Keeper of the house-85-گھر کا رکھوالا

گھر کا رکھوالا

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی نئی سلسلہ وار کہانی ۔۔گھر کا رکھوالا۔ ۔ رومانس ایکشن اور سسپنس سے بھرپور کہانی۔

گھر کا رکھوالا۔ایک ایسے نوجوان  کی کہانی ہےجس کے ماں باپ کو دھوکے سے مار دیا گیا،  اس کے پورے خاندان کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا اور۔۔اور اُس کو مارنے کے لیئے اُسے ڈھونڈھنے لگے ۔۔ دادا جی نے اس کی انگلی پکڑی  اور اُس کو سہارا دیا ۔۔لیکن اُس کے اس کے بچپن میں ہی، اس کے اپنے خاندان کے افراد نے  ہی اس پر ظلم وستم کیا،  اور بہت رلایا۔۔۔اورچھوڑ دیا اسے ماں باپ کے  پیار کو ترسنے کےلئے۔۔

گھر کا رکھوالا  کو  جب اس کے دادا جی نے اپنے درد کو چھپا کر اسے اس لائق بنانے کےلئے کہ وہ اپنا نام واپس لے سکے اُس کو خود سے سالوں دور کر دیا ۔ لیکن وہاں بھی قدم قدم پر اُس کو نفرت اور حقارت کے ساتھ ساتھ موت کے ہرکاروں سے بھی لڑنا پڑا۔۔اور وہاں سے وہ ایک طوفان کی طرح اُبھرا ۔ جہاں اسے اِس کا پیار ملا۔۔لیکن اُس پیار نے بھی اسے اسے ٹکرا  دیا۔ کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

چلو چلتے ہیں کہانی کی طرف   

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کا رکھوالا قسط نمبر - 85

تفریح اور ٹریپ  کا دوسرا دن

اریبہ ۔۔۔ جلدی کرو یار،  ہم نے دوجگہوں پر جانا ہے ۔ لیٹ ہوجائیں گے۔
خالد۔۔۔ آپ کو کچھ زیادہ  جلدی نہیں ہے، لگتا ہے ابھی ہمت  اور طاقت باقی ہے۔
اریبہ۔۔۔ کیا؟؟؟
خالد  ۔۔۔  میرا مطلب تھا کہ کل ہم سب نے خوب مستی کی تھی ۔اور آپ تھکی نہیں ہو۔

خالد  دھیرے سےر احیل کے کام میں بولا۔۔۔ابے اسے اتنی جلدی کیوں ہے؟

میں۔۔۔ اس کو گھڑسواری کی  جلدی ہے ۔۔ہاہاہاہہاہاہہاہاہاہہاہاہا
خالد ۔۔۔ اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔
خالد کی شکل دیکھ کر میں  ہنسنے لگا۔۔ اور ہم چلنے کو تیار ہوکر نکل پڑے ۔۔جب ہم کاغان  پہنچے توایسے حسین نظارے نظر آئے کہ ہم سب کچھ بھول کر بس علاقے ، موسم او ر مناظر سے لطف اندوز ہونے لگے۔
یہاں  کی ثقافت تھوڑی الگ  تھی لیکن  اس جگہ کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی… یہاں  کا موسم بہت پیارا تھا کیونکہ یہ علاقہ  بہت بلندی پر تھا اور سیاحوں سے بھرا ہوا تھا۔ میرے ایک طرف  نسرین باجی  میرے بازو کو پکڑ کر کھڑی تھی اور دوسری طرف کومل میرے بازو سے چپکی ہوئی تھی۔ اور اریبہ  خالد  کو چھیڑ رہی تھی۔

پھر وہاں سے ہم   بازار کی طرف گئے ۔۔ جہاں پر شہری لڑکیاں  جدید ثقافت میں ڈوبی ہوئی گھوم رہی تھیں۔۔ پھر وہاں سے ہم پہاڑوں کے قریب کے ٹوریسٹ مقام پر گئے جو کہ بہت خوبصورتی سے بنا ہوا تھا۔اور لوکیشن ایسی رکھی گئی تھی کہ وہاں پر کسی بھی مقام سے پہاڑوں کا زبردست نظارہ کیا جاسکتا تھا ۔ہرے بھرے پہاڑوں کی چوٹیاں وہاں سے الگ الگ شیپ میں بہت دلکش منظر پیش کررہی تھی۔
یہاں کا نظارہ دیکھ کر میرے دل و دماغ میں سکون سا بھر گیا اور ایک لگ سی خوشی میں اپنے  دل محسوس کرنے لگا۔میں وہاں پر ایک بینچ پر بیٹھ کر پہاڑوں کو دیکھتا ہوا کہیں دور کہوگیا۔میرے دماغ میں مختلف خیالات گردش کرنے لگے۔ جب کہ باقی سب سیلفی لینے میں مصروف تھے۔

