ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
ہوس قسط نمبر 15
وہ کچھ دیر تو سوچتی رہی پھر بولی: میرا کزن جنید ہے نا۔۔ اس نے پچھلے سال گرمیوں کی چھٹیوں میں مجھے کہا کہ ہم گھر گھر کھیلتے ہیں۔ اس میں اس نے مجھے بتایا کہ امی ابو جب کمرے میں سوتے ہیں تو ابو امی کے اندر اپنا ڈال کے سوتے ہیں۔ میں مان گئی تو اس نے میرے پیچھے ڈال دیا۔ مجھے مزا آنے لگا تو ہم روز گھر گھر کھیلنے کے بہانے کرتے۔ ایک دن باجی نے پکڑ لیا اور مجھے بہت مارا کہ یہ میں کیا کر رہی ہوں؟ اس نے مجھے بتایا کہ لڑکیوں کی عزت ہوتی ہے جو یہ کرنے سے ختم ہو جاتی ہے۔ میں نے بتایا کہ اس نے وہاں پیچھے ڈالا ہے تو ان کی تسلی ہوئی اور انھوں نے کہا کہ سامنے والے سوراخ میں شادی سے پہلے نہیں جانا چاہیے۔
میں بولا: وہ تو اس نے پچھلے سال ڈالا ہو گا۔ اس کے بعد کون ڈالتا ہے ؟
وہ بولی: ۔ کوئی نہیں۔ ۔ بس اس نے ڈالا تھا۔
میں بولا : جھوٹ مت بولو۔۔ میں نے کونسا کسی کو بتا دینا ہے جو مجھ سے جھوٹ بول رہی ہو۔
وہ بولی وہ ۔۔۔۔ عفی بھائی ہے نا۔۔ ان سے ڈلوایا ہے۔
میں بری طرح چونک گیا: عفی یعنی عرفان عرفان اس کی بڑی بہن کا شوہر تھا، جو حرامی اپنی سالی کی گانڈ مار رہا تھا اور کسی کو کانوں کان خبر نہ تھی۔ وہ سالا تو قدرت سے کم از کم پندرہ سال بڑا تھا۔ گنجا اور بد ہیت عفی دبلی پتلی قدرت کی گانڈ مار رہا تھا اور گھر کے تمام افراد بشمول اس کی بیوی انجان تھے۔ میں حیرانی سے بولا : تیری بڑی بہن کو بھی نہیں معلوم اور نہ نورین کو۔۔
وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی اور پھر بولی: نورین آپا کو تھوڑا تھوڑا سا معلوم ہوا تھا مگر اس نے کچھ کہا نہیں۔
میں تجس سے بولا : کیا معلوم ہو ا تھا ؟
وہ بولی : وہ عفی بھائی نے مجھ سے پہلے نورین آپا کے ساتھ زبر دستی کرنے کی کوشش کی مگر آپا نے سختی سے کہا کہ شکایت لگادیں گی۔ مجھے تو خود مروانے کا شوق تھا تو جب انھوں نے مجھے ایک دوبار چھیڑا تو میں نے چھیٹر نے دیا اور جب انھوں نے پھدی مارنی چاہی تو میں نے کہا کہ پیچھے سے کر لو۔ پھدی میں شادی کے وقت مرواؤں گی۔
میں جو خود کو سب سے بڑا حرامی سمجھتا تھا کہ لڑکیوں کی دلالی کی کمائی کھاتا ہوں اور ہر لڑکی کو دھندے پر بٹھانے کی سوچتا ہوں، یہاں تو مجھ سے بڑے حرامی پڑے تھے کہ جنہوں نے اپنی دونوں سالیوں کے ساتھ ناجائز تعلقات بنانے کی کوشش کی اور جس کی گانڈ مار رہا تھا وہ اس سے ۱۵ سال چھوٹی اور نابالغ بچی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ قدرت کی گانڈ میں لن اتنی آسانی سے کیوں چلا گیا؟ مجھے اپنے اندازے کی بھی غلطی کا احساس ہوا جو میں قدرت کو سیدھی سادی سمجھتا تھا۔ وہ ایک دم چالو تھی۔ اس نے میرے ساتھ بھی یہی گیم کھیلی تھی کہ جب میں نے پہلی بار اس کے کولہوں میں لن لگایا تھا وہ تبھی سے سمجھ گئی تھی۔ اس نے ہر بار بڑا شدید احتجاج کیا جیسے اسے اپنی عزت و عصمت کی بڑی پروا ہے جبکہ حقیقت میں وہ بالغ ہونے سے پہلے ہی سے جم کر چدوار ہی تھی۔ اس نے پہلے مجھے بھی منع کیا مگر چھیڑنے کی اجازت دے دی تا کہ کسی نہ کسی دن میں پھدی کی بجائے گانڈ کا مزا دے سکوں۔
