Keeper of the house-59-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 59

راحیل: ایک بات بتاؤ؟۔ یہاں کے کمشنر کیسے ہیں

 نسرین جلال: کیا کرنا چاہتے ہو

راحیل: دھماکہ کرتے ہیں اور بشیر کے لیئے جال بچادیتے ہیں۔

نسرین جلال نے کمشنر آفس کی طرف بائیک گھما دی ہم جیسے ہی داخل ہوئے نسرین جلال کو اس طرح  بائیک چلاتے ہوئے دیکھ کر سارے پولیس والے ہی حیران رہ گئے۔ اور اس سے زیادہ اس بات سے حیران تھے کہ یہ ہیلمٹ پہن کے میڈم کو پیچھے سے کون پکڑ کر بیٹھا ہے

ایک حوالدار:  بھائی یہ میم ہے نا آج ان کا یہ روپ؟

 دوسر ا : اچھا ہے بھائی اب تھانے میں ڈیوٹی دینا کچھ آسان ہوجائےگا، تھوڑی ٹھنڈی رہے گی۔ ورنہ بھوکی شیرنی کے سامنے جانے سے ہی ڈر لگتا ہے۔

نسرین جلال نے مجھے کہا : تم آفس چلو یہاں سے مڑتے ہی پہلی لائن میں ہے

میں اسی طرح  ہیلمٹ پہنے ہی چل پڑا میں نے ہیلمٹ اُتارنا بھی نہیں تھا۔

 ایک سب انسپکٹر: اوئے کیا باغ میں گھوم رہا ہے؟۔  ہیلمٹ اتار

راحیل: وہ تو نہیں اتار سکتا ہوں معذرت

 ایس آئی: زیادہ سیانا مت بن جیل میں ڈال دوں گا سمجھا اتار جلدی

راحیل : معذرت   میں نسرین جلال میم کے ساتھ ہوں اور کمشنر سے ملنا ہے

ایس آئی: زیادہ اُڑرہا ہے  میڈم کا نام لے کر، زیادہ  ہوشیار بن رہا ہے۔

پھر وہاں موجود پولیس والوں کی طرف دیکھ کےبولا:  پکڑوں اسے پتہ نہیں کون ہے

وہ پولیس والے  آگے آئے اور ایک نے جیسے ہی میرے ہیلمٹ اتارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا میں نے ہاتھ پکڑ کے کہا

راحیل:  اب کسی نے بھی چھوا تو وہ خود اپنی حالت کا ذمہ دار ہوگا

ایس آئی: مادرچود

اس کے منہ سے الفاظ پورے بھی نہیں نکلے  تھے کہ میں نے ایک کک سیدھی اس کے منہ پرماری ، سالے کامنہ ہی  بند ہوگیا۔

راحیل: بیٹا سوچ کر بولنا ابھی منہ ہی ٹوٹا ہے اگلی بار گالی دی تو گانڈ پھاڑ دوں گا

سب پولیس والوں نے میرے اوپر بندوق تان دی۔

  پیچھے سے آواز آئی کیا کر رہے ہوں گن نیچے کرو،  اس نے کیا کیا ہے جو تم نے اس پر گن تانی ہے

ایس آئی: اس نے سب کے سامنے ڈیوٹی پر موجود پولیس والے پر ہاتھ اٹھایا ہے

راحیل : اس کی آنکھوں میں دیکھ کے: سوچ سمجھ کر بول اور سچ بول ، ایسا نہ ہو کہ کہیں تیری وردی نہ رہے اور وردی نہ رہی تو پھر تو بھی عام لوگوں کی طرح ہوگا پھر تجھے ایسا توڑوں گا کہ ڈاکٹر جوڑتے جوڑتے تھک جائیں گے لیکن  جوڑ نہیں سکیں گے

ایس آئی:  گرفتار کرو اس کی گرمی آج میں نے نکالوں گا

 پیچھے سے شور سن کے کمشنر بھی آگئے

کمشنر: کیا ہو رہا ہے

ایس آئی: اس نے ڈیوٹی پر موجود پولیس والے پہ ہاتھ اٹھایا ہے

کمشنر: کون ہو اور تم نے ہیلمٹ کیوں پہن رکھا ہے تمہاری ہمت کیسے ہوئی ہاتھ اٹھانے کی۔

