Keeper of the house-36-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 36

غنڈا: بھائی اس لڑکے کے ساتھ کوئی سیکیورٹی نہیں ہے اور ایک خوشخبری ہے

بشیر: جلدی بول

غنڈا: بھائی وہ بس میں نہیں آیا ہے بلکہ ایک ٹیچر کے ساتھ بائیک پر ہی گھوم رہا ہے ہم آسانی سے اٹھا سکتے ہیں.

بشیر: ہاہاہاہا۔۔۔ اب مرے گا سالا کتے کی موت، ٹھیک ہے تو پیچھے لگا رہ اور کوئی چوک نہیں ہونی چاہئے ،سب کام پلاننگ کے حساب سے ہونا چاہئے۔

ا س کے بعد بشیر نے اپنے ساتھیوں کو آج کا مکمل پلان بتایا اور کہا

بشیر: کوئی غلطی نہیں ہونی چاہئیے ، اس لڑکے کو زندہ اٹھانا ہے، زیادہ اچھل کود کرے تو ٹھکائی کر دینا۔ اور کل باقی کے لوگ منشیات یہاں محفوظ لے کر آؤ گے۔

سب ایک ساتھ جی باس اور آج کی تیاری میں لگ گئے۔

٭٭٭٭٭٭

انسپکٹرنسرین جلال کمشنر کے آفس میں کمشنر صاحب کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی۔

نسرین جلال:  سر بشیر کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چلا،  اور آپ اس مقابلے میں مہمان خصوصی کے طور پر جا رہے ہیں مجھے آپ کے تعاون کی کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

کمشنر: نسرین جلال پولیس اور مجرموں کی دنیا کے علاوہ بھی ایک دنیا ہے، کبھی کبھی اُسے بھی دیکھ لیا کر۔اور آج تم نے میرے ساتھ ہی جانا ہے ، اور  مجھے کوئی بہانہ نہیں سننا تم چلو گی ۔ رہ گیا بشیر تو آج نہیں تو کل پکڑا جائے گا ۔ بیٹا تم اپنی ذاتی زندگی کو بھی تھوڑا وقت دو اور اُسے بھی انجوائے کرو ، نہیں تو تم ایک مشین بن جاؤ گی اور مشین کی کوئی فیلینگ اور جذبات نہیں ہوتے ، جبکہ زند ہ انسان کے ساتھ یہ  دونوں  اور اسی طرح بہت سی چیزیں جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔

نسرین جلال: ٹھیک ہے سر ، اب میں آپ کی بات کو کیسے منع کر سکتی ہوں۔ آپ سے جب بھی بحث کرتی ہوں توآپ میرے پاپا کی طرح بات کرنے لگ جاتے ہیں اور مجھے ہار ماننی پڑتی ہے۔

کمشنر: تو ٹھیک ساڑھے چھ بجے پہنچ جانا اور سادہ  لباس میں آنا ہر جگہ پولیس والی نہ بنا کرو۔

 نسرین جلال کھڑی ہوئی اور سلوٹ کرکے نکل گئی۔

کمشنر آفس سے  وہ سیدھی اپنے تھانے پہنچی اور پوری پولیس فورس کو الرٹ کر دیا تاکہ وہ بشیر کو ڈھونڈتی رہے۔

٭٭٭٭٭٭

دن گزرتے  ٹائم نہیں لگتا ،  سب گھومنے پھرنے اور  مستی کرنے میں لگے رہے اور سکول جانے کا وقت ہوگیا ۔

٭٭٭٭٭

ادھر پچاس غنڈے ایک ایک کرکے الگ الگ روپ میں  شہر میں داخل ہو چکے تھے اور ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کی طرف جانے والے راستے پر  اپنے مقررہ  جگہ پر اکھٹے ہو رہے تھے۔ ان کے پاس لوہے کے راڈ، ہاکی، چین، ڈنڈے تھے۔ کیونکہ بشیر راحیل کو زندہ پکڑوانا چاہتا تھا۔ اس لیے بشیر نے اپنے ساتھیوں کوآتشی اسلحہ ساتھ نہ لے جانے کی تاکید ساتھ یہ ہتھیار دے کر بھیجے تھے ۔اور بشیر کے باقی آدمی شہر میں سے منشیات لانے کے لیے اکھٹے ہو رہے تھے ۔پورا شہر آج غنڈوں سے بھرا ہوا تھا ، جس کی کسی کو خبر تک نہ تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 ہم وقت پر پانج بجے ہائی اسکول میں مقابلے کی جگہ پہنچ گئے تھے۔ میں نے کشتی کا  لباس پہن لیا ، کیونکہ  سات بجے مقابلہ شروع ہونا تھا ۔میں ایک الگ کمرے میں وارم اپ کرتا رہا اور اپنا نام پکارے جانے کا انتظار کر رہا تھا۔

