ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
ہوس قسط نمبر 20
اندر بیٹھنے کے بعد میں بولا : سناؤ جناب۔۔ آج کیسے آنا ہوا؟
منزئی بولی : کل ہم یہاں سے گئے تو نعیمہ کہنے لگی کہ اسے دو سو روپے چاہیں ۔ میں نے کہا میرے پاس تو نہیں ہیں سکندر سے پوچھوں گی۔
میں بولا : نعیمہ دو سو تو مل جائیں گے مگر میرا کام کرنا ہو گا۔
وہ بولی: ٹھیک ہے۔۔ کرلوں گی کام۔
میں بولا : میں دوبار کے دو سو دوں گا۔
وہ بولی: ٹھیک ہے۔
میں بولا : اندر چلو۔۔ ننگی ہو کر لیٹو۔۔ میں آتا ہوں۔
وہ اندر گئی تو میں نے منزلی کو ساتھ والے کمرے میں بھیج دیا اور ٹونی کو اس کمرے میں
بھیجا اور بولا: اندر گھسنا لڑکی نخرہ کرے تو بھی پھدی ضرور مارنا۔
وہ کپکپاتا کمرے میں چلا گیا۔ میں نے لن کو دباتا دوسرے کمرے میں گھس گیا جہاں منزی کی تنگ اور نو خیز پھدی شلوار کے اندر سے مجھے دعوت دے رہی تھی۔ اگلے ایک گھنٹے میں میں نے منزئی کی جم کر پھدی ماری۔ کھڑکی کی درز سے اسے ٹونی اور نعیمہ کا سین دکھایا اور پھدی میں لن رگڑتے ہوئے بولا دیکھا میری جان ۔۔ دو سو روپے کے لیے ایسے دولن اور لینے ہوں گے اسے۔ ٹونی پانچ منٹوں میں چھوٹ گیا مگر میں نے منزئی کی پھدی سے خوب انصاف کیا۔
میں منزی کو چود کر نکلا تو ٹونی باہر صوفے پر بیٹھا تھا۔ اس کی نظر میں کمرے میں شلوار
پہنتی منزئی پر پڑیں تو وہ دنگ رہ گیا۔ اسے اندازہ نہیں تھا کہ میں اسے نعیمہ کے پاس بھیج
کر اس کے ساتھ والی دوسری بچی کی پھدی کا مزالوٹ رہا ہوں۔
میں اس کے کندھے پر ہاتھ مار کر بولا : ہاں پیارے ! اب بول کہ میں جھوٹ کہہ رہا تھا۔
وہ بولا: نہیں۔۔ نہیں یار ۔۔ تو تو واقعی گرو بندہ ہے۔
میں بولا: یہ تیری پہلی پھدی تھی ؟؟؟
وه زرار از داری سے بولا : نہیں دوسری۔۔
میں بولا : ابے کتے ۔۔ تو نے کبھی بتایا ہی نہیں اور پھدی کا مزا بھی اٹھالیا۔
وہ بولا: بس یار ! وہ پچھلے مہینے ابا کے ساتھ گاؤں گیا تھا نا تو وہاں میرے چچا کے گھر ایک نچ ذات کی عورت نوکرانی تھی۔ بس کزن نے اس کی لے دی۔
میں بولا : کیا عمر تھی اس کی ؟
وہ بولا : بس یار ۔۔ چالیس کی تو ہو گی۔
میں اس کے سر پر چپت لگا کر بولا: واہ سالے کھایا بھی تو گوں۔ ماں کی عمر کی عورت میں لن گھسا دیا۔
میں بولا : اس کی کتنی بار ماری ؟
وہ بولا : ایک بار ۔۔۔ بس دوبارہ موقع ہی نہ مل سکا۔
میں بولا : واپس جا اور دوبارہ چود کر آ۔
وہ کمرے سے نکلتی منزئی کو للچائی نظروں سے دیکھتا ہو دوبارہ کمرے میں داخل ہو گیا۔ جہاں نعیمہ کپڑے پہن کر بستر پر اس انتظار میں بیٹھی تھی کہ کب میں یا منزئی اسے واپس چلنے کو کہتے ہیں۔
