Lust–07–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر 07

میں نے سر ہلا دیا۔ وہ شلوار اتار کر الٹی لیٹ گئی اور بولی

: لن کو یہاں لائن کے بیچ میں رکھ۔

میں نے تنا ہوا اس کے چوتڑوں کے درمیان رکھا اور اس کے اوپر لیٹ گیا۔

وہ بولی: اپنے دونوں ہاتھ قمیض میں گھسا کر میرے مموں کو دبا، میں کہانی پڑھ کر سناتی ہوں۔

 

میں نے اس کا کہا مانا اور ہولے ہولے سے اس کی گانڈ پر ہلنے لگا اور ساتھ ہی مموں کومسلنے لگا۔اس نے پرانے رسالے میں سے ایک کہانی نکالی، یہ گھٹیا سا رسالہ تھا جو شاید پانچ چھ سال سے زیادہ پرانا تھا۔ اس کے صفحوں کا رنگ تک اڑ گیا تھا۔

 

وہ ایک کہانی پڑھنے گئی، کہانی کا نام تھا شبو کی گواہی۔

 

کہانی ایک شبو نامی گاؤں کی لڑکی کی تھی، جو ایک دن وڈیرے کی گھوڑی کے سامنے آ جاتی ہے۔ وڈیرے کی نظر اس کی بھاری چھاتی پر پڑتی ہے تو وہ پوچھتا ہے ، تو نے اتنےبڑے پہاڑ کہاں سے لیے ؟ معصوم شبو کہتی ہے جو بھی ہے میرے پاس، اماں اور ابانےدلایا ہے۔ وڈیرا اس کے باپ کو بلواتا ہے اور اس سے اپنے قرض کی بابت معلوم کرتا ہے۔ غریب ہاری قرض چکانے سے قاصر ہوتا ہے اور رحم کی اپیل کرتا ہے کہ میں نے تو اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے تو وڈیرا کہتا ہے کہ اپنی بیٹی کو بھیج تاکہ میں تیری بیٹی کا پرکھ سکوں کہ وہ بیچ بیچ شادی کے قابل ہے بھی یا نہیں۔ وہ اپنا دعوی سچا ثابت کرنے کے لیے بیٹی کو حویلی لے جاتا ہے۔ وڈیرا شبو کے باپ کے سامنے شبو سے کہتا ہے کہ کپڑے اتار ر دکھا کیا تو واقعی بالغ ہے ؟ شبو شرمساری سے مکمل ننگی ہو جاتی ہے۔ اس کا باپ نظریں جھکائے کھڑا رہتا ہے جبکہ باقی لوگ شبو کو جی بھر دیکھتے رہتے ہیں۔ وڈیرے کا منشی کہتا ہے کہ مالک لڑکی باہر سے جو ان ہے اندر سے ابھی نا بالغ ہے۔ ایسے میں شبو کا باپ تڑپ کر کہتا ہے کہ مالک میری بیٹی مکمل بالغ ہے۔ ایسے میں منشی کہتا ہے کہ یہ بچہ پیدا کرنے سے پہلے ہی مر جائے گی، جبکہ شبو کا باپ کہتا ہے کہ نہیں میری بیٹی بچہ پیدا کر سکتی ہے۔ وڈیرا اس تکرار کا یہ حل نکالتا ہے کہ میں ابھی آزما لیتا ہوں، اگر یہ میرا لن برداشت کر گئی تو یہ بالغ ہے ورنہ نابالغ۔

 

و ڈیرا شبو کو پاس بلاتا ہے اور اپنے تخت پر گھوڑی بنا کر اس کی جم کر پھدی مارتا ہے۔ درد

اور ذلت سے شبو ہلکان ہو جاتی ہے مگر منہ سے ایک آواز بھی نہیں نکالتی۔ وڈیرا اسے

چود کر فارغ ہوتا ہے تو کہتا ہے یہ شادی کے لیے بالغ ہے اس لیے اس کے باپ کو قرض چکانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی جاتی ہے۔ شہو اپنی خون آلود پھدی لیے باپ کے ساتھ لوٹ آتی ہے۔

 

کہانی ختم ہوئی تو میں اور رضیہ دونوں مکمل طور پر گرم ہو چکے تھے۔ رضیہ بولی: چل اب تو وڈیرا بن اور لن اندر ڈال دے۔