٭٭٭٭٭٭

اور اِدھر آفتاب اور جاوید اپنے کرایے کے کتے کو سمجھا رہے تھے۔

جاوید:  دیکھ نصیر تو گُجر کی طرح ناک مت کٹوا دینا، ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا۔

نصیر: بھائی آپ نے دیکھا ناں کہ میں نے پچھلے مقابلے  والے پہلوان کی کیا حالت کی ہے۔ بس آپ بیٹھو اورتماشہ دیکھ کر انجوائے کرو۔

 جاوید اور آفتاب: ٹھیک ہے نصیر اگر دل خوش کر دیا تو 10 لاکھ اور دوں گا سمجھے۔حالانکہ  پہلے اپنی بات صرف پانچ کی ہوئی تھی ، مجھے بس اس کمینے کو ذلیل ہوتا ہوا دیکھ  کر تسکین  اور بدلہ ملے گا۔

 نصیر کی تو  لاٹری لگ گئی ، ایک تو کشتی کا فائنل جیتنے کا انعام پچیس لاکھ اور دوسرا فائنل میں پہلوان کو ہرانے کا الگ سے انعام  یعنی اُس کو پورے  پینتیس لاکھ ملنے والے تھے۔

نصیر  جھوم کر بولا: بھائی فکر مت کریں کام ہو جائے گا۔

مہمان آنا شروع ہوگئے تھے ۔وزیر کھیل اور کمشنر بھی آئے ہوئے تھے اور کمشنر کے ساتھ نسرین جلال بھی جو چاروں طرف سیکیورٹی کو بھی دیکھ رہی تھی ۔اچانک  اس کی نظر خالد پر پڑی ،اور اسے وہ چہرہ جانا پہچانا لگا کیونکہ تھانے میں خوب ہنگامہ ہوا تھا ۔اس لیے اسے اس کا چہرہ صحیح سے یاد نہیں آ رہا تھا۔

ادھر خالد کی بھی اُس پر نظر پڑھ گئی  اور وہ اُسے سادہ لباس میں دیکھ کر حیران رہ گیا ۔

خالد: یہ یہاں کیوں آئی ہے؟

کومل: کون؟

خالد: یہ پولیس والی اسی نے راحیل کو گرفتار کیا تھا۔

کومل: کتی سالی کیڑے پڑے

نسرین: ارے کسے گالی دے رہی ہے

کومل: کسی کو نہیں دی

نسرین: ٹھیک ہے میچ شروع ہونے والا ہے ، اب چپ کر کے کشتی دیکھنے دو۔

اتنے میں نام پکارے گئے

اناؤنسر: تو دوستوں آج کا مقابلہ 17 سال کے سٹیٹ چیمپئن نصیر اور ایک نیا ستارہ جس نے آتے ہی اپنا جلوہ دکھایا ہے جو دیکھنے تو پہلوان نظر نہیں آتا لیکن اُس نے مقابلوں میں کچھ اس طرح سے داؤ لگا کر اپنے مخالف پہلوانوں کو چت کیا کہ ہمیں بھی حیرت میں ڈال دیا۔تو آپ سب کی بھر پور فرمائش پر پیش خدمت اور فائنل مقابلے میں حصہ لینے آرہے ہیں مسٹر راحیل رنگ میں تشریف لائیں اور اپنے فین کو کچھ نیا کر کے دیکھائیں۔ مسٹر راحیل

اور اپنا نام سنتے ہی میں نے بلکل سادہ انداز میں سکون سے چلتے ہوئے اپنی انٹری  دی ،پویلین میں کافی لوگ آتے ہوئے تھے جن میں مختلف اسکولوں کے اسٹوڈنٹس کے علاوہ دوسرے سرکاری اور غیر سرکاری لوگ بھی آئے ہوئے تھے۔ پورپویلین  بھرا ہوا تھا۔

نسرین جلال : یہ یہاں کل اتنی مار کھانے کے بعد بھی یہاں کشتی کا مقابلہ کرنے پہنچا ہوا ہے ۔اور یہ ایک اسکول سٹوڈنٹ  اور ریسلر ہے؟  میں سچ میں ہی غلطی  کر بیٹھی تھی ۔اور  ریسلر ہونے کی وجہ سے ہی اس  کو کچھ زیادہ غصہ بھی آیا تھا جو  سب کو اٹھا اٹھا کر پھینک دیا ۔ بہت سمارٹ اور خوبصورت جوان ہے ، اور اس پر جوانی پھوٹ کر آرہی ہے۔

