Lust–16–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر 16

امی۔ اہ چود  زور سے مجھے سارا لنڈ اندر ڈال دے اف اتنا مزہ ائے گا اس پوزیشن میں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا تیرا لمبا لنڈ مزہ اگیا ڈال زور سے پھاڑ میری پھدی

میں۔ بہت گرم پھدی  ہے امی اپ کی

امی۔ ہاں بہت گرم ہے مار لیے جی بھر کے

میں۔ مار رہا ہوں اپ کی پ یہ لو میرا پورا لنڈ اج ڈال لو اپنی پھدی کے اندر

امی۔ اف تیرا یہ لنڈ  سونے نہیں دیتا تھا جب سے میں نے تیرا لنڈ اپنی بیٹی کے منہ میں دیکھا تھا تب سے ہی میں اس لنڈ  پہ گرم ہو گئی تھی ایک دفعہ تیرا چوپا بھی مارا لیکن تجھے بچہ سمجھ کے میں نے دوسری دفعہ کرنے کا نہ سوچا اور یہ میری زندگی کی سب سے بڑی بھول تھی اور اج میری پھدی کو ٹھنڈا کر دے مجھے اف کتنا مست ہے تیرا لنڈ

امی۔ بیٹا اپنی ماں کو پورا ننگا کر کے چودو

میں۔ اتارے تو ہوئے ہیں امی کپڑے

امی۔ ایسے نہیں بیٹا پورے کپڑے اتارو اور میرے اوپر چڑھ کے مجھے چودو میں نے اج خوب چدوانا ہے مجھے وه مزہ دو آج جو میں نے زندگی میں کبھی نہ لیا ہو

میں نے جلدی جلدی ان کی پھدی سے لنڈ  نکالا اور ان کی کمیز اور براہ بھی اتار دی اب امی اور میں دونوں بالکل ننگے تھے پھر میں نے انہیں بیڈ پہ لٹایا اور ٹانگیں اٹھا کر پھدی میں لنڈ گھسا دیا ساتھ ہی جھک کے ان کے ممے چوسنے لگا اور امی کی سسکیاں مزید بڑھنے لگی

امی ۔ اہ اب مزہ ایا اف لنڈ کتنا دور جا رہا ہے میری بچے دانی میں گھس رہا ہے تیرا یہ لنڈ کتنا مزہ دے رہا ہے اف اف اف میری پھدی

میرے جھٹکے مسلسل جاری تھے اور پھر کچھ دیر میں امی نے مجھے ٹانگوں میں دبایا اور ان کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا

امی ۔ اہ میری پھدی گئی سکندر کتنا مزہ ا رہا ہے میرے بیٹے تیرا لنڈ اف

پانی نکلنے سے پھدی چکنی ہو گئی تھی اور چھپ چھپ کی اوازیں انے لگی پھر میرا لنڈ بھی اینڈ پر پہنچ گیا اور میں نے مستی سے امی کی پھدی میں پورے زور سے 10 12 جھٹکے لگائے اور ان کی پھدی  کے اندر ہی پچکاڑیاں چھوڑ دی

شام کو میں گھر سے نکل کر اڈے کی طرف جا رہا تھا۔

کہ رضود کھائی دے گیا۔ وہ بولا : ابے سالے ! کہاں ہوتا ہے نظر ہی نہیں آتا۔ ایک ہی محلے میں ہونے کے بعد بھی دکھائی نہیں دیتا۔

میں بے زاری سے بولا : بس چھوڑو رضو بھائی ۔۔ تم نے اپنا کام نہیں کیا تھا، یاد ہے نا؟ تم کو مجھ سے کیا کام ؟؟ وہی محبوبہ کا ڈاکیا بناؤ گے۔

وہ بولا : اویار بندے کو اپنے مطلب کی بچی خود پھنسانی ہوتی ہے، سمجھا۔۔ یار ! ذرا یہ رقعہ تو میری رانی کو دے آ۔

میں بولا : لاؤ دو۔۔ شام میں پکڑا دوں گا۔

میں نے رقعہ تھام لیا اور گلی میں آگے بڑھ گیا۔ مجھے ٹونی دکھائی دیا، کمبخت ایک دن گھر پر کیا رہ گیا سارے جان پہچان والے نظر آنے لگے تھے۔

