Keeper of the house-35-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 35

صبح سب تیار تھے کیونکہ مقابلے کی وجہ سے سینیئر کلاسوں کو دو دن کی چھٹی تھی  تاکہ سب مزے کریں

پی ٹی ٹیچر  : راحیل مبارک ہو۔ تم  فائنل تک پہنچ گئےہو ، مخالف پہلوان آخری میچ جیت گیا تھا ،لیکن زخمی ہونے  کی وجہ سے وہ میچ سے باہر ہوگیاہے ،  تو ہمارا میچ اب 7 بجے ہوگا آج ہم صبح کے وقت فارغ ہیں تو آج ہم گھومیں‌ گے۔

سب خوش ہو گئے تھے آج ایک عجیب بات تھی صبح سے ہی شازیہ بس راحیل کو نہارے جا رہی تھی اور راحیل آج بالکل خاموش اور چپ تھا خیر سب بس میں چڑھے اور بس روانہ ہوئی تو  میں اپنے پی ٹی ٹیچر   کی بائیک پراُس کے ساتھ بیٹھ گیا،اور راستے میں آس پاس کے نظارے دیکھ رہا تھا ۔ہم جیسے جیسے اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے تھے ویسے ویسے منظر بھی بدلتے جارہے تھے جو بہت اٹریکشن نظارہ تھا۔اور میں اُس میں کھوگیا مجھے اُس وقت پتہ چلا جب پی ٹی ٹیچر نے مجھے آواز دی کہ اُترنا نہیں ہم پہنچ گئے۔ سب لڑکے لڑکیاں بس سے اتر کر ادھر اُدھر گھوم رہے تھے۔میں بھی اُتر کر ایک جگہ پر بیٹھ گیا اور پہاڑی نظاروں  کا لطف اٹھانے لگا۔تب  شازیہ نے مجھے دیکھا اور آکرمیرے پاس بیٹھ گئی۔

میں نے اس کے گلے میں ہاتھ ڈال کے اس کو اپنے ساتھ چپکا لیا، وہ بھی آج بنا بولے مجھ سے چپک گئی ۔ شاید اس کے دل میں بھی پیار کا احساس جاگ گیا تھا یا کل کی کوئی بات اس پہ اثر کر گئی تھی۔ یہ تو وہ خود ہی جانتی تھی یا اوپر والا۔

لیکن میں دل میں ڈر رہا تھا کہ کہیں کومل نے اس کو سچ نہ بتا دیا ہو؟۔ دونوں ہی عجیب سی کشمکش میں مبتلا تھے اور ایک دو سرے کی طرف پیار سے دیکھ رہے تھے۔

 شاید یہ ہمارے پیار کا پہلا احساس تھا۔ نہ وہ کچھ بول رہی تھی نہ میں کچھ بول رہا تھا ،بس ایک دوسر ے کو دیکھے جا رہے تھے ۔اور یہ خوبصورت وادیاں اور سہانا موسم بھی ہمارا ساتھ دے رہا تھا۔

ہم دونوں کو ہی کسی کی پرواہ نہیں تھی ہم تو دنیا سے دور اپنی  پیار کی دنیا میں کھوئے ہوئے تھے۔اُ س کا سر میرے کندھے پر اور چہرہ میری طرف کرکے میرے چہرے کو نہار رہی تھی۔اور میں اُسے اتنے قریب سے دیکھنے میں کھویا  ہوا تھا۔ کب میرے ہونٹ دھیرے دھیرے شازیہ کے ہونٹوں کی طرف  بڑھے مجھے احساس ہی نہ ہوا  اور اس کی بھی حالت ایسی ہی تھی ۔ جب ہماری گرم سانسیں بلکل ایک دوسرے کے چہرے پر ٹکرائی تو ہمیں احساس ہوا ۔ میرے دل کی دھڑکن بہت تیز ہوتی جا رہی تھی۔ اُس کو بھی احساس ہوگیا کہ کیا ہونے جارہا ہے لیکن وہ کچھ نہ بولی اور نہ ہی اُس نے اپنا چہرہ ہٹایا۔ہم دونوں کی سانسیں بہت گرم ہوچکی تھی اور شازیہ کی آنکھیں دھیرے سے بند ہوگئی  لیکن اُس کی پلکوں کی ترتراہٹ نہ رُکی، اُس کے چہرے اور میرے چہرے بس چند ملی میٹر کا فاصلہ ہوگا ، اُس کے جسم کی خوشبو مجھے اپنی روح میں محسوس ہورہی تھی، اس وقت ہم کسی اور ہی دُنیا میں تھے ۔اور یہ میری زندگی کا میرے پیار کا پہلا کس مجھے ملنے والا تھا جس میں اُس کی پوری رضامندی شامل تھی،   تو  میں نے بیچ کا فاصلہ بھی ختم  کر کے اپنی   زندگی کا پہلا کس لینے آگے بڑھا۔