وہ چلی گئی اور دو پہر کے وقت امی اور شاہینہ آپی بھی لوٹ آئے۔
ابھی ہم برامدے میں بیٹھے ہی تھے کہ امی نے اپنے جسم سے چادر کو الگ کیا اور ان کا فٹنگ والا سوٹ اور ان کا جسم دیکھ کر میرے جذبات ایک دفعہ پھر سے جاگ گئے میں ان کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہا تھا اور انہوں نے میری نظر کو پہچان لیا اور مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا میری طرف دیکھتے ہوئے ہی شاہی اپا سے کہا
امی۔ شاہی پانی لے کر اؤ میرے لیے اور سکندر تم یہاں میرے پاس اؤ
اپی پانی لینے کے لیے کچن میں چلی گئی اور میں اپنی امی کے ساتھ چپک کر بیٹھ گیا انہوں نے میری ران پر ہاتھ پھیرتے ہوئے میرے کان میں سرگوشی کی
امی۔ کیا بات ہے بیٹا کیوں اتنی ہوس بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہو اپنی ماں کو
میں کچھ بولنے کے قابل نہیں تھا بے شک میں بہت سی پھدیاں مار چکا تھا لیکن میری ماں کی پھدی ایک ایسی پھدی تھی کہ جس کے قریب اتے ہی میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتا تھا میری ماں میری کیفیت کو سمجھ گئی اور اس نے اہستہ سے کہا
امی۔ شاہی ابھی جا کر سو جائے گی ٹھیک 30 منٹ بعد میرے کمرے میں ا جانا
میں نے چونک کر امی کی طرف دیکھا اور میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں تھی میری کھلی ہوئی بچیاں دیکھ کر امی بھی ہنس پڑی اور میں اٹھ کر فورا کمرے میں بھاگ گیا وہ 30 منٹ میری زندگی کا لمبا ترین عرصہ تھے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے جیسے تیسے 30 منٹ گزرے اور میں دبے پاؤں اپنی بہن کے کمرے کے سامنے سے گزرا تو اسے سوتا ہوا پایا پھر اہستہ اہستہ چلتے ہوئے اپنی امی کے کمرے تک پہنچا وہ اپنے کمرے میں پلنگ پر بیٹھی ہوئی تھی میں نے جاتے ہی دروازہ بند کیا اور ان کو جھپی ڈالی میں نے گرم جوشی سے ان کی گردن اور گال پہ ایک ساتھ کئی ساری چمیاں لے لیں اور کہا
میں۔ اپ کا شکریہ امی میں نے بہت مشکل سے وقت گزارا ہے اپ کے بغیر
اور پھر ایک ہاتھ اپنی امی کے مموں پر لے گیا اور انہیں دباتے ہوئے میں نے اپنی ماں کہ ہونٹوں کا فاصلہ جلدی سے طے کیا اور میرے اور امی کے بیچ ایک گہری کس کا سلسلہ شروع ہو گیا اچانک امی نے کس توڑی اور کہا
امی۔ توبہ ہے کوئی بات تو کر لو اتے ہی مستی شروع کر دی