کمشنر: تم بھی وہی سوچ رہی ہو جو میں سوچ رہا ہوں۔

 نسرین جلال: جی سر، اور یہ بہت اچھا ہوا کہ آپ نے مجھے بھی یہاں آنے کی دعوت دے ڈالی۔

یہ کہتے ساتھ ہی اُس کے ہونٹوں پر ایک پیار بھری مسکراہٹ آگئی۔

ادھر  میں نصیر کے سامنے جا کر بلکل ڈیلے اور سادہ انداز میں کھڑا ہوگیا ۔

اس نے ایک بار آفتاب اور جاوید کی طرف دیکھا ، میں نے بھی اُس کی نظروں کے تعاقب میں اُن کو دیکھ لیا۔

نصیر: بچے تو نے غلط آدمی سے پنگا لیا  ہوا ہے۔

راحیل: چل رے کرائے کے کتے  تیری اوقات نہیں ہے مجھے سمجھانے کی ، تو صرف بھونکنے کا کام کر۔

نصیر: وہ بھی پتہ لگ جائے گا ۔

ریفری نے سیٹی بجائی تو نصیرنے بجائے پہلوانوں کے ایک دوسرے کو روائتی سلام کرنے کے اچانک سے میرے گلے میں ہاتھ ڈال کر مجھے اڑنگا لگا کر نیچے گرا دیا اور کوشش کی کے میرے چہرے کو نیچے پویلین کے فرش پر رگڑ دے ، لیکن میں فوراً پلٹی کھا کر خود کو اُس کی طرفت سے نکالا اور ایک طرف ہوگیا ۔

تو نصیر بولا:  بچہ ہے تو ہوا میں کم اڑا کر۔

 میں نے اسے کہا:  تیرے باپ نے ابھی تک اڑنے کی شروعات ہی نہیں کی ۔

نسرین جلال مجھے ہی دیکھ رہی تھی،  اور دل ہی دل میں بولی

اس میں جوانی کی گرمی بہت زیادہ ہے ، لیکن تب میں اس کو واقعی شیر کا بچہ سمجھوں گی ،جب یہ اپنے مخالف پہلوان کو  ہرائے گا۔ مگر  ایسا لگتا نہیں ہے کہ اُسے  ہرا سکے گا۔ اس کا مخالف تو بہت طاقتور لگ رہا ہے ۔

ادھر سے خالد چلا رہا تھا کہ مار سالے کو سبھی لڑکیاں زور زور سے راحیل، راحیل چلا رہی تھی۔

ہم دونوں پھر آمنے سامنے تھے وہ مجھے اور میں اسے دیکھ رہا تھا۔

نصیر: تیری اکڑ آج انہی لڑکیوں کے سامنے تجھے ہراوں گا اور تجھے  تیری  اوقات دکھاؤ گا۔

راحیل: بیٹا یہ خاندانی اکڑ ہے ،تجھ سے نہیں نکلے گی، کیونکہ  یہ میرے خون میں شامل ہے اور میرا خون اب کھولنے لگ گیا ہے ،اب تجھے میں اپنی اکڑ دکھاتا ہوں۔

میں اسے پکڑنے کے لیئے سیدھا اُس کی طرف بھاگا ،وہ اُلٹا مجھے دبوچنے کے لیئے اپنی ٹانگیں جما کر تھوڑا جھکا ، لیکن اُس کے قریب پہنچتے ہی میں نے اُس کو پکڑنے کے بجائے اُس کے اوپر سے کلابازی کھا کر اُس کے پیچھے آیا اور کس کے اُس کی گانڈ پر تپڑ مارا، وہ تیزی سے پلٹا لیکن اُس کی تیزی سے کہیں زیادہ پھرتی سے میں اُس کے ساتھ اُس کے پھر سے اُس کے پیچھے پہنچ گیا ۔ اور پھر سے اس کی گانڈ پر دونوں کولھوں کے درمیان ایسا  تپڑ مارا  کہ میری انگلیوں کا رُخ نیچے اُس کے ٹٹوں کی طرف تھا اور تپڑ مارتے ساتھ ہی میں نے اُس کی گانڈ کو مسلتے ہوئے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچا ۔

یہ سین دیکھ کر پورا پویلین قہقہوں سے گونج اُٹھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page