میں بولا : مگر تمہارے تو دن چل رہے ہیں۔

 

وہ لطف سے بے حال ہوتی ہوئی بولی: تو تو میری گانڈ میں ڈال دے۔

 

میں حیران ہو کر بولا : لڑکی کی گانڈ میں ؟

 

وہ بولی : ہاں لڑکیاں بھی گانڈ مروالیتی ہیں، اب جلدی کرنا۔

 

میں بولا : تم خود ڈالو۔۔ مجھ سے نہیں ڈلے گا۔

 

وہ بولی: وہ تیل کی پیالی اٹھا، پہلے تیل اپنی انگلیوں پر لگا، پھر میری گانڈ میں لگا، پھر اپنے لن کی ٹوپی پر لگا کر گھسا دے۔۔ گھس جائے گا۔۔

میں نے اس کے کہنے کے عین مطابق خوب سارا تیل چپڑ کر اس کی گانڈ میں گھسا دیا۔ پانچ ہی منٹ میں مجھے محسوس ہی نہیں ہو رہا تھا کہ لن گانڈ میں ہے۔ میں بنا کسی وقت جم کراس کی گانڈ مار رہا تھا

 

وہ بار بار بولنے لگی، بول نہ اب۔۔ ہائے گانڈ کے بارے میں بولنا۔ گندی باتیں کر۔۔نا۔۔

 

میں بولنے لگا : شبو ! حرامزادی تیری گانڈ کا مزا تو تیرے پھدی سے بھی زیادہ ہے۔۔ ہائے۔۔ پھدی تو کھلی ہے مگر گانڈ خوب تنگ ہے۔۔ واہ۔۔ کاش تیرے باپ نے پہلے پیسے مانگے ہوتے۔۔ دیکھ سب تیری گانڈ میں لن جاتا دیکھ رہے ہیں۔۔ دیکھ حرامی ! تیری بیٹی کی گانڈ مار رہا ہوں۔۔ سوچ کتنا مزا آ رہا ہو گا۔۔ آہ۔

 

نیچے سے رضیہ بولی: ہائے سائیں ! پھدی سے تو خون بہا دیا ہے ،، اب گانڈ کے ٹانکے مت

کول دینا

سائیں بس کرو۔۔ میں روز تم سے چدوانے آیا کروں گی۔۔ آج معاف کر دو۔۔ میں بولا : نہیں ! ابھی تو تجھے میر امنشی اور یہ سارے ملازم بھی چودیں گے۔

 

رضیہ اچانک بولی: ارے ہاں ! سکندر تو نے یہ اچھا آئیڈیا دیا۔ کہانی میں ہم ردو بدل کرتے

ہیں۔ منشی اور باقی لوگ بھی شبو کی پھدی اور گانڈ ماریں۔۔ ٹھیک ہے نا۔

میں بولا : ہاں ٹھیک ہے۔۔

وہ بولی : بس اب تو منشی بن کر گانڈ مار ۔ اب تو نیچے بیٹھ میں گود میں بیٹھ کر گانڈ مرواتی ہوں۔

 

اگلے میں منٹ شبور رحم کی بھیک مانگتی رہی اور اس کی گانڈ منشی اور کئی دیگر مشٹنڈوں نے ماری۔ رضیہ چاہتی تھی کہ وڈیرا شبو کے باپ کو بھی مجبور کرے کہ وہ شبو میں دوسروں کے لن پکڑ پکڑ کر ڈالے ، مگر میں اس سے پہلے ہی چھوٹ گیا۔ میر اگرم گرم منی اس کی گانڈ میں بہہ گیا۔

میں نے لن نکالا اور بولا : تمہاری گانڈ بھی پھدی کی طرح مزیدار اور تنگ ہے۔ وہ ہنس کر بولی: دیکھا میرے ساتھ دوستی کرو گے تو ایسے ہی عیش کرو گے۔

 

میں لن پر سے ہلکی پھلکی سی غلاظت صاف کرتے ہوئے بولا : تم نے پہلے بھی گانڈ مروائی ہوئی تھی؟

 

وہ بولی: ظاہر ہے تبھی تو مجھے پتا تھا کہ لن کیسے جائے گا۔

میں بولا : تم نے رضو سے مروائی ہے؟

 