وہ بولا ؟ اوئے سکندر کد ھر جارہا ہے ؟

میں بولا : بس بازار میں کچھ کام ہے۔

وہ بولا : اوئے تجھے پتا ہے وہ جو لڑکی نہیں تھی شبانہ ، وہی جو میری ماموں کی بیٹی کی نند تھی۔؟

میں بولا ؛ ہاں ! کیا ہوا اسے ؟

وہ بولا : اس کی دو دن بعد شادی ہے۔

میں بولا: یہ تو اچھی بات ہے۔۔ پھر ۔۔؟

وہ بولا : میرے ماموں کی بیٹی شوہر کے ساتھ کراچی شفٹ ہو رہی ہے تو اس کا جلدی سے رشتہ طے کیا اور شادی رکھ دی۔

میں بولا ؛ شادی یہیں لاہور میں ہوگی ؟

وہ بولا: ہاں ایسی گلستان سینما کے پیچھے ہی تو بیاہ کر آئے گی۔

میں بولا : چل ٹھیک ہے۔

وہ بولا : ابے جا کہاں رہا ہے ؟ تجھے ایک مزے کی بات سناؤں۔ اپنے وہ کونے والے درزی کی بیٹی نہیں ہے۔۔ سائرہ۔۔

لڑکی کے نام سے میرے دل کی دھڑکن رک گئی، میں متجس ہو کر بولا : ہاں ! وہی جو تیری بہن کی سہیلی ہے؟

وہ بولا : ہاں وہی۔۔ اس کے ساتھ اپنا ٹانکا بھڑا ہوا ہے۔

میں بولا : سیٹ ہو گئی ہے۔۔ تو نے پھدی لی ہے اس کی۔

وہ بولا : ابے نہیں یار ۔۔ ابھی تو اس سے دوستی بنی ہے۔ اس سے بات چیت چل رہی ہے۔ ذرا ملاقاتیں ہوں جائیں۔۔ مل بیٹھ کر تسلی سے یاری ہے۔ پھر دیکھتے ہیں کیا بتا ہے؟

میں بولا : تو اسے کہیں بلا کھانا وغیرہ کھلا کوئی مہنگا تحفہ ہی دے دے۔

وہ حیرانی سے بولا: کہاں بلاؤں ؟ گل محلے میں تو سب جانتے ہیں، گھروں میں ملاقات ہو نہیں سکتی۔

میں بولا : تو کل اسے بازار میں بلانا۔۔ وہاں سے اسے کہیں لے جائیں گے۔

وہ ذرا تجسس اور پریشانی سے بولا: یہ تحفہ کتنے میں آئے گا؟

میں لا پروائی سے بولا ؛ تین چار سو تو لگ جائیں گے۔

وہ دیدے پھاڑ کر بولا : تین چار سو ۔۔ ابے کہاں سے لاؤں گا اتنے۔۔

میں اسے تسلی دیتے ہوئے بولا : تو اسے بلانا۔۔ باقی میں سنبھال لوں گا۔۔ سمجھ گیانا؟

وہ بولا : ٹھیک ہے ، یہ پیغام دے دوں گا۔

میں وہاں سے نکل آیا، میں سوچ رہا تھا کہ ٹونی کی اس محبوبہ کو اس سے پہلے میرا لن وصول کرنا پڑے گا اور میرے لیے کئی لن وصول کرے گی تو ہی ٹونی کو اس کی پھدی دکھائی دے گی۔ ویسے بھی میں ٹونی سے کہیں زیادہ جاذب نظر تھا، اسے میں خود پٹا لیتا

تو ٹونی کا معملہ ہی ختم ہو جاتا۔

شام میں میں تاری کے پاس گیا اور بولا بھائی تمہارا کام بنا دیا ہے۔

وہ بے تابی سے بولا : کو نسا بھلا؟

میں بولا : وہ جو بلبل ایک بار مالک مکان کے ساتھ آئی تھی۔

وہ بولا : ارے ہاں ہاں۔۔ یاد ہے ، وہ موٹی آنکھوں اور بڑے مموں والی۔

میں بولا : واہ تمہیں تو مموں کا سائز بھی یاد ہے۔

وہ ہنس کر بولا : ابے وہ تو ایسی بلبل تھی کہ چادر میں لیٹی ہونے کے باوجود مموں کا سائز

