Keeper of the house-21-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

قسط نمبر 21

کھانے کے بعد سب آرام کرنے چلے گئے، ہمیں شام کے سات بج گئے تھے جنگل تھا تو ہلکی ٹھنڈ بڑھ گئی تھی ہم سب ساتھ میں آمنے سامنے بیٹھ گئے اور درمیان میں تھوڑی لکڑیاں جلا لی سب کے پاس چپس اور بوتلیں تھی جو جاوید اور آفتاب لائے تھے۔ سب نے کہا کہ کوئی کھیل کھیلتے ہیں  اور ہر ایک  سوچنے لگا کہ کونساکھیل کھیلیں، آخر کار کنول اور اُس کے گروپ نے ٹروتھ اور ڈئیر کھیلنے کے لیے کہا ۔ اور سب تیار ہوگئے مجھے کچھ عجیب سا محسوس ہو رہا تھا کچھ خطرہ سا محسوس ہو رہا تھا دل بے چین ہونے لگا تھا۔

جاوید:- کنول کے کان میں دھیرے سے تجھے آج اسے کس کرنی ہے شازیہ کے سامنے ٹھیک ہے ۔

کنول: اچھا میں کوشش کرتی ہوں

ادھر جاوید سب کو راحیل خالد اور کومل سے بچ کر آنکھ مارتا ہے جس کا مطلب تھا منصوبہ شروع کیا جائے

روشنی : -ٹھیک ہے آسان سا اصول ہے سب سے ایک سوال پوچھا جائے گا اگر جواب نہ دینا ہو تو پھر ڈیئر کرنا ہوگا اور وہ ڈیئر جو سامنے والا کہے گا وہ ماننا ہوگا۔

کومل :- ٹھیک ہے لیکن سوال اور ڈیئر کسی کو بھی تکلیف دینے والا نہیں ہو ، یعنی کسی بھی طرح  جسمانی اور ذہنی ، پھر  تو کھیلیں گے۔

لیلی : -تو بھی نہ تھوڑا بہت تو چلتا ہے

 کومل :- نہیں مطلب نہیں

خالد : – کومل صحیح کہہ رہی ہے

جاوید : ٹھیک ہے دوستو تو ایک ایک کر کے بوتل کے مطابق جس کی باری آئے گی اس کو چننا ہوگا پھر روشنی نے بوتل گھمائی اور پہلا نمبر آفتاب کا آیا۔

آفتاب: میں ڈیئر چنتا ہوں

 کومل: -تو آفتاب تم یہاں کسی کو پسند کرتے ہوں؟

آفتاب: ہاں میں یہاں کسی کو پسند کرتا ہوں لیکن پیار والا نہیں شغل والا

سب : ہاہاہاہاہاہاہا

دوسر ی بار بوتل گھمانے کے بعد  باری جاوید کی آئی تو سوال کرن نے پوچھا

کرن:- تمہیں جس سے پیار ہے اس کا نام کیا ہے؟

جاوید: -دراصل یک طرفہ پیار ہے میں شازیہ سے پیار کرتا ہوں

 شازیہ: -کیا؟

راحیل:- خاموش

ٹھیک ہے، ٹھیک ہے پھر سے بوتل گھمائی تو شازیہ پر آئی

  خالد: سوال کی میری باری ہے شازیہ سے ۔  اگر راحیل امیر اور مضبوط خاندان سے نہ ہوا تو کیا تم راحیل سے شادی کرو گی؟

