Lust–21–ہوس قسط نمبر

ہوس

ہوس ۔۔ نامساعد حالات میں جینے والے نوجوان کی کہانی۔ بے لگام جذبوں اور معاشرے کی ننگی سچائیاں۔ کہانیوں کی دنیا  پیڈ سیکشن کا نیا سیکسی سلسلہ وار ناول

ہوس قسط نمبر 21

میں دلالی والے دھندے کے بارے میں سوچ ہی نہ سکا۔ ویسے بھی مجھے دنیا کے سامنے ایک اچھا د ھندہ بھی رکھنا تھا تا کہ میں مشکوک نگاہوں سے بچ سکوں۔ اس دکان کی تیاری میں کم و بیش میری ساری بچت نکل گئی اور میں ایک بار پھر قریب قریب کنگال ہو گیا۔ مگر میں اب بھی خاصا سمجھدار واقع ہو ا تھا۔ میں نے نسرین اور اس کی ماں کو ساتھ لیا اور بازار میں کئی ریڈی میڈ دکانوں کا چکر لگایا، لینا دینا کچھ نہیں تھا بس ان کو ڈیزائن دکھانے تھے۔ تین ہزار خرچ کر کے کچھ کٹ پیس اور سوٹ خریدے گئے جن کو انتہائی مہارت سے سی کر ماسی چھیمو نے ایسا بنا دیا کہ کسی بھی بازاری ریڈی میڈ سوٹ کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ سچ تھا بیٹی کو پھدی مروانے کا خوب طریقہ آتا تھا تو ماں کو کپڑوں کی سلائی کا۔

ایک ہفتہ لگ گیا اور اس دوران کوئی گاہک نہیں لگا تھا۔ شبانہ والا معاملہ میری سوچ سے کہیں خاموشی سے نبٹ گیا۔ اس کے غائب ہونے کی خبر اس کے بھائی بھاوج نے کسی کو دی ہی نہیں اور رازداری سے اس نام نہاد عاشق کو تلاش کرتے رہے ہوں گے۔ کوئی کلیو ہو تا تو وہ کسی سمت پہنچتے ۔ آخر کار وہ تھک ہار کر کراچی چلے گئے۔ میرے اندازے کے مطابق شبانہ لاکھوں نہیں تو ہزاروں کی نقدی اور زیور اٹھالائی تھی۔

ایک ہفتے بعد مجھے گھر پر سائرہ ملی۔ وہ ہفتے کے دن کا وعدہ کر کے گئی تھی مگر اس دن شاید نہ آسکی اور میں بھی مصروف تھا تو ٹونی اور اس کی ملاقات نہ ہو سکی تھی۔ اس کے عشق کا بھوت ٹونی کے سرسے منی کے ساتھ ہی اتر گیا تھا۔

وہ دو تین بار ملا اور اس نے سائرہ کی بجائے مجھ سے نعیمہ کے بارے میں پوچھا۔ اس نے صاف نعیمہ کی پھدی کا تو نہ کہا مگر یہ پوچھا کہ وہ ملتی ہے اب بھی یا یہ کہ کسی دن دوبارہ بلوا نا گپ شپ کے لیے۔

سائرہ نے مجھے اشارہ کیا اور باتھ روم جانے کے بہانے مجھے ایک پرچی تھمادی۔ پرچی میں لکھا تھا کہ کل دوپہر میں اور ثوبیہ سکول سے واپسی پر بازار جائیں گے۔

میں نے پرچی پڑھ کر نالی میں پھینک دی۔

اگلے دن میں نے ذرا اہتمام کیا اور بریانی کی پلیٹیں لے آیا، ساتھ ہی ٹھنڈی بوتلوں کا انتظام کیا۔

ایک دکان سے بالکل ایک جیسے دو پرفیوم خریدے ، ان کو گفٹ پیک کروایا اور وہ بھی سکول کی چھٹی ڈیڑھ بجے ہوتی تھی مگر وہ دونوں ڈیڑھ کی بجائے سو بارہ بجے ہی سکول سے نکل کر بازار پہنچ گئیں۔ میں تو اس دن سکول گیا ہی نہیں تھا، ان کے انتظار میں تھا تو انھیں لے کر گھر چلا گیا۔

اندر داخل ہونے کے بعد دونوں نے اپنے اپنے حجاب اور برقع اتارے اور صوفے پر بیٹھ گئیں۔