وہ بولی: نہیں !نہ رضو سے نہ اس لڑکے سے۔ گانڈ مروائی ہے مگر لن پہلی بار ڈلوایا ہے۔ میں نے اپنی گانڈ میں خود انگلیاں ڈالی ہیں تاکہ کبھی اگر موقع ملے تو مروانے میں وقت نہ ہو۔

 

میں بولا : تو یہ گانڈ مروانا تو نہ ہوانا۔ یہ تو بس گانڈ میں انگلیاں ڈالی ہیں تم نے۔

 

وہ بولی: صرف انگلیاں نہیں اور بھی چھوٹی موٹی چیزیں ڈال کر گانڈ کو ذرارواں کیا تھا۔

 

میں بولا : اچھا ! تم مجھے قدرت کی پھدی لینے کا طریقہ بتا سکتی ہو ؟

 

وہ بولی: ہاں ! کیوں نہیں، پہلے لن کو کھڑا کرو، پھر اس کی پھدی کے ہونٹوں کو تھوک سے گیلا کرو، آخر میں لن ٹھونس دو۔ پھدی مارنے کا تو یہی طریقہ ہے، ہاں پٹانے کا طریقہ پوچھنا چاہتے ہو تو وہ یہ ہے کہ اس سے پیار بھری باتیں کرو۔ اس سے معافی مانگو اور اسے

 

بتاؤ کہ پھدی مروانے میں اسے کتنا مزا آئے گا۔ بس لگے رہو کبھی نہ کبھی مان ہی جائے

گی۔

 

میں نے سر ہلا دیا۔ رضیہ نے مجھے وہ رسالہ دیا اور ویسے ہی اور ردی کی دکان سے یافٹ

پاتھ پر پرانی کتا بیں بیچنے والوں سے پتا کرنے کا کہا۔ میں نے وہ رسالہ چھپالیا۔ اور گھر کی طرف روانہ ہو گیا

ابھی میں گھر کی گلی کے  کونے پہ ہی تھا کہ اماں اور چھوٹی بہن کو میں نے باہر کہیں جاتے ہوئے دیکھا کیونکہ میں تھکا ہوا تھا میں نے انہیں روکنا مناسب نہ سمجھا ان کی نظر بھی مجھ پہ نہ پڑی اور ماں اہستہ اہستہ تھکے ہوئے قدموں کے ساتھ گھر کی طرف روانہ ہوتا گیا جب میں گھر میں داخل ہوا تھا گھر میں داخل ہوا تو مکمل سناٹا تھا لیکن سسکیوں کی اواز سن کر میرے کان کھڑے ہو گئے اور میں دبے قدم اہستہ اہستہ چلتا ہوا شاہی اپا کے کمرے کے پاس پہنچا

میں نے دیکھا کہ وہ فون پر کسی کے ساتھ بات کر رہی تھی اور ساتھ ہی ان کا ہاتھ ان کی شلوار میں تھا اور ان کی باتیں اس قدر گرم باتیں تھیں کہ جن کی وجہ سے میرے کچھ ہی دیر فارغ ہوئے لنڈ میں پھر سے تناؤ انا شروع ہو گیا اچانک میرے ذہن میں ایا کہ کیوں نا ان باتوں کو ریکارڈ کیا جائے میں فورا سے پہلے اپنے کمرے میں گیا اور وہاں سے اپنا ٹیپ ریکارڈر اٹھا کر لایا اور جو باتیں ہو رہی تھیں ان کو ریکارڈ کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ ہی کمرے کہ منظر کو دیکھتے ہوئے میں نے اپنا ہاتھ اپنی شلوار میں ڈالا اور اپنے کھڑے ہوئے لنڈ کو پکڑ کر مسلنا شروع کیا اپ اپنے پورے جوبن پر تھیں اور اہستہ اہستہ اپا کی سسکیاں بڑھتی جا رہی تھی اور میری برداشت بھی ختم ہوتی جا رہی تھی اپا کے جسم پر سارے کپڑے موجود تھے لیکن ان کا ہاتھ ان کی شلوار میں تھا اور وہ مسلسل اپنی پ*** کے ساتھ کھیل رہی تھی اور میں باہر شلوار میں اپنے لنڈ کے ساتھ کھیل رہا تھا وہاں اپا فارغ ہوئیں اور یہاں مجھے اپنا سارا مال اپنی شلوار میں نکلتا ہوا محسوس ہوا اور میں ٹیپ ریکارڈر اٹھا کر دبے قدموں کے ساتھ اپنے کمرے میں چلا گیا

