ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
ہوس قسط نمبر 08
میں ۔ اپا ایک بات تو بتاؤ اپ اتنی دیر سے میرا انگوٹھا اپنی پھدی پر رگڑ رہی ہو لیکن اپ کی پھدی ابھی تک گیلی کیوں نہیں ہوئی
میری بات سن کر باجی نے میری بات کا کوئی جواب نہ دیا اور اسی طرح اپنی پھدی پر میرا انگوٹھا رگڑتی رہی تھوڑی دیر بعد میں نے پھر سے باجی سے کہا
میں ۔ یار ایسے مزہ نہیں ا رہا باجی اپ ایسا کرو کہ اپنی شلوار اتار دو
میری بات سن کر شاہی آپا طیش میں ا کر بولی
آپا۔ کیا بک رہے ہو سکندر کچھ تو شرم لحاظ کر لو
کیونکہ اس وقت گھر میں میرے اور اپی کے علاوہ کوئی نہیں تھا اس لیے مجھے کسی کا ڈر یا خوف نہیں تھا جس کی وجہ سے میں نے اپی سے بھی زیادہ اونچی اواز میں اور تقریبا چلاتے ہوئے کہا
میں ۔ جیسا کہتا ہوں ویسا کرو نہیں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا دوسرا موقع نہیں دوں گا میں
میری اونچی اواز میں دی گئی دھمکی کو سن کر شاہی اپا سچ میں گھبرا گئی اور انہوں نے اپنے لہجے کو نرم کرتے ہوئے مجھ سے کہا
آپا۔ پلیز ارام سے بولو سکندر مجھے ڈر لگ رہا ہے تم سے تم جو بولو گے میں کروں گی لیکن ارام سے
میرے چہرے پر ایک دم میں ایک شیطانی مسکراہٹ اگئی اور اس کے ساتھ ہی میں بولا
میں ۔ اپا اپ میرے چلانے سے گھبرا گئی تو سوچیں جب یہ ریکارڈنگ ابا یا امی سنیں گی اور وہ اپ پر چلائیں گی اور اپ کو ماریں گی تب اپ کا کیا حال ہوگا
میری بات سن کر شاہی اپا کی رہی سہی اکڑ بھی ختم ہو گئی وہ بڑے ہی التجائی لہجے میں مجھ سے کہنے لگی
آپا۔ دیکھو سکندر میرے بھائی پلیز ایسا نہ کرنا نہیں تو میں جیتے جی مر جاؤں گی
میں ۔ اگر اپ یہی چاہتی ہیں کہ میں ایسا نہ کروں تو جیسا میں کہہ رہا ہوں ویسا ویسا کرتی جائیں اب چلیں شاباش اپنی شلوار اتاریں
میری بات سن کر شاہی اپا نے بغیر کسی ہلا وہ حجت کے اپنی شلوار گھٹنوں تک اتار دی یہ دیکھ کر میں نے پھر سے ان سے کہا پوری شلوار اتاریں مرتا کیا نہ کرتا انہوں نے اپنی پوری شلوار اتار دی اور میں نے ان سے کہا
میں ۔ میرا پاؤں جہاں تھا وہیں پہ دوبارہ رکھیں اور میرے پاؤں کے ساتھ اپنی پھدی سے کھیلیں
جیسا میں نے کہا تھا باجی نے بغیر کسی چوں چراں کے بالکل ویسا ہی کرنا شروع کر دیا اور اب کی بار میں نے محسوس کیا کہ ان کی پھدی گیلی ہونا شروع ہو گئی ہے اس لیے اب میرا انگوٹھا ان کی پھدی کے اندر جانے کو تیار تھا اس لیے میں نے اپنے اپ کو بیڈ سے تھوڑا سا اگے کو کھسکایا اور اپنی ٹانگ مزید ان کی طرف کر دی شاہی اپا میرا اشارہ سمجھ گئیں اور اپنی ٹانگوں کو مزید کھول کر میرے انگوٹھے کو اپنی پھدی میں لینے لگی
میں ۔ اپی میرا انگوٹھا کہاں ہے
میرا سوال سن کر اپا کا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا جو مجھے انتہائی خوبصورت لگا اخر مشرقی لڑکیوں کی یہی ادائیں تو گوروں کو بھی بھا جاتی ہیں
میرے سوال پر اپا نے پھنسی پھنسی اواز میں کہا
اپا ۔ جہاں تم نے کہا تھا سکندر وہیں ہیں تمہارا انگوٹھا
میں ۔ نہیں اپا ایسے بات نہیں بنے گی جگہ بتائیں کہ میرا انگوٹھا اس وقت کہاں پر ہے
اپا ۔ سکندر تمہارا انگوٹھا اس وقت میری پھدی میں ہے
میں نے پھر ان سے سوال کیا
میں ۔ میرا انگوٹھا پھدی میں لے کر مزہ ا رہا ہے میری بہن کو
جس کے جواب میں اپا کچھ نہ بولیں بس سر ہاں میں ہلا دیا
اس کے بعد میں نے ان سے کہا
میں۔ میرا انگوٹھا اور اپنی پھدی کے اندر لیں