میں بولا : گرمی بہت ہے سب سے پہلے تو کچھ کھا پی لیا جائے، باتیں بھی ساتھ ساتھ ہوتی رہیں گی۔

میں نے بریانی کی پلیٹیں اور  بوتلیں ان کے سامنے چن دیں۔ وہ پہلے تو ذرا تکلف سے کھانے لگیں پھر مزیدار  کراچی بریانی نے انھیں تکلف بالائے طاق رکھنے پر مجبور کر دیا۔

بریانی اور بوتلوں سے انصاف کے دوران میں نے ہلکی پھلکی اور چند ادھر ادھر کی باتیں کیں۔

میں نے ان کے دریافت نہ کرنے پر بھی بتا دیا کہ ٹونی آج سکول میں ہے اور نہیں آ سکا۔

انھوں نے اس کے اغیاب پر خاص تردد کا اظہار نہ کیا۔

میں سائرہ سے بولا : ویسے مجھے بڑی خوشی ہوئی آپ کی اور ٹونی کی دوستی ہے ؟

وہ جلدی سے بولی: میری اس سے کوئی خاص دوستی نہیں ہے۔

میں بولا : وہ تو کہتا ہے آپ اس کو چاہتی ہیں۔

وہ بولی: بالکل نہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ بس ہلکی سی سلام دعا ہے۔

میں الجھے انداز میں بولا : اچھا۔۔۔ مجھے بھی اس کی بات پر شبہ تھا۔ خیر ، یہ میری طرف سے آپ دونوں کے ایک تحفہ ہے۔

وہ منع کرنے لگیں مگر میں نے بے تکلفی سے دونوں کے ہاتھ تھام کر انھیں اصرار سے تھما دیے۔

انھوں نے دونوں گفٹ اپنے اپنے سکول بیگ میں ڈال لیے۔ پانچ سات منٹوں بعد دونوں جانے کو تیار ہو گئیں۔

میں ان سے بولا: دیکھیں جب بھی موقع ملے ضرور آتی رہیے گا۔ بڑی خوشی ہوتی ہے اور یوں ملنے ملانے سے سے دوستی کا رشتہ استوار ہوتا ہے۔

وہ دونوں مسکرا کر چلی گئیں۔ میں نے اندازہ لگالیا کہ جلد یا بدیر دونوں کی پھدی کا مزا ملے گا۔

میں نے دکان پر چکر لگایا اور ارد گرد کے محلوں سے دو چار عور تیں آئی بیٹھی تھیں۔ ماسی  چھیمو ان سے مول بھاؤ کر رہی تھی۔ وہ سوٹ جو ٹنگے تھے ، وہ سبھی کو پسند آئے تھے۔ میں نے ان پر پرچی لگا رکھی تھی جو بازار کے ریٹ سے تو کم تھی مگر ہمارے خرچے سے کافی اوپر تھی۔ کل خرچا اگر سوٹ پر پانچ سو ہوا تھا تو ہم نے قیمت نو سو روپے مقرر کی تھی۔ نو سو روپے کافی زیادہ قیمت تھی اور منافع بھی چالیس فیصد سے زیادہ تھا۔

مگر ابھی تک کوئی سوٹ فروخت نہیں ہوا تھا۔

میں کافی دیر عورتوں کی باتیں بڑے غور سے سنتا رہا اور آئندہ کا لائحہ عمل بناتا رہا۔

جلد ہی میں ایک نئے پلان پر پہنچ گیا۔ میں شبانہ کے پاس گیا اور بولا : مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔

وہ بولی: کس سلسلے میں ؟

میں بولا : مجھے کچھ رقم چاہیے ، بطور ادھار۔ میں نیچے والی دکان کو تیار کرنا چاہتا ہوں۔

وہ بولی: کتنی رقم چاہیے ؟

میں بولا : کم از کم دس ہزار میں تمہیں ایک مہینے میں لوٹا دوں گا اور ساتھ ہی اس دکان میں سے منافع کا بھی حصہ دوں گا۔