ٹونی دوبارہ اندر داخل ہو گیا اور وہی جنسی کھیل دس پندرہ منٹوں تک جاری رہا پھر ٹونی پینٹ کے بٹن بند کرتا ہوا آگیا۔ منزکی مجھ سے جڑ کر صوفے پر بیٹھی تھی اور اس کے جسم کو میں نے اپنی آغوش میں لے رکھا تھا۔ نعیمہ اس بار کپڑے پہن کر خود ہی باہر آ گئی۔ میں نے اسے دو سوروپے دیئے اور بولا : بس جب کبھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتائیے گا۔ میں نے جاتے جاتے سو کا نوٹ منزئی کو بھی دے دیا۔
ٹونی ہکا بکا یہ منظر دیکھ رہا تھا۔ وہ بولا : ابے یہ کیا سٹوری ہے؟
میں بولا: یہ منہ بند کرنے کی زنانہ فیس ہے۔ یہ مجھ سے چدوانے آئی تھی میں نے
دوست کو پھدی لے دی، اس بات کے دو سو ۔ جس وقت دوست اس کی پھدی لے رہا تھا میں اس کی نوجوان سہیلی کی پھدی لے رہا تھا۔ سہیلی کے منہ کی قیمت بھی سو تو ہونی چاہیے نا۔
وہ بولا ؛ واہ یار تو تو ماسٹر آدمی ہے۔ مجھے تو یہ پتا ہی نہ تھا۔
میں بولا : بس تو میری جان تو دیکھتا جا۔ بس تو میرا ساتھ دیتا جا اور پھدیوں کی لائنیں دیکھنا۔
ہم گھر کو تالا لگا کر نکل گئے۔ میں نے اسے روانہ کر دیا اور خود شبانہ اور نسرین کے گھر کی طرف چلا گیا۔
مکان تقریبا سیٹ ہو چکا تھا۔ شبانہ نے بھی گھر کا کچھ معمولی فرنیچر اور دیگر سامان لیا تھا۔ اس نے بھی کمرا سیٹ کر لیا تھا۔ میں شبانہ سے بولا : ایک بات کا خیال رکھنا، یہی وہ عورت ہے جو تمہاری بھابھی کے کپڑے سیتی تھی۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ اس کی کوئی ملنے والی تمہیں بھی جانتی ہو۔ تم محتاط رہنا اور کوشش کرنا ہر کسی کے سامنے آنے سے گریز کرنا۔
میں نے نسرین کی ماں کو بھی سمجھایا اور بولا ؛ ایک بات یاد رکھنا لوگ کسی کو اچھے حال میں نہیں دیکھ سکتے، کوشش کرنا کہ پرانی رشتہ داریاں اور محلے داریاں پیچھے ہی چھوڑ دو۔ لوگ بس باتیں بنائیں گے بیٹی کی کمائی سے گھر بنارہی ہے۔
وہ بولی: پر پتر صرف نسرین کی کمائی سے کام نہیں چلنے والا۔
میں بولا : ایک کام اور ہو سکتا ہے۔
وہ بولی: وہ کیا؟
میں بولا: یہ جو بیٹھک ہے وہاں تم ایک ٹیلر کی دکان بنالو۔ کام تم کرنا منافع میں دسواں حصہ میرا۔
وہ خوش ہو کر بولی: ایہہ تے بڑی ہی چنگی گل ایے۔
میں بولا : بس تو پھر تم دکان کے لیے کیا کیا چاہیے وہ سامان کا مجھے بتاؤ۔ میں سب لادوں گا اور دھندہ شروع کرو۔ باقی ساتھ میں مال بھی ڈال لے گے جو ساتھ ساتھ بکتا جائے گا۔
وہ دعائیں دینے لگی۔ میں اسے کیا بتاتا کہ یہ دعائیں مجھے نہیں اپنی بیٹی کو دے، جس نے جب سے پیسوں کے لیے شلوار اتار نا شروع کی ہے، اس کے اور میرے وارے نیارے ہو گئے ہیں۔
میں گھر آگیا۔گھر میں اس وقت میری دونوں بہنیں اور امی موجود تھے میں نے ان سے حال احوال پوچھا اور سیدھا اپنے کمرے کی طرف چلا گیا میں جیسے ہی اپنے کمرے میں پہنچا میرے پیچھے پیچھے ہی میری امی بھی میرے کمرے میں اگئی میں اس وقت اپنے کپڑے تبدیل کر رہا تھا اور اپنے کاروبار کی سوچوں میں تھا میری امی نے پیچھے سے مجھے جب بھی ڈالی اور مجھ سے پوچھا