میری یہ کہنے کی دیر تھی کہ شاہی اپا نے اپنا ایک پاؤں زمین پر رکھا اور دوسرے کو کرسی پر رکھ کر ہاتھ سے میرے پاؤں کا انگوٹھا اپنی پھدی کے درمیان میں رکھا اور اس پر اوپر نیچے ہونے لگی
میں ۔ ایک بات تو بتائیں اپا اپ فون سیکس کرتے ہوئے بار بار اپنے یار کو کہتی تھی کہ میں تمہاری بچ ہوں اس کا مطلب بتاؤ گی پروفیسر صاحبہ
اس بات پر شاہی اپا نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی
آپا۔ اب میں تمہیں اس کا مطلب کیا سمجھاؤں ویسے بچ کتیا کو کہتے ہیں
اپ ہی کے منہ سے یہ بات سن کر مجھے خوشی ہوئی اور میں نے اپنے پاس پڑے ہوئے ٹیپ ریکارڈر کو دوبارہ سے پلے کیا اور اسی لمحے شہوت میں ڈوبی ہوئی میری بہن شاہی کی اواز گونجی جو کہہ رہی تھی
میری جان میں تمہاری بچ ہوں
میں نے دوبارہ سے ٹیپ ریکارڈر کو بند کر دیا اور اپنی بہن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا چلو میری کتیا بن جاؤ
میری بات سن کر شاہی اپا بلا چون چراں کے کرسی سے اٹھی اور زمین پر کتیا کی طرح چل کر میری طرف بڑھنے لگی یہ دیکھتے ہی میں نے دوبارہ سے ٹیپ ریکارڈر کو پلے کر دیا اور اب کی بار شاہی اپا کہہ رہی تھی
آپا۔ میں سارے کپڑے اتار کے تمہارے پاس کتیا بن کر اؤں گی
میں نے دوبارہ سے ٹیپ ریکارڈر کو بند کیا اور اپا سے کہا
میں۔ اپ کپڑے اتار کے میرے پاس اؤ
میری بات سن کر اپا نے فورا سے اپنے سارے کپڑے اتار دیے اور پھر ننگی ہو کر کتیا کے سٹائل میں میری جانب بڑھنے لگی اور میں نے دیکھا کہ ننگی شاہی اپا کے بڑے بڑے ممے اس کے سینے پر جھول رہے تھے اور وہ ہولے ہولے کتیا بن کر میری طرف ارہی تھی جیسے ہی وہ میرے قریب پہنچی میں نے دوبارہ سے ٹیپ ریکارڈر اٹھایا اور اسے دوبارہ پلے کر دیا
ایک دفعہ پھر کمرے میں میری بہن کی اواز گونجی جو کہہ رہی تھی
آپا۔ سب سے پہلے میں تم کو اپنی گاند کے درشن کرواؤں گی جسے دیکھ کر تم حیران رہ جاؤ گے کہ میری گاند کس قدر سفید اور خوبصورت ہے
یہ جملہ پورا ہوتا ہی میں نے دوبارہ ٹیپ ریکارڈر کو سٹاپ کر دیا میں کچھ کہہ پاتا اس سے پہلے ہی شاہی اپا نے مجھے خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور گھوم کر مجھے اپنی گاند دکھا دی اف کیا ہی کمال سفید گول مٹول گاند تھی شاہی اپا کی اور اس کے جسم پر انتہائی دلکش لگ رہی تھی
شاہی اپا کی انتہائی خوبصورت شیپ والی گاند نے مجھے اپنا دیوانہ بنا لیا تھا اور میں نے بے اختیار اس پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا پھر نہ جانے میرے دل میں کیا ایا کہ میں نے شاہی اپا کی گاند پر ایک زوردار تھپڑ مارا اور ساتھ ہی میرے منہ سے بے اختیار نکلا
میں۔ بہن چود مادرچود شاہی تیری گاند واقع ہی بڑی فٹ ہے
اور اس کے بعد میں نے شاہی کی گند پر تھپڑوں کی برسات کر دی میرے ہر تھپڑ پر شاہی ایک پیاری سی اواز نکالتی کبھی ہائے کبھی اوئی وہ اپنی گاند کو مزید میری طرف کرتی جاتی تھی کافی سارے تھپڑ مارنے کے بعد جب میں نے شاہی کی گاند پر تھپڑ مارنے بند کر دیے تو اچانک ہی شاہی اپا نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور شہوت بھری اواز میں مجھ سے کہا
اپا ۔ پلیز سکندر میری گاند پر اور تھپڑ مارو
اپنی بہن کے منہ سے یہ پیاری سی فرمائش سن کر مجھے انتہائی خوشی ہوئی اور میں نے گاند کو مسلتے ہوئے ان سے کہا
میں ۔ ماروں گا ضرور ماروں گا لیکن میری جان ابھی نہیں ابھی تو میرا کچھ اور کرنے کا موڈ ہے اپا اپنی گاند کی دونوں پہاڑیوں کو الگ کر کے اب مجھے اپنی موری کے درشن کرواؤ