وہ سوچتے ہوئے بولی: اگر میں پیسے واپس نہ لوں اور دکان میں حصے دار بن جاؤں تو؟

میں بولا: یہ تو اور بھی اچھا ہے۔

وہ بولی: ٹھیک ہے، تم کل مجھ سے لے لینا۔

میں شام میں اسی دکان پر گیا جہاں ایک بار نسرین کے ساتھ پہلے بھی گیا۔

میں نے اس سے ڈیڑھ دو گھنٹوں تک بات کی۔ وہ دکان عورتوں کی لانجری یعنی برا پینٹی اور دیگر زنانہ ملبوسات کی تھی۔ وہ ہول سیل دکان تھی تو میں نے ان سے اپنی دکان کے لیے کچھ مال دینے کو کہا۔ وہ اچھا آدمی تھا اور مجھے پہچان بھی گیا کہ میں

کاروبار کرنا چاہتا ہوں۔ اس نے میرا مطلوبہ مال اگلے دن فراہم کرنے کا وعدہ کر لیا۔ اس دکان کا کل بل ساڑھے سات ہزار بنا تھا۔ ان پیسوں میں پچاس کے قریب برا اور پچاس ہی کے قریب پینٹی تھیں۔

جب کہ پانچ نا ئٹی تھیں اور ان دنوں نئے نئے لانچ ہوئے سینٹری نیپکن تھے۔ میں گھر آگیا۔ اس بار سائرہ دوسرے ہی دن گھر کے پاس گلی میں موجود تھی۔ اس نے اشارہ کیا کہ میں اس کی بات سنوں۔

میں بڑی راز داری سے اس کے پیچھے اس کے گھر کی طرف چلنے لگا۔ اس نے چلتے چلتے پرچی گرادی اور اپنے گھر میں داخل ہو گئی۔

میں نے بڑے نامحسوس انداز میں پرچی اٹھالی۔ اس میں حسب توقع لکھا تھا کہ کل میں سکول سے واپسی پر ملوں گی۔

ٹونی ملا اور بولا : یار ! وہ سائرہ کی بچی نے لفٹ ہی نہیں کروائی۔ کل ملی تھی نخرے دکھانے لگی کہ کوئی دیکھ لے گا اور تم میرے پیچھے نہ آیا کرو۔

میں بولا بس یار! یہ بچیوں کے نخرے ہوتے ہیں تاکہ کوئی ان کو گشتی نہ سمجھ لے۔

میں گھر سے بازار کی طرف جارہا تھا کہ تاری خان کے ساتھ والا لڑکا دکھائی دے گیا۔

یہ وہی تھا جو اس دن تاری خان کے ساتھ تھا۔ وہ بولا: ارے چھوٹو ! کہاں جارہے ہو ؟

میں بولا : بس بازار کی طرف۔۔

وہ بولا: یار ! ایک کام تھا تم سے ؟

میں بولا : بولو۔۔ کیا کام ہے ؟

وہ بولا : یار ! وہ اس دن والی بچی سے دوستی کروادے۔۔۔ سالی بڑی ظالم چیز تھی۔

میں سمجھ گیا کہ وہ رضیہ کی بات کر رہا ہے، میں نروٹھے انداز سے بولا: دوستی مفت میں نہیں ہوتی۔

وہ بولا : تو مفت کی بات کون کہہ رہا ہے۔۔ کام بنادے تجھے خوش کر دوں گا۔

میں بولا ٹھیک ہے ۔۔ شام کو اسی مکان پر آجانا۔۔۔ وہ تو نہیں۔۔ اپنی ایک اور سہیلی ہے۔ اس سے بھی چھوٹی اور کم عمر ۔۔ ایک دم پٹاخہ ہے۔۔ مجھ سے لکھوالو، ایسی ٹائیٹ پھدی نہیں لی ہو گی۔

وہ بولا : چل ٹھیک ہے۔۔ شام میں آتا ہوں۔۔ ویسے ابھی نہیں کچھ ہو سکتا؟

میں بولا؛ ہو تو سکتا ہے۔۔ لاموٹر سائیکل دے، میں بچی لاتا ہوں۔

اس نے موٹر سائیکل بلا چون و چرا مجھے تھمادی۔ میں بولا : تو مکان پر پہنچ اور ہزار کے نوٹ کا انتظام کر۔

وہ بولا : بس میں پہنچا تو بچی لا۔۔۔

میں سیدھا نسرین کے پاس پہنچا۔ وہ ماں کے ساتھ کپڑوں کی کٹائی میں مگن تھی۔

میں بولا؛ ماسی ! اس کی استانی اس کو یاد کر رہی ہے۔ کہتی ہے کہ نسرین کو بھیجو ذرا کام ہے۔

