گھر کا رکھوالا ۔ رومانس ایکشن اوررومانس سسپنس سے بھرپور کہانی۔
گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا، اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔۔اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے ہی اس پر ظلم وستم کیا، اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے بچپن میں ہی ماں باپ کے پیار کو ترسنے کےلئے۔۔۔
گھر کا رکھوالا ۔ جب اس کے دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے خود سے سالوں دور کر دیا جہاں اسے اِس کا پیار ملتا ہے اور اُس پیار نے بھی اسے اس کی غریبی کی وجہ سے ٹکرا دیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
قسط نمبر 20
خالد:- ابے پنگے کیوں لیتا ہے
راحیل:- تین سال سے چپ ہوں اب بھی مجھے ہی بولے گا ؟ ۔ چھوڑ اسے اور مجھے میری ڈارلنگ کو اپنے ہاتھوں سے مچھلی کھلانی ہے ان کتوں کو تین مہینے بعد دیکھوں گا۔ چل تھوڑی مستی کرتے ہیں ہم دونوں تین بجے پہنچ گئے تھے، اور ایک اچھی جگہ صاف صفائی کر کے بیٹھنے کے لیے بنا لی۔ ہمیں ایک گھنٹہ لگا اور تب ہی شازیہ ، کومل ، روشنی، کنول ، جاوید ، آفتاب ، کرن ، لیلی سب ایک ساتھ پہنچ گئے۔
میں اور خالد:- ہائے
کومل :- واؤ بھائی میری دلی خواہش تھی جنگل میں پارٹی کرنے کی آج آدھی ادھوری پوری ہوگئی
راحیل:-کومل ہو جائے گا ، پریشان نہیں ہو میری بہن
شازیہ :- اوہ بھائی کی چمچی مجھے ملنے دے
اور شازیہ آکر راحیل کے گلے لگ گئی دونوں کے گلے ملنے کے بعد کنول آگے بڑھ کر گلے ملنے ہی والی تھی کہ راحیل بولا : – ہائے کنول ھیلو سب آجاؤ پہلے تھوڑی ویلکم ڈش دے دوں۔
میں نے سب کے لیے میٹھا نکالا اور سب نے ایک ایک لے لیا
کنول :- اگر تم برا نہیں مانو راحیل تو تم اپنے ہاتھوں سے ہی کھلا دو یار ورنہ ہاتھ دھونے جانا پڑے گا۔
راحیل:- ٹھیک ہے
اتنا کہہ کرمیں نے اُسے کھلا دیا اس نے میری انگلیاں بھی چوس لی۔
اس دوران شازیہ سب کچھ دیکھ رہی تھی
راحیل:- نے ایک اور ٹکرا اٹھایا اور کومل کو کھلایا
پھر راحیل نے ایک اور اٹھایا اور جب شازیہ کو کھلانے لگا تو وہ بولی
شازیہ:- میں خود کھا لوں گی اور میرے ہاتھ سے لے کر کھا لیا میں اس کی یہ ادا دیکھ کر صرف مسکرایا
پھر ہم سب نے سوکھی لکڑیاں اکھٹی کی تاکہ بعد میں آگ جلا سکے اور پھر سب جھیل میں نہانے چل دیے یہ سب پہلے سے طے تھا لڑکیوں نے کپڑے تبدیل کیے تو کوئی پٹاخہ ، کوئی مست بم اور میری والی تو ہائیڈروجن بم بن کر آئی تھی میں بس اسے تاڑے جارہا تھا اور میرا منہ اس کا جسم دیکھ کر کھلا رہ گیا تھا وہ اک ادا کے ساتھ چلتی ہوئی میرے پاس آئی اور میرا منہ بند کرکے چلی گئی، سالا میرا تو دماغ ہی فیوزہو گیا ، اس کے جانے کے بعد کنول آئی جو پورے نہانے والے لباس میں تھی جسے دیکھ کر میرا نیچے والا ٹاور سگنل پکڑنے لگا ، اوپر والا فیوز تو پہلے ہی اڑ گیا تھا ۔کنول اس کے ممے بھی کسی بیس سال کی لڑکی کی طرح بڑے اور کڑک تھے اس کے سوٹ میں سے نپلز تک نظر آرہے تھے اور فل سیکسی بم بنی ہوئی تھی۔ یہاں تو پینٹ کھولنے میں ڈر لگ رہا تھا کہیں تمبو ناں نظرآ جائے۔
سب لڑکیاں : اب آجاؤ اتنا بھی مت شرماؤ ہم لڑکیاں ہوکر پہلے آگئی
میں نے ڈھیر سارا پانی پیا ، سانس بند کرکے یوگا کے کچھ سٹیپس لیئے، تب جا کہ نچلا ٹاور کچھ کنٹرول ہوا۔ پہلے آفتاب پھر جاوید اور پھر خالد کود گئے اب میں بھی شرماتے شرماتے کپڑے اتارے تو سکس پیک ایپس والی بالکل مڑی ہوئی چھاتی کندھے اور جسم کی مضبوطی دکھنے لگی جسے دیکھ کر شازیہ کی آنکھیں بڑی ہو گئی اور کنول کے دل میں تو اب سچے احساسات آگئے تھے ۔کنول لالچ بھری نظروں سے مجھے دیکھ رہی تھی میں بھی پانی میں کود گیا اور سب کے ساتھ مستی کرنے لگا میں شازیہ کے پاس آگیا اور پیچھے سے اسے پکڑ کر بولا
راحیل :- ہائیڈروجن بم کا نام سنا تھا آج چھو کر بھی دیکھ لیا۔
اتنا کہہ کر اس کی گردن پر کس کردی وہ مڑی اور مجھے دھکا دے دیا.