میری بات سن کر شاہی اپا نے اپنے ہاتھ اگے سے اٹھائے اور پیچھے کی طرف کیے اور اپنی انگلیوں کی مدد سے اپنی بڑی سی گاند کی دونوں پہاڑیوں کو الگ الگ کر کے میرے سامنے ہلانے لگی اور ان کی گاند کی پہاڑیوں کے بیچ میں ایک چھوٹا سا سوراخ تھا جسے دیکھ کر میں اپنا منہ اس کے قریب لے گیا اور اس پر تھوک کر میں نے کہا
میں۔ باجی میں نے اپ کی گاند بھی مارنی ہے
اور اس کے ساتھ ہی اپنے ہی پھینکے ہوئے تھوک سے اپنی انگلی کو تر کیا اور اپنی درمیان والی انگلی کو باجی کی گاند میں گھسنے کی کوشش کی جس سے باجی کے منہ سے ہلکی سی کراہ نکلی لیکن میں کہاں ہٹنے والا تھا میں نے مسلسل کوشش کرتے ہوئے اپنی انگلی کو اخر اندر کر ہی لیا اور اس کے بعد دوبارہ انگلی کو نکالا اور پھر سے منہ میں تھوک جمع کیا اور اپی کی گاند پہ پھینکا اور دوبارہ سے اپنی انگلی کو اس سے تر کیا اور پھر اپنی انگلی کو اندر گھسا دیا اور ان اؤٹ کرنا شروع کر دیا
اچانک ہی شاہی اپا نے اپنی گردن کو پیچھے گھمایا اور ان کے کہے الفاظ سن کر میں خوش ہو گیا
آپا ۔ ہائے شانی یہاں پر اتنا مزہ اتا ہے میں نے سوچا بھی نہیں تھا پلیز اور تیز کر
میں نے کچھ دیر اپنی انگلی کو تیز تیز اندر باہر کیا اور اس کے بعد اس کی گاند سے انگلی کو نکالا اور اس سے کھڑا ہونے کا حکم دیا اور اپنے ساتھ ہی پڑے ہوئے ٹیپ ریکارڈر کی طرف جیسے ہی میں نے ہاتھ بڑھایا میرا ہاتھ شاہی اپا نے پکڑ لیا
اور مجھے کہنے لگی
آپا ۔ بس اب مجھے کچھ اور سنا نے کی ضرورت نہیں مجھے سب یاد ہے کہ میں نے کیا کیا کہا تھا
پھر اپا میرے قریب ائیں اور اپنے مموں کو ہاتھ میں پکڑا اور میرے منہ سے لگا کر بولیں اپنی گاند دکھانے کے بعد ہمیشہ میں اپنے یار سے اپنے ممے چسواتی ہوں اور اج تم ہی میرے یار ہو تو چوسو ان نپلز کو
میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور اپا کے نپلز کو کسی بھوکے بچے کی طرح چوسنا شروع کر دیا
جب میں اپا کے دونوں مموں کے ساتھ مکمل انصاف کر چکا اور ان کو چوس چوس کر سرخ کر چکا تو اپا نے میرے منہ سے اپنے نپل کو کھینچ لیا اور کہا
آپا۔ اس کے بعد میں ہمیشہ اپنے یار کو اپنی پھدی دکھاتی ہوں
اور اس کے ساتھ ہی اپا نے اپنی ایک ٹانگ بیڈ پر رکھی اور اپنی پھدی کو میرے سامنے کر دیا جو پھودیاں میں مار چکا تھا یہ پھدی ان دونوں سے مجھے ذرا مختلف نظر ائے کیونکہ گوری اور صاف ہونے کے ساتھ تھوڑی سی ابھری ہوئی سی تھی بالوں کا نام و نشان بھی نہ تھا میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر آپا کی پھدی کے اندر کی طرف سے چیک کیا تو مجھے محسوس ہو گیا کہ اپا کنواری تو بالکل بھی نہیں تھی میں نے اس خیال کو اپنے ذہن سے ترک کیا اور دانے کو اپنی انگلی میں لے لیا اور کہا
میں۔ بہن چود تیری پھدی تو کھلی ہوئی ہے کتنی دفعہ مروا چکی ہے
اپا اس وقت فل مستی میں تھی اور بولیں
آپا۔ بہت دفعہ مروائی ہے اور اج تم سے مروانے لگی ہوں
اس کے ساتھ ہی اپا نے میرے سر کو پکڑ کر اپنی پھدی کی طرف دبایا اور کہا
آپا۔ بولو میری پھدی مارو گے نا پھدی مارنے سے پہلے اپنی بہن کی پھدی کا نمکین پانی چیک کرو کہ کس قدر ذائقے دار ہے اور یقین جانو اپنی بہن کی پھدی کا پانی چاٹ کر تم بہت سی کنواری لڑکیوں کی پھدی کا پانی کا ذائقہ بھول جاؤ گے کیونکہ تمہاری بہن کی پھدی کا پانی بہت ذائقہ دار ہے