وہ بولی: ارے ہائے ہائے۔۔ اتنے دنوں میں ہم بھول ہی گئے تھے۔۔۔ چل نسرین تو جا۔۔

نسرین تیار ہو کر موٹر سائیکل پر بیٹھ گئی۔ میں اسے عجلت میں مکان پر لے گیا۔ وہ منتظر تھا کہ میں موٹر سائیکل لے کر کدھر نکل گیا۔ مگر میرے پیچھے ایک نو خیز اور قدرے کم عمر بچی کو بیٹھا دیکھ کر اس کی آنکھوں میں ہوس جاگ اٹھی۔

میں نے نسرین کو اندر بھیج دیا اور بولا یہ بھائی موٹر سائیکل اور دو میرا ہزار کا نوٹ

اس نے پیسے پکڑا دیئے۔ اس کا بٹوہ ابھی بھی  بھرا ہوا تھا۔ وہ سالا شاید کسی رئیس باپ کی اولاد تھا۔

وہ بے تابی سے مکان میں گھس گیا۔ نسرین یقیناً پینٹ اور برا چڑھا چکی تھی۔

میں نے کھڑکی سے جھانکا تو وہ نسرین کے مموں کو منہ میں لے کر چوس رہا تھا اور اس کے ہاتھ میں اپنا لن تھمایا ہوا تھا۔ نسرین مموں کو چسوانے کے ساتھ اس کا لن بھی دیا رہی تھی۔ اس کے بعد نسرین نے وہ کیا جس سے لڑکا ششدر رہ گیا۔ نسرین نے اس کا تنا لن منہ میں لے لیا اور ایسی جنسی حیوانیت سے چوسنے لگی کہ وہ نسرین کے محض دو چوپے لگانے سے ہی اس کے منہ میں چھوٹ گیا۔

نسرین کا منہ اس کی منی سے بھر گیا، مگر اس نے اگلنے کی بجائے اسے نگل لیا۔

وہ بے دم ہو کر بیڈ پر لیٹ گیا۔ نسرین نے کسی وفاشعار بیوی کی طرح اس کی پینٹ اتاری اور اس کی قمیض اتار کر اسے ننگا کر دیا۔ جلد ہی خود بھی مادر زاد ننگی ہو کر اس کے اوپر سوار ہو گئی۔ اس کا بیٹھا ہوا لن اپنی چھاتی میں دبایا اور اس کی ٹوپی کو لبوں میں دبوچ لیا۔ نسرین کی اس جاندار کاروائی پر میراول عش عش کر اٹھا۔ لڑکے کا لن دس ہی منٹوں بعد تن گیا تو نسرین گھوڑی بن گئی۔

لڑکے نے لن ڈالا تو نسرین ایسے چلائی جیسے درد سے پھدی چاک ہو گئی ہو۔ لڑکے نے جھٹکے لگانے شروع کیے تو نسرین مسلسل چلاتی رہی۔۔ اوئی۔۔ امی ۔۔۔ اتنا

بڑا۔۔ اوئی۔۔ پلیز۔۔ آرام سے۔۔ یہ بہت بڑا۔۔ ہے۔ مجھے درد ، ہو رہا۔۔ ہے۔۔۔ آئی۔۔۔ اووووو۔۔

جبکہ میں اچھی طرح جانتا تھا کہ اس سے کہیں بڑا لن تاری اور بلو کا تھا جو اس نے بنا کسی وقت وصول کیے تھے۔ خود میں بھی جم کر چود چکا تھا۔ اس کی چیخ و پکار کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ لڑکا دوسری بار ہونے کے باوجود چار پانچ منٹوں ہی میں چھوٹ گیا۔

نسرین کی ٹائیٹ پھدی سے منی بہہ کر رانوں کا سفر کرنے لگا۔ لڑکا آدھے پونے گھنٹے ہی میں دو دفعہ فارغ ہو چکا تھا۔ وہ کپڑے پہن کر باہر نکلا تو لطف یا جذبات کی شدت سے کپکپارہا تھا۔

وہ بنا کچھ کہے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مجھے آنکھ مار کر چلا گیا۔ یہ کہنے یا سمجھنے میں کوئی مشکل نہیں تھی کہ اسے دوسری بار میں میرے توسط سے خوب مزا ملا ہے۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page