Keeper of the house-33-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 33

سب کی پھٹی پڑی تھی   کمشنر اور ایس پی کو پتہ تھا۔ جو ہو گیا ہے  وہ بہت غلط ہوا ہے، کیونکہ  انہیں بھی یقین نہیں تھا کہ نسرین جلال ایسی غلطی کرے گی ، لیکن اب اُن کے بس میں کچھ نہیں تھا کیونکہ اُستاد جی موقع پر ہی ثبوت کے ساتھ اُسے غلط ثابت کر دیا تھا۔ کچھ ہی دیر میں تھانے میں نسرین جلال اور چار پولیس والو کے سوا کوئی نہیں بچا، سب باہر نکل گئے۔

اُستاد جی: راحیل اب سب کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے جو کرنا ہے کرو آدھا گھنٹہ ہے تمہارے پاس۔

اتنا کہہ کر اُستاد جی نے اشارہ کیا اور اُس کے باڈی گارڈ نےتھانے کا دروازہ باہر سے بند کردیا ۔ سب کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیسے نسرین جلال کو کیسے بچایا جائے ۔

اچانک  کمشنر کو کچھ یاد آیا اور وہ ایک طرف چلا گیا۔  اُس نے اپنا فون نکالا اور کسی کو کال ملائی تھوڑی دیر وہ فون پر بات کرتا رہا اُس کے بعد اُس نے اپنا فون واپس جیب میں ڈالا اور واپس آگیا ۔ اب وہ تھوڑا سکون میں نظر آرہا تھا۔

راحیل: کیوں تجھے تیری اوقات پتہ لگ گئی میں نے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو کہتے ہیں پولیس بری ہوتی ہے ۔ کوئی فلم دیکھتا تو سوچتا پولیس تو اچھی ہوتی ہے، لیکن آج تجھے دیکھا تو پتہ چلا کہ پولیس اور ریپ کرنے والوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ جیسے پولیس بے بس لوگوں زور زبردستی کرتی ہے ، ویسے ہی ریپ کرنے والا بے بس لڑکی کا ریپ کرتا ہے ۔تم سب سالے ایک جیسے ہی ہو، کمزور لوگوں پر اپنی  طاقت کا استعمال کرنے والے۔

 میں باتیں کرتے کرتے ایک حوالدار کے پاس پہنچ گیا اور اس کے دونوں ہاتھ باری باری توڑ دیے پھر اُس کی ٹانگوں پر بھی کھڑی  ہتھیلی کے وار کر کے اُس کی ٹانگوں کو بھی کچھی لکڑیوں کی طرح توڑ دیا۔

جیسے ہی انسپکٹر نسرین جلال انہیں بچانے کے لیے آگے بڑھنے  لگی میں نے کہا

راحیل :ایک قدم بھی اور آگے بڑھی  تو ان کی موت کی زمہ دار بھی تو ہوگی۔

 وہ وہیں رک گئی میں نے سب کے ہاتھ پاؤں توڑ دیے اب صرف نسرین جلال بچی تھی۔

 میں نے اسے دیکھا اور کہا:  میری تربیت کا تو بتا دیا تھا اب اپنی  تربیت کا بھی بتا کہ کیسے تم لوگوں نے ایک اکیلے بے قصور کو ہتھکڑی لگا کر بھرے بازار میں شرمندہ کیا ۔

میں نے وہ چھوٹی ننجا تلوار اُٹھا لی جو خالد جاتے ہوئے رکھ کر گیا  تھا۔اور  ان چاروں کے پاس پھر سے پہنچ گیا۔

نسرین جلال: مہربانی کرنے انہیں چھوڑ دو میری غلطی ہے مجھے مار دو لیکن ان کو چھوڑ دو انہوں نے جو کیا میرے کہنے پر کیا انہیں مت مارو

راحیل: تجھے بھی ماروں گا چل پہلے تیرے ساتھ ہی تھوڑا حساب کتاب ہوجائے۔ ویسے تجھے میں معاف کر دیتا اگر تو نے میرے ماں باپ جن کی شکل بھی مجھے یاد نہیں جو اس دنیا میں نہیں ہیں انہیں درمیان میں نہ گھسیٹا ہوتا۔ چل اوپر والے کو یاد کر لے تجھے و ہی بچا سکتا ہے۔

میں تلوار لے کر اس کے پاس جا پہنچا تبھی فون بجا

“ٹریننگ ٹریننگ”

راحیل: اب کس کا فون  آگیا بتاؤ تھانے میں اب کوئی زندہ ہی نہیں رہے گا۔اور یہ جل کر خاک ہونے والا ہے اور یہاں فون آ رہے ہیں۔

 میں نے فون اٹھایا

دوسری طرف سے :  ہیلو ہیلو کون بول رہا ہے

راحیل: اس تھانے میں سب مرنے والے ہیں دوسر ے تھانے میں اپنی فریاد سنائیں یہ تھانہ اب اس دنیا سے رخصت ہوگیا ہے۔ شکریہ

اور میں نے فون رکھ دیا

فون دوبارہ بجنے لگا میں نے کال اٹھائی

دوسری طرف  سے: ہیلو ہیلو بیٹا راحیل میں کاشف کومل کا باپ بول رہا ہوں تم راحیل بول رہے ہو ناں

راحیل: سلام انکل آپ نے اس تھانے میں کیوں کال کی، اب تو  اس تھانے میں کوئی بھی نہیں ہے کوئی کام تھا کیا؟

کاشف: بیٹا مجھے منع مت کرنا دیکھو کومل کو تم بہن مانتے ہو میں بھی تمہارے باپ کی جگہ ہوں نا؟