اپا اس وقت شدید گرم ہو چکی تھی اور وہ کیا کہتی جا رہی تھی انہیں خود بھی اندازہ نہیں تھا لیکن ان کی یہ بہکی بہکی باتیں میرا جوش اور بڑھاتی جا رہی تھی اور میں نے اپنا منہ ان کی پھدی کے ساتھ لگایا اور اس سے چاٹنا شروع کیا اوپر سے لے کر نیچے تک زبان پھیرتا اور ان کی پھدی میں اپنی زبان کو ڈالتا کبھی اس دانے کو چوستا کبھی اس کے اوپر کے گوشت پر ہلکے سے دانت کاٹتا
میں ابھی تک کیونکہ کپڑوں میں تھا جب اپا اپنی پھدی اچھے سے چٹوا چکی تو انہوں نے مجھ سے کہا
آپا۔ چلو اب مجھے اپنا لنڈ دکھاؤ میں بھی تو دیکھوں کہ تم میری پیاس بجھا پاؤ گے بھی یا نہیں
اپا کی بات سن کر میں جلدی سے کھڑا ہوا اور اپنی شلوار اتار کر باجی کے سامنے کھڑا ہو گیا جیسے ہی اپا کی نظر میرے جوان لنڈ پر پڑی تو اس کی انکھوں میں ستائش جھلک پڑی اور وہ لنڈ کو اپنے ہاتھوں میں لے کر اسے سہلاتے ہوئے کہنے لگی
آپا۔ ارے واہ یہ تو بہت بڑا ہے میری توقع سے بھی بڑا۔
اور پھر اپا نے میری انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا
اپا۔ چوسوں
اپا کا یہ ایک لفظ میرے جسم میں جھرجھری سی مچا گیا میرے جسم نے ایک شدید انگڑائی لی اور میں نے اپنا سر ہاں میں ہلا دیا
میرا جواب دیکھ کر اپا نے اپنی زبان نکالی اور میرے تنے ہوئے لنڈ پر پھیر کر بولیں
اپا ۔ سکندر میری جان تمہارا لنڈ بہت مزے کا ہے
پھر اپا نے کسی ماہر رنڈی کی طرح اپنے دونوں ہونٹوں کو جوڑا اور میرا لنڈ منہ کے اندر لے گئی اور پھر تیزی سے میرے لنڈ کو چوستی رہی اور اپنا مو اپر نیچے کرتی رہی پھر وہ کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی
آپا۔ تمہارے لنڈ کو منہ سے نکالنے کا دل تو نہیں کر رہا لیکن اب میری پھدی مجھے اور برداشت نہیں کرنے دے رہی
یہ کہتے ہی اپا نے اپنے دونوں ہاتھ میز پر رکھے اور اپنی گاند باہر کو نکال کر کھڑی ہو گئی مجھے ایک شرارت سوجی اور میں نے اپا سے پوچھا
میں ۔ کیا کروں میری پیاری اپا
آپا۔ میری جان مجھے اور نہ ترسا بس جلدی سے لنڈ میری پھدی میں ڈال دے تاکہ میرے اندر تک سکون پہنچے لیکن میری پھدی کے ساتھ اج تجھے میری گاند بھی مارنی ہوگی اج تو نے مجھے نئے مزے سے اشنا کروایا ہے
پھر میں نے اپنے لنڈ کو پکڑا اور پیچھے سے اپی کی پھدی کے ساتھ لگایا اور ہلکا سا دھکا مارا تو میرے لنڈ کی ٹوپی اپی کی پھدی میں چلی گئی جس سے اپی کے منہ سے ایک بے ساختہ سسکی نکلی اور منہ پیچھے کیا اور مجھے سے کہا
آپا ۔ میری جان اسے باہر نکال اور ایک ہی جھٹکے میں پورا لنڈ میرے اندر ڈال
میں نے اپنی اپی کے حکم کی تعمیل کی اور اپنے لنڈ کو باہر نکالا اور ایک ہی جھٹکے میں جڑ تک اپی کی پھدی میں گھسا دیا اور اس کے بعد میں کھڑا تھا اور اپی مستی میں خود اگے پیچھے ہو کر اپنی پھدی مجھ سے مروا رہی تھی اور یہ منظر کوئی پانچ سے چھ منٹ چلا کہ اس کے بعد اپی نے مجھ سے کہا
اپا ۔ سکندر بستر پر لیٹ جا
اور میں اپا کی بات سن بستر پر لیٹ گیا اور اس وقت میرا لنڈ اپنے پورے جوبن پر اوپر کی طرف ہوا میں اٹھا ہوا تھا اپی نے دونوں ٹانگوں کو مزید چوڑا کیا اور میرے لنڈ کے اوپر کھڑی ہو چکی تھی اور پھر اس نے لنڈ کا نشانہ لیتے ہوئے اپنی پھدی کو میرے لنڈ پر رکھا ایک ہی دفعہ میں بیٹھ گئی اور میرے لنڈ کو ایک ہی جھٹکے میں جڑ تک اپنی پھدی کے اندر لے لیا اور تیزی سے اٹھک بیٹھک کرنا شروع کر دی
کیونکہ اپا ایک فٹ لڑکی تھی انہوں نے کافی دیر تک اٹھک بیٹھک جاری رکھی میں کبھی ان کے ہلتے مموں کو اور کبھی اپنا لنڈ ان کی پھدی میں اندر باہر ہوتے ہوئے دیکھ کے مزے کے ساتویں اسمان پر تھا میں فارغ ہونے کے قریب ہی تھا اس لیے میں نے بھی اپنی گاند کو اٹھا اٹھا کر نیچے سے دھکے مارنا شروع کر دیے
