گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔
گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا، اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے ہی اس پر ظلم وستم کیا، اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔
گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی غریبی کی وجہ سے ٹکرا دیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
قسط نمبر 19
میں ٹریننگ کیا مار کھا کراُلٹی سیدھی چال چلتے واپس کمرے کی طرف جا رہا تھا، اور میری چال اور حال ایسے تھے کہ جیسے کسی نے مارکیٹ میں کسی لڑکی کو چھیڑنے کے بعداُس سے بھی مار کھائی ہو جس نے کبھی زندگی میں کسی مکھی کو بھی نہ مارا ہو۔ وہ تو شکر ہے خالد کمرے میں نہیں تھا ورنہ ہنس ہنس کے میرا اور زیادہ خون جلاتا، میں نے چپ چاپ اپنے کپڑے اٹھائے اور میں ندی کنارے نہانے چلا گیا پانی ٹھنڈا تھا تو سوجن اور درد میں کچھ راحت ملی اورپہلے کافی آرام ملا۔ اصل میں میں نے ناک بند کرے پانی میں ڈبکی لگائی تھی اورچار منٹ تک اندر یوگا کی پوزیشن میں بیٹھ کر خود کو پرسکون کرکے اپنے جسمانی دردوں پر کنٹرول کرتا رہا ، اسطرح میں نے تین چار مرتبہ کیا تو مجھے کافی آرام مل گیا اور میں پانی سے باہر آگیا،یہ طریقہ مجھے اُستاد جی نے یوگا کی کلاسیں دیتے ہوئے اس طرح اور بھی بہت کچھ سیکھایا تھا۔خیر پانی سے باہر آکر میں نے وہ دوائی کھائی جو ماسٹر عمر خان نے دی تھی، انہوں نے تو مار مار کر میری حالت ہی خراب کر دی تھی ۔ جسم میں ہر جگہ درد ہورہاتھا، پھر میں اٹھا، کپڑے پہنے اور کمرے کی طرف چل دیا کمرہ ابھی بھی بند تھا تو میں اُس طرف چلا گیا جہاں خالد چاقو بازی کی ٹریننگ لے رہا تھا۔ اس کے ہاتھ بہت ہی تیزی سے گھوم رہے تھے میں تو دیکھتا ہی رہ گیا کہ یہ تو مجھ سے بہت تیز ہے تھوڑی دیر بعد اس کی ٹریننگ ختم ہوئی اور ہم واپس آ گئے ۔میری چال دیکھ وہ سمجھ گیاکہ آج میری فل واٹ لگی ہے ۔
خالد:- کتنی مارکھائی
راحیل:- بہت زیادہ
خالد:- سوجی تو نہیں
راحیل:- نہیں دوائی لے لی تھی بس درد ہے
خالد:- کس نے مارا ؟ اُستاد جی نے؟
میں نے کہا: نہیں ماسٹر عمر خان نے
خالد: پھر دوائی سے کیا ہوگا سوئی دھاگہ ہے میرے پاس رات میں سینی پڑے گی۔
میں نے اس کی طرف دیکھا اور اس نے میری طرف اور ہم دونوں ہنسنے لگے اور تب تک ہنستے رہے جب تک کمرے میں نہ آئے تھوڑی دیر ہم نے آرام کیا اور پھر کھانا کھانے چل دیے ۔
“کھانے کے ہال میں”
آٹھ بجے سے نو بجے کے دوران یہاں سبھی طالب علم اور اساتذہ ہوتے ہیں لیکن آج کچھ خاص اساتذہ اور طلبہ کے علاؤہ اُستاد جی بھی موجود تھے ہم نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے ہمیں پیار دیا اور کہا
اُستاد جی:-سبھی طالب علم دھیان سے سنیں آپ سبھی یہاں پر اپنی زندگی کے پانچ سال کچھ بننے کے لیے آتے ہیں اور کامیاب ہوکر باہر کی دنیا میں انسٹیٹیوٹ کا نام بھی اونچا کرتے ہو۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی مقابلہ ہوگا جس میں تین سال پورے کرنے والے طالب علموں سے لیکر پانچویں سال میں پہنچنے والے طالب علم شامل ہونگے یہ ایک ایسا مقابلہ ہوگا جس میں جیتنے والے طالب علم کو ماسٹر ایکس سے مفت اسلحہ کی ٹریننگ ملے گی ۔ اور یہ ایک سنہری موقع ہے۔ اگر کسی کو ذاتی طور پر ٹریننگ لینی ہے تو ایک کڑوڑ فیس جمع کروانی ہوگی ۔ٹھیک آج سے تین مہینے کے بعد یہ مقابلہ ہوگا۔ تو آپ سب تیار ہو جائے اور جیتنے کے لئے جی جان لگا دیں ۔
راحیل:- ہر سال یہ مقابلہ ہوتا ہے ۔خالدکبھی تو نے حصہ نہیں لیا؟
خالد:- اس بار لوں گا ناں، اصل میں آج تیری زیادہ گانڈ ماری گئی ہے ساتھ ہی تیرا دماغ بھی ہل گیا ہے۔ابے انہوں نے بولا ہے ناں تین سے پانچ سال والے طالب علم ہی حصہ لے سکتے ہیں ۔
راحیل:- ابے سالے تو بچپن سے ہی یہاں ہے تو تیرے سال زیادہ ہوگئے ہیں اسی لئے کہہ رہا ہوں خیر چھوڑ چل سونے چلتے ہیں کل کی تیاری بھی کرنی ہے ۔
اور ہم دونوں کمرے میں آگئے میں نے اُستاد جی کی دی ہوئی گولی کھائی جو میں لگاتار تین سال سے لے رہا تھا اور پھر ہم سوگئے ۔
اگلا دن اتوار کا تھا ۔میں صبح پانچ بجے اٹھا یوگا کیا اور دوڑنے چلا گیا دراصل یوگا اور دوڑ میں روزانہ کرتا ہوں تاکہ سستی نہ رہےاور اب تو ویسے بھی عادت ہوگئی ہے ۔ میں ایکسرسائز کرنےکے بعد ندی کنارے پہنچا تو خالد وہاں موجود تھا ۔ہم نہا دھو کر واپس آگئے اور کچھ دیر آرام کرنے لگے تبھی خالد بولا
خالد:- تو یہاں سے بارہویں کے بعد چلا جائے گا یار میں پھر اکیلا ہو جاؤ گا.