شازیہ: میں ڈئیر چنتی ہوں

راحیل خاموشی  اور حیرانی سے اُس کو دیکھنے لگا۔

کومل:- ٹھیک ہے تو راحیل کو کس کرو۔

 شازیہ کھڑی ہوئی اور راحیل کے گال پر کس کر دی

کومل: -ہونٹوں پر چومنا تھا

شازیہ: -مجھے کس کرنے کو کہا تھا جو میں نے کر دی

پھر سے بوتل گھمائی گئی اور باری راحیل کی آئی

کنول: اپنے خاندان  اوراُس کی دولت مندی  کے بارے میں بتاؤ؟

یہ کہتے ہوئے کنول  کے چہرے پر ایک کمینی مسکراہٹ آگئی تھی۔

خالد: یہ دو سوال ہیں؟

راحیل: کوئی بات نہیں خالد میرے خاندان  میں چاچا چاچی اور ان کے بیٹے بیٹیاں ہیں میرے ماں باپ اس دنیا میں نہیں ہیں ، مجھے میرے دادا اور دادی جی نے ہی پالا ہے، باقی میں اپنے خاندان میں کسی کو جانتا نہیں ہوں اور میرے دادا جی کے پاس زمین ہے وہیں کھیتی باڑی کرتے ہیں اسی سے چھوٹی موٹی آمدنی ہوتی ہے بس اتنا ہی ہے میرا خاندان اور اس کی کمائی ۔

شازیہ بغیر کسی تاثر کے دیکھ رہی تھی راحیل کو،  پھر سے  بوتل گھومی اور اب باری کنول کی آئی تھی

کنول: میں ڈیئر چنتی ہوں

 لیلی اور آفتاب ایک ساتھ بولتے ہیں تجھ میں بڑی ہمت ہے تو چل سب میں سے کسی کو بھی ہونٹوں پر کس کر

کنول: ارے یار بدلہ لے رہے ہو کیا۔

سب نے بولا :- تو نے ہی ڈیئر بولا تھا اب بھگت

کنول: ٹھیک ہے کوئی بھی ہو ناں

کنول کھڑی ہوئی اور جاوید کی طرف چل دی اس کے سامنے کھڑی ہوئی اس کو دیکھا پھر آفتاب کے سامنے آئی جھکی اور اس کے ہونٹوں پر ہاتھ پھیر کر آگے راحیل کے سامنے آگئی۔

راحیل: میرے بارے میں سوچنا بھی مت میں شازیہ سے پیار کرتا ہوں اس لیے میں نہیں کرسکتا

کنول: ارے یار صرف ڈیئر ہے اور اک ہونٹوں پر کس ہی تو ہے،  کونسا اس میں سیکس ہے اس سے کیا ہو جائے گا؟

 پھر کنول پلٹ کر شازیہ سے بولی: میرے راحیل کو کس کرنے سے کیا تجھے کوئی پریشانی ہوگی؟

شازیہ: نہیں مجھے کوئی پریشانی  نہیں ہے یہ تو نارمل ہے یار

کنول: سنا اسے کوئی مسئلہ نہیں ہے

راحیل: معذرت مس شازیہ اور کنول یہ صرف ایک کس کی بات نہیں ہے تم نہیں سمجھو گی مہربانی کرو کنول میں یہ نہیں کرسکتا معذرت ۔

کنول :- تو پھر ڈیئر ختم ہوا مجھے تو راحیل کو کس کرنی تھی ، جو اس نے کرنے نہیں دی،  تو ڈیئر بھی ختم۔

اور اس طرح یہ کھیل ختم ہی ہو گیا کوئی آج اپنی جیت پہ خوش تھا تو کوئی کسی کی ہار پر ۔

لیکن سب کے دل و دماغ میں  راحیل کوسوچ کر ہی سوالات بن رہے تھے

 میرے حساب سے شازیہ کے بارے میں سوچ رہا ہوگا۔

 نہیں، نہیں یار وہ منصوبہ بندی کر رہا تھا منصوبہ بنا رہا تھا بہت بڑا منصوبہ

 ارے نہیں یار اس کا دل ٹوٹا ہے کہ اس کی گرل فرینڈ ہی اسے کسی اور کو کس کرنے دے رہی ہے

 ایسے ہی سب الگ الگ سوچ رہے تھے۔ کھیل ختم ہو چکا تھا، لیکن اصل کھیل تو اب شروع ہوا تھا۔

 جاوید اوراُس کا  گروپ کارلے کر اسکول کے ہوسٹل کی طرف چل دیئے ، اور راحیل اور خالد سامان سمیٹ کے اپنے انسٹیٹیوٹ کے ہاسٹل کی طرف پیدل چل دیے راستے میں