کیونکہ شاہی اپا ایک تجربہ کار لڑکی تھی وہ سمجھ گئیں کہ میں فارغ ہونے والا ہوں اس لیے وہ جلدی سے اٹھی اور اپنے پیروں کے بل بیٹھ کر مجھ سے کہنے لگی
آپا۔ سکندر میری جان جلدی سے فون سیکس کا اخری سین بھی مکمل کر لو
میں نے بستر سے چھلانگ لگائی اور اپنے لنڈ کو اپا کے منہ کی طرف کرتے ہوئے مٹھ مارنے لگا جبکہ دوسری طرف اپا اپنے منہ سے زبان نکالے میرے چھوٹنے کے منتظر تھیں اور پھر چند ہی سیکنڈ کے بعد میرے منہ سے سسکیاں نکلی اور ا ا کی اواز کے ساتھ میں نے منی اگلنا شروع کر دی میرے لنڈ کی ڈائریکشن ایسی تھی کہ لنڈ سے منی نکل کر سیدھی شاہی اپا کی زبان پر جمع ہوتی جا رہی تھی اور جیسے ہی شاہی اپا کی زبان میری منی سے بھر گئی اس نے ایک بڑا سا گھونٹ بھرا اور میری ساری منی کو اپنے حلق سے اتار لیا اور اس کے ساتھ ہی میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس سے منہ میں لے جا کر باقی ماندہ منی کو چوس چوس کر پینے لگی اتنا دلکش منظر دیکھ کر میں نے بے اختیار اپنا لنڈ پھر سے پورا ان کے منہ میں گھسانا چاہا لیکن انہوں نے ہاتھ سے مجھے منع کر دیا
میری اور آپا کی یہ دمدار چدائی 45 سے 50 منٹ تک چلی اور اس دوران اپی تین دفعہ فارغ ہوئیں اور میں ایک دفعہ فارغ ہوا ہم دونوں شدید تھک چکے تھے اپنے اپ کو صاف کیے بغیر ہی ہم دونوں بستر پر ڈھیر ہو گئے اور کمبل اوڑ کر ننگے ہی سو گئے
صبح کا نہ جانے کون سا وقت تھا کہ ہمارا گیٹ کھلا جس کی اواز سن کر میری انکھ کھل گئی اور میں نے گھڑی میں وقت دیکھا تو اس وقت صبح کے سات بج رہے تھے اور میرے ذہن میں ایک دم جھمکا ہوا کہ اتنی صبح ہمارے گھر کون ا سکتا ہے میں ابھی ان سوچوں میں تھا کہ میں نے کھسر پھسر کی اواز سنی اور تجسس سے میرا جسم رومانچ سے بھر گیا
شاہی اپا میرے کمرے کی طرف ائیں اور انہوں نے اندر جھنک کر دیکھا اور میں سوتا بنا رہا وہ مجھ سے مطمئن ہو کر کچن کی طرف چلی گئی اور وہاں پر مجھے چولہا جلنے کی اواز ائی تھوڑی دیر بعد مجھے دوبارہ شاہی اپی کہ قدموں کی اواز ائی تو میں نے پھر سے کمبل میں اپنے اپ کو چھپا لیا
کچھ دیر بعد بستر سے نکل کر میں نے اپنی شلوار پہنی اور دبے پاؤں امی کے کمرے تک پہنچا میری خوش قسمتی تھی کہ دروازا کھلا ہوا تھا اور اس پر ایک پردہ لٹک رہا تھا لیکن پھر بھی پردے میں اتنا گیپ تھا کہ اندر کا منظر میں صاف دیکھ سکتا تھا جب میں نے اندر جھانکا تو دیکھا اس وقت میری بہن شاہی ہمارے ہی محلے کے ایک لڑکے کے ساتھ چپکی چمٹی ہوئی کھڑی تھی کیونکہ لڑکے کا رخ دوسری طرف تھا میں ابھی تک اس سے پہچان نہیں پایا تھا کہ وہ کون ہے
شاہی ۔ سوری کامی رات کو بھائی کی وجہ سے میں تمہیں بلا نہیں سکی پلیز مجھے معاف کر دو
اپی کے منہ سے نام سن کر میں پہچان گیا کامی عرف کامران یہ لڑکا ابھی کچھ ہی دن پہلے سعودی عرب سے واپس لوٹا تھا اور یہ اور کوئی نہیں رضو کا بڑا بھائی تھا
کمی ۔ ایک غلطی تم نے کی میں نے تمہیں معاف کیا لیکن اب ایک بدتمیزی میں کرنے لگا ہوں تم بھی مجھے معاف کرنا
یہ کہہ کر کامی باجی پر جھکا اور اس کے ہونٹوں سے ہونٹ ملا کر انہیں چوسنے لگا
اس وقت مجھے اپنے اوپر شدید حیرانگی ہوئی ایک غیرت مند بھائی ہونے کے ناطے میرا فرض بنتا تھا کہ میں اندر جاؤں اور دونوں کو قتل کر دوں لیکن میرا خون کھولنے کی جگہ میرا خون کا سارا تناؤ میرے لنڈ کی طرف تھا میرے سر پر تو خون سوار نہ ہوا لیکن میرا لنڈ پورے اپنے جوبن پر کھڑا تھا اور میں نے اپنے اپ سے کہا سکندر بیٹا اب تم ٹھیک سے بے غیرت بن چکے ہو
