Keeper of the house-71-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 71

اجمل سلطان ۔۔۔زبان سنبھال کے بھونک، کُتّے

بشیرادادا۔۔۔گرم نہ ہو، پہلے پتا کر لے وہ کہاں ہے۔ تُو گھر جاتا بھی ہے یا نہیں؟ میں بیس منٹ بعد لوکیشن دوں گا، پیسے لے آنا ورنہ صبح تیری بیٹی اور بیوی چوراہے پر ننگی ٹنگی ہوں گی۔ لے جانا! ہا ہا ہا۔۔

دوسری طرف، بشیرادادا کے جنگل میں بنے اڈے پر آگ سر اور ماسٹر عمر خان کی تلواریں خون کی ندیاں بہا  رہی تھیں۔ اندر، خالد اپنے چھُریوں سے تباہی مچا رہا تھا، اور نسرین جلال اپنی پولیس ٹریننگ کی ساری مہارتیں استعمال کر کے قتلِ عام مچا چکی تھی۔ بشیرادادا کے آدمی تقریباً سب کے سب مارے جا چکے تھے، اور صبح کے آٹھ بج چکے تھے۔

یہاں میں راستے میں تھا، اور دل میں ڈر تھا کہ کچھ انہونی نہ ہو جائے۔ آدھے گھنٹے بعد میں شملہ سے باہر ہائی وے کے قریب، جنگل میں بنے ایک فارم ہاؤس کے پاس تھا۔

میں۔۔۔ بہن چود اگر غلط جگہ لایا تو مار ڈالوں گا ۔

وہ غنڈہ۔۔۔بھائی، قسم سے، یہ ایم ایل اے کا فارم ہاؤس ہے، اسی لیے پولیس سے محفوظ ہے۔ بشیرادادا نے اسے اڈا بنایا ہے، اغوا کے سب کیس یہیں سے دیکھتا ہے۔

میں۔۔۔کتنے آدمی ہوں گے؟

وہ۔۔۔ بھائی، پوری فوج ہو گی، سب ٹرینڈ فائٹرز ہیں، کیونکہ یہاں پر وہ اہم میٹنگز کرتا ہے۔ بس اتنا ہی پتا ہے مجھے۔

میں۔۔۔۔کوئی آخری خواہش؟

وہ۔۔۔بھائی

میں۔۔۔ٹھیک ہے، تو بھائی۔۔۔

 

یہ کہتے ہوئے، میں نے اس کی گردن توڑ دی۔ اب میرے سامنے 100 میٹر کے فاصلے پر ایک میدان پھیلا ہوا تھا، اور اندر کم از کم 100 فائٹرز تھے۔ اتنے آدمیوں سے جیتنا مشکل تھا، اور میں انہیں ڈائیورٹ بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اندر کیا کروں؟ بس یہی سوچ رہا تھا۔ جو ہوگا، دیکھا جائے گا۔ لیکن میں آنٹی اور نسرین باجی  کو کچھ نہیں ہونے دوں گا، چاہے مرنا ہی کیوں نہ پڑے۔

میں نے اپنی تلوار نکالی اور سیدھا گیٹ کی طرف بھاگا۔ دل سے یہی آواز آ رہی تھی۔۔معاف کر دینا دادا جی، میں اپنی قسم پوری نہیں کر پایا۔ نہیں ڈھونڈ پایا اپنوں کو۔۔

 بس یہی سوچتے ہوئے، آنسو میری آنکھوں سے بہہ رہے تھے۔  اور شاید یہی میری قسمت بھی تھی۔

میں نے دیوار پر ہاتھ رکھا اور اندر کود گیا۔ میرے سامنے 25 آدمی ہتھیار لے کر کھڑے تھے، کسی کے پاس تلوار تھی تو کوئی خنجر لے کر کھڑا تھا۔ جیسے ہی انہوں نے مجھے دیکھا، وہ مجھے مارنے آگے بڑھنے لگے۔