شازیہ:-راحیل قابو رکھو اتنی جلدی کیا ہے اور تھوڑی دور چلی گئی.
راحیل:- ارے یار آج پاس آنے کا موقع ملا ہے اور کیا اس میں بھی تم ناراض رہو گی مجھے پیار ہے تم سے
تبھی کسی نے نیچے میرے ٹاور پر ہاتھ مارا، میری تو سانسیں اٹک گئی اور میں تھوڑا دور ہوگیا اور اِدھر اُدھر دیکھنے لگا لیکن ایسا کوئی نہیں نظر آیا جس پر شک ہو ، لیکن تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ پھر دوبارہ سے ہاتھ آیا اور میرا ٹاور مسل کر غائب ہوگیا۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ یہ کون ہوسکتا ہے؟ کیوں کہ سب اوپر نیچے اِدھر اُدھر ڈبکیاں لگا رہے تھے میں نے بھی دیکھنے کے لیے آنکھیں کھول کر ڈبکی لگائی اور میرے سامنے لیلی اور روشنی کی سیکسی ٹانگیں نظر آئی میں جلدی سے اوپر آگیا۔
کنول:- کیا ہوا راحیل
راحیل:- کچھ نہیں کچھ بھی نہیں
کنول:- اچھا یا بہت کچھ اور مجھے شرارتی مسکان دی
تیر کر میرے پاس آئی اور چپکنے کی کوشش کی
روشنی اور لیلی (شازیہ کو بولتے ہوئے):- دیکھ کیسے کنول کے ساتھ مستی کررہا ہے سارے لڑکوں کو ایک ہی چیز چاہیے مفت کا پیسہ اور خوبصورت لڑکی کا جسم اور تیرے پاس دونوں ہے تو تیرے پیچھے گھوم رہاہے اور مزے اس کے ساتھ کر رہا ہے ۔
تبھی کنول میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پانی کے اندر لے گئی، جو کسر رہتی تھی وہ بھی اُس نے پوری کردی،اور پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی ۔
شازیہ:- آنے دو اسے باہر میں بتاتی ہوں بڑا چپک رہا ہے ناں اب اسی کے ساتھ اسے چپکنے دوں گی۔
ہم سب کافی دیر نہاتے رہے اور پھر باہر آگئے کپڑے تبدیل کئے شازیہ میری طرف ہی دیکھ رہی تھی ، عجیب سے انداز میں اور مجھے لگاکہ میرے ٹاور کو چھیڑنے کی شرارت میری جان شازیہ نے ہی کی ہے ۔میں بس مسکرا دیا جس سے وہ بھڑک کر غصہ ہوگئی۔
میں خالد سے تھوڑی تیاری کرلے بھائی اور ہم دونوں تیاری کرنے لگے لڑکیوں نے بھی مدد کردی ،پھر میں جھیل کے دوسر ی طرف مچھلیاں پکڑنے چلا گیا۔
کومل:- بھائی کہاں جارہے ہیں
خالد:- وہ مچھلی پکڑنے جارہا ہے اس طرف بڑی مچھلی ملے گی اس لیے اب سب آرام سے بیٹھ جاؤ اور گپیں لگاؤ۔
تھوڑی دیر کے بعد میں آگیا میں نے پانچ بڑی مچھلیاں ٹوکری میں اپنے پاس رکھی ہوئی تھی۔ میں نے خالد سے کہا
راحیل :- چل بیٹا اپنی چاقو بازی کی صلاحیت دکھا
خالد نے جلدی سے اپنا چاقو نکالا اور اتنے تیز کٹ مارے کہ منٹوں میں مچھلیاں صاف کردی ۔تو میں ان کو فرائی کرنے کے لیئے مصالحہ لگا کر خاص دیسی انداز فرائی کر کے تیار کر دی پھر نیپکن پیپر سے اس کا تیل خشک کیا اور بولا
راحیل:- لو بھئی پیش ہے فرائی مچھلی راحیل کی طرف سے اور یہ صحت کے لیےبہت اچھی ہوتی ہے۔
سب نے جیسے ہی تھوڑا تھوڑا چکھا تو بے ساختہ بول اُٹھے:- واؤ یہ تو بہت مزے دار ہے یار
شازیہ:- جوپہلے ہی غصے میں تھی وہ بولی
شازیہ:- ہمم واؤ بہت مزیدار ہے خاص کر کے یہ مصالحہ جو تو نے اس پر ڈالا ہے۔راحیل اب تو پوری زندگی مجھے ایسے ہی کھلانا پڑے گا توجھے۔
شازیہ کی بات سن کر جہاں میرے چہرے پر ہنسی تھی وہاں کچھ لوگوں کو اپنا منصوبہ فیل ہوتا نظر آرہا تھا
راحیل:- کیوں نہیں میری جان میں ہمیشہ تمہارے لئے کھانا بنانے کے لیے تیار ہوں اگر تم چاہو تو؟
کنول:- کیا ہمیشہ صرف شازیہ کو ہی کھلاؤ گے راحیل؟
راحیل:- آپ بھی کبھی آکر کھا لینا ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Keeper of the house-114-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-113-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-112-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-111-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-110-گھر کا رکھوالا
May 25, 2025 -
Keeper of the house-109-گھر کا رکھوالا
April 10, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