راحیل: انکل آپ کیسی بات کر رہے ہیں آپ بتائیں

 کاشف: بیٹا منع مت کرنا بس میری یہ آخری بات مان لینا وہ انسپکٹر بہت ایماندار ہے اس کا اس کی ماں کے علاؤہ اس دنیا میں کوئی بھی نہیں ہے۔ کسی بڑے اور طاقت ور آدمی نے اس کی ماں کا ریپ کرکے اس کے باپ کو مار دیا تھا۔ اس لیے وہ پولیس میں آئی ہے تاکہ ایسے لوگوں کو سزا دے سکے۔ بیٹا راحیل ضرور اس سے کوئی بھول ہوئی ہے اسے معاف کردے۔ صرف ایک بار میرے کہنے پہ۔

میں کافی دیر چپ رہا

نسرین جلال مجھے دیکھ رہی تھی اسے بھی اپنی  موت نظر آرہی تھی ۔ویسے تو وہ نڈر لڑکی ہے موت سے نہیں ڈرتی ہے لیکن  ایک بے گناہ کے ہاتھوں  مرنے سے ڈر رہی تھی۔ اسے دکھ تھا کہ آج اس نے جو کیا غلط کیا ۔اسے دکھ تھا کہ وہ اپنے باپ کے قاتلوں سے بدلہ نہیں لے سکی۔

ادھر میں کافی دیر خاموش رہا ، لیکن آخر کار جوب تو دینا ہی تھا انکل کو سو میں نے کہا

راحیل :  ٹھیک ہے انکل آپ کے کہنے پر میں اسے چھوڑ دیتا ہوں اور کال بند کر دی۔

راحیل: مس نسرین جلال آج آپ کو اوپر والے نے ہی بچایا ہے۔جس کا  مطلب ہے کہ آپ واقعی ایماندار ہو۔ میں امید کرونگا آپ دوبارہ  سے ایسی کسی غلطی کو نہیں دوہراؤ گی۔  اور دوبارہ اگر کبھی ہماری ملاقات ہوئی تو ہم  ایک دوسرے کو دشمن کی نظروں سے تو نہ دیکھیں۔اس لیئے میں تمہیں اور تمہارے ساتھ ان پولیس والوں کو بھی زندہ چھوڑ کر جارہا ہوں ۔ آئیندہ سے کوشش کرناکہ کسی بے گناہ کو گناہگار نہ سمجھنا ۔ نہیں تو اگر مجھے معلوم ہوا تو میں پوچھنے نہیں آؤں گا۔ سیدھا سزا دینے آؤں گا۔اور اُس واقت کوئی معافی نہیں ہوگی۔

اتنا کہہ کر میں باہر آیا اور اُستاد جی اور خالد کے ساتھ سیدھا جا کر گاڑی میں بیٹھ گیا۔

ہمارے  جانے کے بعد ۔

ایس پی: تمہارا دماغ خراب ہوگیا تھا نسرین جلال،  ایک بے گناہ کے ساتھ تم نے ایسا رویہ اختیار کیا ، اور وہ بھی اتنے طاقتور انسان کے ساتھ ۔تم نے صرف آدھا  گھنٹہ اسے بند رکھا  ہے اور دیکھو اس نے پورے صوبے کی طاقت کو ہلا کر رکھ دیا۔

نسرین جلال: یہ کون ہے؟

کمشنر: یہ تو مجھے بھی نہیں پتہ ہے کہ یہ لڑکا کون ہے ۔لیکن اُستاد جی اس کے لیے آئے ہیں تو یہ کوئی  بہت خاص شخصیت ہی ہوگی ۔ ایک بات کا خیال  رکھنا یہ وہ لوگ ہیں جو سچائی کا ساتھ دیتے ہیں ان کی نظر میں جرم کی سزا صرف موت ہے۔ ان سے دوستی نہ کرو تو دشمنی تو بالکل بھی نہیں کرنا۔ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کوئی ان سے زندہ بچ گیا،  ورنہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کوئی گناہ گار ان کے ہاتھوں زندہ بچا ہو۔اس لیئے تم اوپر والے کا شکر ادا کرو کہ تم زندہ اور سلامت بچ گئی۔

 نسرین جلال: سر تھانے میں کسی کی کال آئی تھی اس نے کال اُٹھا ئی اور بات کی ،کوئی تھا جسے یہ انکل انکل کہہ کر مخاطب کر رہا تھا اور پھر مجھےوارننگ دے کر چھوڑ دیا۔

کمشنر: میں جانتا ہوں اُس کو میں نے فون کر کے کہا تھا کہ کسی بھی طرح کر کے تمہیں بچائے، وہ سندھ کے کمشنر تھے ان کی بیٹی اس کو بھائی مانتی ہے اور یہ بھی اُس کو بہت مان دیتا ہے ،اس لیے تم بچ گئی۔

نسرین جلال: شکریہ  سر ،  میں بشیر کو لے کر غصے میں تھی اور سکول سے سیکورٹی دیکھ کر آ رہی تھی ،نیچے لڑائی دیکھی اور لڑکیاں گھبرا کر کھڑی تھی تو غلطی ہوگئی   مجھے معاف کردیں۔

 ایس پی: بیٹی تم ایک قابل پولیس والی ہو دوبارہ یہ غلطی مت کرنا ،اور اگر وہ دوبارہ ملے تو اُس سے اچھے سے ملنا تاکہ دوبارہ کوئی بدمذگی نہ ہو۔

نسرین جلال دل میں بولی (معاملہ حل تو کرنا پڑے گا، اس میں جوانی کی گرمی کچھ زیادہ ہی ہے )

٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page