چیخ چیخ کر بتارہا تھا کہ ہم میں رس بھرا ہے اور کوئی چوسنے والا ہی نہیں۔

میں بولا : بس تو پھر آج پہنچ جاؤ اور کسی دوست کی بھی دعوت کر دو۔

وہ بولا وہ کس لیے ؟

میں بولا : وہ بڑی سپیشل بچی ہے، ایک ٹائم میں دو تو سنبھال ہی لے گی۔

وہ بولا : مطلب ۔۔ اس چھوٹی ہرنی کی طرح۔ پہلے میں جاؤں پھر وہ جائے؟

میں بولا: ارے نہیں نہیں۔۔ سپیشل بچی ہے۔۔۔ سمجھا کرو۔۔ ایک اگلے دروازے سے داخل ہو اور ایک پچھلے دروازے سے۔۔ داخل ہو کر دے دھنا دھن۔

وہ حیرت سے کنگ ہو کر بولا : مطلب ۔۔ پھدی اور گانڈ دونوں میں ایک ایک لن۔۔ وہ لے لے گی؟

میں بولا : ارے تاری بھائی ! کونسی بچی راضی ہو گی اس کے لیے مگر اگر تم ڈالو گے تو کیا کر سکتی ہے ؟

کوئی نا بالغ بچی تو ہے نہیں کہ اندر جائے گا تو مر جائے گی۔ جوان ہے بیس بائیس کی ہے۔ یہی تو عمر ہے پھدی اور گانڈ مروانے کی۔ کل کو شادی ہو گئی تو یہ مزے کہاں سے لے گی؟

وہ خوش ہو کر بولا : تو بوتل پی۔۔ میں شام کو اپنے ایک جگری کو لاتا ہوں۔ مگر اسے پتا نہ چلے کہ بچی کے پیسے بھرے ہیں۔

میں بولا : سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور قسم لے لو تاری بھائی ! یہ سب بچیاں رنڈیاں تھوڑی ہیں، یہ تو میں ان کا منہ بند کرنے کے لیے پیسے ٹھونستا ہوں۔

وہ بولا: بالکل سچ کہہ رہا ہے تو ۔ ابھی پچھلے ہفتے ہیرا منڈی کے باہر ایک رنڈی دکھی۔ چار سو مانگ رہی تھی مجھے تو اس کو دیکھ کر گھن آئی۔ پھر اپنی وہ پینٹ والی ہرنی ایک دم دیسی حسن کا نمونہ ہے۔ بچی کی پھدی تو ایسے نائیٹ ہے جیسے سہاگ رات کی دلہن کی پھدی میں لوڑا ہو۔ واہ۔۔ یار ۔۔ واہ۔

ایسے ہی چسکوں اور باتوں میں رضیہ کے آنے کا وقت ہو گیا اور میں بازار کی طرف چلا گیا۔

میں پہنچا اور نسرین سے بولا؛ تم ایک کام کرو۔ آج گھر جاؤ، آج ایک دوسری لڑکی کو بلایا ہے۔ وہ ایک لن آگے اور ایک پیچھے لے گی۔ تم نکلو کیونکہ وہ تمہیں جانتی ہے۔

وہ بولی: اچھا! کتنے بجے آئے گی وہ ؟

میں بولا : بس پانچ بجے کے بعد ۔

وہ پینٹ کے بٹن کھول کر اسے اتار کر بولی: اچھا! ایک بار میری پھدی تو مار دو۔

میں ہنستا ہوا چت لیٹ گیا۔ اس نے میرا لن نکالا اور اپنی پھدی میں ڈال کر ہلنے لگی۔

میں اس کے کولہوں کو آگے پیچھے کر کے بولا : تمہیں پھدی مروانے کا زیادہ شوق نہیں ہو گیا۔

وہ ہلتے ہوئے بولی: بس اب روز پھدی مروانے ہی گھر سے نکلتی ہوں، سارا دن یہ سوچ کر پھدی گیلی رہتی ہے کہ ابھی کوئی آئے گا اور مجھے چودے گا۔ اس لیے بنا چدے جانا نہیں چاہتی۔