اور یہ باتیں سوچنے کے بعد میں نے دوبارہ سے اپنا رخ اندر کی طرف کیا اور سین دیکھنا جاری رکھا
اپا نے اپنے منہ کو کامی کے منہ کے ساتھ جوڑ دیا اور کامی کی کسنگ کا بھرپور ساتھ دینے لگی اس وقت کامی کا موں کھڑکی کی طرف جبکہ اپا کا منہ مخالف سمت میں تھا اور کمرے میں کامی اور بہن کی کسنگ کی مخصوص پچ پچ کی اوازیں سنائی دے رہی تھی
کامی کی اپی کے ساتھ کنسنگ کرنے کی دیر تھی کہ اپی کے اندر کی شہوت پوری جاگ گئی اور اب اس کا ہاتھ کسنگ کرتے ہوئے کامی کی شلوار کی طرف بڑھ رہا تھا یہ دیکھ کر کامی تھوڑا اوپر کو اٹھا اور اس نے اپنی رانوں میں دبے ہوئے لنڈ کو نمایا کر دیا جس سے اس کا اکڑا ہوا لنڈ صاف نظر انے لگا جسے دیکھ کر شاہی نے شلوار کے اوپر سے ہی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اس کے بعد شاہی نے کامی کے منہ سے اپنے منہ کو ہٹایا اور بولی
شاہی ۔ کامی اپنی زبان کو باہر نکالو
اور میں نے دیکھا کہ کامی نے اپنی زبان کو منہ سے باہر نکال دیا جیسے ہی کامی کی زبان اس کے منہ سے باہر نکلی اپی اگے بڑھی اور کامی کی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا اور پورے جوش کے ساتھ کامی کی زبان کو چوسنے کے ساتھ ساتھ نیچے سے اس کے لنڈ کو دبانے لگی کچھ دیر تک زبان چوسنے کے بعد اپی اپنی جگہ سے اٹھی اور اپنی قمیض کو اٹھا کر کامی سے بولی
شاہی ۔ کامی میرے دودھ چوسو
اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں اپنی بھاری چھاتی کو پکڑا اور کامی کے منہ کے ساتھ لگا دیا یہ دیکھ کر کامی تھوڑا سا اوپر اٹھا اور ایسے زاویے سے بیٹھ گیا کہ جس سے وہ شاہی کے مموں کو چوس سکے
کامی اپنی زبان کو شاہی کے نپل کے ارد گرد دائرے کی شکل میں پھیر رہا تھا یہ دیکھ کر شاہی بے چین سی ہو گئی اور کہنے لگی
شاہی ۔ صرف میری نیپل نہ چاٹ کامی میرے مموں کو چوس اور ایسے چوس کہ اس میں سے دودھ نکال ائے
یہ سن کر کامی نے اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور شاہی کی ممو کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگا اس کے ساتھ ہی شاہی کے منہ سے لذت امیز اوازوں کا نکلنا شروع ہو گیا جنہیں سن سن کر میرا لنڈ بھی اکڑتا جا رہا تھا اور میں نے نیچے ہاتھ مار کر دیکھا تو میرا لنڈ اس وقت بہت سختی کے ساتھ اپنے جوبن پر تھا پھر میں نے دیکھا کہ کامی نے باری باری شاہی کی دونوں چھاتیوں کو خوب چوسا پھر اس کے بعد شاہی کہنے لگی
شاہی ۔ بس کرو کامی بھائی کبھی بھی اٹھ سکتا ہے ہمارے پاس وقت کم ہے جلدی سے اپنے کپڑے اتارو
شاہی کے یہ کہنے کی دیر تھی کہ دونوں نے جلدی جلدی سے اپنے کپڑے اتارے اور پورے ننگے ہو گئے اور میں نے دیکھا کہ کامی کی رانوں کے درمیان اس کا لنڈ کھڑا تھا
میں اس کے لنڈ کا موازنہ اپنے لنڈ کے ساتھ کرنے لگا اور اخر میں میں نے یہی پایا کہ اس کے لنڈ سے میرا لنڈ زیادہ موٹا اور زیادہ لمبا ہے
جب شاہی نے کامی کے کھڑے لنڈ کو دیکھا تو فورا اپنے پنجوں پر بیٹھ گئی اور کامی کے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں لیا اور اس سے اپنی زبان سے چاٹ کر اچھے سے گیلا کیا اور اسے اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا تھوڑی دیر چوسنے کے بعد شاہی نے لنڈ کو اپنے منہ سے نکالا پھر اپنی بڑی سی زبان کو منہ سے باہر نکالا اور کامی کے ٹوپے پر پھرنے لگی اس کی زبان کا ٹوپے پہ پھرنے کی دیر تھی کہ اچانک کامی کے ٹوپے سے مزی کا ایک موٹا قطرہ نکلا جسے دیکھتے ہی شاہی نے اپنی زبان پر لپیٹ لیا اور پھر اپنے منہ کے اندر لے گئی پھر اس نے کامی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی
شاہی ۔ بہت مزے کا تھا
پھر شاہی نے دوبارہ اپنا منہ کھولا اور لنڈ کو پورا منہ کے اندر لے لیا جیسے ہی شاہی کے منہ میں کامی کا لنڈ غائب ہوا تو کامی کے منہ سے ایک سسکی سی نکل گئی جسے سن کر شاہی نے اپنے منہ سے لنڈ کو نکالا اور کہنے لگی
شاہی۔ کیا ہوا کامی میری جان
کامی ۔ مزہ ا رہا ہے تم جلدی جلدی لنڈ چوسو
اور یہ سنتے ہی شاہی نے کامی کے لنڈ پر حملہ کر دیا اور مزے لے لے کر چوسنے لگی کچھ دیر کامی کا لنڈ چوسنے کے بعد اچانک ہی شاہی نے اپنے منہ سے کامی کے اکڑے ہوئے لنڈ کو باہر نکالا اور اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی
شاہی۔ کامی میری پھدی چاٹے گا
کامی کچھ نہ بولا کیونکہ وہ اس وقت لذت کے اس سمندر میں تھا جس میں غوطے لگانا ہر مرد کی خواہش ہوتی ہے اس نے اپنا سر ہاں میں ہلا دیا اور اس کے سر کو دیکھ کر اپی فورا سے بھی پہلے بستر پر ٹانگیں کھول کر لیٹ گئیں اور دونوں ٹانگیں پوری پھیلا دیں کا می تیزی سے اپنا سر شاہی کی بالوں سے پاک پھدی کے پاس کیا اور ایک دفعہ اپنے ناک سے اسے اچھے سے سونگا اور اس کی خوشبو کو اپنے اندر اتارنے کے بعد اپنی زبان نکالی اور شاہی کی پھدی کو کسی بھوکے کتے کی طرح چاٹنا شروع کر دیا
شاہی کے منہ سے وہی مزیدار قسم کی سسکیاں نکلنا شروع ہونے لگ گئیں جنہیں سن سن کر میرے لنڈ نے بھی پھدی کی فریاد کرنا شروع کر دی لیکن چونکہ وہ موقع ایسا نہیں تھا اس لیے میں نے اس سے رات تک کی مہلت لے لی اس دوران شاہی کی پھدی نے ایک دو دفعہ پانی بھی چھوڑا دیا تھا اور اس کو پانی چھوڑتا دیکھ کر میں نے محسوس کیا کہ میری بہن کس قدر گرم لڑکی ہے جو رات سے لے کر اب تک پانچ دفعہ فارغ ہو چکی تھی اور اس کے جوش میں بالکل بھی کمی نہ ائی تھی پھدی چٹوانے کے کچھ دیر بعد شاہی کامی سے مخاطب ہوئی اور کہنے لگی
شاہی ۔ بس کرو کامی اب اٹھو اور میری پھدی مارو
یہ بات سن کر کامی تیزی سے اٹھا اور اس نے شاہی سے پوچھا
کامی ۔ میری جان کس سٹائل میں چدوانا پسند کرے گی
یہ بات سن کر شاہی نے ایک مست انگڑائی لی اور بڑے مست لہجے میں کہنے لگی
شاہی ۔ کامی اس سٹائل میں چودو کہ جس سٹائل میں تمہارا لنڈ جر تک میری پھدی میں چلا جائے
کامی نے بیڈ پر شاہی کو سیدھا لٹا دیا اور اس کی کمر کے نیچے دو تکیے رکھے جس سے شاہی کی موٹی ابھری ہوئی پھدی اور بھی سامنے اگئی اب کامی شاہی کی ٹانگوں کے بیچ میں اگیا اور اس نے شاہی کی ابھری ہوئی پھدی پر تھوڑا سا تھوک لگایا تھا کہ شاہی کہنے لگی
شاہی ۔ اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ میری پھدی پہلے ہی پانی پانی ہو رہی ہے شاہی کی بات سن کر کامی نے اس کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا جس کی وجہ سے شاہی کی پھدی اور بھی نمایاں ہو کر سامنے اگئی اور اس کے ساتھ ہی کامی نے شاہی کی طرف دیکھا اور بولا
کامی ۔ میں ڈالنے لگا ہوں
تو اس جواب میں شاہی نے بڑی سیکسی اواز میں جواب دیا
شاہی۔ پورا ایک ہی دفعہ میں ڈالنا