شازیہ کی آنکھیں بند تھی میری روح میں اس کی خوشبو سما رہی تھی۔اور میرے ہونٹ جیسے ہی اس کے ہونٹوں سے ملے مجھے ایک کرنٹ کا احساس ہوا میرے ہونٹ پوری طرح اس کے ہونٹوں سے جڑ گئے ، میری آنکھیں بھی خود بخود بند ہوگئی۔ میری روح  جیسے جسم سے نکل کر بادلوں میں پرواز کر ر ہی ہو۔ میرے ہونٹ شازیہ کے ہونٹوں کے رس کو پی رہے تھے اور مجھے کچھ ایسا احساس ہو رہا تھا جیسےمیری روح کی صدیوں کی پیاس بجھ رہی ہومیری روح کو جیسے قرار آرہاہو۔ ہمیں وقت گزرنے کا  پتہ ہی نہیں لگا کہ کتنی دیر ہوگئی ہے ۔

شازیہ کی اور میری آنکھیں مسلسل  بند ہی رہی ، لیکن  جب میں دھیرے سے پیچھے ہوا تب  اس نے آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا ،اس کی آنکھوں میں لال ڈورے تیر رہے تھے، میرے لیئے خود سُپردگی اور پیار کا کچھ ایسا منظر مجھے نظر آرہا تھاکہ میں پھر سے اُس کی آنکھوں کے سمندر میں ڈوب کر کہاں کھوگیا اس کا احساس ہی نہیں رہا۔ادھر وہ بھی بس یک ٹک میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہیں  کھوئی  ہوئی تھی۔ اور ہم دونوں  اس بات سے انجان کہ کومل ، لیلی، روشنی، خالد، کنول اور نسرین اور اس کا گروپ ہمیں چاروں طرف سے گھیر کر کھڑے ہیں اور ہمارے اس پورے سین کو بڑے غور سے نزدیک سے دیکھ رہے ہیں۔

خالد: ابے کمینے کوئی  جگہ تو دیکھ لیا کر، جہاں دیکھو اپنے ٹرک پن میں لگا رہتا ہے۔

خالد کی آواز سُن کر میں جو پیار کے سمندر میں غوطے لگا کر اپنی روح کو سیراب کر رہا تھا غراپ سے واپس اس بے درد اور فریبی دُنیا میں واپس آپہنچااور خالد کی طرف بنا دیکھے ہی بولا

راحیل : ہمیشہ میری بیوی مت بنا کر آج تو بخش دے دیکھ نہیں رہا تیری بھابھی آج راضی ہوگئی ہے اور مجھے کس دے رہی ہے۔ سالے  کباب میں لوگ تو ہڈی بنتے ہیں توتو  ہڈا بن رہا ہے ۔جا کچھ دیر کے لیے دفع ہو جا۔

خالد: ایک بار چاروں طرف دیکھ لے پھر بولنا

یہ سُنتے ہی میں نے اوپر دیکھا ،تو فورا ًسے کھڑا ہوگیا

راحیل: کومل، نسرین میم میرا مطلب باجی معاف کرنا میم،  معاف کرنا باجی۔۔۔۔۔

نسرین: سکون سے راحیل ، سکون  سے

میں بس گردن نیچے کرکے کھڑا ہو گیا ،  شازیہ بیچاری شرم کے مارے روشنی کو پکڑے نکل گئی اس کا چہرہ ویسے ہی جذبات کی شدت سے سُرخ ہورہاتھا، اب تو  شرم کی لالی بھی اس میں شامل ہوگئی۔ وہ تو جلدی سے نکل گئی اور سب میری کھینچائی کرنے لگے۔

