Keeper of the house-74-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 74

اتوارکے دن میں اُستاد جی  کے پاس گیا اور اُس کو سلام کر کے اُس سے جانے کی اجازت لی۔ جو مجھے مل گئی، لیکن ابھی بھی وہ مجھ سے ناراض تھے۔ میں نے اپنی بائیک اٹھائی اور فارم ہاؤس کی طرف چل دیا۔ میں آٹھ بجے نسرین باجی  کے گھر پہنچ گیا۔ سب ناشتہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ گیٹ خالد  نے کھولا۔

میں۔۔۔اب کیوں آنکھیں پھاڑے دیکھ رہے ہو، میں ٹھیک ہوں، چل اندر۔

میں اس کے ساتھ گھر کے  اندر آ گیا اور وہ مجھے پیچھے سے گھورتا رہا۔

نسرین باجی ۔۔۔آ گیا، آ جا، تیرا ہی انتظار  ہو رہا تھا، نسرین جلال  میم بھی آنے والی ہیں

انکل اور آنٹی ۔۔۔آؤ بیٹا، آؤ، تم نے تو کمال کر دیا ہے۔ ہمارے گھر پہ وہ گمنام ہیرو بیٹھا ہے جس نے 48 گھنٹوں میں پورے بلتستان  میں تہلکہ مچا دیا ، اور اس کا نام تو کسی کو بھی نہیں پتہ۔

خالد۔۔۔بالکل صحیح،پتہ ہے، سالار سر نے پورے جگّو کے اڈے کو ہی اڑا دیا، پورا بیس اس کا کھنڈر بن گیا اور وہاں صرف جلی ہوئی لاشیں بچی ہیں پیچھے۔ 300 لوگ مر گئے، جبکہ نیوز میں صرف 150 ہی آئے۔

میں۔۔۔یہ تو مجھے پتہ ہی نہیں تھا۔

نسرین جلال  پیچھے سے آتی ہوئی۔۔۔تم مصروف ہو گئے تھے۔  اسٹڈی میں، اس لیے نہیں بتایا تمہیں۔

میں۔۔۔ہیلو۔۔ آؤ، مجھے بہت بھوک لگی ہے، کچھ کھانے کو دو۔

سب نے ناشتہ شروع کر دیا، میں آرام سے کھا رہا تھا اور خالد  مجھے گھور رہا تھا۔ ہم سب نے ناشتہ ختم کیا اور گھر کی گاڑی  میں ہی سب ساتھ میں نکل پڑے۔ میں جب وہاں پہنچا تو وہاں تو ماحول بنا ہوا تھا۔ 

میرا مطلب پارٹی سے نہیں، فارم ہاؤس کے پیچھے پورا  100 میٹر جو گھاس لگی ہوئی تھی، اس کے ایک طرف کمشنر،ایس پی صاحب اور ہوم منسٹر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے پاس وہ پولیس والے تھے جنہوں نے مشن میں حصہ لیا تھا۔ میں واقعی حیران ہو گیا۔ 

نسرین جلال ۔۔۔ہممم، حیران ہو گئے نا؟ تمہیں کیا لگا، جگّو کو ہی مارنے سے روکا تھا تم کو؟ پتہ ہے راحیل، یہ جتنے پولیس والے ہیں، سب اپنی اپنی نوکری سے چھٹی  لے کر آئے ہیں۔ ان سب نے کسی اپنے کو کھویا ہے اور اس کی وجہ ہے بشیردادا اور وہ غدار جو ساتھی بن کر کچھ پیسوں یا اپنے مطلب کے لیئے اپنے ضمیر کا سودا کرتے  رہتے ہیں۔  آج ان پولیس والوں کو  اپنا تھوڑا دکھ درد کم کرنے کا موقع دیا ہے تاکہ کچھ درد کم ہو ان کا۔