کامی کا ایک جھٹکا اور لنڈ پھسلتا ہوا شاہی کی پھدی میں اتر گیا جیسے ہی کامی کا لینڈ شاہی کی پھدی میں اترا اس نے ایک لذت امیز چیخ ماری اور لنڈ اندر چلا گیا اس کے ساتھ ہی کامی نے گھسے مارنا شروع کر دیے میرے خیال میں شاہی کی پھدی میں پہلے سے ہی بہت زیادہ پانی ایا ہوا تھا کیونکہ کامی کے ہر گھسے پر کمرے میں پچک پچک کی شہوت امیز اوازیں سنائی دے رہی تھی جنہیں سن سن کر میرا بھی پانی نکلنے والا ہو گیا تھا ادھر لذت کے مارے شاہی کامی سے کہہ رہی تھی
شاہی ۔ کامی اور تیز مار اور تیز مار کامی کیونکہ ایک اناڑی چودو تھا اس کی چدائی کا طریقہ اور اناڑیوں والا تھا اور میرے وسوسے صحیح ثابت ہوئے جب کامی تین سے چار منٹ کے دوران ہی شاہی کی پھدی کے اندر فارغ ہو گیا
شاہی کے اندر فارغ ہونے کے بعد کامی اس کے اوپر لیٹ گیا اور میں نے شاہی کے منہ کی طرف دیکھا تو اس کے تاثرات ہی بتا رہے تھے کہ وہ اس دو منٹ کی جدائی سے نہایت ہی بدمزہ ہو چکی ہے
شاہی نے کامی کو کہا
شاہی ۔ کمی جلدی اٹھو اور کپڑے پہنو اور گھر سے نکلو کیونکہ سکندر کسی بھی وقت اٹھ سکتا ہے
اور ہاں یاد سے مجھے 20 ہزار روپے دیتے جانا میرے میک اپ کی کٹ اور کچھ سوٹ پرانے ہو چکے ہیں جو میں نے خریدنے ہیں
اپا کے منہ سے اخری الفاظ سن کر میرے 14 طبق روشن ہوں گے اپی نے گرمی کی وجہ سے نہیں بلکہ پیسے کمانے کے لیے کامی کو پھنسایا اور اس سے چدوایا تھا
کامی نے جلدی سے کپڑے پہنے اور اپنی جیب میں سے 20 کی جگہ 30 ہزار روپے نکال کر شاہی کو دیے اور کہا
کامی ۔ لو میری جان تم نے 20 مانگے تھے میں 30 دے رہا ہوں جب تک تمہاری امی اور بہن دوبارہ نہیں آ جا جاتی تم ایک اور موقع ڈھونڈو تاکہ ہم دوبارہ یہ کھیل کھیل سکیں میرا دل ابھی تک تمہارے جسم سے بھرا نہیں ہے
کامی کی بات سن کے میں سمجھ چکا تھا کہ یہ پروگرام اب مزید نہیں چلے گا اس لیے میں دوبارہ سے اپنے کمرے میں ایا اور شلوار اتار کر دوبارہ سے بستر میں ننگا لیٹ گیا اور سونے کی اداکاری کرنے لگا کچھ ہی دیر بعد مجھے اپنے گھر کا گیٹ دوبارہ کھلتا اور بند ہونے کی آواز محسوس ہوی اور میں شاہی کا انتظار کرنے لگا اور شاہی بالکل میرے خیالات کے مطابق دوبارہ سے ننگی ہی کمبل میں ائی اور میرے ساتھ جھپی ڈال کر دوبارہ سے سو گئی
ابھی ہم سو کر اٹھے اور ناشتے سے فارغ ہوے تھے کے قدرت ہمارے گھر آئی۔ اس واقعے کے بعد وہ پہلی بار آئی تھی۔ میں نے اسے اشارے سے بلایا تو اس نے نفی میں سر ہلا دیا۔ میں نے دو چار بار بلایا مگر اس نے ہر بار انکار کیا۔ آخر کار میں نے اسے بلانا ہی ترک کر دیا۔ میں گلی میں نکل کر کھڑا ہو گیا، وہ میرے گھر سے نکلی اور میرے قریب سے گزرتے ہوئے
بولی: ہاں ! بولو کیا بات ہے ؟
میں بولا : قدرت میں اس دن کے لیے معافی مانگتا ہوں تم سے۔ تم مجھے معاف کر دو۔ وہ بولی : تم جانتے ہو تم نے کتنی نچ حرکت کی تھی۔ اگر میں گھر بتادیتی تو تمہیں کتنی مار
پڑتی۔
میں بولا: اچھا! تم مجھے معاف تو کر دو
وہ خاموش ہو گئی اور بنا جواب دیئے چلی گئی۔ اتنا بھی بہت تھا کہ اس نے مجھ سے بات کی تھی۔
بلو بے تابی سے پان والے کھوکھے پر موجود تھا۔ وہ مجھے دیکھ کر بولا: ہاں ! شہزادے مجھے منظور ہے
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–25–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–24–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–23–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–22–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025 -
Lust–21–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025 -
Lust–20–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