میں نے اٹھ کر اسے گھوڑی بنایا اور اس کی پھدی میں زور دار جھٹکے لگانے لگا۔ وہ بڑی مہارت سے لن کو کبھی دبوچ لیتی اور کبھی چھوڑ دیتی۔

وہ سسکریاں بھر کر بولی: سکندر ! میری پھدی کو ۔۔۔ تمہارا لن۔۔ بہت پسند ہے۔۔۔۔ آہ۔۔ مجھے ۔۔ دن۔۔ میں ایک۔۔ بار۔۔ ضرور چودا۔۔۔ کرو۔۔

میں اس کی کمر کو پکڑ کر اس کے کولہوں سے پھدی مارتے ہوئے بولا : تمہاری ۔۔ پھدی۔۔ کی۔۔ سب تعریف کرتے ہیں۔۔ کہ بڑی۔۔ گرم ۔۔ اور ۔۔ ٹائیٹ ہے۔

وہ بولی: تمہیں۔۔ مزا۔۔ آتا۔۔ ہے نا؟

میں بولا : ہاں ! بہت زیادہ۔

وہ بولی: اب ذرا تیزی سے لگاؤ ۔۔ اور تیز ۔۔ اور

تیز ۔۔ بس۔۔ اوووو۔۔ آئی۔۔۔اور۔۔

میں بھی جھٹکوں سے اس کی پھدی ہی میں چھوٹ گیا۔۔۔۔

میں نے کپڑے پہنے شروع کیے تو وہ بھی پھدی دھو کر اپنی شلوار قمیض اور دو پٹہ اوڑھ کر بولی: ان سادہ کپڑوں میں کون کہہ سکتا ہے کہ میں گشتی ہوں۔

مجھے یہ لفظ سن کر شاک لگا۔

میں بولا : نہیں۔۔ نہیں۔۔ تم گشتی نہیں ہو۔۔

وہ بولی: سکندرا کہنے سے کیا ہوتا ہے۔ پیسوں کے لیے پھدی مروانے والی کو گشتی ہی کہتے ہیں۔

تم اتنے پریشان کیوں ہو رہے ہو ؟ میرے ہی گھر کے ہر مرد نے میری پھدی ماری ہوئی ہے۔ چلو کم از کم یہاں چدنے کے پیسے تو ملتے ہیں۔ عزت تو گھر میں بھی سلامت نہیں تھی۔ اب کم از کم پیسوں کی وجہ سے اماں میں تھوڑا حوصلہ تو ہے کہ وہ کسی پر بوجھ نہیں ۔ گھر سے باہر رہنے پر میں ایک مہینے میں بس ایک بار چدی۔ جب گھر میں تھی تو روز کہیں نہ کہیں چہ جاتی تھی۔ وہ درندوں کی طرح حقارت سے چودتے تھے، یہ کم از کم چومتے ہیں، لاڈ کرتے ہیں، مموں کو چوستے ہیں اور پھر خوش ہو ہو کر پھدی مارتے ہیں۔ میری پھدی مارنے کو اعزاز سمجھتے ہیں۔ بس یہی کافی ہے۔

میں لاجواب ہوا اس کی ان تلخ باتوں کو سن رہا تھا۔

وہ چادر سے جسم اور چہرے کو لپیٹ کر گھر سے باہر نکل گئی۔

آدھے گھنٹے بعد رضیہ آگئی۔ وہ بولی: کب سے بازار میں گھوم رہی ہوں مگر محلے کی دو عور تیں دکھائی

دے گئیں تو ان کو دکھانے کے لیے خریداری کرتی رہی۔ سو کا ایک نوٹ تھا وہ بھی

خواہ مخواہ خرچ ہو گیا۔

میں بولا : فکر مت کرو۔ جاتے وقت مجھ سے دو سولے جانا۔

وہ حیرانی سے بولی: یہ الٹی گنگا کہاں سے بنے لگی؟ کل تک تو میں تجھے پیسے دیتی تھی اس سہیلی کی پھدی مارنے کے۔ اب تو مجھے پیسے کی آفر کر رہا ہے ؟ خیر تو ہے نا؟

میں بولا : تمہارا نقصان ہوا۔ یہ مجھے اچھا نہیں لگا کہ تم پھدی بھی دو اور پیسے بھی خرچ کرو۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page