میں کچھ دیر خاموش رہا اور پھر ان تمام پولیس والوں کی طرف دیکھا جو ہماری طرف دیکھ رہے تھے اور ان کے چہروں پر جو  خوشی اور کامیابی کی چمک تھی وہ مجھے واضع نظر آرہی تھی۔

خالد — اب آگے بڑھو۔  تمہاری مایوسی کم ہو جائے گی۔

ہم سب وزیر ایس پی اور کمشنر سے ملے، سب نے مجھے گلے لگایا،  اور مجھے شاباشی دی۔

میں— یہ میرا فرض تھا انکل ۔۔پھر میں نے  کمشنر صاحب کی طرف دیکھا۔۔۔ یہ سب جو کچھ ہمیں کامیابی ملی ہے یہ نسرین جلال  میم اور ان پولیس والوں کی محنت ، لگن اور اپنے فرض سے لگاؤ کا نتیجہ ہے اس لیئے  مجھے امید ہے کہ اتنے بڑے کام کے بدلے میں انہیں نعام اور ترقی ملے ۔

وزیر انکل — بیٹا فکر نہ کرو، سب کو کچھ نہ کچھ ملے گا۔میں نے تمام تفصیلات آگے بھیج دی ہے ۔ اور  نسرین جلال  جلد ہی اے ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی کر کے اپنے فرائض انجام دے گی۔

میں— سب کے لیے اتنا کچھ کرنے کا شکریہ انکل ۔ ہم سب وہیں پر اکٹھے بیٹھ گئے۔

نسرین جلال  — ایس آئی بشیر سے سب کے سامنے لے آئیں

ایس آئی بشیر  ۔ جی میم۔

اور اندر فارم ہاؤس میں جہاں پر پولیس نے عارضی جیل بنایا تھا ۔ وہاں سے بشیرا دادا اور میک کو لے کر آگیا۔

میں — یہ دونوں ابھی تک زندہ ہیں؟۔ لیکن آج میں ان کو ماروں گا۔

نسرین جلال — خود کو  پرسکون کرو،اور  تھوڑا صبر رکھو،  ایس آئی بشیر ۔ باقیوں  کو بلاؤ

ایس آئی بشیر نے کچھ اشارے کیے اور 15 پولیس والے آگے آئے، 5 انسپکٹر بلتستان کے مختلف اضلاع سے آئے تھے اور باقی پولیس وہیں کی تھی۔

نسرین جلال  — تو دوستوں  آؤ میدان میں

اور سب آگے آئے اور نسرین جلال  نے کہا۔۔۔ تم 17 بندے  ہو اور تمہارے سامنے 50 بندے ہیں۔ تمہارے درمیان ریسلنگ کا میچ ہو گا، اگر تم جیت گئے تو یہ میرا   تم سے وعدہ ہے  کہ میں چھوڑدوں گی۔

میں۔۔۔ صبر۔۔صبر۔۔یہ پرانہ آئیڈیا ہے ، کچھ نیا کرتے ہیں۔ خالد  تم جا ؤ اور ایک بڑی گیند لے کر آؤ ،  فٹ بال اگر ملی تو وہ بھی چلے گی۔

تبی ایک خادم نے کہا ۔۔۔کہ  میرے بیٹے کے پاس ہے میں بھیجتا ہوں۔

میں۔۔۔  میم یہ لوگ رگبی کھیلیں گے ، سمپل اصول ہونگے ۔ یہ لوگ  بال لیکرگراؤنڈ کے اُس کونے تک جائیں گے اور گراؤنڈ ٹچ کرنا ہے اگر 3 بار ٹچ کر دیا تو چھوڑ دیں گے۔

نسرین باجی ۔۔۔ واہ بھئی اب  مزہ آئے گا۔ آج ان کی بھی عزت اُترے گی۔

میں۔۔۔ آپ سب بھی آگے آئیں،اور خود کو فری  محسوس کریں ،  بھول جائیں کہ یہاں پر کوئی آپ کا  سینئرز بھی ہے ، بس انہیں صرف روکیں نہ بلکہ جیسے دل کرے انہیں ٹھڈے ماریں ، رگڑیں ، جیسے آپ چاہیں، یہاں تک کہ آپ اپنی پوری بھڑاس  ان پر  نکال لیں۔