امی ۔ کیا سوچ رہا ہے میرا راجہ بیٹا
میرے چہرے پر ایک بے سخت تھا مسکراہٹ پھیل گئی اور میں نے اپنا رخ موڑا اور امی کو اپنی باہوں میں دبوچ لیا اور ایک زوردار چما ان کے ہونٹوں پہ لیا اور کہا
میں ۔ اپ کے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے میرے خیالوں میں میری جان
یہ کہنے کے ساتھ ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھ نیچے بڑھائے اور اپنے دونوں ہاتھوں سے امی کی گاند کی پہاڑیوں کو زور سے مسئلہ کہ اچانک میری نظر دروازے پر پڑی وہاں میری بہن کھڑی تھی ہماری انکھیں اپس میں چار ہوئیں امی کی کمر اپی کی طرف تھی اس لیے وہ اپی کو نہیں دیکھ پا رہی تھی اپی کے ہونٹوں پر ایک دلفریب مسکان اگئی میں نے ان کو انکھوں ہی انکھوں میں یہاں سے جانے کا اشارہ کیا لیکن اپی نے اپنی گردن نا میں ہلا دی انہوں نے اپنے دونوں مموں کو پکڑ کر زور سے دبایا اور پھر اپنی زبان باہر نکال کر انہیں چاٹنے کا اشارہ کیا اور پھر ٹانگیں کھول کر پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگی مگر میں اس سے مسلسل اشارے کرتا رہا اگر امی مڑ کر دیکھ لیتی تو بہت شرمندہ ہوتی اور میں نہیں چاہتا تھا کہ امی شرمندہ ہوں
امی ۔ میری جان تم اتنا خاموش کیوں ہو
میں۔ اہ تمہارے نشے میں ڈوبا ہوا ہوں امی
امی۔ تمہارا نشہ بھی کچھ کم ہے کیا
میں ۔ امی اپ کے ممے بہت خوبصورت اور سیکسی ہیں
میں یہ باتیں اپنی بہن شاہی کی طرف دیکھ کر کہہ رہا تھا شاہین نے قمیض اوپر کی اور پیٹ ننگا کر دیا شاہی کا سیکسی پیٹ اور اس کی گہری ناف دیکھ کر میرا لنڈ مچلنے لگا اسی بیچ میں امی نے اپنا ہاتھ نیچے کیا اور میرے لنڈ کو پکڑا اور بولی
امی۔ مجھے تو تیرے اس لن نے پاگل کر دیا ہے روز تو بہانوں سے میری گاند سے لگاتا تھا اب کیسا لگتا ہے اصل میں یہ سب کر کے
میں ۔ مت پوچھو تمہاری گاند کے ابھار ہمیشہ سے میری جان لے لیتے تھے میں وہ خوش قسمت ہوں جو اس گاند کو جب چاہے چھو سکتا ہوں اور چود سکتا ہوں اور جتنا چاہے انہیں مسل سکتا ہوں
میں نے امی کی ایک کمر کے پیچھے اپنے دونوں ہاتھوں کو جوڑا اور اپنی بہن شاہی کو جانے کا اشارہ لیکن شاہی اس وقت بالکل بھی جانے کے موڈ میں نہیں تھی شاہی نے پہلے ہی اپنی قمیض کو اوپر کیا ہوا تھا اور اب اس نے اپنی شلوار کو بھی نیچے کر دیا اور اس کے شلوار نیچے کرتے ہی اس کی بالوں سے پاک صاف ستھری ابھری پھدی میرے سامنے اگئی شاہی اپا کی صاف ستھری پھدی دیکھ کر میرے منہ میں پانی اگیا شاہی اپا نے اپنی ایک انگلی منہ میں ڈال کر تھوک سے گیلی کی اور پھر اس انگلی کو پھدی میں گھسا دیا یہ منظر بہت ہی سیکسی تھا اور شاہی کے اندر کی گرمی کا پتہ دے رہا تھا
