Keeper of the house-48-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 48

اریبہ :  بہت وقت ہے آرام سے دیکھتے رہنا اور اس سے زیادہ دیکھنا ہو تو بتاؤ؟

 اور یہ کہہ کر ہنسنے لگی

میں شرمندہ ہو کر بولا

راحیل: آپ سب جلدی  چلو،  آپکا ہی انتظار ہو رہا تھا۔

نسرین پاس آ کر

نسرین: بھائی ان کی باتوں پر  مت جانا ، یہ سب مذاق زیادہ کرتی ہیں اور بچ کر رہنا  سب تیرے پر  لٹو ہیں۔ اب ہو بھی کیوں نہ میرا بھائی  ایک خوبصورت اور گھبرو جوان ہے

راحیل: ٹھیک ہے باجی،  اور تو چھپکلی چپ کیوں ہے آج کسی نے تیری پونچھ کاٹ دی

کومل: ہائے ہائے بڑے آئے میری پونچھ کاٹنے والے ، تجھے گھورنے سے فرصت ملتی تو میں بولتی ناں، بھائی ویسے خیال  رکھنا آج لڑکیوں کی پوری منصوبہ بندی ہے۔

راحیل: ڈرا رہی ہے یا بتا رہی ہے

نسرین: بتا رہی ہے بے و قوف

راحیل: ویسے میں نے کچھ لانے کو کہا تھا

کومل: ہم سارا سامان لائے ہیں اور تم بے وقوف ہی ہو  اسی  لیے باجی نے بھی تمہیں کہا۔

اسی طرح باتوں باتوں میں ہم اپنے پوائنٹ پر  پہنچ گئے،  وہاں کچھ اس طرح کا منظر تھا اس وقت  کہ سامنے جھیل تھی اور اسے پر سورج کی کرنیں پھیل رہی تھیں یہ منظر اتنا اچھا لگ رہا تھا کہ سبھی لڑکیاں تتلی کی طرح جھومنے لگی ، اصل میں وہاں ہمیں ڈسٹرب  کرنے والا بھی کوئی  نہیں تھا۔

شازیہ: بھاگ کر آئی اور مجھے پکڑ کر ہونٹوں پر کس کر دیا جو میرے لیے بہت ہی پیار بھرا احساس تھا،  میں نے بھی اسے اپنی بانہوں میں لے کر جگڑ لیا۔

شازیہ: بہت شکریہ راحیل ایسی جگہ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھی ہے یہ دن مجھے ہمیشہ یاد رہے گا

راحیل: مجھے بھی یہ کس ہمیشہ یاد رہے گی۔

خالد اور کومل ایک ساتھ بولے : اوہ لیلی مجنوں جب دیکھو آپس  میں گھتم گھتا ہوجاتے ہو، کبھی آگے پیچھے بھی دیکھ لیا کرو۔

میں اور شازیہ الگ ہوگئے اور ایک دو سرے کی طرف مسکرا کر دیکھنے لگے

اریبہ: واؤ خوبصورت جگہ بلکل خوابوں کی  جنت کے جیسے ہے اور راحیل کے ایک گال پر چوما شکریہ، شکریہ ہمیں بلانے کے لیے۔

نسرین: کاش ہم پہلے ملے ہوتے ، اور مجھے یہ سب دیکھ کر پکا یقین ہے کہ تم  یہاں آتے ہی رہتے ہو گے۔

راحیل: ہاں جی تین سال سے آ رہا ہوں اور خالد سات سال سے یہاں آ رہا ہے اس لیے ہمیں یہ جگہ معلوم ہے اور ہم دونوں ہی یہاں آس پاس کی ہر خوبصورت جگہ دیکھ چکے ہیں۔  چلو باتیں بہت ہوگئی ہیں سامان سیٹ کرتے ہے۔