بشیرا دادا۔۔۔ بیٹا ہوشیار بن رہا ہے۔

میں۔۔۔ میں  پیدائشی ہوشیار اور اکڑ ہوں، کیونکہ  پیدا ہی اُکڑ ہوں   سمجھا ، اور تو اگر  زیادہ بولا تو ابھی گاڑ دوں گا ۔ چل پیچھے جا

 بشیرا دادا کی گانڈ ہی جل گئی میری بات سن کے،لیکن کچھ  کر بھی نہیں سکتا تھا،  چاہے کچھ بھی ہوجائے  ان کے ساتھ۔

 نسرین جلال  ریفری بن گئی اب سین یہ تھا کہ بشیرا دادا  اوراُس کی  ٹیم میں 17 بندے  تھے اور ان کے سامنے 51 بندے تھے مطلب 3 بمقابلہ 1

میں۔۔۔ کوئی ریفریشمنٹس نہیں ہیں کیا ۔ مطلب پوپ کارن سنیکس وغیرہ۔

کمشنر۔۔۔ ہے راحیل ۔  ابھی منگواتے ہیں

اور کسی کو اشارہ کیا۔

پانچ منٹ میں ہی ہمارے ہاتھ میں پاپ کارن، چپس اور کولڈرنکس تھیں۔میں نے کھیل شروع کرنے کا کہا تو  بال بشیر دادا  کو دے دی گئی۔

بشیردادا۔۔۔ ساتھیو، بچنا ہے تو ہمیں 3 پوائنٹس لینے ہوں گے۔ آچر، تُو دائیں سے جا، میں بائیں سے، اور میک، تُو بیچ میں سے آ۔ 

ایس پی صاحب۔۔۔  ان کو ایسے توڑنا کہ ایک ہی چوٹ پر زمین بوس ہو جائیں۔

نسرین جلال  کی سیٹی کی آواز سے کھیل شروع ہوا، اور بشیردادابائیں طرف سے دوڑ پڑا۔ سامنے پولیس والے نے زور سے ہاتھ گھمایا، بشیردادا  نے ڈاج دیا مگر پیچھے والے کی لات اس کے منہ پر لگی اور اس کی ناک سے خون بہنے لگا۔ میک بیچ میں بھاگ رہا تھا، مگر سامنے ایس آئی بشیر نے زور سے اس کی گانڈ پر لات ماری، اور میک منہ کے بل زمین پر گرا اور پورا منہ مٹی میں بھر گیا۔ اُدھر آچر  کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں کیونکہ اس کے سامنے ایک چھ فٹ کا طاقتور پولیس والا تھا۔ اس نے آچر  کو اُٹھا کر زور سے نیچے پٹخ دیا۔ پیچھے کھڑے باقی لوگ دیکھتے ہی رہ گئے۔ بشیردادا کی ٹیم دوبارہ کھڑی ہوئی ۔

نسرین جلال ۔۔۔۔  دوبارہ شروع کرو

کھیل دوبارہ شروع ہوتے ہی بشیردادا  نے اپنے دو آدمیوں کو اپنے آگے کر لیا، جیسے ہی وہ آگے بڑھے دونوں زمین پر گرے اور ان کے منہ سے خون نکلنے لگا۔ اُدھر میک تو کسی کا ہاتھ، کسی کی لات کھا کر زمین پر رینگ رہا تھا اور آچر  کو بار بار اٹھا اٹھا کر دھوبی پچھاڑ دیے جا رہے تھے۔ سب غداروں کی حالت خراب تھی کیونکہ تمام پولیس والے پوری طاقت سے وار کر رہے تھے اور اپنے ہر  وار سے سامنے والے کا کچھ نہ کچھ توڑ ہی دیتے تھے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page