میری انکھ اپنی ماں کے شور سے کھلی جو انتہائی غصے میں چلا رہی تھی اور مجھے پکار رہی تھی میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا

میں ۔ کیا بات ہے امی کیوں اتنا شور مچایا ہوا ہے

امی ۔ شور نہ میں چاہوں تو اور کیا کروں سارا دن اوارہ گردی کرتا رہتا ہے پتہ نہیں کیا کیا کرتا پھر رہا ہے دیکھی گئی ہمارا منہ نا کالا کرا دیں

میں ۔ امی میں ایسا ویسا کچھ بھی نہیں کر رہا اپ میری فکر نہ کریں

امی ۔ چل جلدی سے ہاتھ منہ دھو اور مجھے اور چھوٹی بہن کو جلدی سے بس ٹاپ پہ چھوڑا اخری بس نکلنے والی ہوگی

میں نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا

میں ۔ کہاں جا رہی ہو اپ

امی ۔ خالہ کی طبیعت ٹھیک نہیں اسی کی عیادت کے لیے جا رہی ہوں اج رات کو وہیں رکوں گی گھر جلدی ا جانا کیونکہ تیری بڑی بہن گھر میں اکیلی ہے اس کا خیال رکھنا

میں مرے مرے قدموں کے ساتھ اپنے کمرے کی طرف روانہ ہوا اور فریش ہونے کے بعد اپنے کپڑے بدلے اور امی اور بہن کو تیار بیٹھے دیکھا اور میں گھر سے روانہ ہو ہی رہا تھا کہ شاہی اپا بھاگتی ہوئی میرے قریب ائیں اور انہوں نے میرے ہاتھ میں چپکے سے ایک چٹ پکڑا دی میں ان کے اس رویے پر قدرے حیران ہوا کہ یہ کیا حرکت ہے لیکن میں نے اپنی بہن اور امی کے سامنے اس چٹکو کھولنے سے گریز کیا اور چپ چاپ ان کو بس سٹاپ پر چھوڑنے چلا گیا

ان کو بس میں روانہ کرنے کے بعد میرا دھیان اس چٹ کی طرف گیا تو میں نے اس سے کھولا تو اس میں لکھا تھا کہ گھر جلدی انا میں نے تم سے بات کرنی ہے اپا کی بات پرچی پر سے پڑھ کے میرے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی کیونکہ میں جانتا تھا کہ اپا نے اسی دوپہر کی ہی بات کرنی ہے جس دوپہر کو میں ان کے جسم کے ساتھ کھیل رہا تھا اور ان کی انکھ کھل گئی تھی

مرتا کیا نہ کرتا میرے پاس دوسرا کوئی چارہ نہ تھا گھر کے علاوہ جاتا بھی تو کہاں جاتا گھر جانا بھی ضروری تھا کیونکہ بڑی بہن گھر میں اکیلی تھی اس لیے مرے مرے قدموں کے ساتھ میں گھر کی طرف روانہ ہو گیا

گھر پہنچا تو اس وقت رات کے نو بج رہے تھے

 

جیسے ہی میں ہی میں اپنے گھر کے ہال میں داخل ہوا تو مجھے میری بہن کی اواز ائی

اپا ۔ کھانا میں اس پہ پڑا ہے وہ کھا کر فورا سے بھی پہلے میرے کمرے میں انا

اپا کی یہ دھمکی سن کر مجھ سے کھانا کہاں کھایا جانا تھا اس لیے میرے سے جتنا ہو سکا میں نے کھانا کھایا اور مرے مرے قدموں کے ساتھ اپ ا کے کمرے کی طرف روانہ ہو گیا

میں ۔ جی اپ کیا بات کرنی ہے اپ نے

اپا ۔ غلیظ انسان کوئی بات کرنے کو باقی ہے کیا تم اس دوپہر کو میرے ساتھ کیا کر رہے تھے

میں ۔ اب اپ مجھے معاف کر دیں مجھ سے غلطی ہو گئی دوبارہ ایسی غلطی کبھی نہیں ہوگی ۔

اپا میری بات سن کر مسکرائی جیسے ان کا پلان کامیاب ہو گیا ہو ان کی مسکراہٹ دیکھ کر مجھے کچھ عجیب سا لگا اور اس کے بعد اپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا

اپا ۔ ٹھیک ہے میں تمہیں معاف کرتی ہوں لیکن اس کی ایک شرط ہے

میں ۔ کیسی شرط اپا

اپا ۔ میں بھی اپنے ایک دوست کو بلاؤں گی جو ساری رات میرے ساتھ رہے گا اور تم جانتے ہو کہ ساری رات کیا کھیل چلے گا

میں اپنی بہن کے منہ سے اتنے کھلے اواز سن کر ششدر رہ گیا

اور حیرانی سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا

میں۔   یہ ممکن نہیں ہے ایسا ہرگز نہیں ہوگا

اپ میری بات سن کے مسکرائیں اور کہا

آپا ۔ تو ٹھیک ہے میں ابھی ابو کو سعودیہ کال کر کے بتا دیتی ہوں کہ تم نے میرے ساتھ کیا کیا تھا

اپا کی بات سن کر میرے ذہن میں ایک سنہری خیال نے جنم لیا اور میں نے مسکراتے ہوئے اپا کو کہا

میں ۔ بتا دیں ابو کو جو مرضی بتانا ہے بتا دیں امی ائیں گی امی کو بھی بتا دینا لیکن بتانے کے لیے اور سنانے کے لیے میرے پاس بھی بہت کچھ ہے 

اپا ۔ ایسا کیا ہے تمہارے پاس

میں اپا کی بات سن کر اس بات کو نظر انداز کرتا ہوا کمرے سے نکل گیا اور پانچ منٹ بعد اپنے ہاتھ میں وہی ٹیپ ریکارڈر لے کر واپس ایا اور بستر پر بیٹھ کر میں نے بہت بے نیازی سے اپنا پاؤں اٹھایا اور اس کو ابا کی گود میں رکھ دیا

اپا ۔ یہ کیا بےہودگی ہے تم نے اپنے اپ سے سمجھ کیا لیا ہے ٹھیک ہے میں ابھی جا کر ابا کو کال کر کے سب کچھ بتانے لگی ہوں

اور میرے پاؤں کو جھٹکتے ہوئے اپا تیزی سے اٹھیں اور کمرے کے دروازے سے جانے لگی تو میں نے انہیں کہا

میں ۔ جانے سے پہلے میری جان یہ سنتی تو جاؤ

 اور اس کے ساتھ ساتھ ہی کمرے میں شاہی اپا کی اواز گونجی

مجھے کب چودو گے میری جان

دروازے کی طرف بڑھتے قدم شاہی اپا کے تیزی سے رکے اور وہ ٹھٹک کر رک گئی اور پھر وہ بڑی پھرتی سے واپس ہوئی اور کسی چیل کی طرح واپس میز پر پڑے ہوئے ٹیپ ریکارڈر پر جھپٹا مارا لیکن ٹیپ ریکارڈر وہاں پڑا ہوتا تو ان کے ہاتھ اتا نہ

مجھے پہلے سے ہی اپنی بہن سے کچھ اسی بات کی توقع تھی اس لیے میں نے وہ ٹیپ ریکارڈر اٹھا کر اپنے ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے کر لیے تھے

میں ۔ اس بھول میں ہرگز مت رہنا باجی کہ تمہارا یہ فون سیکس صرف اسی ٹیپ ریکارڈر ہی میں محفوظ ہے بلکہ اس کی ایک کاپی میں نے اپنے دوست کے گھر رکھوائی ہے جو کہ سراسر جھوٹ تھا میں جانتا تھا کہ ایسی کوئی کاپی میرے پاس موجود نہ تھی لیکن باجی کو ڈرانے کے لیے یہ کہنا ضروری تھا اس کے ساتھ ہی میں نے ہاتھ میں پکڑا ٹیپ ریکارڈر کا بٹن دوبارہ پلے کر دیا اور دوسری طرف سے شاہی اپا کی سیکس میں ڈوبی ہوئی اواز گونجی وہ کہہ رہی تھی

 

اؤ نہ جان کہ میری پھدی سے گرمی کے مارے بھاپ اٹھ رہی ہے

میں نے شاہی اپا کی طرف دیکھا اپنی اواز سن کر اس کا سفید چہرہ تاریک تر ہو گیا تھا پھر میں نے دیکھا کہ کافی دیر تک وہ اپنے ہونٹ کاٹتی رہی پھر وہ بڑے ہی مجرور لہجے میں بولی