راحیل:- تو الٹی بات مت کیا کر میں ہمیشہ تجھ سے ملنے آؤ گا تو میرا دوست میرا بھائی ہے پاگل کہیں کے۔
خالد:- (دکھی دل سے ھھم) ۔۔کیا ہم ہمیشہ ساتھ نہیں رہ سکتے.
راحیل:- ابے کیا میری بیوی بنے گا ؟۔دکھی مت ہو ہم ہمیشہ ساتھ ہی ہے، دنیا ہمیں الگ نہیں کر سکتی
خالد:- بھائی اک بات بتا تو سچ میں شازیہ سے پیار کرتا ہے یا صرف کشش محسوس کرتا ہے
راحیل :-کشش ہے یا پیار یہ تو مجھے بھی نہیں معلوم ۔ مجھے بہت خوشی ہوتی ہے اس کے پاس ہونے سے اور میں چاہتا ہوں وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہے شاید اسے پیار ہی کہتے ہیں.
خالد:- ہاں تو نے صحیح کہا لیکن شازیہ کو جتنا میں جانتا ہوں اس کے مطابق وہ تجھے کسی امیر خاندان سے سمجھتی ہے اسی لئے تیرے ساتھ ہے اسے تجھ سے کوئی سچا پیار نہیں ہے۔
راحیل:- اسے پیار ہے لیکن وہ انتخاب نہیں کر پا رہی کہ پیار یا پیسہ کس وجہ سے وہ مجھے پسند کرتی ہے اور خالد وقت اس بات کا جواب دے دے گا ۔چل کچن میں چلتے ہیں کچھ ہلکا پھلکا کھاتے ہیں آج اتوار ہے تو میس بھی کھلا ہوا ہوگا۔
ہم دونوں وہاں پہنچے تو سب مقابلے کی ہی بات کر رہے تھے۔ کچھ سینیر سٹوڈنٹ ہمیں دیکھ کر کمنٹ کرنے لگے
لو بچے بھی آگئے ان کو دودھ دو بھئی آج تک دودھ ہی پیتے آرہے ہیں۔ دیکھنا کہیں مقابلے میں آکر دودھ والے دانت نہ تڑوا لیں۔
راحیل نے ان کی طرف دیکھا تو ان میں سے ایک بولا : ابے بچے کو غصّہ آگیا ہے۔
میں کھڑا ہونا چاہتا تھا لیکن خالد نے روک دیا ۔
میں نے کہا: خالد آج نہیں ۔ بہت دن ہوگئے ان کو ہم پر کمنٹ کرتے، لیکن آج نہیں آج ہماری باری ہے ۔
میں کھڑا ہو کر ان کے پاس پہنچ گیا
راحیل:- دودھ کے دانت میرے بھلے ہی نہ ٹوٹے پر مقابلے میں تیرے دانت ضرور توڑ دوں گا ۔تم دونوں جو میاں بیوی کی طرح رہتے ہو نا ایک بولے تو دو سرا ضرور بولتا ہے، تم دونوں کی کھجلی وہیں گراؤنڈ میں سب کے سامنے مٹاؤں گا۔ تین سال سے تم دونوں نے جو بھونکنا تھا بھونک لیا اور بہت عزت کر لی ہم نے ، بیٹا اب بولے نا تو سالے سکول سے ۔۔۔۔ خیر چھوڑ تجھے مقابلے میں ہی سبق سکھاؤں گا۔
شاہد اور اضغر:- تو بیٹا تو بھی سن لے ہار گیا تو سب کے سامنےہمارے پیر چھو کر معافی مانگے گا اور ہمیں جھک کر سلام کرے گا
راحیل:-منظور ہے اور تم ہارے تو تم اپنی غلطی کے لیے سب جونیئر سے معافی مانگو گے۔
اتنا کہہ کے میں مڑ گیا اور بولا: یاد رکھنا مکرنے والے لوگوں کو میں معاف نہیں کرتا ہوں۔
اور میں میز پر چلا آیا ہم نے ناشتہ کیا اور انسٹیٹیوٹ میں تھوڑا گھومے پھر چار بڑی چادریں ،تھوڑے مصالحے، پانی پینے کے لیے بوتلیں اور مچھلی پکڑنے کے لیے کانٹا وغیرہ سب لے لیا اور کچھ ضروری سامان بھی لے کر ہم چل دیے پارٹی کی تیاری کرنے اور مچھلیاں پکڑنے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Keeper of the house-114-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-113-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-112-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-111-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-110-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