اور دور کی چوٹیوں کو دیکھ رہا تھا اور دل ہی دل میں کہہ رہاتھا۔
میں۔۔۔ آج سب بہت خوش ہیں کاش  کہ میری دونوں  بہنیں، حِنا  اور سینا  میرے ساتھ ہوتی ، تو کتنا مزہ آتا۔  اب تو وہ کافی بڑی ہوگئی ہونگی۔ اور چھوٹا بھائی تیمور بھی  تھوڑا  بڑا ہوگیا ہو گا۔ میری بہنیں مجھے  یاد تو کرتی ہونگی ، کیونکہ  میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں ان سے فون پر بات کرونگا۔  لیکن یہاں پر آکر میں نے اپنا وعدہ توڑ دیا ۔ وہ مجھ سے ناراض ہونگی ۔۔لیکن میں انہیں کسی بھی طرح کرکے منالوں گا۔کیونکہ ناراضگی کے باوجود وہ دل ہی دل میں مجھے یاد کرتی ہونگی ، وہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہیں۔ بس کچھ دیر کے لیے میں اپنی بہنوں  اور دادی کے پاس رہوں گا۔ اور پتہ  نہیں کہ سب کیسے ہونگے ، کتنا عرصہ ہوگیا اُن کو دیکھے ہوئے ۔
یہ سب سوچتے ہوئے میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔میری آنکھوں میں میری بہنوں سے آخری بار گلے ملنے کی تصویر جیسے ثبت ہو کر رہ گئی۔ میری بہنیں میرے لیئے  بہت خاص تھیں، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں اتنا جذباتی ہو جاؤں گا۔  میں نے بچپن میں صرف اپنے دادا کو دیکھا تھا کہ   وہی تھے جنہوں نے میرا خیال رکھا تھا۔۔جو مجھے چاہتے ہیں۔۔میں جب بھی رویا ، تو اس نے میرے آنسو خود میں جذب کیئے ۔اور  جب وہ نہیں ہوتا تھا، تو میری بہنوں  نے میرا خیال رکھا، حالانکہ وہ مجھ سے چھوٹی تھیں  ، لیکن اُنہوں  نے  میرا درد محسوس کیا۔ مجھے سب یاد تھا کہ مجھے بچپن میں  کون  کون رُلاتا تھا، کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی مجھے دُکھ دینے میں۔ لیکن میرا وقت بھی آئے گا اور جب آئے گا تو میں سب سے  حساب لوں گا۔
خالد۔۔۔  تم کب تک خود کو  ایسے رکھو گے۔۔ تمہیں ایسے دیکھ کرکیا ہم  خوش رہ پائیں گے ؟۔۔ بھول جاؤسب کچھ جو تمہارے ساتھ پہلے ہوا ہے ۔
میں  آنسو صاف کرتےہوئے بولا۔۔۔  تجھے سب پتہ چل جاتا ہے ۔خیر  میں خوش ہوں میرے دوست، میرے بھائی ۔۔ اصل میں مجھے اپنے دادا اور اپنی بہنیں یاد آگئی تھی۔۔اسی لیےمیری آنکھوں میں آنسو آگئے،میں اُنہیں  بہت مس کر رہا ہوں ۔۔ میں نہیں جانتا کہ سب وہاں کیسے ہونگے۔
نسرین باجی  اور کومل ایک ساتھ
بولیں۔۔۔ٹھیک ہے  بھائی، میں حِنا اور میں سینا۔۔ اب بول کیا  ہم آپ کی بہنیں نہیں ہیں؟۔
اریبہ  ۔۔۔اور میں کیا ہوں تمہیں پتہ ہے ، اب  بتااس کے باوجود بھی  تمہیں یاد آئے گی اور تم روؤ گے؟
یہ بول کر تینوں نے مجھے پکڑ لیا اور مجھے گدگدی کرنے  لگی۔ میں بھی ان کی بے پناہ محبت کو دیکھ کر ہنسنے لگا۔
میں ۔۔۔ سوری سوری سوری۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔ ٹھیک ہے ۔۔اوکے دوبارہ ۔۔ ہاہاہاہا۔۔ نہیں کرونگا۔۔۔چھوڑدو پلیز
تینو۔۔۔ ٹھیک ہے ہم تجھے چھوڑ رہے ہیں لیکن آئیندہ اگر ایسا ہوا تو ہم سے بُرا کوئی نہیں ہوگا۔
اس کے بعد  ہم سب نے خوب تفریح کی ۔۔وہ تینوں اپنے فون سے سیلفیز لیتے رہے ۔ ایک صرف میں تھا کہ میرے پاس فون نہیں تھا۔خالد کے پاس بھی اب فون تھا اور وہ بھی  اب فون والا ہوگیا تھا۔
ہم وہاں کے مقامی بازار بھی گئے، اور مختلف علاقوں میں گھومتے رہے جس کی وجہ سے ہمیں دیر ہو گئی اس لیے ہم سب نے وہیں رک کر ہوٹل والوں کو طلاع دے دی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

