Keeper of the house-30-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 30

وہیں سکول ہال میں

 جاوید: ہیلو     نصیر میں جاوید

نصیر: سلام بھائی، بڑے بھائی کا فون مجھے  آیا تھا۔ بتاؤ کون ہے جس نے آپ کو پریشان کیا ہے۔

 جاوید: وہ چکنا چوکرا جو  لڑکیوں کے درمیان جارہا ہے۔

نصیر: ٹھیک ہے بھائی ہو جائے گا سالے کا کندھا توڑ دوں گا ، دوہفتے بستر پر پڑا رہے گا۔

جاوید: نہیں اُس کو صرف ایسی چوٹ مار کے وہ درد سے بلبلاتا رہے  اور اُسے ہرا دے اتنا بہت ہے۔ میں نے اس کے لیے کچھ اور سوچ رکھا ہے۔

نصیر: ٹھیک ہے  بھائی، جیسے آپ کی مرضی۔

پھرنصیر آواز لگاتا ہے گُجر، اُسی وقت  ایک چھ فٹ کا ہٹا کٹا پہلوان وہا ں پر آجاتا ہے

 نصیر: گُجر تیری اگلی کُشتی  اس لڑکے سے ہے ناں

گُجر: نہیں بھائی ، اس سے پہلے ایک اور کشتی ہے وہ  جیتنے کے بعد دوسر ی کُشتی اس لڑکے سے  ہوگی۔ کچھ کام ہے کیا؟

نصیر: ہاں تو اس کے دونوں کندھوں میں چوٹ مار دینا باقی میں دیکھ لوں گا

گُجر: لیکن بھائی میں آؤٹ ہو جاؤ گا۔ جیتنے والی رقم بڑی ہے سیمی فائنل بھی کھیلا تو دو لاکھ ملیں گے

نصیر: وہ میں تجھے پہلے میچ کھیلنے پر ہی دے دوں گا فی الحال تو جیتنے سے تو رہا یہ تجھے بھی پتہ ہے پھر مزے کرنا

گُجر: ٹھیک ہے بھائی

٭٭٭٭٭

اور ادھر میں مست اپنے پیار کے ساتھ گھوم رہا تھا ایک طرف شازیہ اور دو ی طرف کومل نے میرا بازو پکڑ رکھا تھا باقی ا سکول لڑکوں  کی تو جلی پڑی تھی۔کہ  چار لڑکیاں ایک لڑکے کے ساتھ۔  آدھے گھنٹے بعد میری کُشتی کا  نمبر آیا

خالد: اچھے سے کھیل لینا نہیں تو دیکھ لینا

راحیل: جی استاد ہاہاہاہا

 کنول: پاس آکر جتنے میچ جیتو گے اتنی ہاٹ کس دوں گی

راحیل(تھوک نگل کر): ہمم

میچ شروع ہوا میرا مخالف پہلوان کہیں باہر دوسرے اسکول سے آیا تھا  لیکن تھا  بہت پھرتیلا، میں جیسے ہی اسے پکڑنے کی کوشش کرتا وہ نکل جاتا۔ کافی دیر یوں ہی چلتا رہا ۔میں یہ سمجھ گیا  کہ عمل اور تیاری میں بڑا فرق ہوتا ہے اس لیے ماسٹر عمر خان   کی بات یاد آئی دماغ کو پرسکون کرو تمہیں سب نظر آئے گا جو تم دیکھنا چاہتے ہو۔

اور وہی ہوا میں نے ایک لمبی سانس لی دل کو پرسکون کیا پھر جو مجھے دیکھنا تھا وہ دیکھنے لگا مطلب سامنے والے کی کمی اس کے پاؤں جس طرح سے حرکت کر رہے تھے،  اگے پیچھے ان کی رفتار تھوڑی کم تھی میں نے بغیر دیر کئے جیسے ہی اس نے حرکت کی میں نے اسے اس کے پیٹ سے پکڑتے ہوئے کندھے سے زور لگاتے ہوئے پیچھے لے کر گیا اور اٹھا کر  رنگ  کے باہر اتنی زور سے پھینکا کہ تین چار قلابازی کھا کر رکا اور پہلوان چاروں خانے چت ۔ مجھے پتہ تھا اب نہیں اُٹھ پائے گا  کیونکہ وہ  پیٹھ کے بل  گرا تھا۔  اس طرح میں  پہلا مقابلہ جیت کر باہر آگیا۔ صبح کے دس بج گئے تھے میرا اگلا مقابلہ ایک گھنٹے بعد تھا۔

