Keeper of the house-57-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 57

 پاپا: بیٹی یہ بات مجھے پہلے بتا دیتی تو،  خیر کوئی بات نہیں اور شکریہ آپ تینوں کا آپ نے میری بچی کے لیے اتنا کچھ کیا

راحیل :  وہ ہماری بہن ہے کوئی اس پہ انگلی اٹھائے یا کچھ بولے یہ ہم سے برداشت نہیں ہوگا۔  آج وہ بچ گئے کیونکہ ہم وعدے سے بندھے ہوئے تھے۔  ورنہ دادا جی نے سکھایا ہے ایسے لوگوں کو جینے کا کوئی حق نہیں ہے جو کسی لڑکی سے گندی حرکت کرنے کی کوشش کریں ۔

خالد نے میرا غصّہ دیکھا تو میرا ہاتھ دبایا تو میں نے خود پر کنٹرول کیا۔

نسرین کے پاپا: بیٹا اتنا غصّہ

راحیل: معاف کرنا میں شروعات سے ہی دادا جی کے ساتھ رہا ہوں تو انہیں گاؤں میں فیصلے سناتے دیکھ لیا تھا۔ اس لیے ان کی سوچ کا اثر مجھ پر بھی ہے۔ مجھ سے غلط کام کرنے والے برداشت نہیں ہوتے ہیں

نسرین کے پاپا: بیٹا بڑی اونچی سوچ ہے تمہارے دادا جی کی ، کہاں سے ہو اور تمہارے ماں باپ اور دادا جی کا کیا نام ہے؟؟؟؟

راحیل: میرے ماں باپ اس دنیا میں نہیں ہیں ایک حارثے کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی تھی ، تب میں چھوٹا سا تھا اور مجھے میرے دادا دادی نے پالا ہے اور میرے دادا جی کا نام  رانا اشفاق ہے۔

 نسرین کے پاپا:  کیا؟؟

 راحیل: کیا ہوا؟؟؟

نسرین کے پاپا: تم مظفرگڑھ کے شہر خان گڑھ سے ہو ناں؟

راحیل: جی بالکل میں وہیں سے ہوں

نسرین کے پاپا: تو… تو تمہارے باپ کا نام را۔۔رانا۔۔عقیل ہے

 نسرین کی ماں: تم شمائلہ کے بیٹے ہو

راحیل (حیران ہوکر): لیکن آپ ۔۔۔

نسرین کی ماں: سنا آپ نے یہ شمائلہ اور عقیل  بھائی کا بیٹا ہے اپنے عقیل  اور شمائلہ کا بیٹا ہے

نسرین کے پاپاکی  آنکھوں میں بھی آنسو آگئےبولے:  ہاں سنا میں نے۔۔ ہم نے کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا ، لیکن  کہیں پتہ نہیں چلا ، مگر  آج میری بیٹی نے ہمیں ملوا دیا

راحیل: آپ میرے ماں باپ کو جانتے ہیں مجھے ان کے بارے میں بتائیں

نسرین کے پاپا: ہاں اچھے سے جانتا ہوں ۔۔پھر رک کر ۔۔جانتا ہوں پہلے کھانا ختم کر لو پھر بتاؤ گا جو میں جانتا ہوں

راحیل: ٹھیک ہے۔۔آج  میں  بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ مجھے میرے ماں باپ کو جاننے والے ملے ہیں۔ میرے دل و جسم میں  خوشی کی لہریں سی  دوڑنے لگی تھی۔

اور پھر آنٹی اُٹھ کر میرے پاس آئی۔ نسرین کو دوسری جگہ  بٹھایا اور اپنے ہاتھوں سے مجھے کھلانے لگی۔ مجھے بھی ان کے ہاتھ سے کھانا بہت اچھا لگ رہا تھا اور نہ چاہتے ہوئے بھی میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔

نسرین کی ماں: میں سمجھتی ہوں تیرے آنسو کیوں نکل آئے ہیں اور آج کے بعد تیری ماں تیرے ساتھ ہی ہے تو کبھی خود کو اکیلا مت سمجھنا اور اب تم یہیں  ہمارے پاس ہمارے ساتھ رہو گے

میں صرف ان کی طرف  دیکھ رہا تھااور سوچ رہاتھا  کہ کیا سچ میں ماں ایسی ہی ہوتی ہے؟۔ اگر میری ماں ہوتی تو کیا وہ بھی مجھے ایسے کھانا کھلاتی؟۔۔۔  آج پہلی بار ماں کیا ہوتی ہے اس بات کا احساس ہوا تھا میں بس کھاتا رہا اور انکھوں سے آنسو نکلتے رہے اسے دیکھ کر خالد کے بھی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے لیکن  اس کے چہرے پر مسکراہٹ بھی تھی اور یہی حال باقی سب کا بھی تھا

نسرین:  بھائی آپ نے میرے خالد بھائی کو بھی رلا دیا ہے میں کھلاتی ہوں اپنے اس بھائی کو اور وہ خالد کو کھلانے لگی ماحول اس بات سے ہلکا ہو گیا تھا ہم نے کھانا ختم کیا میں نے کتنے ہی سالوں بعد اتنا لذیذ کھانا کھایا تھا اور میں جب ہاتھ صاف کرنے گیا تو خالد نسرین کے پاپا اور ماں کی طرف دیکھ کر بولا۔

 خالد: آپ اسے کچھ بھی نہیں بتائیں گے،  اس سے پہلے مجھے اکیلے میں آپ سے بات کرنی ہے ۔مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے اس لیے کھانا کھاتے ہوئے آپ کو اشارہ کیا تھا۔

نسرین کے ماں اور پاپا: ٹھیک ہے

ہاتھ صاف کرنے کے بعد جب میں واپس آیا تو

نسرین کے پاپا بولے:  آدھے گھنٹے بعد چھت پہ ملتے ہیں وہیں بات کریں گے اور راحیل میں تمہیں بتاؤں گا جو میں جانتا ہوں

راحیل : لیکن ۔۔۔۔چلو ٹھیک ہے

 نسرین کے پاپا: خالد بیٹا تم تھوڑی سی مدد کر دو ، کار میں  سے کچھ سامان اُٹھا کرلانا ہے

 خالد: ہاں چلیے

نسرین کے پاپا: اب بتاؤ تم کیوں نہیں چاہتے کہ اسے اس کے ماں باپ کے بارے میں کچھ پتہ لگے۔

 خالد نے ساری باتیں بتا دی جو اسے اُستاد جی نے بتائی تھی اور پھر کہا

خالد:  میں چاہتا ہوں یہ سب چھپا رہے جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے اور ہم صرف راستہ دکھائیں گے سارے سوالوں کے جواب اسے خود ڈھونڈنے ہیں یہ لڑائی اس کی ہے۔جنہوں نے اس کے بچپن میں ماں باپ سے دور کر دیا اور گمنام زندگی جینے پہ مجبور کیا ہے۔ ان کے لیئے اس کو قہر اور آتش فشاں بننا ہے۔

 نسرین کے پاپا:  لیکن  بیٹا یہ سب اس کے پاپا کا ہے، اور اس  کے خاندان کے  لوگ  اس کا  انتظار کر رہے ہیں ۔تاکہ یہ جائے اور اپنے خاندان کےساتھ ساتھ اپنے کاروبار کو سنبھالنے ۔ اس کی وہاں پر ضرورت ہے۔