کومل: بھائی آخر کار کس۔۔۔۔ کیا بات ہے۔ آخر یہ آپ کے پیار کے آگے جھک گئی ،اور آپ کو کس لینے میں ایک سال لگ گیا۔۔۔ ہاہاہاہا

نسرین: میرے چھوٹے بھائی راحیل تم کو تمہارا پیار مل گیا ،میں بہت خوش ہوں تمہارے لئے، اور اگر میں غلط نہیں ہوں تو یہ تمہارا پہلا کس تھا؟

میں اب کیا ہی بولتا ان سب سے دور بھاگ گیا اور وہ سب بس زور زور سے ہنس رہے تھے۔ ہم اس کے بعد پھر  گھومنے بھی گئے. وہاں شازیہ اور مجھے اکیلے رہنے کا کافی وقت ملا۔ ہم ایک کونے میں اکیلے بیٹھے تھے۔

شازیہ: راحیل

راحیل: ہمم

شازیہ: میں اپنی پوری زندگی تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں پتہ نہیں کیسے؟۔جب بھی تم میرے ساتھ ہوتے ہوتو میں بہت  خوش رہتی ہوں۔میں سچ میں تمہیں چاہتی ہوں

راحیل: میں بھی تمہارے ساتھ پوری زندگی گزارنا چاہتا ہوں شازیہ ،میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں۔

شازیہ: ہمممم مجھے بھی تم سے پیار ہے، ہم کبھی الگ نہیں ہوں گے ناں؟

راحیل: جان میں ایک عام لڑکا ہوں میری زندگی میں صرف تم اور دادا جی ہو۔ میری اتنی ہی کہانی  ہے۔ میرے پاس پیسہ بھی نہیں ہے ۔کیا میرے ساتھ رہ پاؤ گی میرے ساتھ گزارا کر سکو گی؟۔ تم ایک بہت بڑے گھر کی لڑکی ہو اپنے ماں باپ کی خواہشات کو پورا کرو اگر وہ مان گئے تو ہم ضرور ایک دوسرے کو ہمیشہ کے لیئے اپنائیں گے، لیکن  کسی کا دل دکھا کر ہم ایک نہیں ہوسکتے ہیں۔

شازیہ: میرے پاپا کے پاس بہت پیسے ہیں، میں رہ لوں گی  خوش ، مجھے بس  تمہارا پیار چاہیے !!

 میں نے اس کے ہونٹوں کو پھر سے چوما اور کہا

راحیل :ابھی وقت ہے تم آرام سے سوچ کر پکا بتانا،  جب ہم انٹر کلاس میں آئیں گے تب بتانا تاکہ ہم آگے کی زندگی کا فیصلہ کرسکیں، اور اپنے بڑوں سے بھی اچھے سے پوچھ لینا ، کیونکہ ان کی خوشی سب سے پہلے ہے۔ انہوں نے تمہیں اس قابل بنایا ہے تو تمہیں بھی ان کو خوش رکھنا چاہیئے۔

شازیہ: ہمم

اور ہم ایک دوسر ے کی باہوں میں سمٹے رہے۔ آج کا پورا دن ہم نے مزے کیے یہ میرا سب سے لکی دن تھا پھر ہم سب نے ہلکا پھلکا کھاناکھایا۔ میں اس بات سے بے خبر تھا کہ ایک بلیک کار شروع سے ہمارا پیچھا کر رہی تھی ۔اور  ایک آنے والا طوفان بھی ،  مجھے کیا پتہ میں تو اپنی جان کے ہونٹوں کا رس پینے اور اس کے نشے میں اتنا ڈوباہوا تھا کہ سب ہی بھول گیا۔

 سچ کہا ہے کسی سیانے نے۔۔۔ لڑکی کے ملتے  ہی  دماغ میں چوت کے جلوے  نظرآنے لگتے ہیں ، اور کام سارے لوڑے پرماردیتے ہیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page