راحیل: یہی غلطی کچھ دن پہلے ایک تھانے میں بھی ہوئی تھی میں نے سوچا تھا کہ آپ پولیس والے کچھ تو اچھے ہو گئے ہوں گے۔ لیکن  تم سب سالے حرام خور اور کمینے لوگ ہو، کسی کی نہیں سنتے ہو۔

 پھر میں نسرین جلال کی طرف دیکھ کر بولا: اتنی بے عزتی کے لیے بہت بہت شکریہ۔

اور میں واپس چل دیا ، لیکن  اس ایس آئی کی گانڈ میں خارش تھی ،  وہ آگے بڑھا ہی تھا کہ نسرین جلال نے اسے ٹانگ میں گولی مار دی۔اور چلا کر بولی۔

نسرین جلال: جسے مرنا ہے وہ اس کے پیچھے جائے۔

 سارے پولیس والوں کی گانڈ پھٹ گئی

 کمشنر: نسرین جلال یہ کیا حرکت ہے تمہارا دماغ صحیح ہے

نسرین جلال: کیا حرکت ہے؟؟؟؟ ۔۔میں نے کیا کیا۔ آپ سب کو بچایا ہے یہ وہی تھا،  اس تھانے والا جس کے سامنے آپ جان کی بھیک مانگ رہے تھے۔

کمشنر:کیااااااااااااا ؟؟؟؟

نسرین جلال: اور میں بھی استعفیٰ دے رہی ہوں اُ س نے اس کتے ایس آئی کو کہا تھا،  کہ وہ میرے ساتھ ہے اور اس نے کیا کیا میرے جانے کے بعد پوچھیئے گا۔

یہ کہتے ہی  نسرین جلال نے اپنی گن اور بیلٹ کمشنر کے ہاتھوں میں دے دی اور روانہ ہوگئی۔

جہاں اس بات سے سب حیران تھے ، وہاں بشیر کا جاسوس پولیس والا جو ابھی آیا تھا اور اسے صرف اتنا ہی پتہ لگا تھا کہ نسرین جلال نے ایس آئی کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔  تو اُس نے  فوراً  پیسوں کے لالچ میں ہاتھوں ہاتھ بشیر کو فون ملایا۔

جاسوس پولیس والا : بشیر دادا ، آپ کے لیئے خوشخبری ہے اب آپ آرام سے گھوم پھر سکتے ہو

 بشیر:  وہ کیسے؟؟؟؟

جاسوس پولیس والا:  نسرین جلال نے استعفیٰ دے دیا

بشیر: خوشی سے کھڑا ہو کے تو سچ کہہ رہا ہے نا

جاسوس پولیس والا: ہاں بھائی

بشیر: واہ شام کو تیرا حصہ پہنچ جائے گا اور بونس بھی ملے گا

تھوڑی دیر بعدبشیر اپنے ساتھیوں سے کہنے لگا۔

 بشیر: تم سب بلتستان  سے باہر جانے والی اس سڑک کے پاس جنگل میں پھیل جاؤ ،  ایک لڑکا ہے جس کی معلومات تمہیں دے دی جائے گی۔ وہ  جب بھی آئے گا اسے زندہ یا مردہ مجھ تک لانا ہے۔

سبھی ایک ساتھ:  ہو جائے گا

بشیر: آج رات کو ہی چلے جانا اور ہوشیار رہنا تمہاری ضرورت کی ہر چیز تمہیں وہاں مہیا کر دی جائے گی ،  جب تک وہ ہاتھ نہ لگے کسی بھی حالت میں وہاں سے واپس نہیں آنا ۔ یہ کام پورا کرکے ہی واپس آنا ہے

سب:  ہم نے آپ کا نمک کھایا ہے اور آپ نے ہماری منہ مانگی رقم ہمیں دی ہے تو  ہم آپ کا ہر کام کریں گے

 بشیر: ہاہاہاہا اب تو نسرین جلال بھی نہیں ہے اب کون روکے گا مجھے بلتستان  میں

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page