Keeper of the house-83-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 83

کومل ۔۔۔ بھائی لو یو۔۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا، اوپر سے سب کچھ چھوٹا ہوکر ایک ساتھ پورا علاقہ نظر آرہا تھا ۔

میں نے اسے گلے لگایا اور اس کے سر پر  ہاتھ پھیرا

اریبہ ۔۔۔ بھائی کی چمچی

کومل منہ بنا کر ۔۔۔بہن ہوں میں راحیل کی ۔۔اور یہ میرا بھائی ہے ، جو میرا دل کرے گا کروں گی ، جلنے والے جلتے رہیں گے۔

اریبہ سیکسی اندازمیں  مسکراتے ہوئے دھیرے سے بولی ۔۔کوئی بات نہیں تیرا بھائی ہے تو چپک لے اس کے ساتھ ، میں تو رات کو چپکوں گی  اور کھل کے مزے بھی لوں گی۔

خالد اور نسرین باجی کے آنے کے بعد اس بار میری باری تھی اور میں اپنے نئے ایڈونچر پر نکلا ۔ اوپر سے  جب میں نے نیچے دیکھا تو کیا ہی  الگ نظارہ تھا۔میرے جسم میں تو کرنٹ سا دوڑنے لگا۔

خالد — چلویار۔۔ دوپہر کا وقت ہوگیا ہے بھوک لگی ہے ، کچھ کھاتے  ہیں۔

 ہم وہیں قریب میں ایک ریستوراں میں چلے گئے۔

اریبہ۔۔۔ پیزا کھائیں گے۔ سب کے لیے ہی منگوالو۔

کومل ۔۔۔کولڈ ڈرنک بھی۔۔ہی ہی ہی ہی ہی

خالد۔۔۔ خون پینے والی ڈائن ، اب  کولڈ ڈرنک بھی پیئے گی۔

نسرین باجی۔۔۔ میں واش روم جاکر آتی ہوں۔

واش روم کی طرف جاتے ہوئے وہ پھر سے موڑ پر ٹکرا جاتی ہے۔

نسرین باجی ۔۔۔ سوری سر۔

وکی۔۔۔ایک بار پھر آپ ۔۔ کیا اتفاق ہے ۔۔ویسے  آج آپ بہت خوبصورت لگ رہی  ہیں۔

نسرین باجی ۔۔۔ کیا؟

وکی ۔۔۔ شائد قسمت ہمیں ملارہی ہے۔

نسرین باجی۔۔۔ملا رہی ہے یا نہیں یہ تو اوپر والا جانے لیکن مجھے تو نہیں ملنا ہے۔

وکی۔۔۔آپ اتنے غصے میں کیوں ہیں، ہم دوست بن سکتے ہیں ، اب میری شکل اتنی بُری بھی نہیں ہے۔

نسرین باجی ۔۔۔ میں نے آپ کو پہلے ہی بتا دیا کہ مجھے آپ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ، اورآپ کے لیئے بھی اچھا ہو گا کہ آپ مجھے سے دور  رہیں۔ پھر کچھ نہ کہا کہ  مجھے بتایا  نہیں ۔۔ایکسکیوز میں ۔۔۔۔

یہ کہتے ہی وہ  واش روم چلی گئیں۔

نسرین باجی  کو پیچھے سے وکی نے دیکھتے ہوئے کہا

وکی ۔۔۔ تیری چوت تو میں اپنے لنڈ سے ہی کھولوں گا۔اب تو میں بھی تجھے  چودے  بغیر نہیں جاؤں گا۔۔ اب تو تیرے پیچھے ہی رہوں گا۔۔اور جب میں تجھ  کو چودوں گا،تب تمہاری اکڑ نکلے گی ۔ مزہ آجائے گا۔

سب نے پیزا، کولڈ ڈرنکس پیا اور جھیل کی طرف چلے گئے جو کہ وہا ں  سے کچھ فاصلے پر تھی، یہ صاف پانی کی جھیل تھی اور چاروں طرف سے پہاڑوں سے ڈھکی ہوئی تھی، ہم نے یہاں پر بہت مزہ کیا ، اریبہ کو تو پانی سے پورا گیلا کر دیا۔  کومل  اور  خالد کے درمیان تو ہر بات پر تو تو میں میں ہوتی رہتی تھی۔