میں نے امی کی بات کو سراسر نظر انداز کر دیا اور انہیں چومنا جاری رکھا میرا لنڈ جو پہلے ہی اکڑا ہوا تھا
میں ۔ امی جی دوسری طرف منہ کرو نا
امی مجھے ٹھیک طرح سے تنگ کرنے کے موڈ میں تھی اس لیے انہوں نے مسکراتے ہوئے پوچھا
امی۔ وہ کیوں بھلا
میں نے معصومیت سے جواب دیا
میں۔ میں نے اپ کو جھپی ڈالنی ہے
میری بات سن کر امی مسکرائیں اور جلدی سے پلنگ سے کھڑی ہو کر میری طرف اپنی کمر کر لی
میں نے بھی وقت ضائع کیے بغیر ان کو پیچھے سے دبوچتے ہوئے ان کی گاند میں لنڈ دبا دیا اور اگے سے ان کے مموں کو مسلنے لگا میرا لنڈ ان کی نرم گاند میں دب گیا تھا اور مجھے بہت مزہ انے لگا ساتھ میں میں ان کی گردن پہ اور ان کی کان پہ کس اور بائٹ بھی کرتا جا رہا تھا میری ان مستیوں کی وجہ سے امی نے بھی سسکیاں لینا شروع کر دیں پھر میں نے اپنی شلوار اور قمیض دونوں اتار دی اور سات میں ہی امی کی شلوار کھینچ کے نیچے کر دی وہ نیچے سے ننگی ہو چکی تھی اب میرا لنڈ اور اس کی گاند کے درمیان صرف قمیض کا پلو تھا میں نے پلو اوپر اٹھایا اور اپنا ننگا لنڈ امی کی ننگی گاند میں دبا دیا اف مستی کی ایک گہری لہر سارے جسم میں پھیل گئی اور میں امی کی گاند کی نرمی کا مزہ لینے لگا امی کی گاند گوشت سے بھرپور تھی ان کی پہاڑیاں اپس میں جڑی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے میرا لنڈ گاند کے سوراخ تک نہیں پہنچا تھا پھر میں نے لنڈ پہ تھوک لگایا اور اس کو گاند کی پہاڑیوں میں گھسا دیا تھوک لگنے کی وجہ سے لنڈ گاند کی پہاڑیوں میں پھسلنے لگا میں نے دونوں ہاتھوں سے امی کی گاند پکڑی اور ان کی گاند میں لنڈ گھسانے لگا ایک عجیب سی مستی تھی نشہ تھا ان کی گاند میں اور جس سے میں برداشت نہیں کر پا رہا تھا اور پاگل ہوتا جا رہا تھا اب امی بھی سسکیاں لینے لگی وہ بھی مکمل طور پر گرم ہو چکی تھی میں نے ان کی گاند پہ دو تین تھپڑ مارے اور پھر نیچے بیٹھ گیا
ان کی گاند میری انکھوں کے سامنے تھی میں نے دونوں پہاڑیوں کو پکڑ کے کھولا تو گاند کی سوراخ سامنے اگئی پھر میں نے تپتے ہوئے ہونٹ ان کی گاند پہ رکھ دیے اور ان کی گاند چاٹنے لگا امی مچھلی کی طرح تڑپنے لگی ان کا برا حال ہو گیا تھا وہ اپنی پھدی بار بار مسل رہی تھی میں ان کا اشارہ سمجھ گیا اور میں نے پھدی پر زبان پھیری تو ان کی ٹانگیں ہل گئیں اور ان کے منہ سے ایک لمبی سسکی نکلی اور انہوں نے اپنی ٹانگیں مزید کھول دیں
امی۔ اف یہ کیا کر رہے ہو تم اہ چوسو زور سے میری پھدی زبان ڈالو اس میں بہت مزہ ا رہا ہے تمہارے ابو نے تو کبھی میری پھدی نہیں چاٹی
کچھ دیر پھدی چٹوانے کے بعد امی کی حالت بگڑنے لگی وہ زور زور سے پھدی میرے منہ پہ دباتی اور چدائی کے لیے کہنے لگی