ادھر راستے میں وکی کی پلاننگ فیل ہوتی دکھائی دے رہی تھی کیونکہ اس کی معلومات کے  مطابق ہم رات کو ہی کاغان سے آگے کیمپ میں جا رہے تھے اور وہ پوری تیاری کر کے  وہاں راستے میں پکٹنگ کر کے بیٹھ گیا۔  لیکن رات کے 2 بجے تک اسے ہماری گاڑی نظر نہیں آئی تو وہ لوگ وہاں سے آگے نکل گئے  کیمپ کی طرف۔ 
وکی ۔۔۔ہممم تو وہ لوگ یہاں نہیں آئے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ وہیں پر رک گئےہیں۔ اور صبح ہی وہاں سے آئیں گے۔۔کوئی بات نہیں اب  ہمیں یہاں  رات رکنا پڑے گا اور پھر نیا پلان بنانا پڑے گا۔

دوست 7 ۔۔۔ بھائی تو اب کیا کریں گے؟

دوست 6 ۔۔۔ اب  یہ پروگرام کیسے ہوسکتا ہے ۔ بھائی

وکی۔۔۔ یار  یہ گولیاں دیکھ رہے ہونا، ایک عام آدمی 20 ملی گرام  کی گولی سے بہت آرام سے  سو جاتا  ہے، اور اگر یہی گولی 40 ملی گرام اُس کو دے دی جائے تو وہ 24 گھنٹے کے لیئے  تو اسے پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کس دُنیا میں ہے  اور پڑا سوتا رہے گا۔تو بس ان سب کو اسپیشل ڈرنک دینی ہے  ویٹر کو اچھی طرح سے پٹا لو اور اُس گانڈو کو کھل کر پیسے دو تو وہ منع نہیں کرسکے گا۔ اور جب  وہ اُن کو اسپیشل ڈرنک پلادے گا تو ہمارا کام ہوجائے گا اور اُس کے بعد تینوں لڑکیوں کا ہوگا گینگ ریپ ۔ہاہاہاہاہاہاہاہا۔

دوست 2۔۔۔ ٹھیک ہے یہ  کام میں کرسکتا ہوں۔

وکی۔۔۔  ہا ہا ہا اب یہاں کیسے بچے گی۔۔ ان سے  تھوڑی دور ایک خیمہ لگاؤ
​​اور رات کو لڑکیوں کو وہیں لے کر چلیں گے، پھر دیکھیں گے کہ اُن میں کتنی گرمی ہے۔

اور پھر اس نے کوکین  کی ایک خوراک لی۔ اور کہا ۔۔۔ وہ بہت پھدک رہی تھی ۔۔۔ ہا ہا ہا ہا ہا
٭٭٭٭٭
ادھر  ہم سب ہوٹل میں ٹھہرے ۔ اور ہم لوگوں نے خوب مستی کی ، جب تھک گئے تو اُس کے بعد ہم نے کھانا کھایا۔

کومل ۔۔۔ میں بھائی کے پاس سوؤنگی آج۔

کومل کا یہ کہنا تھا اور اریبہ کے ارمانوں پر بجلی گری ۔۔کیونکہ کومل کا میرے ساتھ سونے کا مطلب تھا کہ اُس کی پھدی کو لنڈ نہیں ملے گا۔

اریبہ ۔۔۔ارے اب تم بڑی ہو گئی ہو۔۔سمجھی؟

کومل ۔۔۔ تو کیا ہوا ۔۔ایک بہن اپنے  بھائی کے ساتھ سو سکتی  ہے، اب تم بڑی بڑی باتیں نہ کرو۔۔ باجی  مجھے سونا ہے تو مطلب سونا ہے ۔۔اور اریبہ باجی کہتی ہے ، میں ابھی چھوٹی نہیں ہوں۔

نسرین باجی مسکراتے ہوئے اریبہ کو  تنگ کرنے لگ جاتی ہے ۔ اور اریبہ حسرت بھری نگاہوں سے مجھے دیکھنے لگتی ہے ۔ اور کومل کو دیکھ کر اُس کے منہ پر 12 بج جاتے ہیں۔

نسرین باجی ۔۔۔ آج راحیل  کو اس کی بہنیں یاد آ رہی تھیں تو میں بھی اُس کے ساتھ سوجاتی ہوں ۔۔کہیں کوئی چڑیل  اگر میرے بھائی کے خوابوں میں آگئی اور میرا بھائی ڈر گیا تو۔

اریبہ ۔۔۔ اوہہہہہہہہہ
نسرین باجی، اریبہ کی شکل دیکھ کر ہنسنے لگی۔ اور دونوں مجھے بیڈ پر لٹا کر میری باہوں میں چپک کر مجھے  گلے لگا کر لیٹ گئیں۔ اور بیچاری اریبہ  انہیں غصے سے دیکھتے ہوئے پیر پٹخ کر  اپنے کمرے میں چلی گئی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 گھر کا رکھوالا کی اگلی قسط بہت جلد

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page