بہت سے سیاح وہاں آئے تھے۔اور اُن سے  کچھ فاصلے پر لڑکوں کا ایک گروپ بھی تھا،  جو راحیل اور خالد کے ساتھ موجود تینوں  لڑکیوں کو، خاص طور پر نسرین باجی  کو تاڑ رہا  تھا۔

نسرین باجی   اریبہ سے ۔۔۔ یار یہ لڑکا آج صبح سے پیچھے پڑا ہے ۔ اور اس کی حرکتیں اور اس کا رویہ مجھے  مشکوک لگتا ہے۔

اریبہ۔۔۔ تمہاری جوانی کی اُٹھان کی وجہ سے جانے من۔۔ خود کو زرا دیکھو۔۔ لڑکے تو لٹو ہونگے نا تجھ پر۔

نسرین باجی ۔۔۔اپنی بکواس بند کرو یار۔۔ تم ہمیشہ  مذاق میں بات کو ٹال دیتی  ہو۔۔مجھے اُن کی  نیتیں صحیح نہیں لگ رہی۔

اریبہ۔۔۔  راحیل  اور خالد  ہے نہ ،  انہیں بتادو۔

نسرین باجی۔۔۔ نہیں یار، راحیل  ابھی تو اپنے اکیلے پن سے باہر آیا ہے، میں اسے خوش  دیکھنا چاہتی ہوں، اس کا دماغ گرم ہو گیا تو  مجھے نہیں معلوم کہ ان لڑکوں  کے  ساتھ کیا کرے گا۔۔چل  چھوڑ ہم ان کی طرف توجہ ہی نہیں دیں گے۔

اریبہ  کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن نسرین باجی  نے اسے کہنے کا موقع ہی نہیں دیا۔۔اور ہمارے  پاس واپس آگئی۔

ہم ہوٹل کی طرف واپس چلے گئے، آج ہم نے بہت اچھا وقت گزارا… ہم نے بہت مزے کئے ، رات کا کھانا کھایا اور تھکاوٹ کی وجہ سے سب سونے چلے گئے…

خالد تو جاتے ساتھ ہی سوگیا ،میں جاگ رہا تھا تو میں  اریبہ  کے کمرے میں پہنچا،  جیسے اُسے پتہ تھا کہ میں آؤں گا۔اُس  نے کمرے کا لاک نہیں لگایا تھا۔ میں نے دروازے کو  دھکیل کر کھولا۔۔ اور اپنے سامنے صوفے کے سہارے ایک مست قیامت  کو دیکھ کر میرے لنڈ نے انگڑائی لی۔اریبہ فل سیکسی پوز بنا کر بیٹھی ہوئی تھی۔

اریبہ  نے ایک گلابی لانگ ٹاپ پہنا  ہوا تھا، اور مجھے سیکسی انداز میں  مسکراتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔اُس نے اپنی ٹانگیں فولڈ کر کے رکھی تھی۔جس سے  اس کی خوبصورت رانیں  اور گانڈ کے اُبھار صاف نظر آرہے تھے ۔یہ نظارہ دیکھ کر میرا لنڈ میرے انڈرویئر کو پھاڑ کر نکلنے کے لیئے بے تاب ہوگیا، میرے شارٹس میں ابھرکر تمبو بنا دیا۔ میں نے اسے کھڑا  کیا اور دیوار سے لگا دیا۔ اور  آہستہ آہستہ ہونٹ سے ہونٹ ملا کر رومانٹک انداز میں اُسے کس  کرنے لگا۔پھر اس نے اپنی لمبی ٹی شرٹ اتاری اور لال بریزر  اور پینٹی اُس کے گورے جسم پر سجنے لگی۔ اور  میرے پاس سے ہٹ کر وہ کمرے میں سیکسی چال چلتے ہوئے اپنی گانڈ دیکھاتے ہوئے مجھے دیوانہ بنانے لگی۔

