تو ٹاپ کرنا ہے

وقت چار بجے اُستاد جی کے سامنے  ٹریننگ کا پہلا دن

اُستاد جی:- راحیل دھوکہ دشمن کا ایک ایسا ہتھیار ہے جس کا کوئی توڑ نہیں ہے کیونکہ اس وار کے لیے ہم کبھی تیار نہیں ، دوسرے نمبر پر اپنے خود کے لوگ ہی دھوکہ دیتے ہیں کیونکہ انسان میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ دوسرے کا دل پڑھ سکے اس لیے ہمیشہ اس کے اپنے ہی اسے ہرا دیتے ہیں اور نیچے گراتے ہیں ،تیسرا یقین جو انسان کی عادت ہے وہ جلدی ہی یقین کر لیتا ہے اور پھر اسے ہرانا آسان ہوتا ہے کیونکہ پھر اسے جھوٹ اور سچ میں فرق کرنا سمجھ نہیں آتا ۔اگر بیٹا تم نے ان تین چیزوں پہ قابو کر لیا تو تم آگے بڑھ جاؤ گے.

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page