خالد: میں سمجھتا ہوں ان سب کا درد اور انتظار، کیونکہ  میرا  بھی اس دنیا میں  راحیل کے علاؤہ کوئی نہیں ہے۔ اور یہ  میری زمہ داری ہے کہ میں راحیل کو اس کے مقصد سے بھٹکنے نہ دوں اور اسے سارے خطروں  سے دور رکھوں جب تک وہ خود اس قابل نہ ہوجائے۔ میرے اُستاد جی نے بچپن سے اب تک مجھے تیار ہی اس لیے کیا تھا کہ میں اس کا ساتھ دوں یہ لڑائی بہت بڑی ہے جو بہت دور تک  جائے گی۔

نسرین کے پاپا: ٹھیک ہے بیٹا اسے نہیں بتاؤں گا اور تم فکر مت کرنا ،  دوسری بات یہ کہ  تم اکیلے نہیں ہو تم میرے بیٹے بنوں گے مجھے ایک بیٹا مل جائے گا جو تم نے شروع کیا ہے ناں تو اسے تو ہی اُس کے انجام  تک لے کر جائے گے۔ آج سے تم خالد نہیں خالد سُلطان کہلاؤ گے میں تمہیں   قانونی  طور پر گود لوں گا تم جیسا بیٹا پاکر مجھے خوشی ہوگی۔ بیٹا جو کچھ ہمارے پاس ہے راحیل کے ماں باپ کا ہے اس پوری دنیا میں پتہ نہیں کتنے لوگ ہیں جو ان کے ماں باپ کے نام سے مرنے مارنے پر تیار ہیں۔ راحیل کے ماں باپ کے ناجانے کتنے انسٹیٹیوٹ، فلاحی ادارے، یتیم خانے اور  ہسپتال بنائے ہیں جو آج بھی چل رہے ہیں میری کروڑوں کی دولت بھی ان کے پاپا کی دی ہوئی ہے۔چلو اب اوپر چلتے ہیں سب انتظار کر رہے ہوں گے

نسرین کے پاپا نے ساری بات نسرین کی ماں کو سمجھا دی نسرین کی ماں رونے لگی کہ ہمیشہ اچھے لوگوں کے ساتھ ہی برا کیوں ہوتا ہے ۔ چھت پر محفل لگی تھی سب آرام سے بیٹھے تھے رات کے 12 بج گئے تھے۔

 نسرین کےپاپا:  بیٹا راحیل آج سے کافی سال پہلے لگ بھگ 20 سال پہلے تمہارے ماں باپ  جہاں سے تم ٹریننگ لینے آئے ہو وہاں آئے ہوئے تھے انہوں نے ہی کہا تھا کہ یہاں پر سکول اور انسٹیٹیوٹ ہونا چاہیے جس میں تم پڑھ رہے ہو سکول کو تمہارے ماں باپ نے بنایا ہے اور میں اس سکول کا ٹرسٹی ہوں تمہارے باپ نے ہی ہماری جان بچائی تھی اور ہمیں غریبی سے نکال کر آج اس مقام تک پہنچایا ہے وہ کئی بار یہاں آئے تھے،  ہماری مدد کرنے کے لیے اور انسٹیٹیوٹ اور  سکول کی تعمیر و ترقی کے  لیے ۔ اس  انسٹیٹیوٹ کے بارے میں صرف ہم پانچ ہی جانتے ہیں،  میں تمہارے دادا جی تمہارے ماں باپ اور اُستاد جی۔

 

 تمہاری ماں تو پیار ، محبت اور اخلاق کی جیتی جاگتی زندہ و جاوید تصویر تھی۔ سب سے اتنے پیار سے ملتی تھی کہ ہر کسی کو یہی لگتا تھا کہ وہ ان بہت قریبی عزیزہ ہے ،  لوگ ان سے بہت پیار کرتے تھے انہوں نے یہاں سب کو روزگار اچھی پڑھائی دی ،  یہاں کے لوگوں کی زندگی کو پرسکون کر دیا ۔

 میں بس ان کی باتوں میں کھویا اپنے ماں باپ کی باتیں سن رہا تھا آج پہلی بار مجھے اتنا جاننے کو ملا تھا.

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page