کنول(چپک کر): مبارک ہو سیکسی

روشنی: دوسر ی طرف سے مبارک ہو،  دونوں کے ہی ممے میرے جسم کو چھو رہے تھے اور دونوں ہی جان بوجھ کر اپنے ممے مجھے سے رگڑ رہی تھیں ،میری حالت بری ہو رہی تھی جو ان دونوں سے چھپی نہ رہی۔ اصل میں مجھے بھی اچھا لگ رہا تھا ، لیکن زیادہ دیر نہیں لگی کہ  شازیہ آئی اور میرے گلے لگ کر مبارک دی میں نے بھی اسے گلے لگایا اور شکریہ بولا

کومل: مجھے آپ پر بہت فخر ہے بھائی۔ آپ واقعی بہت شاندار ہو ہاہاہاہا

خالد: مبارک ہو میرے بھائی

اور سب نے مبارک دی اب ہمیں دو سرے مقابلہ کا انتظار تھا

٭٭٭٭٭٭

ادھر پولیس اسٹیشن میں

نسرین جلال: کچھ پتہ چلا کیا؟ دو دن ہوگئے ہیں کہاں چھپا ہوا ہے

 سب انسپکٹر ارسلان: میڈم پتہ نہیں بشیر کہاں چھپا ہوا ہے ہم پوری کوشش کر رہے ہیں

تبھی فون کی گھنٹی بجتی ہے

ٹریننگ ٹریننگ ٹریننگ

نسرین جلال: ہیلو

دوسری طرف سے  کچھ کہا گیا

 نسرین جلال: ٹھیک ہے ارسلان تم اب جاسکتے ہو اور ارسلان کے جانے کے بعد : ہاں اب بولو

کبوتر (جاسوس): میڈم بشیر حملے کا منصوبہ بنا چکا ہے۔ کہاں اور کس پر ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا ہے بس اتنا پتہ لگا ہے کہ کم از کم پچاس آدمی ہونگے جیسے ہی باقی پتہ لگتا ہے میں آپ کو بتاتا ہوں

کال بند

نسرین جلال: بشیر کس پر حملہ کرنے والا ہے یہی سوچتے ہوئے اپنے آفس میں بیٹھی ہوئی تھی کیوں کہ اسے پتہ تھا شطرنج بچھ چکی ہے اور سب نے اپنی چال شروع کردی ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہیں سکول میں وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا اور دوسری کشتی کا ٹائم ہوگیا۔

اب میری گُجر کے ساتھ لڑائی تھی وہ بس مجھے ہی گھور رہا تھا میں نے خالد سے کہا

راحیل : ابے یہ مجھے ایسے دیکھ رہا ہے جیسے میں  اس کی بیوی کو بھگاکر لے گیا  ہوں۔

خالد: میری بات دھیان سے سن یہ جاوید کا ساتھی ہے میں نے اسے جاوید اور ایک پہلوان کو بات کرتے سنا ہے تو ہوشیار ہی رہنا مجھے دال میں کچھ کالا نہیں پوری دال ہی کالی لگ رہی ہے.

راحیل: شکریہ بھائی اب دیکھ گُجر کو کوئلہ نہیں بنایا تو میرا نام بدل دینا کیونکہ مجھے ایسے لوگ بالکل پسند نہیں ہیں

میں  رنگ میں پہنچ گیا مجھے جاوید پر بہت غصّہ آ رہا تھا، اور اب اس غصے کو  اس گُجر پرہی نکالنا تھا

گُجر: لونڈے آج تجھے پتہ لگے گا کسی سے الجھنے سے پہلے اس کے بارے میں جان لینا چاہیے