میں نے بغیر دیر کیے اپنی تلوار سے چیر پھاڑ شروع کر دی۔ کسی کا ہاتھ، تو کسی کی ٹانگ کاٹ کر انہیں زمین پر گرا دیا۔ کچھ ہی دیر میں لوگوں کی چیخیں سنائی دینے لگیں۔ تبھی ایک گولی آئی اور میرے کندھے کو چھوتی ہوئی گزر گئی۔ میرے منہ سے چیخ نکل گئی، اور میں زمین پر گر گیا۔

میک۔۔۔کون ہے بے تو؟ جو مرنے آ گیا یہاں؟

میں۔۔۔ (درد سے کراہتے ہوئے)۔۔۔تیری موت ہوں، بشیرادادا

میک۔۔۔اوہ، تو تُو بشیرادادا بھائی کے لیے آیا ہے، وہ بھی اکیلا؟ ہمت تو ہے تیرے میں، یہ تو ماننا پڑے گا۔ چل، تجھے باس سے ملواتا ہوں۔ یہ 20 آدمی کھڑے ہیں، انہیں مار اور آ جا اندر۔ اوئے، اس کی تلوار دور پھینک دو، دیکھتے ہیں کتنی طاقت ہے اس میں۔

میں نے اپنا کندھا پکڑ کر خود کو کھڑا کیا۔ اب میرے سامنے 20 فائٹرز کھڑے تھے۔ میں نے غصے کو پیا اور آگے بڑھنے لگا۔ جونہی پہلے والے نے حملہ کیا، میں نے دائیں ہاتھ سے وار بلاک کیا اور ایک کک اس کی پسلیوں پر ماری۔ پھر دوسری مارنے ہی والا تھا کہ دوسرے بندے نے سینے پر لات ماری، میں پیچھے گر گیا اور درد سے چلا اٹھا۔

 

میک۔۔۔ہا ہا ہا۔۔ باس سے ملے گا چُوتیے؟ باس ابھی مصروف ہے، ختم کرو اسے، پھر اجمل سلطان  کی فیملی کا بھی حساب کتاب کرنا ہے اس چُوتیے کے ساتھ۔

یہ سنتے ہی میرے خون میں جوش بھڑک اٹھا۔ جو بھی میرے سامنے آیا، میں نے اس کی گردن پیچھے مروڑ دی اور چلا کر کہا،

آج نہ تُو بچے گا نہ تیرا بشیرادادا، کوئی بھی زندہ نہیں بچے گا۔۔

پھر میں آگے بڑھا اور پہلے والے کو گھٹنا مارا، پھر دوسرے والے کے وار کا جواب دینے لگا، لیکن میرے بائیں ہاتھ نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا، جس کی وجہ سے مجھے بھی مار پڑ رہی تھی۔ میں نے ایک کو اپنے سامنے پکڑا اور اس کے پیٹ میں گھٹنا مارا، پھر دھکا دے کر پیچھے پھینکا۔ پیچھے والے کو ایک زور دار تھپڑ مارا، اور جیسے ہی وہ جھکا، اس کے منہ پر بائیں ٹانگ سے کک دے ماری۔ پھر دو آدمیوں نے پیچھے سے مجھے پکڑ کر دوبارہ دور پھینک دیا۔

میں خون تھوکتا ہوا کھڑا ہوا اور سامنے والے کے منہ پر کک ماری۔ دوسرا مارنے آیا تو میں نیچے بیٹھ کر اس کے نازک حصے پر زور سے لات ماری۔ پھر ایک اور آیا، اس نے اپنی لات گھمائی، لیکن میں نے نیچے جھک کر بچاؤ کیا، تبھی پیچھے سے کسی نے لات مار دی اور میں پھر گر گیا۔

ابھی بھی پانچ آدمی میرے سامنے کھڑے تھے، اور میری حالت بگڑ چکی تھی۔ میں نے خود کو پرسکون کیا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔ سامنے والے نے دائیں ہاتھ سے وار کیا، میں نے فوراً پیچھے ہٹ کر اس کے گھٹنوں کے پیچھے لات ماری، اور جیسے ہی وہ گرا، اس کی گردن مروڑ دی۔