آپا ۔ یہ اواز میری نہیں ہے

میں ۔ یہ اپ کبھی ثابت نہیں کر پائیں گے کہ یہ اواز اپ کی نہیں ہے سب پہچان جائیں گے کہ اواز اپ کی ہی ہے اس لیے ان باتوں کو ترک کریں اور اب سامنے بیڈ پر بیٹھ جائیں ۔

میری بات سن کر اپا  نے کہا

اپا ۔ فرض کرو کہ میں تمہاری بات نہ مانوں تو تم کیا کرو گے پھر خود ہی تنزیہ لہجے میں کہنے لگی میری اواز لوگوں کو کہہ کر سناؤ گے کہ یہ میری بہن کی اواز ہے جو لوگوں کے ساتھ کال پر سیکس کر رہی تھی

میں ۔ کس زمانے کی بات کر رہی ہو اپا میں بھلا ایسا کیوں چاہوں گا کہ اپ بدنام ہو جائیں

میں یہ ریکارڈنگ صرف اور صرف اماں اور ابا کو سناؤں گا باقی تو انہوں نے کرنا ہوگا وہ جو بھی کریں گے اور اپ یہ اچھے سے جانتی ہیں کہ اماں یہ اوازیں سن کر اپ کی باتیں سن کر اپ کی ٹانگیں توڑ دیں گی اور اپ کا گھر سے نکلنا بند ہو جائے گا اور اپنے عاشق سے اپ دوبارہ کبھی نہیں بل پائیں گے کسی لنگڑے لولے سے اپ کی شادی کر دی جائے گی اور ہمیشہ کی اپ کی ازاد زندگی گزارنے کی سوچ ایک پنجرے میں بند ہو کے رہ جائے گی

 

میری بات سن کر شاہی اپا کو حالات کی سنگینی کا احساس ہوا اور وہ میری طرف دیکھ کر بولیں بہت حرامی  ہو تم

میں ۔ اخر بھائی کس کا ہوں

اس کے بعد میں نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا اگر اب اعتراض نہ ہو تو بیڈ پر بیٹھ جائیں

میری بات سن کر شاہی اپا ایک لمحے کے لیے سوچ میں ڈوب گئیں اور پھر قہر بھری نظروں سے دیکھتی ہوئی کرسی پر بیٹھ گئی

جیسے ہی باجی کرسی پر بیٹھی تو میں نے دوبارہ سے اپنی ٹانگوں کو لمبا کیا اور سامنے پڑے میز پر رکھ دیا پھر باجی سے مخاطب ہو کر کہنے لگا

میں ۔ اپ نے میری ٹانگوں کو جہاں سے اٹھا کر اس میز پر پھینکا تھا اب انہیں دوبارہ وہیں پر رکھ دو

میری بات سن کر شاہی اپا نے غصے سے میری طرف دیکھا لیکن وہ مجبور تھی اور انہوں نے میرے پاؤں کو اٹھا کر دوبارہ سے اپنی گود میں رکھ لیا

میں ۔ باجی اپ سے ایک درخواست ہے غصے والے پوز دینا چھوڑ دیں

شاید اگر اج سے پہلے میں وہ پرانا سکندر ہوتا تو ان حالات سے ڈر کے مارے کانپ رہا ہوتا اور کسی بل میں چھپ کر رو رہا ہوتا لیکن اب میرے اندر ایک حرامی  سکندر نے جنم لے لیا تھا اور اب مجھے کسی بھی حالات سے اپنے اپ کو چھڑانا اتا تھا

میں ۔ اب میری سیدھی ٹانگ کو پکڑ کر اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان میں رکھ دیں

اور شاہی اپا نے ایسا ہی کیا

میں ۔ اب میرے پاؤں کے انگوٹھے کو پکڑ کر اپنی پھدی  پر رگڑو

میری یہ بات سن کر شاہی اپا کہنے لگی

آپا ۔ دیکھو سکندر تم حد سے اگے بڑھ رہے ہو

میں ۔ نہیں نہیں میری بہن ابھی تو کوئی حد پار کی ہی نہیں ابھی تو صرف شروعات ہے جواب سے کہا گیا ہے وہ کرو

اس کے بعد شاہی اپا نے میرے پاؤں کا انگوٹھا پکڑا اور اس کو اپنی پھدی پر پھیرنے لگی۔۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page