امی۔ بیٹا اب اپنی ماں کو کتنا ترساؤ گے ڈال دو اپنا یہ لنڈ اج اپنی ماں کی پیاسی پھدی میں اہ میری پیاس بجھا دو اج۔ میں پیاسی ہوں مجھے چود دو اب ڈالو اپنا لنڈ میرے اندر میری پھدی میں اف کمینے زبان سے کچھ نہیں ہونے والا لنڈ دو مجھے تیرا لنڈ ڈال میری پھدی میں
امی کی باتوں نے میرے جوش میں بھی اضافہ کر دیا تھا پھر میں کھڑا ہو گیا امی نے دیوار کی طرف اپنا منہ کیا اور میری طرف اپنی گاند کر کے اپنی گاند کو مزید پیچھے کر دیا میں نے لنڈ پہ تھوک لگایا اور پھر گاند کو چیرتے ہوئے لنڈ کی ٹوپی امی کی پھدی پہ پھیری
امی۔ اہ مزہ اگیا اپنا یہ لنڈ ڈال دے میری پھدی میں کھول دیں میری پھدی اج۔ کتنے دنوں سے تیرے لنڈ کو یاد کر کے پانی چھوڑتی رہی ہے اف اب اسے اصل لنڈ دے دو اپنا بہت پیاسی پھدی ہے میری سالوں سے لنڈ نہیں گیا اس میں
میں نے پھر پھدی پہ ٹوپی رگڑ کے سوراخ پہ سیٹ کیے اور امی کی کمر پکڑ کے ہلکا سا جھٹکا لگایا لنڈ کی ٹوپی ٹائٹ پھدی میں داخل ہوئی اور امی اوئی کر کے اچھلی اور ٹوپی پھدی سے باہر اگئی
امی۔ ارام سے ڈال کتنا موٹا ہے تیرا
میں نے دوبارہ پھدی پہ لنڈ جوڑا اور اس دفع امی کو پیچھے سے جھپی مار کے پیٹ سے پکڑ لیا اس بار میں نے اس سے زور سے دباتے ہوئے جھٹکا مارا ٹو پی پھر سے پھدی میں چلی گئی امی کی پھدی بہت ٹائٹ تھی یا اس پوزیشن میں ٹائٹ لگ رہی تھی میں نہیں جانتا تھا امی مچلنے لگی لیکن میں نے انہیں مضبوطی سے پکڑ کے ایک اور جھٹکا مارا اس بار لنڈ کا کافی حصہ پھدی میں گھس گیا اور امی کے منہ سے گھٹی گھٹی چیخیں نکلنے لگی میں نے کچھ دیر انتظار کیا اور پھر دو تین تیز جھٹکے مارے جس کی وجہ سے میرا لنڈ ان کی ٹائٹ پھدی میں پورا گھس گیا
میں امی کی کمر پہ مسلسل کس کرنے لگا امی کے اوپر والا جسم پہ ابھی بھی قمیض تھی میں پھدی میں لنڈ دبائے ہوئے قمیض اوپر کی اور ساتھ میں برا بھی مموں سے ہٹا دی اور پیار سے اس کے ممے دبانے لگا کچھ دیر بعد امی کی پھدی میں چکناہٹ بڑھ گئی اس کا مطلب اب ان کی پھدی ٹھیک سے تیز جھٹکوں والی چدائی مانگ رہی تھی میں نے مموں کو پکڑے ہی لنڈ پیچھے سے کھینچا اور پھر سے پھدی میں گھسا دیا میرے چار پانچ جھٹکوں سے امی کی شہوت میں اور اضافہ ہو گیا اور وہ ایک بوم بن گئی
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–25–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–24–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–23–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–22–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025 -
Lust–21–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025 -
Lust–20–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