 اور ہم سب نے مل کر نیچے چادر بچھائی اور ہلکے پھلکے سنیکس نکال لیے اور مستی کرنے لگے ہمارے پاس چھوٹی بس تھی اس میں کافی سامان میں نے نسرین باجی  اور کومل سے منگوا لیا تھا ہم  بہت  مزے  سے انجوائے کر  رہے تھے

جاوید اور آفتاب: ہم تو جنگل کے اندر گھومنے جارہے ہیں کوئی چلے گا۔

شازیہ ، لیلی، روشنی: ہاں ہم چلیں گے

اور وہ بھی کھڑی ہوگئی اور اریبہ گروپ بھی ساتھ ہی نسرین  باجی اور کومل بھی۔

راحیل: تم سب جا کر انجوائے کر کے آؤ ، تب تک میں تمہارے لیے پنیر تکہ اور مچھلی تیار کرتا ہوں۔

سب ایک ساتھ۔۔۔۔۔۔۔ واؤ

ان کے جانے کے بعد خالد میں اور کنول ہی بچ گئے تھے۔

راحیل: تم نہیں گئی

کنول: ارے یار تھوڑا آرام کر لوں پھر جاؤ گی کسی کو  تو تمہاری مدد کے لیے بھی ہونا چاہیے۔

ہم تینوں نے مل کر ایک آدھے گھنٹے میں سارا کام ختم کر لیا،  اور مزے سے اب آرام کر رہے تھے

کنول: چلو ناں تھوڑا گھومتے ہیں

 راحیل: کہاں گھومیں  گے یار

خالد: ایک کام کر آج ہم  سب  کی تعداد زیادہ ہے، تو ایسا کر  پانی  تھوڑا  اور لیکر آجا

راحیل: چل کنول تجھے گھوما کر لاتا ہوں جگہ تھوڑی دور ہے خیال کرنا۔

 

کنول: ارے کچھ نہیں ہوگا میں تمہارے ساتھ کہیں بھی چلنے کو تیار ہوں۔

اتنا کہہ کر  راحیل کو آنکھ مار دی

وہیں تھوڑی دور آفتاب چھپا ہوا تھا جو دل ہی دل میں ہنس رہا تھا کہ اب مزہ آئے گا اور کیمرہ لے کر ان کے پیچھے جانے کو پوری طرح تیار تھا اور اسی نتظار میں تھا کہ کب کومل راحیل کو ساتھ لے کر کہیں کونے کھانچے میں جاتی ہے۔

میں اور کنول چل پڑے تو  کنول میرے آگے چلنے لگ گئی ،  میری نظر اس کے گانڈ پر پڑی تو میں بس اُس کے پیچھے پیچھے ہی  چلنے لگا۔اُس کی گانڈ  کے مٹکنے سے  اٹھنے والی تھرکن کچھ ایسی دل فریب تھی کہ میری آنکھیں وہیں پر چپکی ہوئی تھی ۔اور  کنول کو بھی بخوبی اندازہ تھا  اسی لیئےاس  نے دھیرے سے اپنا ایک ہاتھ پیچھے لے جا کر سکرٹ میں ڈال کر اپنی  گانڈ  کو کھجایا،  اُس کے ایسا کرنےسے  اس کے گورے گورے کولہے نظر آگئے اور میراحلق  سوکھ گیا۔ میں بس اس کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا اور میری پینٹ کا ابھار بڑھ رہا تھا۔

کنول: یار چلتے چلتے پسینہ آ رہا ہے۔

راحیل: ہاں ویسے تو ٹھنڈ ہے ، لیکن  چلنے کی وجہ سے جب جسم گرم ہوتا ہے تو پسینہ آتا ہے ، اور تم تھک بھی گئی ہوگی اس لیے آ رہا ہے۔