 راحیل (مسکرا کر): بالکل یہی سوچ میری بھی ہے تیرے لیے

گُجر:کیاااااااااااا ؟؟؟؟؟

میں پھرتی سے اس کے پاس گیا اس کی کمر پکڑ کر پیچھے آیا اور اسے اٹھا کر پھینکا اس چوتیے کو تو ہوا بھی نہیں لگی ہوگی کہ اُس کے ساتھ کیا ہوا۔  میں نے دوبارہ اسے فٹافٹ کھڑا کیا اس کا ایک ہاتھ پکڑ کر کندھے سے جھٹکا دیا اس کا ہاتھ ٹوٹا اور سالے کو اسی ہاتھ سے پکڑ کر اٹھا کر پھینکا۔ گُجر اڑتا ہوا ایسے جار کر گرا جیسے  کوئی بوری اوپر سے نیچے گری ہو۔  مجھے پوری امید تھی مہینے سے پہلے تو ہلے گا نہیں۔ جو کچھ  گُجر بیچارا میرے ساتھ کرنے والا تھا میں نے اس کے ساتھ کردیا۔

 میں گیا اس کے پاس  اور اس سے بولا: کبھی دوبارہ مجھ  سے پنگا نہیں لینا آج سب کے سامنے تھا اس لیے بچ گیا ورنہ تجھے یہ زندگی جینے لائق نہیں چھوڑتا اور باہر آگیا اب گھومنے کا وقت تھا یعنی ہمارے سیر سپاٹے  اور اسکول سے باہر  کا وقت  انجوائے کرنے کا۔

ہم سب مطلب ہمارا گروپ اور کچھ سینئرز کا گروپ سب کے سب ا سکول بس میں چڑھ گئے۔

ایک اسکول سینئر جس کا نام نسیم تھا وہ بولا:  واہ  راحیل کیا دھوبی پٹخا مارا ،  بھائی مزہ آ گیا

ایک سینیئر لڑکی نسرین : اتنی اچھی کُشتی  کرتے ہو ، کوئی گرل فرینڈ بنا لو، اگر نہیں ہے تو کیا سینیئر چلے گی؟

 ساتھ ہی ہنسنے لگی ایسے ہی مجھے کئی سینیئر نے چھیڑا۔ اور میں شرماتا رہا،  مجھے اتنا پتہ چل گیا کہ اب میری مقبولیت اوربڑھ جائے  گی۔  ایسے ہی ہنسی مذاق میں ہم لوگ شہر کی سُپر مارکیٹ پہنچ گئے اور ایک شاپنگ مال میں گھس گئے جو کافی بڑا تھا۔  میں شازیہ کے ساتھ تھا۔ میں نے کہا

راحیل: تم لوگ چلو شروع کرو میں ابھی آتا ہوں۔

سب نے ٹھیک ہے کہا

میں  شاپنگ مال سے باہر آیا،  وہاں ایک چھوٹی بچی کھڑی تھی جو بھیک مانگ رہی تھی اور کوئی بھی اسے نہیں سن رہا تھا،  میں اسے ایک دکان پر لے کر گیا اسے وہاں بٹھایا اور کھانا کھانے کو دیا پھر کچھ پیسے بھی دیے. یہ سب سینیئر نے دیکھا ، اور  ان کے منہ سے بے ساختہ  یہی نکلا

” کتنا نرم دل انسان ہے”

خیر مجھے کیا میں تو اپنی ڈارلنگ کے پاس آگیا جو خریداری میں لگی تھی جس میں جینز، ٹاپ اور منی سکرٹ تھے۔

کنول: یہ کیسا ہے؟

کنول کچھ منی سکرٹ مجھے اور سب کو دکھاتے ہوئے بولی

سب نے کہا : کول ہے یار سیکسی ہے

 میں کچھ نہیں بولا

شازیہ: راحیل تمہیں کیا پسند ہے ۔

راحیل: مجھے کم از کم وہ پسند نہیں ہے جس میں جسم کا وہ حصہ نظر آئے جو نہیں نظر آنا چاہیئے.

شازیہ، لیلی، کنول، روشنی اور کومل بھی بولی: کتنی پرانی سوچ کا مالک ہے یار،  اب نیا زمانہ ہے یہ سب فیشن ہے لباس کے بارے میں تجھے کیا پتہ؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page