کہ تب ہی اچانک مجھ سے امی نے اپنے اپ کو چھڑایا اور کہا
امی ۔ چلو سکندر بیٹا چھوڑو مجھے ابھی ایسا نہ ہو کہ کوئی ا جائے میں ایسا کرتی ہوں کہ رات کو تم میرے کمرے میں ا جانا اور دل کھول کر میری گاند کے مزے لے لینا
میں اس وقت شدید گرم تھا اور اپنے ہاتھ سے امی کو نکلنے نہیں دینا چاہتا تھا اس لیے میں نے کہا
میں۔ نہیں نا امی ابھی تو ڈالی ہے جھپی مجھے اتنا مزہ ا رہا ہے پلیز ابھی تو مت جائیں نا
امی نے میری بات سن کر مجھے انتہائی پیار سے دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھ اگے بڑھا کر میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لیا اور میرے ہونٹوں پر ایک گہرا چما لیتے ہوئے بڑے پیار سے میرے بالوں کو سہلایا اور کہا
امی ۔ ابھی چھوڑ دو رات کو اؤں گی نا تمہارے پاس
میں ۔ پکا وعدہ
امی ۔ اور نہیں تو کیا اب تمہارے بغیر ایک پل بھی رہنا میرے لیے مشکل ہو گیا ہے اس لیے ضرور اؤں گی
شاہی اپا جو امی کی اواز سن سکتی تھی انہوں نے جب دیکھا کہ اب پروگرام ختم ہو چکا ہے تو فورا سے پہلے اپنے کپڑوں کو درست کر کر وہاں سے نکل گئیں اور میرے تپتے ہوئے لنڈ پر جیسے ٹھنڈے پانی کی بالٹی انڈیل دی ہو مجھے اس وقت شاہی پر شدید غصہ ا رہا تھا لیکن اس وقت دو باتوں کی خوشی بھی تھی ایک یہ کہ جو بات میں شاہی کو کافی دنوں سے بتانا چاہ رہا تھا کہ میرے اور امی کے درمیان جسمانی تعلقات قائم ہو چکے ہیں وہ اس نے اج خود ہی دیکھ لیا اور دوسری خوشی اس بات کی تھی کہ اس پر اس نے کوئی منفی رد عمل ظاہر نہیں کیا تھا بلکہ وہ اس چیز میں خوش نظر ائی تھی اس کی خوشی کی وجہ میں جانتا تھا وہ خوش صرف اور صرف اس لیے تھی کہ یہ جنسی کھیل جو ہمارے گھر میں کھیلا جا رہا ہے اس میں اسے کوئی رکاوٹ نہ ہو وہ جب چاہے خوشی سے اور ارام سے میرا لنڈ اپنی پھدی میں لے کر اپنی پیاس بجھا پائے اس رات میں امی کا انتظار کرتا رہا لیکن وہ میرے کمرے میں نہ ائی
ایک دو دن مکان کی سیٹنگ میں لگ گئے اور پھر بیٹھک میں ٹیلر کی دکان بنانے میں۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
Lust–25–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–24–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–23–ہوس قسط نمبر
January 26, 2025 -
Lust–22–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025 -
Lust–21–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025 -
Lust–20–ہوس قسط نمبر
January 18, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