کنول: ہاں یار یہ دیکھو ۔

کہتے ساتھ ہی وہ مڑی تو اس کے کلیویج مجھے نظر آئی اور اب توں میرا لند پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کو تاؤلا ہو گیا ، کنول کی بھی سیدھی نظر پہلے میرے لنڈ پر گئی اور اُس کے ہونٹوں پر سیکسی مسکراہٹ دوڑ گئی۔ اور میں  اس کی چونتیس سائز کی چھاتیاں دیکھ رہا تھا۔ جب مجھے احساس ہوا کہ وہ میرے لنڈ کو دیکھ کر مسکرائی ہے تو میں نے ہڑبڑا کر کہا

 راحیل: ہاں ہاں چلو لیٹ ہو جائیں گے

 کنول: ہاں چلو ناں

اور مجھے ایک اور مسکراہٹ دی

 میں دل ہی دل میں بولا کہ  آج یہ لڑکی مروائے گی یاں مروا کر ہی چھوڑے  گی۔ اورمیرے دل میں بھی کچھ ایسی ہی فیلینگز تھی ، کیونکہ چوت کا مزہ میں نے لے لیا تھا اور اب تو میرے لنڈ کو کھڑے ہونے کے لیئے بہانہ چاہئے ہوتا تھا۔ یعنی میرے دماغ پر پوری طرح سے چوت سوار ہوچکی تھی ، آخر نیا نیا مزہ تھا ۔

ہم دونوں جھرنے کے پاس پہنچے اس نے اپنا منہ دھویا تو کچھ پانی اس کے مموں پر گر گیا۔ میں بس اسے ہی دیکھ رہا تھا جھکنے سےپہلے  اس نے سکرٹ جان بوجھ کر  اونچی کر لی  ، اور ایسا کرنے سے اُس کی  ننگی ٹانگیں ، کولہے اور ان کی گولائی مجھے نظر آ رہی تھی۔ اچانک ہی کنول ہلکی چیخ کے ساتھ پھسل کر پانی میں گر گئی۔

 میں بھاگ کر اس کے پاس گیا اور اسے باہر نکالا ، تو وہ اچانک میرے گلے لگ گئی اور اچھلنے لگی ۔

کنول: راحیل میرے کپڑوں میں کچھ گھس گیا ہے۔

کہتے ساتھ ہی اُس نے  ایک جھٹکے میں برا اور ٹاپ اُتار کر دور پھینک دیے اور سکرٹ پینٹی سمیت اتار دی۔

کنول: راحیل دیکھو کہیں مجھے کچھ کاٹ تو نہیں گیا اور اپنے ممے اور جسم راحیل کو دکھانے لگی۔

میں کیا بولتا، میں تو سُن کھڑا کا کھڑا رہ گیا، اور میرا تو منہ ہی کھلا ہوا تھا،  اس نے تو میرے لیئے کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑا، میرے سامنے گھوم گھوم کر مجھے اپنا جسم دیکھاتے ہوئے وہ ایک ادا کے ساتھ چل کر میرے قریب آئی اور میرے گلے لگ کر مجھے کس کرنے لگی ۔

 پہلے تو میں حیران و پریشان ہوگیا کہ کروں تو کیا کروں ، لیکن فوراً ہی  میرے ذہن میں کلک ہوا کہ کنول کا یہ سارا ڈرامہ تھا اور وہ مجھ سے اپنی پھدی پھڑوانا چاہتی ہے۔اس کو نہیں پتہ تھا کہ مجھے چوت کی لت لگ چکی ہے اُس کو اتنا ترد کرنے کی ضرورت بھی نہیں تھی ، بس تھوڑا اشارہ کر تی تو میں کونسا اُس کو بخشتا، میرا لنڈ تو پہلے ہی چوت  چوت پھدی پھدی کر رہاتھا جب سے یہ پارٹی سٹارٹ ہوئی ہے ، اور سب لڑکیوں کو دیکھ دیکھ کر میرا دماغ بھی خراب ہورہاتھا ۔ لیکن خود پر کنٹرول کیئے ہوئے تھا کہ کہیں عزت کا جنازہ نہ نکل جائے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page