خالد : کیا سوچ رہا؟

 راحیل: کچھ بھی نہیں

خالد: پاگل نہیں ہوں

راحیل: پورا پاگل ہے ، سمجھنے کی ضرورت بھی کیا ہے تجھے

خالد: جو ہوا بھول جا

راحیل: کچھ بھی نہیں ہوا ہے وہ آج بھی الجھی ہوئی ہے اس کو پیار ہے لیکن پیسہ اور طاقت اس کے اردگرد معاشرے میں زیادہ اہم ہے اسی لیے وہ الجھی ہوئی ہے کہ اسے میں چاہیے ہوں یا پیسہ اور طاقت اور وہ اسی میں پھنس کر کہیں  ہمارے بیچ کا پیار ہی نہ ختم کردے ، کیونکہ میں دوسر ا موقع تو ویسے بھی نہیں دیتا ہوں،  دیکھتے ہیں یہ کیا چاہتی ہے۔

خالد: تو آج کی اس کی اس حرکت کے بعد اب بھی اسے چاہتا ہے؟

راحیل: بالکل بہت کچھ تو ایسا ہے جو مجھے سمجھ میں ابھی نہیں آرہا ، خیر اس کو چھوڑو  کل سکول بھی جانا ہے اور اب سونا بھی ہے۔

اسی طرح باتیں کرتے کرتے ہم انسٹیٹیوٹ پہنچ گئے.

صبح 5 بجےمیں ندی میں نہانے گیا اور وہیں  پانی میں ڈبکی مار کر یوگا کے انداز میں بیٹھ گیا ، پھر پانچ منٹ بعد میں باہر آیا اور صبح کی ورزش کی اس کے بعد کافی دیر آرام سے بیٹھا رہا تاکہ تھوڑا پرسکون ہوجاؤں، سانسیں تھوڑی درست ہونے  کے  بعد میں  اپنی آنکھیں بند کرکے گزرے تین سالوں کو دیکھنے لگا،  میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا جوآخر  کر میرے اتقاز کی مشق کے بدولت  مجھے مل گیا ،  میرے چہرے پر مسکراہٹ آگئی اور  میں کھڑا ہوا اور تیار ہو کر سکول کے لیے نکل گیا ، دس کلومیٹر کی دوڑ کرکے سکول پہنچا شرٹ تبدیل کی خالد سے بیگ لیا اور کلاس میں جاکر شازیہ کے پاس بیٹھ گیا۔

شازیہ: ہائے راحیل

راحیل: ھیلو پیاری

شازیہ: کل کے لیے معذرت مجھے نہیں پتہ تھا کہ تمہیں برا لگے گا

راحیل: شازیہ کوئی بات نہیں سب کی اپنی سوچ ہوتی ہے تم مجھ سے پیار کرتی ہو یہی بہت ہے

شازیہ: ٹھیک ہے

ہماری باتیں چلتی رہی پھر کلاس ختم ہوگئی تین کلاسوں کے بعد پی ٹی ٹیچر کلاس میں آئے اور کشتی کے لیے کھلاڑیوں کو چنا مجھے بھی بولے

پی ٹی ٹیچر:- راحیل تم بھی آجاؤ

 میں نے کہا:-  نہیں   مجھے ٹریننگ اور پڑھائی سے وقت نہیں ملتا ہے۔

پی ٹی ٹیچر: تجھے صرف حصہ لینا ہے جو کہ نزدیک ہی دوسر ے سکول میں قومی سطح کا مقابلہ ہے ، دو دن سکول بند رہے گا تو کیا کرے گا،  تھوڑا باہر والوں سے کشتی لڑو گے تو تیاری بھی اچھے سے ہو جائے گی۔

راحیل: ٹھیک ہے   میں اُستاد جی سے پوچھ کر آپ کو بتاتا ہوں

پی ٹی  ٹیچر: اجازت میں نے اُستاد جی سے لے لی ہے تم بس آج جانے سے پہلے مجھ سے مل کر جانا۔

اتنا کہہ کر وہ چلے گئے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page