میں۔۔۔میک، آج چاہے میں مر بھی جاؤں، لیکن یہ وعدہ ہے کہ تمہیں دوبارہ اتنا بڑاایمپائیر  کھڑا کرنے کے قابل نہیں چھوڑوں گا۔

 پھر میں نے خون تھوکا اور پیچھے والے کو ایک بیک فلپ مارا، وہ سنبھل بھی نہ پایا کہ زمین پر ڈھیر ہو گیا۔

میں۔۔۔آؤ بیٹا، آؤ، تمہارے باپ کا وقت ختم ہونے والا ہے۔

 ایک سامنے سے بھاگتا ہوا آیا، میں بھی بھاگا، اور جیسے ہی اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں جکڑا، اسے گھما کر دیوار پر دے مارا۔ جونہی وہ اٹھنے لگا، میں نے پورا گھٹنا اس کے منہ پر دے مارا۔

جو باقی بچے تھے، وہ ایک ساتھ مجھ پر حملہ آور ہوئے۔ میں نے اپنی پوری طاقت لگا کر ان کا مقابلہ کیا۔ تین وہ مارتے، ایک میں مارتا، لیکن میری مار کھانے کی برداشت زیادہ تھی۔ چند منٹوں کے بعد، وہ سب زمین پر پڑے تھے۔ میری حالت بھی بری ہو چکی تھی، کندھے میں گولی لگی تھی اور سارے تربیت یافتہ تھے، تو مجھے بھی کافی چوٹیں آئیں تھیں۔

میک۔۔۔ شاباش۔۔ آجا لڑکے، آجا۔۔ اب تُو ضرور ملے گا بشیرادادا بھائی سے۔

میں آہستہ آہستہ اندر گیا، سامنے ابھی بھی 100 سے زیادہ لوگ کھڑے تھے، اور ان کے بیچ میں بشیرادادا بیٹھا تھا۔

بشیرادادا۔۔۔کون ہے یہ، میک؟

میک۔۔۔بھائی، پتا نہیں۔۔ آپ سے ملنا چاہتا ہے۔

میں درد سے کراہتے ہوئے ہنسا۔۔۔ ہا ہا ہا! تو تُو  ہے بشیرادادا، جس کے اتنے خصم ہیں؟

بشیرادادا۔۔۔بچے، مرنے کی اتنی کیا جلدی ہے؟ میک، دے اسے پرساد

میک نے دو تھپڑ مارے اور پھر سینے پر زور سے لات ماری۔ میں زمین پر گر گیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر بولا۔۔۔ہا ہا ہا! اپنی بربادی کو نہیں پہچانتا؟ تُو کیسا آدمی ہے؟ تیرے بھائی کو میں نے رگڑ رگڑ کے مارا، تیرے اڈے کی ماں چود دی، اور ابھی تیرے جنگل والے اڈے سے آ رہا ہوں۔

بشیرادادا اور میک حیرانی سے۔۔۔تُو۔۔ تُو نے یہ سب کیا؟ ہا ہا ہا۔۔ یہ ممکن نہیں۔

میں۔۔۔میرا نام راحیل ہے، چُوتیے! اتنے آدمیوں کو مروانے کے بعد بھی نہیں سمجھا کہ میں ہی وہ ہوں جس نے نسرین جلال کے ساتھ مل کر تیری لَنکا ڈھائی۔

بشیرادادا۔۔۔ہممم۔۔ تو یہاں مجھے مارنے آیا ہے؟ رک ذرا! تیرا حساب سب سے پہلے ہوگا، لیکن پہلے ہاتھ والا کام ختم کر لوں۔ تُجھے تو میں تڑپا تڑپا کے ماروں گا۔ اسے مارو اور  کونے میں پھینک دو۔۔ اور لاؤ ان سب کو، بدمعاشوں نے بڑا دھوکہ دیا ہے۔

اتنے میں اجمل سلطان  کی فیملی باہر آئی۔ ان کی حالت دیکھ کر میری آنکھوں میں خون اتر آیا، اور میرے ہاتھ پیر کانپنے لگے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page