میں نے پیچھے سے اس کے مموں پر اپنا ایک ہاتھ رکھ کر دبایا ،  اور اُس کی گردن پر چومنا شروع کر دیا۔۔ اور چومتے ہوئے میں نے اُسے کمرے میں صوفے پر بٹھایا ، اُس نے جذبات کی شدت سے میری شارٹس نیچے کر دی تو میرا لنڈ اُچھل کر اس کے سامنے آکر لہرانے لگا۔ میں نے دھیرے سے اُسے صوفے پر لٹا دیا۔ اور اُس کے پیٹ کی طرف سرجھکایا ، تو اُس نے  محسوس کیا کہ اب کیا ہوگا،  اس نے اپنی رانیں کھول کر اپنی گلابی پھدی  میرے سامنے کر دی اور ایسا کرتے ہی اس کی پھدی  کی خوشبو میری ناک تک پہنچ گئی اور میرا لنڈ آوارہ سانڈ  کی طرح ڈکرانے  لگا۔ میں  اس کی پھول کی طرح  پھولی ہوئی پھدی پر جھکا ۔اور پینٹی کے اوپر سے ہی اس کی چوت کو اپنے ہونٹوں سے چومنے لگا، میرے ہونٹوں اور گرم سانسوں کی گرمی کی وجہ سے اس کی ٹانگیں لرزنے  لگیں اور جب میں نے اُس کی پینٹی کو سائڈ پر کر کے اُس کی پھدی  کا رس چوسنا شروع کیا تو وہ لمبی لمبی سانسیں لینے لگی۔۔ اُس کے ممے اوپر نیچے ہونے لگے ۔۔ ہونٹوں وہ زور سے کراہنے لگی۔

اریبہ ۔۔۔میری۔۔پھدی ۔۔آہہ۔۔تمہارےہونٹوں ۔۔میں جادو ہے ۔۔آہ ہہہ۔۔ چوسس اور زور سے چوس۔۔ہائےے

 میں نے اُس کی پھدی کو  10 منٹ تک چوس کر اس کی پھدی کو  پانی پانی کر  دیا۔۔میں جب اُس کی پھدی کو چھوڑ کر کھڑا ہوا ۔ تو اُس نے آنکھیں کھول کر دیکھا اور میرے لنڈ کو لہراتے ہوئے دیکھ  کر  تو اس کی آنکھیں پھر سے چمک اٹھیں۔

اور وہ جلدی سے اُٹھ کر بیٹھ گئی اور اپنے گھٹنوں کے بل ہو کر میرا لنڈ پکڑ کر  لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی… میری آنکھیں بند ہو گئیں اور میں اس کے بالوں کو سہلا نے لگا۔

 اور میرے منہ سے سسکیاں اور آہیں نکلنےکے ساتھ ساتھ ۔۔۔ آہہہہہ آہ… اوہ ۔۔ تم واقعی لنڈ  چوسنے والی میری کتیا ہو۔۔ آہہہہہہ ٹوپا چوسسسسس۔۔۔اُف فف ۔۔اپنی زبان گھمااااااااا آہہہہہہ ۔۔

اور وہ میری سسکیاں اور آہیں سن کر اور زور سے میرا لنڈ چوسنے لگی۔اور میرے منہ سے بس ۔۔آہہہہہہ ۔۔ہائےےے اُف فففف ۔۔۔ کی آوازیں نکلنے لگی۔ اور میرے لنڈ سے مزی کے قطرے نکلنے لگے تو وہ اور مزے سے میرا لنڈ چوسنے لگی ۔۔میری ٹانگوں میں سے جیسے جان نکلنے لگی تو میں صوفے پر بیٹھ گیا اور اُس کو گھمااُس کی پھدی اپنے سامنے کر دی ، اب میں اُس کی پھدی اور وہ میرا لنڈ چونے میں لگ گئی۔ اب ہم پوری طرح سے جذبات میں ڈوب  گئے۔۔تھوڑی دیر ایسے ہی ایک دوسرے کو مزہ دینے کے بعد  میں نے اسے اس کی گانڈ کو پکڑ کر اپنی گود میں اُٹھایا اور اسے گول کرسی پر بٹھا دیا،تو اُس کی  ٹانگیں کرسی پر چھوڑی ہوگئی اور اُس کی چوت اُبھر کر  میرے لنڈ کے نشانے پر آگئی ۔میں نے اپنے لنڈ کا ٹوپا اُس کی پھدی پر رکھااور ایک زوردار جھٹکا دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page